(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا ابو عامر، حدثنا فليح، قال: حدثني سالم ابو النضر، عن بسر بن سعيد، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه , قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس، وقال:" إن الله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ذلك العبد ما عند الله"، قال: فبكى ابو بكر , فعجبنا لبكائه ان يخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عبد خير , فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم هو المخير وكان ابو بكر اعلمنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من امن الناس علي في صحبته وماله ابا بكر ولو كنت متخذا خليلا غير ربي لاتخذت ابا بكر ولكن اخوة الإسلام ومودته لا يبقين في المسجد باب إلا سد إلا باب ابي بكر".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، وَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ ذَلِكَ الْعَبْدُ مَا عِنْدَ اللَّهِ"، قَالَ: فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ , فَعَجِبْنَا لِبُكَائِهِ أَنْ يُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَبْدٍ خُيِّرَ , فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَيَّرَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبَا بَكْرٍ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا غَيْرَ رَبِّي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ وَمَوَدَّتُهُ لَا يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ بَابٌ إِلَّا سُدَّ إِلَّا بَابَ أَبِي بَكْرٍ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعامر نے بیان کیا، ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سالم ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے بسر بن سعید نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا میں اور جو کچھ اللہ کے پاس آخرت میں ہے ان دونوں میں سے کسی ایک کا اختیار دیا تو اس بندے نے وہ اختیار کر لیا جو اللہ کے پاس تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے۔ ابوسعید کہتے ہیں کہ ہم کو ان کے رونے پر حیرت ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو کسی بندے کے متعلق خبر دے رہے ہیں جسے اختیار دیا گیا تھا، لیکن بات یہ تھی کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ بندے تھے جنہیں اختیار دیا گیا تھا اور (واقعتاً) ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ اپنی صحبت اور مال کے ذریعہ مجھ پر ابوبکر کا سب سے زیادہ احسان ہے اور اگر میں اپنے رب کے سوا کسی کو جانی دوست بنا سکتا تو ابوبکر کو بناتا۔ لیکن اسلام کا بھائی چارہ اور اسلام کی محبت ان سے کافی ہے۔ دیکھو مسجد کی طرف تمام دروازے (جو صحابہ کے گھروں کی طرف کھلتے تھے) سب بند کر دیئے جائیں۔ صرف ابوبکر کا دروازہ رہنے دو۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle addressed the people saying, "Allah has given option to a slave to choose this world or what is with Him. The slave has chosen what is with Allah." Abu Bakr wept, and we were astonished at his weeping caused by what the Prophet mentioned as to a Slave ( of Allah) who had been offered a choice, (we learned later on) that Allah's Apostle himself was the person who was given the choice, and that Abu Bakr knew best of all of us. Allah's Apostle added, "The person who has favored me most of all both with his company and wealth, is Abu Bakr. If I were to take a Khalil other than my Lord, I would have taken Abu Bakr as such, but (what relates us) is the Islamic brotherhood and friendliness. All the gates of the Mosque should be closed except the gate of Abu Bakr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 6
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، قال: حدثنا فليح، قال: حدثنا ابو النضر، عن عبيد بن حنين، عن بسر بن سعيد، عن ابي سعيد الخدري، قال:" خطب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ما عند الله، فبكى ابو بكر الصديق رضي الله عنه، فقلت في نفسي: ما يبكي هذا الشيخ؟ إن يكن الله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ما عند الله، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم هو العبد، وكان ابو بكر اعلمنا، قال: يا ابا بكر لا تبك، إن امن الناس علي في صحبته وماله ابو بكر، ولو كنت متخذا خليلا من امتي لاتخذت ابا بكر، ولكن اخوة الإسلام ومودته لا يبقين في المسجد باب إلا سد، إلا باب ابي بكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ، فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: مَا يُبْكِي هَذَا الشَّيْخَ؟ إِنْ يَكُنِ اللَّهُ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْعَبْدَ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا، قَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ لَا تَبْكِ، إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا مِنْ أُمَّتِي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ وَمَوَدَّتُهُ لَا يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ بَابٌ إِلَّا سُدَّ، إِلَّا بَابُ أَبِي بَكْرٍ".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے، کہا ہم سے ابونضر سالم بن ابی امیہ نے عبید بن حنین کے واسطہ سے، انہوں نے بسر بن سعید سے، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا (کہ وہ جس کو چاہے اختیار کرے) بندے نے وہ پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے یعنی آخرت۔ یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے، میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر اللہ نے اپنے کسی بندے کو دنیا اور آخرت میں سے کسی کو اختیار کرنے کو کہا اور اس بندے نے آخرت پسند کر لی تو اس میں ان بزرگ کے رونے کی کیا وجہ ہے۔ لیکن یہ بات تھی کہ بندے سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا۔ ابوبکر آپ روئیے مت۔ اپنی صحبت اور اپنی دولت کے ذریعہ تمام لوگوں سے زیادہ مجھ پر احسان کرنے والے آپ ہی ہیں اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔ لیکن (جانی دوستی تو اللہ کے سوا کسی سے نہیں ہو سکتی) اس کے بدلہ میں اسلام کی برادری اور دوستی کافی ہے۔ مسجد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف کے دروازے کے سوا تمام دروازے بند کر دئیے جائیں۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet delivered a sermon and said, "Allah gave a choice to one of (His) slaves either to choose this world or what is with Him in the Hereafter. He chose the latter." Abu Bakr wept. I said to myself, "Why is this Sheikh weeping, if Allah gave choice to one (of His) slaves either to choose this world or what is with Him in the Here after and he chose the latter?" And that slave was Allah's Apostle himself. Abu Bakr knew more than us. The Prophet said, "O Abu Bakr! Don't weep. The Prophet added: Abu- Bakr has favored me much with his property and company. If I were to take a Khalil from mankind I would certainly have taken Abu Bakr but the Islamic brotherhood and friendship is sufficient. Close all the gates in the mosque except that of Abu Bakr.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 455
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن عبيد يعني ابن حنين، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جلس على المنبر، فقال:" إن عبدا خيره الله بين ان يؤتيه من زهرة الدنيا ما شاء , وبين ما عنده فاختار ما عنده" , فبكى ابو بكر، وقال: فديناك بآبائنا وامهاتنا فعجبنا له، وقال الناس: انظروا إلى هذا الشيخ يخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عبد خيره الله بين ان يؤتيه من زهرة الدنيا وبين ما عنده وهو، يقول: فديناك بآبائنا وامهاتنا، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم هو المخير وكان ابو بكر هو اعلمنا به، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من امن الناس علي في صحبته وماله ابا بكر ولو كنت متخذا خليلا من امتي لاتخذت ابا بكر إلا خلة الإسلام لا يبقين في المسجد خوخة إلا خوخة ابي بكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ:" إِنَّ عَبْدًا خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا مَا شَاءَ , وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ" , فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ: فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا فَعَجِبْنَا لَهُ، وَقَالَ النَّاسُ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا الشَّيْخِ يُخْبِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَبْدٍ خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ وَهُوَ، يَقُولُ: فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَيَّرَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ هُوَ أَعْلَمَنَا بِهِ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبَا بَكْرٍ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا مِنْ أُمَّتِي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ إِلَّا خُلَّةَ الْإِسْلَامِ لَا يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلَّا خَوْخَةُ أَبِي بَكْرٍ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا، ان سے عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابوالنضر نے، ان سے عبید یعنی ابن حنین نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے، فرمایا ”اپنے ایک نیک بندے کو اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا کہ دنیا کی نعمتوں میں سے جو وہ چاہے اسے اپنے لیے پسند کر لے یا جو اللہ تعالیٰ کے یہاں ہے (آخرت میں) اسے پسند کر لے۔ اس بندے نے اللہ تعالیٰ کے ہاں ملنے والی چیز کو پسند کر لیا۔“ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے اور عرض کیا ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ (ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) ہمیں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اس رونے پر حیرت ہوئی، بعض لوگوں نے کہا اس بزرگ کو دیکھئیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو ایک بندے کے متعلق خبر دے رہے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے دنیا کی نعمتوں اور جو اللہ کے پاس ہے اس میں سے کسی کے پسند کرنے کا اختیار دیا تھا اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو ان دو چیزوں میں سے ایک کا اختیار دیا گیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم میں سب سے زیادہ اس بات سے واقف تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ اپنی صحبت اور مال کے ذریعہ مجھ پر احسان کرنے والے ابوبکر ہیں۔ اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بنا سکتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا البتہ اسلامی رشتہ ان کے ساتھ کافی ہے۔ مسجد میں کوئی دروازہ اب کھلا ہوا باقی نہ رکھا جائے سوائے ابوبکر کے گھر کی طرف کھلنے والے دروازے کے۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle sat on the pulpit and said, "Allah has given one of His Slaves the choice of receiving the splendor and luxury of the worldly life whatever he likes or to accept the good (of the Hereafter) which is with Allah. So he has chosen that good which is with Allah." On that Abu Bakr wept and said, "Our fathers and mothers be sacrificed for you." We became astonished at this. The people said, "Look at this old man! Allah's Apostle talks about a Slave of Allah to whom He has given the option to choose either the splendor of this worldly life or the good which is with Him, while he says. 'our fathers and mothers be sacrifice(i for you." But it was Allah's Apostle who had been given option, and Abu Bakr knew it better than we. Allah's Apostle added, "No doubt, I am indebted to Abu Bakr more than to anybody else regarding both his companionship and his wealth. And if I had to take a Khalil from my followers, I would certainly have taken Abu Bakr, but the fraternity of Islam is. sufficient. Let no door (i.e. Khoukha) of the Mosque remain open, except the door of Abu Bakr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 244