صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
29. بَابُ قِبْلَةِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَأَهْلِ الشَّأْمِ وَالْمَشْرِقِ:
29. باب: مدینہ اور شام والوں کے قبلہ کا بیان اور مشرق کا بیان۔
(29) Chapter. The Qiblah for the people of Al-Madina, Sham and the East.
حدیث نمبر: 394
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا الزهري، عن عطاء بن يزيد، عن ابي ايوب الانصاري، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها، ولكن شرقوا او غربوا"، قال ابو ايوب: فقدمنا الشام، فوجدنا مراحيض بنيت قبل القبلة، فننحرف ونستغفر الله تعالى، وعن الزهري، عن عطاء، قال: سمعت ابا ايوب، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا، وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا"، قَالَ أَبُو أَيُّوبَ: فَقَدِمْنَا الشَّأْمَ، فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ، فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ تَعَالَى، وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، کہا ہم سے زہری نے عطاء بن یزید لیثی کے واسطہ سے، انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو اس وقت نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پیٹھ کرو۔ بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف اس وقت اپنا منہ کر لیا کرو۔ ابوایوب نے فرمایا کہ ہم جب شام میں آئے تو یہاں کے بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے تھے (جب ہم قضائے حاجت کے لیے جاتے) تو ہم مڑ جاتے اور اللہ عزوجل سے استغفار کرتے تھے اور زہری نے عطاء سے اس حدیث کو اسی طرح روایت کیا۔ اس میں یوں ہے کہ عطاء نے کہا میں نے ابوایوب سے سنا، انہوں نے اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Aiyub Al-Ansari: The Prophet said, "While defecating, neither face nor turn your back to the Qibla but face either east or west." Abu Aiyub added. "When we arrived in Sham we came across some lavatories facing the Qibla; therefore we turned ourselves while using them and asked for Allah's forgiveness."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 388

حدیث نمبر: 144
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، قال: حدثنا الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي ايوب الانصاري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اتى احدكم الغائط فلا يستقبل القبلة ولا يولها ظهره، شرقوا او غربوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ فَلَا يَسْتَقْبِل الْقِبْلَةَ وَلَا يُوَلِّهَا ظَهْرَهُ، شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے، کہا کہ ہم سے زہری نے عطاء بن یزید اللیثی کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں جائے تو قبلہ کی طرف منہ کرے نہ اس کی طرف پشت کرے (بلکہ) مشرق کی طرف منہ کر لو یا مغرب کی طرف۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Aiyub Al-Ansari: Allah's Apostle said, "If anyone of you goes to an open space for answering the call of nature he should neither face nor turn his back towards the Qibla; he should either face the east or the west."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 146

حدیث نمبر: 155
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد المكي، قال: حدثنا عمرو بن يحيى بن سعيد بن عمرو المكي، عن جده، عن ابي هريرة، قال: اتبعت النبي صلى الله عليه وسلم وخرج لحاجته، فكان لا يلتفت، فدنوت منه، فقال:" ابغني احجارا استنفض بها او نحوه، ولا تاتني بعظم ولا روث، فاتيته باحجار بطرف ثيابي فوضعتها إلى جنبه واعرضت عنه، فلما قضى اتبعه بهن".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو الْمَكِّيُّ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: اتَّبَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَرَجَ لِحَاجَتِهِ، فَكَانَ لَا يَلْتَفِتُ، فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَقَالَ:" ابْغِنِي أَحْجَارًا أَسْتَنْفِضْ بِهَا أَوْ نَحْوَهُ، وَلَا تَأْتِنِي بِعَظْمٍ وَلَا رَوْثٍ، فَأَتَيْتُهُ بِأَحْجَارٍ بِطَرَفِ ثِيَابِي فَوَضَعْتُهَا إِلَى جَنْبِهِ وَأَعْرَضْتُ عَنْهُ، فَلَمَّا قَضَى أَتْبَعَهُ بِهِنَّ".
ہم سے احمد بن محمد المکی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید بن عمرو المکی نے اپنے دادا کے واسطے سے بیان کیا۔ وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ) رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (چلتے وقت) ادھر ادھر نہیں دیکھا کرتے تھے۔ تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ گیا۔ (مجھے دیکھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پتھر ڈھونڈ دو، تاکہ میں ان سے پاکی حاصل کروں، یا اسی جیسا (کوئی لفظ) فرمایا اور فرمایا کہ ہڈی اور گوبر نہ لانا۔ چنانچہ میں اپنے دامن میں پتھر (بھر کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں رکھ دئیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ہٹ گیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (قضاء حاجت سے) فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھروں سے استنجاء کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: I followed the Prophet while he was going out to answer the call of nature. He used not to look this way or that. So, when I approached near him he said to me, "Fetch for me some stones for ' cleaning the privates parts (or said something similar), and do not bring a bone or a piece of dung." So I brought the stones in the corner of my garment and placed them by his side and I then went away from him. When he finished (from answering the call of nature) he used, them .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 157

