(مرفوع) حدثني عبد الرحمن بن شيبة، حدثنا عبد الرحمن بن المغيرة، عن ابيه، عن موسى بن عقبة، عن سالم بن عبد الله، عن عبد اللهرضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" رايت الناس مجتمعين في صعيد فقام ابو بكر فنزع ذنوبا او ذنوبين وفي بعض نزعه ضعف والله يغفر له ثم اخذها عمر فاستحالت بيده غربا فلم ار عبقريا في الناس يفري فريه حتى ضرب الناس بعطن، وقال همام: سمعت ابا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم فنزع ابو بكر ذنوبا او ذنوبين.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّاسَ مُجْتَمِعِينَ فِي صَعِيدٍ فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي بَعْضِ نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ فَاسْتَحَالَتْ بِيَدِهِ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا فِي النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ، وَقَالَ هَمَّامٌ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَعَ أَبُو بَكْرٍ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ.
مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مغیرہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں نے (خواب میں) دیکھا کہ لوگ ایک میدان میں جمع ہو رہے ہیں۔ ان میں سے ابوبکر رضی اللہ عنہ اٹھے اور ایک کنویں سے انہوں نے ایک یا دو ڈول پانی بھر کر نکالا، پانی نکالنے میں ان میں کچھ کمزوری معلوم ہوتی تھی اور اللہ ان کو بخشے۔ پھر وہ ڈول عمر رضی اللہ عنہ نے سنبھالا۔ ان کے ہاتھ میں جاتے ہی وہ ایک بڑا ڈول ہو گیا میں نے لوگوں میں ان جیسا شہ زور پہلوان اور بہادر انسان ان کی طرح کام کرنے والا نہیں دیکھا (انہوں نے اتنے ڈول کھینچے) کہ لوگ اپنے اونٹوں کو بھی پلا پلا کر ان کے ٹھکانوں میں لے گئے۔ اور ہمام نے بیان کیا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے بیان کر رہے تھے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دو ڈول کھینچے۔
Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said, "I saw (in a dream) the people assembled in a gathering, and then Abu Bakr got up and drew one or two buckets of water (from a well) but there was weakness in his drawing. May Allah forgive him. Then `Umar took the bucket and in his hands it turned into a very large bucket. I had never seen anyone amongst: the people who could draw the water as strongly as `Umar till all the people drank their fill and watered their camels that knelt down there.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 828
(مرفوع) حدثني احمد بن سعيد ابو عبد الله، حدثنا وهب بن جرير، حدثنا صخر، عن نافع، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينما انا على بئر انزع منها جاءني ابو بكر وعمر فاخذ ابو بكر الدلو فنزع ذنوبا او ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له، ثم اخذها ابن الخطاب من يد ابي بكر فاستحالت في يده غربا , فلم ار عبقريا من الناس يفري فريه , فنزع حتى ضرب الناس بعطن"، قال وهب: العطن مبرك الإبل، يقول: حتى رويت الإبل فاناخت.(مرفوع) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا صَخْرٌ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَمَا أَنَا عَلَى بِئْرٍ أَنْزِعُ مِنْهَا جَاءَنِي أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ الدَّلْوَ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ مِنْ يَدِ أَبِي بَكْرٍ فَاسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا , فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ , فَنَزَعَ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ"، قَالَ وَهْبٌ: الْعَطَنُ مَبْرَكُ الْإِبِلِ، يَقُولُ: حَتَّى رَوِيَتِ الْإِبِلُ فَأَنَاخَتْ.
