صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
8. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلاً} :
8. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں) فرمان کہ ”اور اللہ نے ابراہیم کو خلیل بنایا“۔
(8) Chapter. The Statement of Allah: “...And Allah did take Ibrahim (Abraham) as a Khalil (an intimate friend)." (V.4:125)
حدیث نمبر: 3358
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن محبوب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" لم يكذب إبراهيم عليه السلام إلا ثلاث كذبات ثنتين منهن في ذات الله عز وجل قوله إني سقيم سورة الصافات آية 89 وقوله بل فعله كبيرهم هذا سورة الانبياء آية 63، وقال: بينا هو ذات يوم وسارة إذ اتى على جبار من الجبابرة، فقيل له: إن ها هنا رجلا معه امراة من احسن الناس فارسل إليه فساله عنها، فقال: من هذه، قال: اختي فاتى سارة، قال: يا سارة ليس على وجه الارض مؤمن غيري وغيرك، وإن هذا سالني فاخبرته انك اختي فلا تكذبيني فارسل إليها فلما دخلت عليه ذهب يتناولها بيده فاخذ، فقال: ادعي الله لي ولا اضرك فدعت الله فاطلق، ثم تناولها الثانية فاخذ مثلها او اشد، فقال: ادعي الله لي ولا اضرك فدعت فاطلق فدعا بعض حجبته، فقال: إنكم لم تاتوني بإنسان إنما اتيتموني بشيطان فاخدمها هاجر فاتته وهو قائم يصلي فاوما بيده مهيا، قالت: رد الله كيد الكافر او الفاجر في نحره واخدم هاجر، قال: ابو هريرة تلك امكم يا بني ماء السماء".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَّا ثَلَاثَ كَذَبَاتٍ ثِنْتَيْنِ مِنْهُنَّ فِي ذَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَوْلُهُ إِنِّي سَقِيمٌ سورة الصافات آية 89 وَقَوْلُهُ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا سورة الأنبياء آية 63، وَقَالَ: بَيْنَا هُوَ ذَاتَ يَوْمٍ وَسَارَةُ إِذْ أَتَى عَلَى جَبَّارٍ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ هَا هُنَا رَجُلًا مَعَهُ امْرَأَةٌ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَسَأَلَهُ عَنْهَا، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ، قَالَ: أُخْتِي فَأَتَى سَارَةَ، قَالَ: يَا سَارَةُ لَيْسَ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ مُؤْمِنٌ غَيْرِي وَغَيْرَكِ، وَإِنَّ هَذَا سَأَلَنِي فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّكِ أُخْتِي فَلَا تُكَذِّبِينِي فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ ذَهَبَ يَتَنَاوَلُهَا بِيَدِهِ فَأُخِذَ، فَقَالَ: ادْعِي اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكِ فَدَعَتِ اللَّهَ فَأُطْلِقَ، ثُمَّ تَنَاوَلَهَا الثَّانِيَةَ فَأُخِذَ مِثْلَهَا أَوْ أَشَدَّ، فَقَالَ: ادْعِي اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكِ فَدَعَتْ فَأُطْلِقَ فَدَعَا بَعْضَ حَجَبَتِهِ، فَقَالَ: إِنَّكُمْ لَمْ تَأْتُونِي بِإِنْسَانٍ إِنَّمَا أَتَيْتُمُونِي بِشَيْطَانٍ فَأَخْدَمَهَا هَاجَرَ فَأَتَتْهُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ مَهْيَا، قَالَتْ: رَدَّ اللَّهُ كَيْدَ الْكَافِرِ أَوِ الْفَاجِرِ فِي نَحْرِهِ وَأَخْدَمَ هَاجَرَ، قَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ تِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ".
ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابراہیم علیہ السلام نے تین مرتبہ جھوٹ بولا تھا، دو ان میں سے خالص اللہ عزوجل کی رضا کے لیے تھے۔ ایک تو ان کا فرمانا (بطور توریہ کے) کہ میں بیمار ہوں اور دوسرا ان کا یہ فرمانا کہ بلکہ یہ کام تو ان کے بڑے (بت) نے کیا ہے۔ اور بیان کیا کہ ایک مرتبہ ابراہیم علیہ السلام اور سارہ علیہا السلام ایک ظالم بادشاہ کی حدود سلطنت سے گزر رہے تھے۔ بادشاہ کو خبر ملی کہ یہاں ایک شخص آیا ہوا ہے اور اس کے ساتھ دنیا کی ایک خوبصورت ترین عورت ہے۔ بادشاہ نے ابراہیم علیہ السلام کے پاس اپنا آدمی بھیج کر انہیں بلوایا اور سارہ علیہا السلام کے متعلق پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ میری بہن ہیں۔ پھر آپ سارہ علیہا السلام کے پاس آئے اور فرمایا کہ اے سارہ! یہاں میرے اور تمہارے سوا اور کوئی بھی مومن نہیں ہے اور اس بادشاہ نے مجھ سے پوچھا تو میں نے اس سے کہہ دیا کہ تم میری (دینی اعتبار سے) بہن ہو۔ اس لیے اب تم کوئی ایسی بات نہ کہنا جس سے میں جھوٹا بنوں۔ پھر اس ظالم نے سارہ کو بلوایا اور جب وہ اس کے پاس گئیں تو اس نے ان کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہا لیکن فوراً ہی پکڑ لیا گیا۔ پھر وہ کہنے لگا کہ میرے لیے اللہ سے دعا کرو (کہ اس مصیبت سے نجات دے) میں اب تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ چنانچہ انہوں نے اللہ سے دعا کی اور وہ چھوڑ دیا گیا۔ لیکن پھر دوسری مرتبہ اس نے ہاتھ بڑھایا اور اس مرتبہ بھی اسی طرح پکڑ لیا گیا، بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت اور پھر کہنے لگا کہ اللہ سے میرے لیے دعا کرو، میں اب تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ سارہ علیہا السلام نے دعا کی اور وہ چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد اس نے اپنے کسی خدمت گار کو بلا کر کہا کہ تم لوگ میرے پاس کسی انسان کو نہیں لائے ہو، یہ تو کوئی سرکش جن ہے (جاتے ہوئے) سارہ علیہ السلام کے لیے اس نے ہاجرہ علیہا السلام کو خدمت کے لیے دیا۔ جب سارہ آئیں تو ابراہیم علیہ السلام کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ نے ہاتھ کے اشارہ سے ان کا حال پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے کافر یا (یہ کہا کہ) فاجر کے فریب کو اسی کے منہ پر دے مارا اور ہاجرہ علیہا السلام کو خدمت کے لیے دیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے «بني ماء السماء‏.» (اے آسمانی پانی کی اولاد! یعنی اہل عرب) تمہاری والدہ یہی (ہاجرہ علیہا السلام) ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Abraham did not tell a lie except on three occasion. Twice for the Sake of Allah when he said, "I am sick," and he said, "(I have not done this but) the big idol has done it." The (third was) that while Abraham and Sarah (his wife) were going (on a journey) they passed by (the territory of) a tyrant. Someone said to the tyrant, "This man (i.e. Abraham) is accompanied by a very charming lady." So, he sent for Abraham and asked him about Sarah saying, "Who is this lady?" Abraham said, "She is my sister." Abraham went to Sarah and said, "O Sarah! There are no believers on the surface of the earth except you and I. This man asked me about you and I have told him that you are my sister, so don't contradict my statement." The tyrant then called Sarah and when she went to him, he tried to take hold of her with his hand, but (his hand got stiff and) he was confounded. He asked Sarah. "Pray to Allah for me, and I shall not harm you." So Sarah asked Allah to cure him and he got cured. He tried to take hold of her for the second time, but (his hand got as stiff as or stiffer than before and) was more confounded. He again requested Sarah, "Pray to Allah for me, and I will not harm you." Sarah asked Allah again and he became alright. He then called one of his guards (who had brought her) and said, "You have not brought me a human being but have brought me a devil." The tyrant then gave Hajar as a girl-servant to Sarah. Sarah came back (to Abraham) while he was praying. Abraham, gesturing with his hand, asked, "What has happened?" She replied, "Allah has spoiled the evil plot of the infidel (or immoral person) and gave me Hajar for service." (Abu Huraira then addressed his listeners saying, "That (Hajar) was your mother, O Bani Ma-is-Sama (i.e. the Arabs, the descendants of Ishmael, Hajar's son).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 578