حدیث نمبر: 156
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا زهير، عن ابي إسحاق، قال: ليس ابو عبيدة ذكره، ولكن عبد الرحمن بن الاسود، عن ابيه، انه سمع عبد الله، يقول:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم الغائط، فامرني ان آتيه بثلاثة احجار، فوجدت حجرين والتمست الثالث فلم اجده، فاخذت روثة فاتيته بها، فاخذ الحجرين والقى الروثة، وقال: هذا ركس"، وقال إبراهيم بن يوسف، عن ابيه، عن ابي إسحاق، حدثني عبد الرحمن.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: لَيْسَ أَبُو عُبَيْدَةَ ذَكَرَهُ، وَلَكِنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ، يَقُولُ:" أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَائِطَ، فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، فَوَجَدْتُ حَجَرَيْنِ وَالْتَمَسْتُ الثَّالِثَ فَلَمْ أَجِدْهُ، فَأَخَذْتُ رَوْثَةً فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَأَخَذَ الْحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ، وَقَالَ: هَذَا رِكْسٌ"، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے ابواسحاق کے واسطے سے نقل کیا، ابواسحاق کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ابوعبیدہ نے ذکر نہیں کیا۔ لیکن عبدالرحمٰن بن الاسود نے اپنے باپ سے ذکر کیا، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ میں تین پتھر تلاش کر کے آپ کے پاس لاؤں۔ لیکن مجھے دو پتھر ملے۔ تیسرا ڈھونڈا مگر مل نہ سکا۔ تو میں نے خشک گوبر اٹھا لیا۔ اس کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھر (تو) لے لیے (مگر) گوبر پھینک دیا اور فرمایا یہ خود ناپاک ہے۔ (اور یہ حدیث) ابراہم بن یوسف نے اپنے باپ سے بیان کی۔ انہوں نے ابواسحاق سے سنا، ان سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: The Prophet went out to answer the call of nature and asked me to bring three stones. I found two stones and searched for the third but could not find it. So took a dried piece of dung and brought it to him. He took the two stones and threw away the dung and said, "This is a filthy thing."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 158

حدیث نمبر: 305
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم لا نذكر إلا الحج، فلما جئنا سرف طمثت، فدخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وانا ابكي، فقال: ما يبكيك؟ قلت: لوددت والله اني لم احج العام، قال: لعلك نفست؟ قلت: نعم، قال:" فإن ذلك شيء كتبه الله على بنات آدم، فافعلي ما يفعل الحاج غير ان لا تطوفي بالبيت حتى تطهري".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْكُرُ إِلَّا الْحَجَّ، فَلَمَّا جِئْنَا سَرِفَ طَمِثْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ: مَا يُبْكِيكِ؟ قُلْتُ: لَوَدِدْتُ وَاللَّهِ أَنِّي لَمْ أَحُجَّ الْعَامَ، قَالَ: لَعَلَّكِ نُفِسْتِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَإِنَّ ذَلِكِ شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَافْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے، انہوں نے قاسم بن محمد سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے اس طرح نکلے کہ ہماری زبانوں پر حج کے علاوہ اور کوئی ذکر ہی نہ تھا۔ جب ہم مقام سرف پہنچے تو مجھے حیض آ گیا۔ (اس غم سے) میں رو رہی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیوں رو رہی ہو؟ میں نے کہا کاش! میں اس سال حج کا ارادہ ہی نہ کرتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید تمہیں حیض آ گیا ہے۔ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ چیز تو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے مقرر کر دی ہے۔ اس لیے تم جب تک پاک نہ ہو جاؤ طواف بیت اللہ کے علاوہ حاجیوں کی طرح تمام کام انجام دو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: We set out with the Prophet for Hajj and when we reached Sarif I got my menses. When the Prophet came to me, I was weeping. He asked, "Why are you weeping?" I said, "I wish if I had not performed Hajj this year." He asked, "May be that you got your menses?" I replied, "Yes." He then said, "This is the thing which Allah has ordained for all the daughters of Adam. So do what all the pilgrims do except that you do not perform the Tawaf round the Ka`ba till you are clean."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 6, Number 302

حدیث نمبر: 316
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم، حدثنا ابن شهاب، عن عروة، ان عائشة، قالت:" اهللت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، فكنت ممن تمتع ولم يسق الهدي، فزعمت انها حاضت ولم تطهر حتى دخلت ليلة عرفة، فقالت: يا رسول الله، هذه ليلة عرفة وإنما كنت تمتعت بعمرة؟ فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: انقضي راسك وامتشطي وامسكي عن عمرتك ففعلت، فلما قضيت الحج امر عبد الرحمن ليلة الحصبة فاعمرني من التنعيم مكان عمرتي التي نسكت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أَهْلَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَكُنْتُ مِمَّنْ تَمَتَّعَ وَلَمْ يَسُقْ الْهَدْيَ، فَزَعَمَتْ أَنَّهَا حَاضَتْ وَلَمْ تَطْهُرْ حَتَّى دَخَلَتْ لَيْلَةُ عَرَفَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ لَيْلَةُ عَرَفَةَ وَإِنَّمَا كُنْتُ تَمَتَّعْتُ بِعُمْرَةٍ؟ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي وَأَمْسِكِي عَنْ عُمْرَتِكِ فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا قَضَيْتُ الْحَجَّ أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ فَأَعْمَرَنِي مِنَ التَّنْعِيمِ مَكَانَ عُمْرَتِي الَّتِي نَسَكْتُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے، کہا ہم سے ابن شہاب زہری نے عروہ کے واسطہ سے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کیا، میں تمتع کرنے والوں میں تھی اور ہدی (یعنی قربانی کا جانور) اپنے ساتھ نہیں لے گئی تھی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے متعلق بتایا کہ پھر وہ حائضہ ہو گئیں اور عرفہ کی رات آ گئی اور ابھی تک وہ پاک نہیں ہوئی تھیں۔ اس لیے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! آج عرفہ کی رات ہے اور میں عمرہ کی نیت کر چکی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے سر کو کھول ڈال اور کنگھا کر اور عمرہ کو چھوڑ دے۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ پھر میں نے حج پورا کیا۔ اور لیلۃ الحصبہ میں عبدالرحمٰن بن ابوبکر کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا۔ وہ مجھے اس عمرہ کے بدلہ میں جس کی نیت میں نے کی تھی تنعیم سے (دوسرا) عمرہ کرا لائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: In the last Hajj of Allah's Apostle I assume the Ihram for Hajj along with Allah Apostle. I was one of those who intended Tamattu` (to perform Hajj an `Umra) and did not take the Hadi (animal for sacrifice) with me. I got my menses and was not clean till the night of `Arafa I said, "O Allah's Apostle! It is the night of the day of `Arafat and I intended to perform the Hajj Tamattu` with `Umra Allah's Apostle told me to undo my hair and comb it and to postpone the `Umra. I did the same and completed the Hajj. On the night of Al-Hasba (i.e. place outside Mecca where the pilgrims go after finishing all the ceremonies Hajj at Mina) he (the Prophet ordered `Abdur Rahman (`Aisha's brother) to take me to at-Tan`im to assume the lhram for `Umra in lieu of that of Hajj-at-Tamattu` which I had intended to perform.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 6, Number 313