مجھ سے ابوعبداللہ احمد بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، کہا ہم سے صخر نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک کنویں پر (خواب میں) کھڑا اس سے پانی کھینچ رہا تھا کہ میرے پاس ابوبکر اور عمر بھی پہنچ گئے۔ پھر ابوبکر نے ڈول لے لیا اور ایک یا دو ڈول کھینچے، ان کے کھینچنے میں ضعف تھا اور اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے گا۔ پھر ابوبکر کے ہاتھ سے ڈول عمر نے لے لیا اور ان کے ہاتھ میں پہنچتے ہی وہ ایک بہت بڑے ڈول کی شکل میں ہو گیا۔ میں نے کوئی ہمت والا اور بہادر انسان نہیں دیکھا جو اتنی حسن تدبیر اور مضبوط قوت کے ساتھ کام کرنے کا عادی ہو، چنانچہ انہوں نے اتنا پانی کھینچا کہ لوگوں نے اونٹوں کے پانی پلانے کی جگہیں بھر لیں، وہب نے بیان کیا کہ «العطن» اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ کو کہتے ہیں، عرب لوگ بولتے ہیں، اونٹ سیراب ہوئے کہ (وہیں) بیٹھ گئے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said. "While (in a dream), I was standing by a well, drawing water from it. Abu Bakr and `Umar came to me. Abu Bakr took the bucket (from me) and drew one or two buckets of water, and there was some weakness in his drawing. May Allah forgive him. Then Ibn Al-Khattab took the bucket from Abu Bakr, and the bucket turned into a very large one in his hands. I had never seen such a mighty person amongst the people as him in performing such hard work. He drew so much water that the people drank to their satisfaction and watered their camels." (Wahab, a sub-narrator said, "till their camels drank and knelt down.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 25
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا عبيد الله، قال: حدثني ابو بكر بن سالم، عن سالم، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اريت في المنام اني انزع بدلو بكرة على قليب , فجاء ابو بكر فنزع ذنوبا او ذنوبين نزعا ضعيفا والله يغفر له، ثم جاء عمر بن الخطاب فاستحالت غربا فلم ار عبقريا يفري فريه حتى روي الناس وضربوا بعطن. قال ابن جبير: العبقري عتاق الزرابي، وقال يحيى: الزرابي الطنافس لها خمل رقيق مبثوثة كثيرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُرِيتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَكْرَةٍ عَلَى قَلِيبٍ , فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ نَزْعًا ضَعِيفًا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ. قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ: الْعَبْقَرِيُّ عِتَاقُ الزَّرَابِيِّ، وَقَالَ يَحْيَى: الزَّرَابِيُّ الطَّنَافِسُ لَهَا خَمْلٌ رَقِيقٌ مَبْثُوثَةٌ كَثِيرَةٌ.
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن بشر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوبکر بن سالم نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک کنویں سے ایک اچھا بڑا ڈول کھینچ رہا ہوں، جس پر ”لکڑی کا چرخ“ لگا ہوا ہے، پھر ابوبکر آئے اور انہوں نے بھی ایک یا دو ڈول کھینچے مگر کمزوری کے ساتھ اور اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر عمر آئے اور ان کے ہاتھ میں وہ ڈول ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کر گیا۔ میں نے ان جیسا مضبوط اور باعظمت شخص نہیں دیکھا جو اتنی مضبوطی کے ساتھ کام کر سکتا ہو۔ انہوں نے اتنا کھینچا کہ لوگ سیراب ہو گئے اور اپنے اونٹوں کو پلا کر ان کے ٹھکانوں پر لے گئے۔ ابن جبیر نے کہا کہ «عبقري» کا معنی عمدہ اور «زرابي» اور «عبقري» سردار کو بھی کہتے ہیں (حدیث میں «عبقري» سے یہی مراد ہے) یحییٰ بن زیاد فری نے کہا، «زرابي» ان بچھونوں کو کہتے ہیں جن کے حاشیے باریک، پھیلے ہوئے بہت کثرت سے ہوتے ہیں۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet said, "In a dream I saw myself drawing water from a well with a bucket. Abu Bakr came and drew a bucket or two weakly. May Allah forgive him. Then `Umar bin Al-Khattab came and the bucket turned into a very large one in his hands. I had never seen such a mighty person as he in doing such hard work till all the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 31
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي، عن ابي عثمان، قال:" انبئت ان جبريل اتى النبي صلى الله عليه وسلم وعنده ام سلمة فجعل يتحدث، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لام سلمة: من هذا؟ او كما قال: قالت: هذا دحية، فلما قام، قالت: والله ما حسبته إلا إياه حتى سمعت خطبة النبي صلى الله عليه وسلم يخبر خبر جبريل"، او كما قال: قال ابي: قلت لابي عثمان: ممن سمعت هذا؟ قال: من اسامة بن زيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ:" أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَجَعَلَ يَتَحَدَّثُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ سَلَمَةَ: مَنْ هَذَا؟ أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَتْ: هَذَا دِحْيَةُ، فَلَمَّا قَامَ، قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلَّا إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُ خَبَرَ جِبْرِيلَ"، أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَ أَبِي: قُلْتُ لِأَبِي عُثْمَانَ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا؟ قَالَ: مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے ‘ کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ‘ ان سے ابوعثمان مہدی نے بیان کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنے لگے۔ اس وقت ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس موجود تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ جانتی ہو یہ کون ہیں؟ یا اسی طرح کے الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے۔ ام المؤمنین نے کہا کہ دحیہ الکلبی ہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: اللہ کی قسم! اس وقت (تک) بھی میں انہیں دحیہ الکلبی سمجھتی رہی۔ آخر جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کے آنے کی خبر سنائی تب مجھے حال معلوم ہوا یا اسی طرح کے الفاظ بیان کئے۔ معتمر نے بیان کیا کہ میرے والد (سلیمان) نے کہا ‘ میں نے ابوعثمان مہدی سے کہا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا سے۔
