صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
The Book of Al-Jizya and The Stoppage of War
17. بَابُ إِثْمِ مَنْ عَاهَدَ ثُمَّ غَدَرَ:
17. باب: معاہدہ کرنے کے بعد دغا بازی کرنے والے پر گناہ؟
(17) Chapter. The sin of a person who makes a covenant and then proves treacherous.
حدیث نمبر: 3179
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن علي رضي الله عنه، قال: ما كتبنا عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا القرآن وما في هذه الصحيفة، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" المدينة حرام ما بين عائر إلى كذا فمن احدث حدثا او آوى محدثا فعليه لعنة الله، والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه عدل ولا صرف، وذمة المسلمين واحدة يسعى بها ادناهم فمن اخفر مسلما فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه صرف ولا عدل ومن والى قوما بغير إذن مواليه فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه صرف ولا عدل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَا كَتَبْنَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْقُرْآنَ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمَدِينَةُ حَرَامٌ مَا بَيْنَ عَائِرٍ إِلَى كَذَا فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَمَنْ وَالَى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابراہیم تیمی نے، انہیں ان کے باپ (یزید بن شریک تیمی) نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بس یہی قرآن مجید لکھا اور جو کچھ اس ورق میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ مدینہ عائر پہاڑی اور فلاں (کدیٰ) پہاڑی کے درمیان تک حرم ہے۔ پس جس نے یہاں (دین میں) کوئی نئی چیز داخل کی یا کسی ایسے شخص کو اس کے حدود میں پناہ دی تو اس پر اللہ تعالیٰ، ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہو گی۔ نہ اس کا کوئی فرض قبول اور نہ نفل قبول ہو گا۔ اور مسلمان پناہ دینے میں سب برابر ہیں۔ معمولی سے معمولی مسلمان (عورت یا غلام) کسی کافر کو پناہ دے سکتے ہیں۔ اور جو کوئی کسی مسلمان کا کیا ہوا عہد توڑ ڈالے اس پر اللہ اور ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہو گی، نہ اس کی کوئی فرض عبادت قبول ہو گی اور نہ نفل! اور جس غلام یا لونڈی نے اپنے آقا اپنے مالک کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے کو اپنا مالک بنا لیا، تو اس پر اللہ اور ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہو گی، نہ اس کی کوئی فرض عبادت قبول ہو گی اور نہ نفل!

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali: We did not, write anything from the Prophet except the Qur'an and what is written in this paper, (wherein) the Prophet said, "Medina is a sanctuary from (the mountain of) Air to so and-so, therefore, whoever innovates (in it) an heresy or commits a sin, or gives shelter to such an innovator, will incur the Curse of Allah. the angels and all the people; and none of his compulsory or optional good deeds of worship will be accepted And the asylum granted by any Muslim Is to be secured by all the Muslims even if it is granted by one of the lowest social status among them. And whoever betrays a Muslim in this respect will incur the Curse of Allah, the angels and all the people, and his compulsory and optional good deeds of worship will not be accepted. And any freed slave will take as masters (befriends) people other than his own real masters who freed him without taking the permission of the latter, will incur the Curse of Allah, the angels and all the people, and his compulsory and optional good deeds of worship will not be accepted."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 404

حدیث نمبر: 111
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا وكيع، عن سفيان، عن مطرف، عن الشعبي، عن ابي جحيفة، قال: قلت لعلي:" هل عندكم كتاب؟ قال: لا، إلا كتاب الله، او فهم اعطيه رجل مسلم او ما في هذه الصحيفة، قال: قلت، فما في هذه الصحيفة؟ قال: العقل وفكاك الاسير، ولا يقتل مسلم بكافر".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَلِيِّ:" هَلْ عِنْدَكُمْ كِتَابٌ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا كِتَابُ اللَّهِ، أَوْ فَهْمٌ أُعْطِيَهُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ أَوْ مَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ، قَالَ: قُلْتُ، فَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ؟ قَالَ: الْعَقْلُ وَفَكَاكُ الْأَسِيرِ، وَلَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہیں وکیع نے سفیان سے خبر دی، انہوں نے مطرف سے سنا، انہوں نے شعبی رحمہ اللہ سے، انہوں نے ابوجحیفہ سے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس کوئی (اور بھی) کتاب ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں، مگر اللہ کی کتاب قرآن ہے یا پھر فہم ہے جو وہ ایک مسلمان کو عطا کرتا ہے۔ یا پھر جو کچھ اس صحیفے میں ہے۔ میں نے پوچھا، اس صحیفے میں کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا، دیت اور قیدیوں کی رہائی کا بیان ہے اور یہ حکم کہ مسلمان، کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ash-Shu`bi: Abu Juhaifa said, "I asked `Ali, 'Have you got any book (which has been revealed to the Prophet apart from the Qur'an)?' `Ali replied, 'No, except Allah's Book or the power of understanding which has been bestowed (by Allah) upon a Muslim or what is (written) in this sheet of paper (with me).' Abu Juhaifa said, "I asked, 'What is (written) in this sheet of paper?' `Ali replied, it deals with The Diyya (compensation (blood money) paid by the killer to the relatives of the victim), the ransom for the releasing of the captives from the hands of the enemies, and the law that no Muslim should be killed in Qisas (equality in punishment) for the killing of (a disbeliever).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 111


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.