حدیث نمبر: 328
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله،" إن صفية بنت حيي قد حاضت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لعلها تحبسنا الم تكن طافت معكن؟ فقالوا: بلى، قال: فاخرجي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" إِنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ قَدْ حَاضَتْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَعَلَّهَا تَحْبِسُنَا أَلَمْ تَكُنْ طَافَتْ مَعَكُنَّ؟ فَقَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَاخْرُجِي".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن ابی بکر بن عمرو بن حزم سے، انہوں نے اپنے باپ ابوبکر سے، انہوں نے عبدالرحمٰن کی بیٹی عمرہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو (حج میں) حیض آ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید کہ وہ ہمیں روکیں گی۔ کیا انہوں نے تمہارے ساتھ طواف (زیارت) نہیں کیا۔ عورتوں نے جواب دیا کہ کر لیا ہے۔ آپ نے اس پر فرمایا کہ پھر نکلو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) I told Allah's Apostle that Safiya bint Huyai had got her menses. He said, "She will probably delay us. Did she perform Tawaf (Al-Ifada) with you?" We replied, "Yes." On that the Prophet told her to depart.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 6, Number 325

حدیث نمبر: 330
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وكان ابن عمر يقول في اول امره: إنها لا تنفر، ثم سمعته يقول: تنفر، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم رخص لهن".(مرفوع) وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ فِي أَوَّلِ أَمْرِهِ: إِنَّهَا لَا تَنْفِرُ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: تَنْفِرُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لَهُنَّ".
ابن عمر ابتداء میں اس مسئلہ میں کہتے تھے کہ اسے (بغیر طواف وداع کے) جانا نہیں چاہیے۔ پھر میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا کہ چلی جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس کی رخصت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Ibn `Umar formerly used to say that she should not leave but later on I heard him saying, "She may leave, since Allah's Apostle gave them the permission to leave (after Tawaf-Al-Ifada)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 6, Number 326

حدیث نمبر: 1518
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا ابو عاصم، حدثنا ايمن بن نابل، حدثنا القاسم بن محمد، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" يا رسول الله، اعتمرتم ولم اعتمر، فقال: يا عبد الرحمن، اذهب باختك، فاعمرها من التنعيم، فاحقبها على ناقة فاعتمرت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا أَيْمَنُ بْنُ نَابِلٍ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، اعْتَمَرْتُمْ وَلَمْ أَعْتَمِرْ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، اذْهَبْ بِأُخْتِكَ، فَأَعْمِرْهَا مِنَ التَّنْعِيمِ، فَأَحْقَبَهَا عَلَى نَاقَةٍ فَاعْتَمَرَتْ".
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ایمن بن نابل نے بیان کیا۔ کہا کہ ہم سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ انھوں نے کہا یا رسول اللہ! آپ لوگوں نے تو عمرہ کر لیا لیکن میں نہ کر سکی۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبدالرحمٰن اپنی بہن کو لے جا اور انہیں تنعیم سے عمرہ کرا لا۔ چنانچہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو اپنے اونٹ کے پیچھے بٹھا لیا اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے عمرہ ادا کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Qasim bin Muhammad: `Aisha said, "O Allah's Apostle! You performed `Umra but I did not." He said, "O `Abdur-Rahman! Go along with your sister and let her perform `Umra from Tan`im." `Abdur-Rahman made her ride over the packsaddle of a she-camel and she performed `Umra.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 593

