صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
188. بَابُ مَنْ تَكَلَّمَ بِالْفَارِسِيَّةِ وَالرَّطَانَةِ:
188. باب: فارسی یا اور کسی بھی عجمی زبان میں بولنا۔
(188) Chapter. Speaking Persian and speaking (Arabic) with an unfamiliar accent.
حدیث نمبر: 3070
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا ابو عاصم، اخبرنا حنظلة بن ابي سفيان، اخبرنا سعيد بن ميناء، قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: قلت يا رسول الله، ذبحنا بهيمة لنا وطحنت صاعا من شعير، فتعال انت ونفر، فصاح النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا اهل الخندق إن جابرا قد صنع سؤرا فحي هلا بكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنْتُ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ، فَصَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُؤْرًا فَحَيَّ هَلًا بِكُمْ".
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ‘ انہیں حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی ‘ انہیں سعید بن میناء نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا۔ آپ نے بیان کیا ‘ کہ میں نے (جنگ خندق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوکا پا کر چپکے سے) عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے ایک چھوٹا سا بکری کا بچہ ذبح کیا ہے۔ اور ایک صاع جو کا آٹا پکوایا ہے۔ اس لیے آپ دو چار آدمیوں کو ساتھ لے کر تشریف لائیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند فرمایا اے خندق کھودنے والو! جابر نے دعوت کا کھانا تیار کر لیا ہے۔ آؤ چلو ‘ جلدی چلو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: I said, "O Allah's Apostle! We have slaughtered a young sheep of ours and have ground one Sa of barley. So, I invite you along with some persons." So, the Prophet said in a loud voice, "O the people of the Trench! Jabir had prepared "Sur" so come along."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 304

حدیث نمبر: 4101
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى , حدثنا عبد الواحد بن ايمن , عن ابيه , قال: اتيت جابرا رضي الله عنه , فقال:" إنا يوم الخندق نحفر فعرضت كدية شديدة , فجاءوا النبي صلى الله عليه وسلم , فقالوا: هذه كدية عرضت في الخندق , فقال:" انا نازل" , ثم قام وبطنه معصوب بحجر , ولبثنا ثلاثة ايام لا نذوق ذواقا , فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم المعول فضرب , فعاد كثيبا اهيل او اهيم , فقلت: يا رسول الله ائذن لي إلى البيت , فقلت لامراتي: رايت بالنبي صلى الله عليه وسلم شيئا ما كان في ذلك صبر , فعندك شيء , قالت: عندي شعير وعناق , فذبحت العناق وطحنت الشعير حتى جعلنا اللحم في البرمة , ثم جئت النبي صلى الله عليه وسلم والعجين قد انكسر والبرمة بين الاثافي قد كادت ان تنضج , فقلت: طعيم لي فقم انت يا رسول الله ورجل او رجلان , قال:" كم هو" , فذكرت له , قال:" كثير طيب" , قال:" قل لها لا تنزع البرمة ولا الخبز من التنور حتى آتي" , فقال: قوموا فقام المهاجرون والانصار , فلما دخل على امراته قال: ويحك جاء النبي صلى الله عليه وسلم بالمهاجرين والانصار ومن معهم , قالت: هل سالك , قلت: نعم , فقال:" ادخلوا ولا تضاغطوا فجعل يكسر الخبز ويجعل عليه اللحم ويخمر البرمة والتنور إذا اخذ منه ويقرب إلى اصحابه , ثم ينزع فلم يزل يكسر الخبز ويغرف حتى شبعوا وبقي بقية , قال:" كلي هذا واهدي فإن الناس اصابتهم مجاعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: أَتَيْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , فَقَالَ:" إِنَّا يَوْمَ الْخَنْدَقِ نَحْفِرُ فَعَرَضَتْ كُدْيَةٌ شَدِيدَةٌ , فَجَاءُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالُوا: هَذِهِ كُدْيَةٌ عَرَضَتْ فِي الْخَنْدَقِ , فَقَالَ:" أَنَا نَازِلٌ" , ثُمَّ قَامَ وَبَطْنُهُ مَعْصُوبٌ بِحَجَرٍ , وَلَبِثْنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ لَا نَذُوقُ ذَوَاقًا , فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِعْوَلَ فَضَرَبَ , فَعَادَ كَثِيبًا أَهْيَلَ أَوْ أَهْيَمَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي إِلَى الْبَيْتِ , فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي: رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مَا كَانَ فِي ذَلِكَ صَبْرٌ , فَعِنْدَكِ شَيْءٌ , قَالَتْ: عِنْدِي شَعِيرٌ وَعَنَاقٌ , فَذَبَحَتِ الْعَنَاقَ وَطَحَنَتِ الشَّعِيرَ حَتَّى جَعَلْنَا اللَّحْمَ فِي الْبُرْمَةِ , ثُمَّ جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَجِينُ قَدِ انْكَسَرَ وَالْبُرْمَةُ بَيْنَ الْأَثَافِيِّ قَدْ كَادَتْ أَنْ تَنْضَجَ , فَقُلْتُ: طُعَيِّمٌ لِي فَقُمْ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَجُلٌ أَوْ رَجُلَانِ , قَالَ:" كَمْ هُوَ" , فَذَكَرْتُ لَهُ , قَالَ:" كَثِيرٌ طَيِّبٌ" , قَالَ:" قُلْ لَهَا لَا تَنْزِعِ الْبُرْمَةَ وَلَا الْخُبْزَ مِنَ التَّنُّورِ حَتَّى آتِيَ" , فَقَالَ: قُومُوا فَقَامَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ , فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى امْرَأَتِهِ قَالَ: وَيْحَكِ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَمَنْ مَعَهُمْ , قَالَتْ: هَلْ سَأَلَكَ , قُلْتُ: نَعَمْ , فَقَالَ:" ادْخُلُوا وَلَا تَضَاغَطُوا فَجَعَلَ يَكْسِرُ الْخُبْزَ وَيَجْعَلُ عَلَيْهِ اللَّحْمَ وَيُخَمِّرُ الْبُرْمَةَ وَالتَّنُّورَ إِذَا أَخَذَ مِنْهُ وَيُقَرِّبُ إِلَى أَصْحَابِهِ , ثُمَّ يَنْزِعُ فَلَمْ يَزَلْ يَكْسِرُ الْخُبْزَ وَيَغْرِفُ حَتَّى شَبِعُوا وَبَقِيَ بَقِيَّةٌ , قَالَ:" كُلِي هَذَا وَأَهْدِي فَإِنَّ النَّاسَ أَصَابَتْهُمْ مَجَاعَةٌ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا، ان سے ان کے والد ایمن حبشی نے بیان کیا کہ میں جابر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم غزوہ خندق کے موقع پر خندق کھود رہے تھے کہ ایک بہت سخت قسم کی چٹان نکلی (جس پر کدال اور پھاوڑے کا کوئی اثر نہیں ہوتا تھا اس لیے خندق کی کھدائی میں رکاوٹ پیدا ہو گئی) صحابہ رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے عرض کیا کہ خندق میں ایک چٹان ظاہر ہو گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اندر اترتا ہوں۔ چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور اس وقت (بھوک کی شدت کی وجہ سے) آپ کا پیٹ پتھر سے بندھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدال اپنے ہاتھ میں لی اور چٹان پر اس سے مارا۔ چٹان (ایک ہی ضرب میں) بالو کے ڈھیر کی طرح بہہ گئی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے گھر جانے کی اجازت دیجئیے۔ (گھر آ کر) میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ آج میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (فاقوں کی وجہ سے) اس حالت میں دیکھا کہ صبر نہ ہو سکا۔ کیا تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ہاں کچھ جَو ہیں اور ایک بکری کا بچہ۔ میں نے بکری کے بچہ کو ذبح کیا اور میری بیوی نے جَو پیسے۔ پھر گوشت کو ہم نے چولھے پر ہانڈی میں رکھا اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آٹا گوندھا جا چکا تھا اور گوشت چولھے پر پکنے کے قریب تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے عرض کیا گھر کھانے کے لیے مختصر کھانا تیار ہے۔ یا رسول اللہ! آپ اپنے ساتھ ایک دو آدمیوں کو لے کر تشریف لے چلیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کتنا ہے؟ میں نے آپ کو سب کچھ بتا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو بہت ہے اور نہایت عمدہ و طیب ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی بیوی سے کہہ دو کہ چولھے سے ہانڈی نہ اتاریں اور نہ تنور سے روٹی نکالیں میں ابھی آ رہا ہوں۔ پھر صحابہ سے فرمایا کہ سب لوگ چلیں۔ چنانچہ تمام انصار و مہاجرین تیار ہو گئے۔ جب جابر رضی اللہ عنہ گھر پہنچے تو اپنی بیوی سے انہوں نے کہا اب کیا ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تمام مہاجرین و انصار کو ساتھ لے کر تشریف لا رہے ہیں۔ انہوں نے پوچھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے کچھ پوچھا بھی تھا؟ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ اندر داخل ہو جاؤ لیکن اژدہام نہ ہونے پائے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم روٹی کا چورا کرنے لگے اور گوشت اس پر ڈالنے لگے۔ ہانڈی اور تنور دونوں ڈھکے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لیا اور صحابہ کے قریب کر دیا۔ پھر آپ نے گوشت اور روٹی نکالی۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر روٹی چورا کرتے جاتے اور گوشت اس میں ڈالتے جاتے۔ یہاں تک کہ تمام صحابہ شکم سیر ہو گئے اور کھانا بچ بھی گیا۔ آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جابر رضی اللہ عنہ کی بیوی سے) فرمایا کہ اب یہ کھانا تم خود کھاؤ اور لوگوں کے یہاں ہدیہ میں بھیجو کیونکہ لوگ آج کل فاقہ میں مبتلا ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: We were digging (the trench) on the day of (Al-Khandaq ( i.e. Trench )) and we came across a big solid rock. We went to the Prophet and said, "Here is a rock appearing across the trench." He said, "I am coming down." Then he got up, and a stone was tied to his belly for we had not eaten anything for three days. So the Prophet took the spade and struck the big solid rock and it became like sand. I said, "O Allah's Apostle! Allow me to go home." (When the Prophet allowed me) I said to my wife, "I saw the Prophet in a state that I cannot treat lightly. Have you got something (for him to eat?" She replied, "I have barley and a she goat." So I slaughtered the she-kid and she ground the barley; then we put the meat in the earthenware cooking pot. Then I came to the Prophet when the dough had become soft and fermented and (the meat in) the pot over the stone trivet had nearly been well-cooked, and said, "I have got a little food prepared, so get up O Allah's Apostle, you and one or two men along with you (for the food)." The Prophet asked, "How much is that food?" I told him about it. He said, "It is abundant and good. Tell your wife not to remove the earthenware pot from the fire and not to take out any bread from the oven till I reach there." Then he said (to all his companions), "Get up." So the Muhajirn (i.e. Emigrants) and the Ansar got up. When I came to my wife, I said, "Allah's Mercy be upon you! The Prophet came along with the Muhajirin and the Ansar and those who were present with them." She said, "Did the Prophet ask you (how much food you had)?" I replied, "Yes." Then the Prophet said, "Enter and do not throng." The Prophet started cutting the bread (into pieces) and put the cooked meat over it. He covered the earthenware pot and the oven whenever he took something out of them. He would give the food to his companions and take the meat out of the pot. He went on cutting the bread and scooping the meat (for his companions) till they all ate their fill, and even then, some food remained. Then the Prophet said (to my wife), "Eat and present to others as the people are struck with hunger."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 427