حدیث نمبر: 2217
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" هاجر إبراهيم عليه السلام بسارة، فدخل بها قرية فيها ملك من الملوك، او جبار من الجبابرة، فقيل: دخل إبراهيم بامراة هي من احسن النساء، فارسل إليه، ان يا إبراهيم، من هذه التي معك؟ قال: اختي، ثم رجع إليها، فقال: لا تكذبي، حديثي فإني اخبرتهم انك اختي، والله إن على الارض مؤمن غيري وغيرك، فارسل بها إليه، فقام إليها، فقامت توضا وتصلي، فقالت: اللهم إن كنت آمنت بك وبرسولك واحصنت فرجي إلا على زوجي، فلا تسلط علي الكافر، فغط حتى ركض برجله، قال الاعرج: قال ابو سلمة بن عبد الرحمن: إن ابا هريرة، قال: قالت: اللهم إن يمت، يقال: هي قتلته فارسل، ثم قام إليها، فقامت توضا تصلي، وتقول: اللهم إن كنت آمنت بك وبرسولك واحصنت فرجي إلا على زوجي، فلا تسلط علي هذا الكافر فغط حتى ركض برجله، قال عبد الرحمن: قال ابو سلمة: قال ابو هريرة: فقالت: اللهم إن يمت، فيقال: هي قتلته، فارسل في الثانية او في الثالثة، فقال: والله ما ارسلتم إلي إلا شيطانا ارجعوها إلى إبراهيم، واعطوها آجر فرجعت إلى إبراهيم عليه السلام، فقالت: اشعرت ان الله كبت الكافر واخدم وليدة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام بِسَارَةَ، فَدَخَلَ بِهَا قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ مِنَ الْمُلُوكِ، أَوْ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، فَقِيلَ: دَخَلَ إِبْرَاهِيمُ بِامْرَأَةٍ هِيَ مِنْ أَحْسَنِ النِّسَاءِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، أَنْ يَا إِبْرَاهِيمُ، مَنْ هَذِهِ الَّتِي مَعَكَ؟ قَالَ: أُخْتِي، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: لَا تُكَذِّبِي، حَدِيثِي فَإِنِّي أَخْبَرْتُهُمْ أَنَّكِ أُخْتِي، وَاللَّهِ إِنْ عَلَى الْأَرْضِ مُؤْمِنٌ غَيْرِي وَغَيْرُكِ، فَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ، فَقَامَ إِلَيْهَا، فَقَامَتْ تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ وَأَحْصَنْتُ فَرْجِي إِلَّا عَلَى زَوْجِي، فَلَا تُسَلِّطْ عَلَيَّ الْكَافِرَ، فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ، قَالَ الْأَعْرَجُ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَتِ: اللَّهُمَّ إِنْ يَمُتْ، يُقَالُ: هِيَ قَتَلَتْهُ فَأُرْسِلَ، ثُمَّ قَامَ إِلَيْهَا، فَقَامَتْ تَوَضَّأُ تُصَلِّي، وَتَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ وَأَحْصَنْتُ فَرْجِي إِلَّا عَلَى زَوْجِي، فَلَا تُسَلِّطْ عَلَيَّ هَذَا الْكَافِرَ فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ إِنْ يَمُتْ، فَيُقَالُ: هِيَ قَتَلَتْهُ، فَأُرْسِلَ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا أَرْسَلْتُمْ إِلَيَّ إِلَّا شَيْطَانًا ارْجِعُوهَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ، وَأَعْطُوهَا آجَرَ فَرَجَعَتْ إِلَى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَتْ: أَشَعَرْتَ أَنَّ اللَّهَ كَبَتَ الْكَافِرَ وَأَخْدَمَ وَلِيدَةً".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ابراہیم علیہ السلام نے سارہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ (نمرود کے ملک سے) ہجرت کی تو ایک ایسے شہر میں پہنچے جہاں ایک بادشاہ رہتا تھا یا (یہ فرمایا کہ) ایک ظالم بادشاہ رہتا تھا۔ اس سے ابراہیم علیہ السلام کے متعلق کسی نے کہہ دیا کہ وہ ایک نہایت ہی خوبصورت عورت لے کر یہاں آئے ہیں۔ بادشاہ نے آپ علیہ السلام سے پچھوا بھیجا کہ ابراہیم! یہ عورت جو تمہارے ساتھ ہے تمہاری کیا ہوتی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ میری بہن ہے۔ پھر جب ابراہیم علیہ السلام سارہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آئے تو ان سے کہا کہ میری بات نہ جھٹلانا، میں تمہیں اپنی بہن کہہ آیا ہوں۔ اللہ کی قسم! آج روئے زمین پر میرے اور تمہارے سوا کوئی مومن نہیں ہے۔ چنانچہ آپ علیہ السلام نے سارہ رضی اللہ عنہا کو بادشاہ کے یہاں بھیجا، یا بادشاہ سارہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا۔ اس وقت سارہ رضی اللہ عنہا وضو کر کے نماز پڑھنے کھڑی ہو گئی تھیں۔ انہوں نے اللہ کے حضور میں یہ دعا کی کہ اے اللہ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول (ابراہیم علیہ السلام) پر ایمان رکھتی ہوں اور اگر میں نے اپنے شوہر کے سوا اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے، تو تو مجھ پر ایک کافر کو مسلط نہ کر۔ اتنے میں بادشاہ تھرایا اور اس کا پاؤں زمین میں دھنس گیا۔ اعرج نے کہا کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ سارہ رضی اللہ عنہا نے اللہ کے حضور میں دعا کی کہ اے اللہ! اگر یہ مر گیا تو لوگ کہیں گے کہ اسی نے مارا ہے۔ چنانچہ وہ پھر چھوٹ گیا اور سارہ رضی اللہ عنہا کی طرف بڑھا۔ سارہ رضی اللہ عنہا وضو کر کے پھر نماز پڑھنے لگی تھیں اور یہ دعا کرتی جاتی تھیں اے اللہ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھتی ہوں اور اپنے شوہر (ابراہیم علیہ السلام) کے سوا اور ہر موقع پر میں نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے تو تو مجھ پر اس کافر کو مسلط نہ کر۔ چنانچہ وہ پھر تھرایا، کانپا اور اس کے پاؤں زمین میں دھنس گئے۔ عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ ابوسلمہ نے بیان کیا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ سارہ رضی اللہ عنہا نے پھر وہی دعا کی کہ اے اللہ! اگر یہ مر گیا تو لوگ کہیں گے کہ اسی نے مارا ہے۔ اب دوسری مرتبہ یا تیسری مرتبہ بھی وہ بادشاہ چھوڑ دیا گیا۔ آخر وہ کہنے لگا کہ تم لوگوں نے میرے یہاں ایک شیطان بھیج دیا۔ اسے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس لے جاؤ اور انہیں آجر (ہاجرہ) کو بھی دے دو۔ پھر سارہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں اور ان سے کہا کہ دیکھتے نہیں اللہ نے کافر کو کس طرح ذلیل کیا اور ساتھ میں ایک لڑکی بھی دلوا دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The Prophet Abraham emigrated with Sarah and entered a village where there was a king or a tyrant. (The king) was told that Abraham had entered (the village) accompanied by a woman who was one of the most charming women. So, the king sent for Abraham and asked, 'O Abraham! Who is this lady accompanying you?' Abraham replied, 'She is my sister (i.e. in religion).' Then Abraham returned to her and said, 'Do not contradict my statement, for I have informed them that you are my sister. By Allah, there are no true believers on this land except you and 1.' Then Abraham sent her to the king. When the king got to her, she got up and performed ablution, prayed and said, 'O Allah! If I have believed in You and Your Apostle, and have saved my private parts from everybody except my husband, then please do not let this pagan overpower me.' On that the king fell in a mood of agitation and started moving his legs. Seeing the condition of the king, Sarah said, 'O Allah! If he should die, the people will say that I have killed him.' The king regained his power, and proceeded towards her but she got up again and performed ablution, prayed and said, 'O Allah! If I have believed in You and Your Apostle and have kept my private parts safe from all except my husband, then please do not let this pagan overpower me.' The king again fell in a mood of agitation and started moving his legs. On seeing that state of the king, Sarah said, 'O Allah! If he should die, the people will say that I have killed him.' The king got either two or three attacks, and after recovering from the last attack he said, 'By Allah! You have sent a satan to me. Take her to Abraham and give her Ajar.' So she came back to Abraham and said, 'Allah humiliated the pagan and gave us a slave-girl for service."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 420


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.