حدیث نمبر: 1561
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ولا نرى إلا انه الحج، فلما قدمنا تطوفنا بالبيت، فامر النبي صلى الله عليه وسلم من لم يكن ساق الهدي ان يحل، فحل من لم يكن ساق الهدي ونساؤه لم يسقن فاحللن، قالت عائشة رضي الله عنها: فحضت، فلم اطف بالبيت، فلما كانت ليلة الحصبة، قالت: يا رسول الله، يرجع الناس بعمرة وحجة وارجع انا بحجة؟ , قال: وما طفت ليالي قدمنا مكة، قلت: لا، قال: فاذهبي مع اخيك إلى التنعيم فاهلي بعمرة، ثم موعدك كذا وكذا، قالت صفية: ما اراني إلا حابستهم، قال: عقرى حلقى او ما طفت يوم النحر، قالت: قلت: بلى، قال: لا باس، انفري، قالت عائشة رضي الله عنها: فلقيني النبي صلى الله عليه وسلم وهو مصعد من مكة، وانا منهبطة عليها او انا مصعدة وهو منهبط منها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نُرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَحِلَّ، فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ فَأَحْلَلْنَ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَحِضْتُ، فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ؟ , قَالَ: وَمَا طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَكَّةَ، قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ مَوْعِدُكِ كَذَا وَكَذَا، قَالَتْ صَفِيَّةُ: مَا أُرَانِي إِلَّا حَابِسَتَهُمْ، قَالَ: عَقْرَى حَلْقَى أَوَ مَا طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ، قَالَتْ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: لَا بَأْسَ، انْفِرِي، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُصْعِدٌ مِنْ مَكَّةَ، وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهَا أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ مِنْهَا".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ہم حج کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے۔ ہماری نیت حج کے سوا اور کچھ نہ تھی۔ جب ہم مکہ پہنچے تو (اور لوگوں نے) بیت اللہ کا طواف کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم تھا کہ جو قربانی اپنے ساتھ نہ لایا ہو وہ حلال ہو جائے۔ چنانچہ جن کے پاس ہدی نہ تھی وہ حلال ہو گئے۔ (افعال عمرہ کے بعد) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہدی نہیں لے گئی تھیں، اس لیے انہوں نے بھی احرام کھول ڈالے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں حائضہ ہو گئی تھیں اس لیے بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی (یعنی عمرہ چھوٹ گیا اور حج کرتی چلی گئی) جب محصب کی رات آئی، میں نے کہا یا رسول اللہ! اور لوگ تو حج اور عمرہ دونوں کر کے واپس ہو رہے ہیں لیکن میں صرف حج کر سکی ہوں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب ہم مکہ آئے تھے تو تم طواف نہ کر سکی تھی؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم تک چلی جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ (پھر عمرہ ادا کر) ہم لوگ تمہارا فلاں جگہ انتظار کریں گے اور صفیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے میں بھی آپ (لوگوں) کو روکنے کا سبب بن جاؤں گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «عقرى حلقى» کیا تو نے یوم نحر کا طواف نہیں کیا تھا؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں میں تو طواف کر چکی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کوئی حرج نہیں چل کوچ کر۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر میری ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے جاتے ہوئے اوپر کے حصہ پر چڑھ رہے تھے اور میں نشیب میں اتر رہی تھی یا یہ کہا کہ میں اوپر چڑھ رہی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس چڑھاؤ کے بعد اتر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Aswad: ' Aisha said, We went out with the Prophet (from Medina) with the intention of performing Hajj only and when we reached Mecca we performed Tawaf round the Ka`ba and then the Prophet ordered those who had not driven the Hadi along with them to finish their Ihram. So the people who had not driven the Hadi along with them finished their Ihram. The Prophet's wives, too, had not driven the Hadi with them, so they too, finished their Ihram." `Aisha added, "I got my menses and could not perform Tawaf round the Ka`ba." So when it was the night of Hasba (i.e. when we stopped at Al-Muhassab), I said, 'O Allah's Apostle! Everyone is returning after performing Hajj and `Umra but I am returning after performing Hajj only.' He said, 'Didn't you perform Tawaf round the Ka`ba the night we reached Mecca?' I replied in the negative. He said, 'Go with your brother to Tan`im and assume the Ihram for `Umra, (and after performing it) come back to such and such a place.' On that Safiya said, 'I feel that I will detain you all.' The Prophet said, 'O 'Aqra Halqa! Didn't you perform Tawaf of the Ka`ba on the day of sacrifice? (i.e. Tawaf-al-ifada) Safiya replied in the affirmative. He said, (to Safiya). 'There is no harm for you to proceed on with us.' " `Aisha added, "(after returning from `Umra), the Prophet met me while he was ascending (from Mecca) and I was descending to it, or I was ascending and he was descending."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 632

حدیث نمبر: 1650
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" قدمت مكة وانا حائض ولم اطف بالبيت ولا بين الصفا والمروة , قالت: فشكوت ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: افعلي كما يفعل الحاج، غير ان لا تطوفي بالبيت حتى تطهري".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" قَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ , قَالَتْ: فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: افْعَلِي كَمَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں عبدالرحمٰن بن قاسم نے، انہیں ان کے باپ نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے انہوں نے فرمایا کہ میں مکہ آئی تو اس وقت میں حائضہ تھی۔ اس لیے بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی اور نہ صفا مروہ کی سعی۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اس کی شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی تو آپ نے فرمایا کہ جس طرح دوسرے حاجی کرتے ہیں تم بھی اسی طرح (ارکان حج) ادا کر لو ہاں بیت اللہ کا طواف پاک ہونے سے پہلے نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: I was menstruating when I reached Mecca. So, I neither performed Tawaf of the Ka`ba, nor the Tawaf between Safa and Marwa. Then I informed Allah's Apostle about it. He replied, "Perform all the ceremonies of Hajj like the other pilgrims, but do not perform Tawaf of the Ka`ba till you get clean (from your menses)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 712

حدیث نمبر: 1733
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن الاعرج، قال: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان عائشة رضي الله عنها، قالت:" حججنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فافضنا يوم النحر، فحاضت صفية، فاراد النبي صلى الله عليه وسلم منها ما يريد الرجل من اهله، فقلت: يا رسول الله، إنها حائض، قال: حابستنا هي، قالوا: يا رسول الله، افاضت يوم النحر، قال: اخرجوا" , ويذكر عن القاسم وعروة والاسود، عن عائشة رضي الله عنها، افاضت صفية يوم النحر.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" حَجَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَضْنَا يَوْمَ النَّحْرِ، فَحَاضَتْ صَفِيَّةُ، فَأَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا مَا يُرِيدُ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا حَائِضٌ، قَالَ: حَابِسَتُنَا هِيَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَاضَتْ يَوْمَ النَّحْرِ، قَالَ: اخْرُجُوا" , وَيُذْكَرُ عَنْ الْقَاسِمِ وَعُرْوَةَ وَالْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَفَاضَتْ صَفِيَّةُ يَوْمَ النَّحْرِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے لیث نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ نے، ان سے اعرج نے انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ہم نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو دسویں تاریخ کو طواف الزیارۃ کیا لیکن صفیہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے وہی چاہا جو شوہر اپنی بیوی سے چاہتا ہے، تو میں نے کہا یا رسول اللہ! وہ حائضہ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اس نے تو ہمیں روک دیا پھر جب لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! انہوں نے دسویں تاریخ کو طواف الزیارۃ کر لیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر چلے چلو۔ قاسم، عروہ اور اسود سے بواسطہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت ہے کہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا نے دسویں تاریخ کو طواف الزیارۃ کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: We performed Hajj with the Prophet and performed Tawaf-al-ifada on the Day of Nahr (slaughtering). Safiya got her menses and the Prophets desired from her what a husband desires from his wife. I said to him, "O Allah's Apostle! She is having her menses." He said, "Is she going to detain us?" We informed him that she had performed Tawaf-al-Ifada on the Day of Nahr. He said, "(Then you can) depart."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 789