حدیث نمبر: 4102
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عمرو بن علي , حدثنا ابو عاصم , اخبرنا حنظلة بن ابي سفيان , اخبرنا سعيد بن ميناء , قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , قال: لما حفر الخندق رايت بالنبي صلى الله عليه وسلم خمصا شديدا , فانكفات إلى امراتي فقلت: هل عندك شيء؟ فإني رايت برسول الله صلى الله عليه وسلم خمصا شديدا , فاخرجت إلي جرابا فيه صاع من شعير ولنا بهيمة داجن فذبحتها وطحنت الشعير , ففرغت إلى فراغي وقطعتها في برمتها ثم وليت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالت: لا تفضحني برسول الله صلى الله عليه وسلم وبمن معه , فجئته فساررته , فقلت: يا رسول الله ذبحنا بهيمة لنا وطحنا صاعا من شعير كان عندنا فتعال انت ونفر معك , فصاح النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" يا اهل الخندق إن جابرا قد صنع سورا فحي هلا بهلكم" , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنزلن برمتكم ولا تخبزن عجينكم حتى اجيء" , فجئت وجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يقدم الناس حتى جئت امراتي , فقالت: بك وبك , فقلت: قد فعلت الذي قلت , فاخرجت له عجينا فبصق فيه وبارك , ثم عمد إلى برمتنا فبصق وبارك , ثم قال:" ادع خابزة فلتخبز معي واقدحي من برمتكم ولا تنزلوها وهم الف , فاقسم بالله لقد اكلوا حتى تركوه وانحرفوا وإن برمتنا لتغط كما هي وإن عجيننا ليخبز كما هو.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ , أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ , أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ , قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا , فَانْكَفَأْتُ إِلَى امْرَأَتِي فَقُلْتُ: هَلْ عِنْدَكِ شَيْءٌ؟ فَإِنِّي رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا , فَأَخْرَجَتْ إِلَيَّ جِرَابًا فِيهِ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَلَنَا بُهَيْمَةٌ دَاجِنٌ فَذَبَحْتُهَا وَطَحَنَتِ الشَّعِيرَ , فَفَرَغَتْ إِلَى فَرَاغِي وَقَطَّعْتُهَا فِي بُرْمَتِهَا ثُمَّ وَلَّيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: لَا تَفْضَحْنِي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِمَنْ مَعَهُ , فَجِئْتُهُ فَسَارَرْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنَّا صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ كَانَ عِنْدَنَا فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ مَعَكَ , فَصَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُورًا فَحَيَّ هَلًا بِهَلّكُمْ" , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُنْزِلُنَّ بُرْمَتَكُمْ وَلَا تَخْبِزُنَّ عَجِينَكُمْ حَتَّى أَجِيءَ" , فَجِئْتُ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْدُمُ النَّاسَ حَتَّى جِئْتُ امْرَأَتِي , فَقَالَتْ: بِكَ وَبِكَ , فَقُلْتُ: قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي قُلْتِ , فَأَخْرَجَتْ لَهُ عَجِينًا فَبَصَقَ فِيهِ وَبَارَكَ , ثُمَّ عَمَدَ إِلَى بُرْمَتِنَا فَبَصَقَ وَبَارَكَ , ثُمَّ قَالَ:" ادْعُ خَابِزَةً فَلْتَخْبِزْ مَعِي وَاقْدَحِي مِنْ بُرْمَتِكُمْ وَلَا تُنْزِلُوهَا وَهُمْ أَلْفٌ , فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَقَدْ أَكَلُوا حَتَّى تَرَكُوهُ وَانْحَرَفُوا وَإِنَّ بُرْمَتَنَا لَتَغِطُّ كَمَا هِيَ وَإِنَّ عَجِينَنَا لَيُخْبَزُ كَمَا هُوَ.
