40. باب: اللہ تعالیٰ کے اس قول کا بیان ”اور ہم نے داؤد کو سلیمان (بیٹا) عطا فرمایا، وہ بہت اچھا بندہ تھا، بیشک وہ بہت رجوع کرنے والا تھا“۔
(40) Chapter. The Statement of Allah: “And to Dawud (David) We gave Sulaiman (Solomon). How excellent (a) slave! Verily, he was ever oft-returning in repentance (to Us)." (V.38:30)
(مرفوع) حدثني عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر رضي الله عنه، قال: قلت: يا رسول الله، اي مسجد وضع اول، قال:" المسجد الحرام، قلت: ثم اي، قال: ثم المسجد الاقصى، قلت: كم كان بينهما، قال: اربعون ثم، قال: حيثما ادركتك الصلاة فصل والارض لك مسجد".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلَ، قَالَ:" الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ، قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ، قَالَ: ثُمَّ الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى، قُلْتُ: كَمْ كَانَ بَيْنَهُمَا، قَالَ: أَرْبَعُونَ ثُمَّ، قَالَ: حَيْثُمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ فَصَلِّ وَالْأَرْضُ لَكَ مَسْجِدٌ".
مجھ سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم تیمی نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی تھی؟ فرمایا کہ مسجد الحرام! میں نے سوال کیا، اس کے بعد کون سی؟ فرمایا کہ مسجد الاقصیٰ۔ میں نے سوال کیا اور ان دونوں کی تعمیر کا درمیانی فاصلہ کتنا تھا؟ فرمایا کہ چالیس سال۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس جگہ بھی نماز کا وقت ہو جائے فوراً نماز پڑھ لو۔ تمہارے لیے تمام روئے زمین مسجد ہے۔
Narrated Abu Dhaar: I said, "O Allah's Apostle! Which mosque was built first?" He replied, "Al-Masjid-ul-Haram." I asked, "Which (was built) next?" He replied, "Al-Masjid-ul-Aqs-a (i.e. Jerusalem)." I asked, "What was the period in between them?" He replied, "Forty (years)." He then added, "Wherever the time for the prayer comes upon you, perform the prayer, for all the earth is a place of worshipping for you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 636
(مرفوع) حدثنا زكرياء بن يحيى، قال: حدثنا عبد الله بن نمير، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة،" انها استعارت مناسماء قلادة فهلكت، فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا، فوجدها، فادركتهم الصلاة وليس معهم ماء فصلوا، فشكوا ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانزل الله آية التيمم"، فقال اسيد بن حضير لعائشة: جزاك الله خيرا، فوالله ما نزل بك امر تكرهينه إلا جعل الله ذلك لك وللمسلمين فيه خيرا.(مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْأَسْمَاءَ قِلَادَةً فَهَلَكَتْ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، فَوَجَدَهَا، فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَصَلَّوْا، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ"، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ لِعَائِشَةَ: جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ تَكْرَهِينَهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ ذَلِكِ لَكِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ خَيْرًا.
ہم سے سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے، وہ اپنے والد سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ انھوں نے اسماء رضی اللہ عنہا سے ہار مانگ کر پہن لیا تھا، وہ گم ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اس کی تلاش کے لیے بھیجا، جسے وہ مل گیا۔ پھر نماز کا وقت آ پہنچا اور لوگوں کے پاس (جو ہار کی تلاش میں گئے تھے) پانی نہیں تھا۔ لوگوں نے نماز پڑھ لی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق شکایت کی۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتاری جسے سن کر اسید بن حضیر نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا آپ کو اللہ بہترین بدلہ دے۔ واللہ جب بھی آپ کے ساتھ کوئی ایسی بات پیش آئی جس سے آپ کو تکلیف ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے اس میں خیر پیدا فرما دی۔
Narrated `Urwa's father: Aisha said, "I borrowed a necklace from Asma' and it was lost. So Allah's Apostle sent a man to search for it and he found it. Then the time of the prayer became due and there was no water. They prayed (without ablution) and informed Allah's Apostle about it, so the verse of Tayammum was revealed." Usaid bin Hudair said to `Aisha, "May Allah reward you. By Allah, whenever anything happened which you did not like, Allah brought good for you and for the Muslims in that." Al-Jurf and the time for the `Asr prayer became due while he was at Marbad-An-Na`am (sheepfold), so he (performed Tayammum) and prayed there and then entered Medina when the sun was still high but he did not repeat that prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 7, Number 332
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الاعمش، حدثنا إبراهيم التيمي، عن ابيه، قال: سمعت ابا ذر رضي الله عنه، قال: قلت: يا رسول الله، اي مسجد وضع في الارض اول؟ قال:" المسجد الحرام، قال: قلت: ثم اي، قال: المسجد الاقصى، قلت: كم كان بينهما، قال: اربعون سنة ثم اينما ادركتك الصلاة بعد فصله فإن الفضل فيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الْأَرْضِ أَوَّلَ؟ قَالَ:" الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ، قَالَ: الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى، قُلْتُ: كَمْ كَانَ بَيْنَهُمَا، قَالَ: أَرْبَعُونَ سَنَةً ثُمَّ أَيْنَمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ بَعْدُ فَصَلِّهْ فَإِنَّ الْفَضْلَ فِيهِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے والد یزید بن شریک نے بیان کیا کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! سب سے پہلے روئے زمین پر کون سی مسجد بنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد الحرام۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں نے عرض کیا اور اور اس کے بعد؟ فرمایا کہ مسجد الاقصیٰ (بیت المقدس) میں نے عرض کیا، ان دونوں کی تعمیر کے درمیان کتنا فاصلہ رہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چالیس سال۔ پھر فرمایا اب جہاں بھی تجھ کو نماز کا وقت ہو جائے وہاں نماز پڑھ لے۔ بڑی فضیلت نماز پڑھنا ہے۔
Narrated Abu Dhar: I said, "O Allah's Apostle! Which mosque was first built on the surface of the earth?" He said, "Al- Masjid-ul-,Haram (in Mecca)." I said, "Which was built next?" He replied "The mosque of Al-Aqsa ( in Jerusalem) ." I said, "What was the period of construction between the two?" He said, "Forty years." He added, "Wherever (you may be, and) the prayer time becomes due, perform the prayer there, for the best thing is to do so (i.e. to offer the prayers in time).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 585