حدیث نمبر: 1757
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف , اخبرنا مالك , عن عبد الرحمن بن القاسم , عن ابيه , عن عائشة رضي الله عنها" ان صفية بنت حيي زوج النبي صلى الله عليه وسلم حاضت فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: احابستنا هي , قالوا إنها قد افاضت قال فلا إذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ , أَخْبَرَنَا مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاضَتْ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: أَحَابِسَتُنَا هِيَ , قَالُوا إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ قَالَ فَلَا إِذًا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں عبدالرحمٰن بن قاسم نے، انہیں ان کے والد نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا (حجۃ الوداع کے موقع پر) حائضہ ہو گئیں تو میں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تو یہ ہمیں روکیں گی، لوگوں نے کہا کہ انہوں نے طواف افاضہ کر لیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کوئی فکر نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Safiya bint Huyay, the wife of the Prophet got her menses, and Allah's Apostle was informed of that. He said, "Would she delay us?" The people said, "She has already performed Tawaf-al-Ifada." He said, "Therefore she will not (delay us)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 812

حدیث نمبر: 1761
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال: وسمعت ابن عمر، يقول: إنها لا تنفر، ثم سمعته، يقول بعد إن النبي صلى الله عليه وسلم رخص لهن".(مرفوع) قَالَ: وَسَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: إِنَّهَا لَا تَنْفِرُ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ، يَقُولُ بَعْدُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لَهُنَّ".
کہا میں نے ابن عمر کو کہتے سنا کہ اس عورت کے لیے واپسی نہیں۔ اس کے بعد میں نے ان سے سنا آپ فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اس کی اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

I heard Ibn `Umar saying that she would not depart. Then later I heard him saying that the Prophet had allowed them (menstruating women) to depart.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 814

حدیث نمبر: 1772
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محاضر، حدثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لا نذكر إلا الحج، فلما قدمنا امرنا ان نحل، فلما كانت ليلة النفر حاضت صفية بنت حيي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: حلقى عقرى، ما اراها إلا حابستكم، ثم قال: كنت طفت يوم النحر؟ , قالت: نعم، قال: فانفري، قلت: يا رسول الله، إني لم اكن حللت، قال: فاعتمري من التنعيم، فخرج معها اخوها فلقيناه مدلجا، فقال: موعدك مكان كذا وكذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْكُرُ إِلَّا الْحَجَّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ النَّفْرِ حَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حَلْقَى عَقْرَى، مَا أُرَاهَا إِلَّا حَابِسَتَكُمْ، ثُمَّ قَالَ: كُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟ , قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: فَانْفِرِي، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَكُنْ حَلَلْتُ، قَالَ: فَاعْتَمِرِي مِنَ التَّنْعِيمِ، فَخَرَجَ مَعَهَا أَخُوهَا فَلَقِينَاهُ مُدَّلِجًا، فَقَالَ: مَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا".
ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا، محمد بن سلام نے (اپنی روایت میں) یہ زیادتی کی ہے کہ ہم سے محاضر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حجتہ الوداع) میں مدینہ سے نکلے تو ہماری زبانوں پر صرف حج کا ذکر تھا۔ جب ہم مکہ پہنچ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں احرام کھول دینے کا حکم دیا (افعال عمرہ کے بعد جن کے ساتھ قربانی نہیں تھی) روانگی کی رات صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا «عقرى حلقى» ایسا معلوم ہوتا کہ تم ہمیں روکنے کا باعث بنو گی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا قربانی کے دن تم نے طواف الزیارۃ کر لیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر چلی چلو! (عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے متعلق کہا کہ) میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں نے احرام نہیں کھولا ہے آپ نے فرمایا کہ تم تنعیم سے عمرہ کا احرام باندھ لو (اور عمرہ کر لو) چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کے بھائی گئے (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا کہ ہم رات کے آخر میں واپس لوٹ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ہم تمہار انتظار فلاں جگہ کریں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

(Different narrators mentioned that) `Aisha said, "We set out with Allah''s Apostle (from Medina) with the intention of performing Hajj only. When we reached Mecca, he ordered us to finish the Ihram. When it was the night of Nafr (departure), Safiya bint Huyay got her menses. The Prophet said, "Halqa Aqra! I think that she will detain you," and added, "Did you perform the Tawaf (Al-Ifada) on the Day of Nahr (slaughtering)?" She replied, "Yes." He said, "Then depart." I said, "O Allah''s Apostle! I have not (done the Umra)." He replied, "Perform `Umra from Tan`im." My brother went with me and we came across the Prophet in the last part of the night. He said, "Wait at such and such a place."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 823

حدیث نمبر: 1784
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، سمع عمرو بن اوس، ان عبد الرحمن بن ابي بكر رضي الله عنهما اخبره،" ان النبي صلى الله عليه وسلم امره ان يردف عائشة ويعمرها من التنعيم" , قال سفيان: مرة سمعت عمرا، كم سمعته من عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرْدِفَ عَائِشَةَ وَيُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ" , قَالَ سُفْيَانُ: مَرَّةً سَمِعْتُ عَمْرًا، كَمْ سَمِعْتُهُ مِنْ عَمْرٍو.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے عمرو بن اوس سے سنا، ان کو عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اپنے ساتھ سواری پر لے جائیں اور تنعیم سے انہیں عمرہ کرا لائیں۔ سفیان بن عیینہ نے کہیں یوں کہا میں نے عمرو بن دینار سے سنا، کہیں یوں کہا میں نے کئی بار اس حدیث کو عمرو بن دینار سے سنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Amr bin Aus: `Abdur-Rahman bin Abu Bakr told me that the Prophet had ordered him to let `Aisha ride behind him and to make he perform `Umra from at-Tan`im.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 12