مجھ سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم کو حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی، کہا ہم کو سعید بن میناء نے خبر دی، کہا میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب خندق کھودی جا رہی تھی تو میں نے معلوم کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی بھوک میں مبتلا ہیں۔ میں فوراً اپنی بیوی کے پاس آیا اور کہا کیا تمہارے پاس کوئی کھانے کی چیز ہے؟ میرا خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی بھوکے ہیں۔ میری بیوی ایک تھیلا نکال کر لائیں جس میں ایک صاع جَو تھے۔ گھر میں ہمارا ایک بکری کا بچہ بھی بندھا ہوا تھا۔ میں نے بکری کے بچے کو ذبح کیا اور میری بیوی نے جَو کو چکی میں پیسا۔ جب میں ذبح سے فارغ ہوا تو وہ بھی جَو پیس چکی تھیں۔ میں نے گوشت کی بوٹیاں کر کے ہانڈی میں رکھ دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میری بیوی نے پہلے ہی تنبیہ کر دی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے سامنے مجھے شرمندہ نہ کرنا۔ چنانچہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کے کان میں یہ عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم نے ایک چھوٹا سا بچہ ذبح کر لیا ہے اور ایک صاع جَو پیس لیے ہیں جو ہمارے پاس تھے۔ اس لیے آپ دو ایک صحابہ کو ساتھ لے کر تشریف لے چلیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت بلند آواز سے فرمایا کہ اے اہل خندق! جابر (رضی اللہ عنہ) نے تمہارے لیے کھانا تیار کروایا ہے۔ بس اب سارا کام چھوڑ دو اور جلدی چلے چلو۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک میں آ نہ جاؤں ہانڈی چولھے پر سے نہ اتارنا اور تب آٹے کی روٹی پکانی شروع کرنا۔ میں اپنے گھر آیا۔ ادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔ میں اپنی بیوی کے پاس آیا تو وہ مجھے برا بھلا کہنے لگیں۔ میں نے کہا کہ تم نے جو کچھ مجھ سے کہا تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عرض کر دیا تھا۔ آخر میری بیوی نے گندھا ہوا آٹا نکالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنے لعاب دہن کی آمیزش کر دی اور برکت کی دعا کی۔ ہانڈی میں بھی آپ نے لعاب کی آمیزش کی اور برکت کی دعا کی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب روٹی پکانے والی کو بلاؤ۔ وہ میرے سامنے روٹی پکائے اور گوشت ہانڈی سے نکالے لیکن چولھے سے ہانڈی نہ اتارنا۔ صحابہ کی تعداد ہزار کے قریب تھی۔ میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھاتا ہوں کہ اتنے ہی کھانے کو سب نے (شکم سیر ہو کر) کھایا اور کھانا بچ بھی گیا۔ جب تمام لوگ واپس ہو گئے تو ہماری ہانڈی اسی طرح ابل رہی تھی جس طرح شروع میں تھی اور آٹے کی روٹیاں برابر پکائی جا رہی تھیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: When the Trench was dug, I saw the Prophet in the state of severe hunger. So I returned to my wife and said, "Have you got anything (to eat), for I have seen Allah's Apostle in a state of severe hunger." She brought out for me, a bag containing one Sa of barley, and we had a domestic she animal (i.e. a kid) which I slaughtered then, and my wife ground the barley and she finished at the time I finished my job (i.e. slaughtering the kid). Then I cut the meat into pieces and put it in an earthenware (cooking) pot, and returned to Allah's Apostle . My wife said, "Do not disgrace me in front of Allah's Apostle and those who are with him." So I went to him and said to him secretly, "O Allah's Apostle! I have slaughtered a she-animal (i.e. kid) of ours, and we have ground a Sa of barley which was with us. So please come, you and another person along with you." The Prophet raised his voice and said, "O people of Trench ! Jabir has prepared a meal so let us go." Allah's Apostle said to me, "Don't put down your earthenware meat pot (from the fireplace) or bake your dough till I come." So I came (to my house) and Allah's Apostle too, came, proceeding before the people. When I came to my wife, she said, "May Allah do so-and-so to you." I said, "I have told the Prophet of what you said." Then she brought out to him (i.e. the Prophet the dough, and he spat in it and invoked for Allah's Blessings in it. Then he proceeded towards our earthenware meat-pot and spat in it and invoked for Allah's Blessings in it. Then he said (to my wife). Call a lady-baker to bake along with you and keep on taking out scoops from your earthenware meat-pot, and do not put it down from its fireplace." They were onethousand (who took their meals), and by Allah they all ate, and when they left the food and went away, our earthenware pot was still bubbling (full of meat) as if it had not decreased, and our dough was still being baked as if nothing had been taken from it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 428


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.