(مرفوع) حدثنا مسدد , حدثنا يحيى بن سعيد , عن شعبة , قال: حدثني الحكم , عن مجاهد , عن ابن عباس رضي الله عنهما , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" نصرت بالصبا واهلكت عاد بالدبور".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ شُعْبَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے حکم بن عتیبہ نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پروا ہوا کے ذریعے میری مدد کی گئی اور قوم عاد پچھوا ہوا سے ہلاک کر دی گئی تھی۔“
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "I have been made victorious by As-Saba (i.e. an easterly wind) and the Ad nation was destroyed by Ad-Dabur (i.e. a westerly wind).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 431
(مرفوع) حدثنا مسلم، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" نصرت بالصبا واهلكت عاد بالدبور".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے حکم سے بیان کیا، ان سے مجاہد نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پروا ہوا کے ذریعہ مدد پہنچائی گئی اور قوم عاد پچھوا کے ذریعہ ہلاک کر دی گئی تھی۔
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" نصرت بالصبا، واهلكت عاد بالدبور".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نُصِرْتُ بِالصَّبَا، وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” «بالصبا» باد صبا (مشرقی ہوا) کے ذریعہ میری مدد کی گئی اور قوم عاد «دبور"»(مغربی ہوا) سے ہلاک کر دی گئی تھی۔“
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "I have been made victorious with the Saba (i.e. easterly wind) and the people of 'Ad were destroyed with the Dabur (i.e. westerly wind) ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 427
(مرفوع) قال: وقال ابن كثير، عن سفيان، عن ابيه، عن ابن ابي نعم، عن ابي سعيد رضي الله عنه، قال: بعث علي رضي الله عنه إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهيبة فقسمها بين الاربعة الاقرع بن حابس الحنظلي ثم المجاشعي وعيينة بن بدر الفزاري وزيد الطائي، ثم احد بني نبهان وعلقمة بن علاثة العامري، ثم احد بني كلاب فغضبت قريش والانصار، قالوا: يعطي صناديد اهل نجد ويدعنا، قال: إنما اتالفهم فاقبل رجل غائر العينين مشرف الوجنتين ناتئ الجبين كث اللحية محلوق، فقال: اتق الله يا محمد، فقال: من يطع الله إذا عصيت ايامنني الله على اهل الارض فلا تامنوني فساله رجل قتله احسبه خالد بن الوليد فمنعه فلما ولى، قال: إن من ضئضئ هذا او في عقب هذا قوما يقرءون القرآن لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية يقتلون اهل الإسلام ويدعون اهل الاوثان لئن انا ادركتهم لاقتلنهم قتل عاد".(مرفوع) قَالَ: وَقَالَ ابْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَرْبَعَةِ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ ثُمَّ الْمُجَاشِعِيِّ وَعُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ، قَالُوا: يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا، قَالَ: إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ كَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقٌ، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ، فَقَالَ: مَنْ يُطِعِ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُ أَيَأْمَنُنِي اللَّهُ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَلَا تَأْمَنُونِي فَسَأَلَهُ رَجُلٌ قَتْلَهُ أَحْسِبُهُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ فَمَنَعَهُ فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ: إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا أَوْ فِي عَقِبِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ لَئِنْ أَنَا أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ".
(امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا) کہ ابن کثیر نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابن ابی نعیم نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے (یمن سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا، اقرع بن حابس حنظلی ثم المجاشعی، عیینہ بن بدر فزاری، زید طائی بنی نبہان والے اور علقمہ بن علاثہ عامری بنو کلاب والے، اس پر قریش اور انصار کے لوگوں کو غصہ آیا اور کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کے بڑوں کو تو دیا لیکن ہمیں نظر انداز کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں صرف ان کے دل ملانے کے لیے انہیں دیتا ہوں (کیونکہ ابھی حال ہی میں یہ لوگ مسلمان ہوئے ہیں) پھر ایک شخص سامنے آیا، اس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں، کلے پھولے ہوئے تھے، پیشانی بھی اٹھی ہوئی، ڈاڑھی بہت گھنی تھی اور سر منڈا ہوا تھا۔ اس نے کہا اے محمد! اللہ سے ڈرو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر میں ہی اللہ کی نافرمانی کروں گا تو پھر اس کی فرمانبرداری کون کرے گا؟ اللہ تعالیٰ نے مجھے روئے زمین پر دیانت دار بنا کر بھیجا ہے۔ کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے؟ اس شخص کی اس گستاخی پر ایک صحابی نے اس کے قتل کی اجازت چاہی، میرا خیال ہے کہ یہ خالد بن ولید تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے روک دیا، پھر وہ شخص وہاں سے چلنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی نسل سے یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) اس شخص کے بعد اسی کی قوم سے ایسے لوگ جھوٹے مسلمان پیدا ہوں گے، جو قرآن کی تلاوت تو کریں گے، لیکن قرآن مجید ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتاہے، یہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے، اگر میری زندگی اس وقت تک باقی رہے تو میں ان کو اس طرح قتل کروں گا جیسے قوم عاد کا (عذاب الٰہی سے) قتل ہوا تھا کہ ایک بھی باقی نہ بچا۔
Narrated Abu Sa`id: `Ali sent a piece of gold to the Prophet who distributed it among four persons: Al-Aqra' bin H`Abis Al-Hanzali from the tribe of Mujashi, 'Uyaina bin Badr Al-Fazari, Zaid at-Ta'i who belonged to (the tribe of) Bani Nahban, and 'Alqama bin Ulatha Al-`Amir who belonged to (the tribe of) Bani Kilab. So the Quraish and the Ansar became angry and said, "He (i.e. the Prophet, ) gives the chief of Najd and does not give us." The Prophet said, "I give them) so as to attract their hearts (to Islam)." Then a man with sunken eyes, prominent checks, a raised forehead, a thick beard and a shaven head, came (in front of the Prophet ) and said, "Be afraid of Allah, O Muhammad!" The Prophet ' said "Who would obey Allah if I disobeyed Him? (Is it fair that) Allah has trusted all the people of the earth to me while, you do not trust me?" Somebody who, I think was Khalid bin Al-Walid, requested the Prophet to let him chop that man's head off, but he prevented him. When the man left, the Prophet said, "Among the off-spring of this man will be some who will recite the Qur'an but the Qur'an will not reach beyond their throats (i.e. they will recite like parrots and will not understand it nor act on it), and they will renegade from the religion as an arrow goes through the game's body. They will kill the Muslims but will not disturb the idolaters. If I should live up to their time' I will kill them as the people of 'Ad were killed (i.e. I will kill all of them)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 558