حدیث نمبر: 1785
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد، عن حبيب المعلم، عن عطاء، حدثني جابر بن عبد الله رضي الله عنهما،" ان النبي صلى الله عليه وسلم اهل واصحابه بالحج، وليس مع احد منهم هدي غير النبي صلى الله عليه وسلم وطلحة، وكان علي قدم من اليمن ومعه الهدي، فقال: اهللت بما اهل به رسول الله صلى الله عليه وسلم، وان النبي صلى الله عليه وسلم اذن لاصحابه ان يجعلوها عمرة يطوفوا بالبيت، ثم يقصروا ويحلوا، إلا من معه الهدي، فقالوا: ننطلق إلى منى، وذكر احدنا يقطر فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لو استقبلت من امري ما استدبرت ما اهديت، ولولا ان معي الهدي لاحللت، وان عائشة حاضت فنسكت المناسك كلها غير انها لم تطف بالبيت، قال: فلما طهرت وطافت، قالت: يا رسول الله، اتنطلقون بعمرة وحجة، وانطلق بالحج، فامر عبد الرحمن بن ابي بكر ان يخرج معها إلى التنعيم، فاعتمرت بعد الحج في ذي الحجة، وان سراقة بن مالك بن جعشم لقي النبي صلى الله عليه وسلم وهو بالعقبة وهو يرميها، فقال: الكم هذه خاصة يا رسول الله، قال: لا، بل للابد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَطَاءٍ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ، وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ هَدْيٌ غَيْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةَ، وَكَانَ عَلِيٌّ قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ وَمَعَهُ الْهَدْيُ، فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِأَصْحَابِهِ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً يَطُوفُوا بالبيت، ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا، إِلَّا مَنْ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَقَالُوا: نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى، وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ، وَأَنَّ عَائِشَةَ حَاضَتْ فَنَسَكَتِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنَّهَا لَمْ تَطُفْ بالبيت، قَالَ: فَلَمَّا طَهُرَتْ وَطَافَتْ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنْطَلِقُونَ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، وَأَنْطَلِقُ بِالْحَجِّ، فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ فِي ذِي الْحَجَّةِ، وَأَنَّ سُرَاقَةَ بْنَ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ لَقِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْعَقَبَةِ وَهُوَ يَرْمِيهَا، فَقَالَ: أَلَكُمْ هَذِهِ خَاصَّةً يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لَا، بَلْ لِلْأَبَدِ".
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، ان سے عبدالوہاب بن عبدالمجید نے، ان سے حبیب معلم نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب نے حج کا احرام باندھا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ رضی اللہ عنہ کے سوا قربانی کسی کے پاس نہیں تھی۔ ان ہی دنوں میں علی رضی اللہ عنہ یمن سے آئے تو ان کے ساتھ بھی قربانی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جس چیز کا احرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے میرا بھی احرام وہی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو (مکہ میں پہنچ کر) اس کی اجازت دے دی تھی کہ اپنے حج کو عمرہ میں تبدیل کر دیں اور بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر کے بال ترشوا لیں اور احرام کھول دیں، لیکن وہ لوگ ایسا نہ کریں جن کے ساتھ قربانی ہو۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ ہم منیٰ سے حج کے لیے اس طرح سے جائیں گے کہ ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہو۔ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو بات اب ہوئی اگر پہلے سے معلوم ہوتی تو میں اپنے ساتھ ہدی نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو (افعال عمرہ ادا کرنے کے بعد) میں بھی احرام کھول دیتا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا (اس حج میں) حائضہ ہو گئی تھیں اس لیے انہوں نے اگرچہ تمام مناسک ادا کئے لیکن بیت اللہ کا طواف نہیں کیا۔ پھر جب وہ پاک ہو گئیں اور طواف کر لیا تو عرض کی یا رسول اللہ! سب لوگ حج اور عمرہ دونوں کر کے واپس ہو رہے ہیں لیکن میں صرف حج کر سکی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ انہیں ہمراہ لے کر تنعیم جائیں اور عمرہ کرا لائیں، یہ عمرہ حج کے بعد ذی الحجہ کے ہی مہینہ میں ہوا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جمرہ عقبہ کی رمی کر رہے تھے تو سراقہ بن مالک بن جعشم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا یہ (عمرہ اور حج کے درمیان احرام کھول دینا) صرف آپ ہی کے لیے ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet and his companions assumed Ihram for Hajj and none except the Prophet and Talha had the Hadi with them. `Ali had come from Yemen and he had the Hadi with him. He (`Ali) said, "I have assumed Ihram with an intention like that of Allah's Apostle has assumed it." The Prophet ordered his companions to intend the Ihram with which they had come for `Umra, to perform the Tawaf of the Ka`ba (and between Safa and Marwa), to get their hair cut short and then to finish their Ihram with the exception of those who had the Hadi with them. They asked, "Shall we go to Mina and the private organs of some of us are dribbling (if we finish Ihram and have sexual relations with our wives)?" The Prophet heard that and said, "Had I known what I know now, I would not have brought the Hadi. If I did not have the Hadi with me I would have finished my Ihram." `Aisha got her menses and performed all the ceremonies (of Hajj) except the Tawaf . So when she became clean from her menses, and she had performed the Tawaf of the Ka`ba, she said, "O Allah's Apostle! You (people) are returning with both Hajj and `Umra and I am returning only with Hajj!" So, he ordered `Abdur Rahman bin Abu Bakr to go with her to at-Tan`im. Thus she performed `Umra after the Hajj in the month of Dhi-l-Hijja. Suraqa bin Malik bin Ju'sham met the Prophet at Al-`Aqaba (Jamrat-ul 'Aqaba) while the latter was stoning it and said, "O Allah's Apostle! Is this permissible only for you?" The Prophet replied, "No, it is for ever (i.e. it is permissible for all Muslims to perform `Umra before Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 13