Narrated Abu `Uthman: I was informed that Gabriel came to the Prophet while Um Salama was with him. Gabriel started talking (to the Prophet). Then the Prophet asked Um Salama, "Who is this?" She replied, "He is Dihya (al-Kalbi)." When Gabriel had left, Um Salama said, "By Allah, I did not take him for anybody other than him (i.e. Dihya) till I heard the sermon of the Prophet wherein he informed about the news of Gabriel." The subnarrator asked Abu `Uthman: From whom have you heard that? Abu `Uthman said: From Usama bin Zaid.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 503
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن كثير، حدثنا شعيب بن حرب، حدثنا صخر بن جويرية، حدثنا نافع، ان ابن عمر رضي الله عنهما حدثه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا انا على بئر انزع منها، إذ جاء ابو بكر، وعمر، فاخذ ابو بكر الدلو، فنزع ذنوبا او ذنوبين وفي نزعه ضعف، فغفر الله له، ثم اخذها عمر بن الخطاب من يد ابي بكر، فاستحالت في يده غربا، فلم ار عبقريا من الناس يفري فريه حتى ضرب الناس بعطن".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا عَلَى بِئْرٍ أَنْزِعُ مِنْهَا، إِذْ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ الدَّلْوَ، فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ يَدِ أَبِي بَكْرٍ، فَاسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے صخر بن جویریہ نے بیان کیا، کہا ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(خواب میں) میں ایک کنویں سے پانی کھینچ رہا تھا کہ ابوبکر اور عمر بھی آ گئے۔ اب ابوبکر نے ڈول لے لیا اور ایک یا دو ڈول پانی کھینچا۔ ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے آمین۔ اس کے بعد عمر بن خطاب نے اسے ابوبکر کے ہاتھ سے لے لیا اور وہ ڈول ان کے ہاتھ میں بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے عمر جیسا پانی کھینچنے میں کسی کو ماہر نہیں دیکھا۔ انہوں نے خوب پانی نکالا یہاں تک کہ لوگوں نے اونٹوں کے لیے پانی سے حوض بھر لیے۔“
Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "(I saw in a dream that) while I was standing at a well and drawing water therefrom, suddenly Abu Bakr and `Umar came to me. Abu Bakr took the bucket and drew one or two buckets (full of water), but there was weakness in his pulling, but Allah forgave him. Then Ibn Al- Khattab took the bucket from Abu Bakr's hand and the bucket turned into a very large one in his hand. I have never seen any strong man among the people doing such a hard job as `Umar did, till (the people drank to their satisfaction) and water their camels to their fill and they sat near the water."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 146
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا موسى بن عقبة، عن سالم، عن ابيه، عن رؤيا النبي صلى الله عليه وسلم في ابي بكر،وعمر، قال:" رايت الناس اجتمعوا، فقام ابو بكر فنزع ذنوبا او ذنوبين وفي نزعه ضعف، والله يغفر له، ثم قام ابن الخطاب، فاستحالت غربا، فما رايت من الناس من يفري فريه حتى ضرب الناس بعطن".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبِي بَكْرٍ،وَعُمَرَ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّاسَ اجْتَمَعُوا، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ قَامَ ابْنُ الْخَطَّابِ، فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَمَا رَأَيْتُ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے سالم نے، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے خواب کے سلسلے میں فرمایا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ جمع ہو گئے ہیں پھر ابوبکر کھڑے ہوئے اور ایک یا دو ڈول پانی کھینچا اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر عمر بن خطاب کھڑے ہوئے اور وہ بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے لوگوں میں سے کسی کو اتنی مہارت کے ساتھ پانی نکالتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ لوگوں نے حوض بھر لیے۔
Narrated Salim's father: about the Prophet's dream in which he has seen Abu Bakr and `Umar: The Prophet said, "I saw (in a dream) that the people had gathered. Then Abu Bakr stood up and pulled out one or two buckets full of water (from a well) and there was weakness in his pulling -- may Allah forgive him. Then Ibn Al- Khattab stood up, and the bucket turned into a very large one and I have never seen any strong man among the people doing such a hard job. He pulled out so much water that the people (drank to their satisfaction) and watered their camels to their fill, (and then after quenching their thirst) they sat beside the water."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 147