15. باب: (لوط علیہ السلام کا بیان) اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ النمل میں) فرمانا کہ ”ہم نے لوط کو بھیجا، انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم جانتے ہوئے بھی کیوں فحش کام کرتے ہو۔ تم آخر کیوں عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی شہوت بجھاتے ہو، کچھ نہیں تم محض جاہل لوگ ہو، اس پر ان کی قوم کا جواب اس کے سوا اور کچھ نہیں ہوا کہ انہوں نے کہا، آل لوط کو اپنی بستی سے نکال دو۔ یہ لوگ بڑے پاک باز بنتے ہیں۔ پس ہم نے لوط کو اور ان کے تابعداروں کو نجات دی سوا ان کی بیوی کے۔ ہم نے اس کے متعلق فیصلہ کر دیا تھا کہ وہ عذاب والوں میں باقی رہنے والی ہو گی اور ہم نے ان پر پتھروں کی بارش برسائی۔ پس ڈرائے ہوئے لوگوں پر بارش کا عذاب بڑا ہی سخت تھا“۔
(15) Chapter. “And (remember) Lout (Lot)! When he said to his people, Do you commit Al-Fahishah (evil, great sins, every kind of unlawful sexual intercourse, sodomy) (up to) so, evil was the rain of those who were warned." (V.27:54-58)
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يغفر الله للوط إن كان لياوي إلى ركن شديد".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَغْفِرُ اللَّهُ لِلُوطٍ إِنْ كَانَ لَيَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے ابوالزناد نے بیان کیا ‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ لوط علیہ السلام کی مغفرت فرمائے کہ وہ زبردست رکن (یعنی اللہ) کی پناہ میں گئے تھے۔“
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة بن عبد الرحمنوسعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" نحن احق بالشك من إبراهيم إذ قال رب ارني كيف تحيي الموتى قال اولم تؤمن قال بلى ولكن ليطمئن قلبي سورة البقرة آية 260 ويرحم الله لوطا لقد كان ياوي إلى ركن شديد ولو لبثت في السجن طول ما لبث يوسف لاجبت الداعي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِوَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي سورة البقرة آية 260 وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ مَا لَبِثَ يُوسُفُ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ".
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی ‘ انہیں ابن شہاب نے ‘ انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے ‘ انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہم ابراہیم علیہ السلام کے مقابلے میں شک کرنے کے زیادہ مستحق ہیں جب کہ انہوں نے کہا تھا کہ میرے رب! مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”کہا کیا تم ایمان نہیں لائے ‘ انہوں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں ‘ لیکن یہ صرف اس لیے تاکہ میرے دل کو اور زیادہ اطمینان ہو جائے۔“ اور اللہ لوط علیہ السلام پر رحم کر کہ وہ زبردست رکن (یعنی اللہ تعالیٰ) کی پناہ لیتے تھے اور اگر میں اتنی مدت تک قید خانے میں رہتا جتنی مدت تک یوسف علیہ السلام رہے تھے تو میں بلانے والے کے بات ضرور مان لیتا۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "We are more liable to be in doubt than Abraham when he said, 'My Lord! Show me how You give life to the dead." . He (i.e. Allah) slid: 'Don't you believe then?' He (i.e. Abraham) said: "Yes, but (I ask) in order to be stronger in Faith." (2.260) And may Allah send His Mercy on Lot! He wished to have a powerful support. If I were to stay in prison for such a long time as Joseph did I would have accepted the offer (of freedom without insisting on having my guiltless less declared).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 591
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء ابن اخی جویریہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا ‘ ان سے مالک نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ ان کو سعید بن مسیب اور ابوعبیدہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ لوط علیہ السلام پر رحم فرمائے کہ وہ زبردست رکن (یعنی اللہ تعالیٰ) کی پناہ لیتے تھے اور اگر میں اتنی مدت تک قید رہتا جتنی یوسف علیہ السلام رہے تھے اور پھر میرے پاس (بادشاہ کا آدمی) بلانے کے لیے آتا تو میں فوراً اس کے ساتھ چلا جاتا۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "May Allah bestow His Mercy on Lot. He wanted to have a powerful support. If I were to stay in prison (for a period equal to) the stay of Joseph (prison) and then the offer of freedom came to me, then I would have accepted it." (See Hadith No. 591)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 601