حدیث نمبر: 1787
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا ابن عون، عن القاسم بن محمد، وعن ابن عون , عن إبراهيم، عن الاسود، قالا: قالت عائشة رضي الله عنها: يا رسول الله، يصدر الناس بنسكين، واصدر بنسك، فقيل لها: انتظري، فإذا طهرت فاخرجي إلى التنعيم فاهلي، ثم ائتينا بمكان كذا، ولكنها على قدر نفقتك او نصبك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَعَنِ ابْنِ عَوْنٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَا: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُكَيْنِ، وَأَصْدُرُ بِنُسُكٍ، فَقِيلَ لَهَا: انْتَظِرِي، فَإِذَا طَهُرْتِ فَاخْرُجِي إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي، ثُمَّ ائْتِينَا بِمَكَانِ كَذَا، وَلَكِنَّهَا عَلَى قَدْرِ نَفَقَتِكِ أَوْ نَصَبِكِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ان سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے اور دوسری (روایت میں) ابن عون، ابراہیم سے روایت کرتے ہیں اور وہ اسود سے، انہوں نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! لوگ تو دو نسک (حج اور عمرہ) کر کے واپس ہو رہے ہیں اور میں نے صرف ایک نسک (حج) کیا ہے؟ اس پر ان سے کہا گیا کہ پھر انتظار کریں اور جب پاک ہو جائیں تو تنعیم جا کر وہاں سے (عمرہ کا) احرام باندھیں، پھر ہم سے فلاں جگہ آ ملیں اور یہ کہ اس عمرہ کا ثواب تمہارے خرچ اور محنت کے مطابق ملے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Aswad: That `Aisha said, "O Allah's Apostle! The people are returning after performing the two Nusuks (i.e. Hajj and `Umra) but I am returning with one only?" He said, "Wait till you become clean from your menses and then go to at-Tan`im, assume Ihram (and after performing `Umra) join us at such-andsuch a place. But it (i.e. the reward if `Umra) is according to your expenses or the hardship (which you will undergo while performing it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 15

حدیث نمبر: 2984
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا ابو عاصم، حدثنا عثمان بن الاسود، حدثنا ابن ابي مليكة، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت: يا رسول الله يرجع اصحابك باجر حج وعمرة ولم ازد على الحج، فقال لها:" اذهبي وليردفك عبد الرحمن فامر عبد الرحمن ان يعمرها من التنعيم، فانتظرها رسول الله صلى الله عليه وسلم باعلى مكة حتى جاءت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ أَصْحَابُكَ بِأَجْرِ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَلَمْ أَزِدْ عَلَى الْحَجِّ، فَقَالَ لَهَا:" اذْهَبِي وَلْيُرْدِفْكِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَنْ يُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ، فَانْتَظَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَعْلَى مَكَّةَ حَتَّى جَاءَتْ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا ہم سے عثمان بن اسود نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ کے اصحاب حج اور عمرہ دونوں کر کے واپس جا رہے ہیں اور میں صرف حج کر پائی ہوں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جاؤ (عمرہ کر آؤ) عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ (عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی) تمہیں اپنی سواری کے پیچھے بٹھا لیں گے۔ چنانچہ آپ نے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ تنعیم سے (احرام باندھ کر) عائشہ رضی اللہ عنہا کو عمرہ کرا لائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عرصہ میں مکہ کے بالائی علاقہ پر ان کا انتظار کیا۔ یہاں تک کہ وہ آ گئیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: That she said, "O Allah's Apostle! Your companions are returning with the reward of both Hajj and `Umra, while I am returning with (the reward of) Hajj only." He said to her, "Go, and let `Abdur- Rahman (i.e. your brother) make you sit behind him (on the animal)." So, he ordered `AbdurRahman to let her perform `Umra from Al-Tan`im. Then the Prophet waited for her at the higher region of Mecca till she returned.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 227

حدیث نمبر: 2985
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا ابن عيينة، عن عمرو بن دينار، عن عمرو بن اوس، عن عبد الرحمن بن ابي بكر الصديق رضي الله عنهما قال: امرني النبي صلى الله عليه وسلم" ان اردف عائشة واعمرها من التنعيم".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: أَمَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ أُرْدِفَ عَائِشَةَ وَأُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عمرو بن اوس نے اور ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ اپنی سواری پر اپنے پیچھے عائشہ رضی اللہ عنہا کو بٹھا کر لے جاؤں اور تنعیم سے (احرام باندھ کر) انہیں عمرہ کرا لاؤں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdur-Rahman bin Abi Bakr As-Siddiq: The Prophet ordered me to let `Aisha sit behind me (on the animal) and to let her perform `Umra from at-Tan`im.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 228

حدیث نمبر: 4401
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثني عروة بن الزبير، وابو سلمة بن عبد الرحمن، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرتهما، ان صفية بنت حيي زوج النبي صلى الله عليه وسلم حاضت في حجة الوداع، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"احابستنا هي"، فقلت: إنها قد افاضت يا رسول الله، وطافت بالبيت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فلتنفر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أن عائشة زوج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُمَا، أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاضَتْ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَحَابِسَتُنَا هِيَ"، فَقُلْتُ: إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَطَافَتْ بِالْبَيْتِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلْتَنْفِرْ".
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ صفیہ رضی اللہ عنہا حجۃ الوداع کے موقع پر حائضہ ہو گئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا ابھی ہمیں ان کی وجہ سے رکنا پڑے گا؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو مکہ لوٹ کر طواف زیارت کر چکی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اسے چلنا چاہئیے (طواف وداع کی ضرورت نہیں)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) Safiya bin Huyai, the wife of the Prophet menstruated during Hajjat-ul- Wada` The Prophet said, "Is she going to detain us?" I said to him, "She has already come to Mecca and performed the Tawaf (ul-ifada) around the Ka`ba, O Allah's Apostle." The Prophet said, " Let her then proceed on (to Medina).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 684

حدیث نمبر: 5329
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: لما اراد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينفر، إذا صفية على باب خبائها كئيبة، فقال لها:" عقرى او حلقى إنك لحابستنا، اكنت افضت يوم النحر؟ قالت: نعم، قال: فانفري إذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: لَمَّا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْفِرَ، إِذَا صَفِيَّةُ عَلَى بَابِ خِبَائِهَا كَئِيبَةً، فَقَالَ لَهَا:" عَقْرَى أَوْ حَلْقَى إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا، أَكُنْتِ أَفَضْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: فَانْفِرِي إِذًا".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے، ان سے حکم بن عتبہ نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجۃ الوداع میں) کوچ کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ صفیہ رضی اللہ عنہا اپنے خیمہ کے دروازے پر غمگین کھڑی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ «عقرى» یا (فرمایا راوی کو شک تھا) «حلقى» معلوم ہوتا ہے کہ تم ہمیں روک دو گی، کیا تم نے قربانی کے دن طواف کر لیا ہے؟ انہوں نے عرض کی کہ جی ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر چلو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: When Allah's Apostle decided to leave Mecca after the Hajj, he saw Safiyya, sad and standing at the entrance of her tent. He said to her, "Aqr (or) Halq! You will detain us. Did you perform Tawaf-al- Ifada on the day of Nahr? She said, "Yes." He said, "Then you can depart."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 246

حدیث نمبر: 5548
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وحاضت بسرف قبل ان تدخل مكة، وهي تبكي، فقال:" ما لك انفست؟"، قالت: نعم، قال:" إن هذا امر كتبه الله على بنات آدم، فاقضي ما يقضي الحاج، غير ان لا تطوفي بالبيت"، فلما كنا بمنى اتيت بلحم بقر، فقلت: ما هذا؟، قالوا: ضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ازواجه بالبقر.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَحَاضَتْ بِسَرِفَ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَ مَكَّةَ، وَهِيَ تَبْكِي، فَقَالَ:" مَا لَكِ أَنَفِسْتِ؟"، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ"، فَلَمَّا كُنَّا بِمِنًى أُتِيتُ بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟، قَالُوا: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَزْوَاجِهِ بِالْبَقَرِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (حجۃ الوداع کے موقع پر) ان کے پاس آئے وہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے پہلے مقام سرف میں حائضہ ہو گئی تھیں۔ اس وقت آپ رو رہی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے کیا تمہیں حیض کا خون آنے لگا ہے؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی بیٹیوں کے مقدر میں لکھ دیا ہے۔ تم حاجیوں کی طرح تمام اعمال حج ادا کر لو بس بیت اللہ کا طواف نہ کرو، پھر جب ہم منیٰ میں تھے تو ہمارے پاس گائے کا گوشت لایا گیا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: that the Prophet entered upon her when she had her menses at Sarif before entering Mecca, and she was weeping (because she was afraid that she would not be able to perform the Hajj). The Prophet said, "What is wrong with you? Have you got your period?" She said, "Yes." He said, "This is a matter Allah has decreed for all the daughters of Adam, so perform all the ceremonies of Hajj like the others, but do not perform the Tawaf around the Ka`ba." `Aisha added: When we were at Mina, beef was brought to me and I asked, "What is this?" They (the people) said, "Allah's Apostle has slaughtered some cows as sacrifices on behalf of his wives."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 456

حدیث نمبر: 5559
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم بسرف وانا ابكي، فقال:" ما لك انفست، قلت: نعم، قال: هذا امر كتبه الله على بنات آدم، اقضي ما يقضي الحاج غير ان لا تطوفي بالبيت"، وضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نسائه بالبقر.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَرِفَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ:" مَا لَكِ أَنَفِسْتِ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، اقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ"، وَضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مقام سرف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میں رو رہی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا بات ہے، کیا تمہیں حیض آ گیا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کی تقدیر میں لکھ دیا ہے۔ اس لیے حاجیوں کی طرح تمام اعمال حج انجام دو صرف کعبہ کا طواب نہ کرو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Allah's Apostle entered upon me at Sarif while I was weeping (because I was afraid that I would not be able to perform the ,Hajj). He said, "What is wrong with you? Have you got your period?" I replied, "Yes." He said, "This is a matter Allah has decreed for all the daughters of Adam, so perform the ceremonies of the Hajj as the pilgrims do, but do not perform the Tawaf around the Ka`ba." Allah's Apostle slaughtered some cows as sacrifices on behalf of his wives.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 466

حدیث نمبر: 6157
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا الحكم، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" اراد النبي صلى الله عليه وسلم ان ينفر، فراى صفية على باب خبائها كئيبة حزينة لانها حاضت، فقال: عقرى حلقى , لغة لقريش إنك لحابستنا، ثم قال: اكنت افضت يوم النحر، يعني الطواف قالت: نعم، قال: فانفري إذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْفِرَ، فَرَأَى صَفِيَّةَ عَلَى باب خِبَائِهَا كَئِيبَةً حَزِينَةً لِأَنَّهَا حَاضَتْ، فَقَالَ: عَقْرَى حَلْقَى , لُغَةٌ لِقُرَيْشٍ إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا، ثُمَّ قَالَ: أَكُنْتِ أَفَضْتِ يَوْمَ النَّحْرِ، يَعْنِي الطَّوَافَ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: فَانْفِرِي إِذًا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حکم بن عتیبہ نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حج سے) واپسی کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ صفیہ رضی اللہ عنہا اپنے خیمے کے دروازہ پر رنجیدہ کھڑی ہیں کیونکہ وہ حائضہ ہو گئی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا «عقرى حلقى» (یہ قریش کا محاورہ ہے) اب تم ہمیں روکو گی! پھر دریافت فرمایا کیا تم نے قربانی کے دن طواف افاضہ کر لیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں، فرمایا کہ پھر چلو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet intended to return home after the performance of the Hajj, and he saw Safiya standing at the entrance of her tent, depressed and sad because she got her menses. The Prophet said, "Aqra Halqa! --An expression used in the Quraish dialect--"You will detain us." The Prophet then asked (her), "Did you perform the Tawaf Al-Ifada on the Day of Sacrifice (10th of Dhul-Hijja)?" She said, "Yes." The Prophet said, "Then you can leave (with us).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 178


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.