(مرفوع) وقال: إبراهيم بن طهمان، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس، قال اتي النبي صلى الله عليه وسلم بمال من البحرين فجاءه العباس، فقال: يا رسول الله اعطني فإني فاديت نفسي وفاديت عقيلا، فقال:" خذ فاعطاه في ثوبه".(مرفوع) وَقَالَ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَجَاءَهُ الْعَبَّاسُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا، فَقَالَ:" خُذْ فَأَعْطَاهُ فِي ثَوْبِهِ".
اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بحرین کا خراج آیا تو عباس رضی اللہ عنہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اس مال سے مجھے بھی دیجئیے کیونکہ (بدر کے موقع پر) میں نے اپنا اور عقیل دونوں کا فدیہ ادا کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پھر آپ لے لیں“ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے کپڑے میں نقدی کو بندھوا دیا۔
(In another narration) Anas said: "Some wealth was brought to the Prophet from Bahrain. Al `Abbas came to him and said, 'O Allah's Apostle! Give me (some of it), as I have paid my and `Aqil's ransom.' The Prophet said, 'Take,' and gave him in his garment."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 284
(مرفوع) وقال إبراهيم: عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس رضي الله عنه، قال:" اتي النبي صلى الله عليه وسلم بمال من البحرين، فقال: انثروه في المسجد، وكان اكثر مال اتي به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة ولم يلتفت إليه، فلما قضى الصلاة جاء فجلس إليه، فما كان يرى احدا إلا اعطاه، إذ جاءه العباس، فقال: يا رسول الله، اعطني فإني فاديت نفسي وفاديت عقيلا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: خذ فحثا في ثوبه، ثم ذهب يقله، فلم يستطع، فقال: يا رسول الله اؤمر بعضهم يرفعه إلي، قال: لا، قال: فارفعه انت علي، قال: لا، فنثر منه، ثم ذهب يقله، فقال: يا رسول الله، اؤمر بعضهم يرفعه علي، قال: لا، قال: فارفعه انت علي، قال: لا، فنثر منه، ثم احتمله فالقاه على كاهله ثم انطلق، فما زال رسول الله صلى الله عليه وسلم يتبعه بصره حتى خفي علينا عجبا من حرصه، فما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وثم منها درهم".(مرفوع) وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَقَالَ: انْثُرُوهُ فِي الْمَسْجِدِ، وَكَانَ أَكْثَرَ مَالٍ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهِ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَيْهِ، فَمَا كَانَ يَرَى أَحَدًا إِلَّا أَعْطَاهُ، إِذْ جَاءَهُ الْعَبَّاسُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذْ فَحَثَا فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اؤْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ إِلَيَّ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ، قَالَ: لَا، فَنَثَرَ مِنْهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اؤْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ عَلَيَّ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ، قَالَ: لَا، فَنَثَرَ مِنْهُ، ثُمَّ احْتَمَلَهُ فَأَلْقَاهُ عَلَى كَاهِلِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ، فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا عَجَبًا مِنْ حِرْصِهِ، فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَمَّ مِنْهَا دِرْهَمٌ".
ابراہیم بن طہمان نے کہا، عبدالعزیز بن صہیب سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بحرین سے رقم آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مسجد میں ڈال دو اور یہ رقم اس تمام رقم سے زیادہ تھی جو اب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آ چکی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لائے اور اس کی طرف کوئی توجہ نہیں فرمائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پوری کر چکے تو آ کر مال (رقم) کے پاس بیٹھ گئے اور اسے تقسیم کرنا شروع فرما دیا۔ اس وقت جسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے اسے عطا فرما دیتے۔ اتنے میں عباس رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور بولے کہ یا رسول اللہ! مجھے بھی عطا کیجیئے کیونکہ میں نے (غزوہ بدر میں) اپنا بھی فدیہ دیا تھا اور عقیل کا بھی (اس لیے میں زیر بار ہوں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے لیجیئے۔ انہوں نے اپنے کپڑے میں روپیہ بھر لیا اور اسے اٹھانے کی کوشش کی لیکن (وزن کی زیادتی کی وجہ سے) وہ نہ اٹھا سکے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! کسی کو فرمائیے کہ وہ اٹھانے میں میری مدد کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں (یہ نہیں ہو سکتا) انہوں نے کہا کہ پھر آپ ہی اٹھوا دیجیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بھی انکار کیا، تب عباس رضی اللہ عنہ نے اس میں سے تھوڑا سا گرا دیا اور باقی کو اٹھانے کی کوشش کی، (لیکن اب بھی نہ اٹھا سکے) پھر فرمایا کہ یا رسول اللہ! کسی کو میری مدد کرنے کا حکم دیجیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرمایا تو انہوں نے کہا کہ پھر آپ ہی اٹھوا دیجیئے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی انکار کیا، تب انہوں نے اس میں سے تھوڑا سا روپیہ گرا دیا اور اسے اٹھا کر اپنے کاندھے پر رکھ لیا اور چلنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اس حرص پر اتنا تعجب ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک ان کی طرف دیکھتے رہے جب تک وہ ہماری نظروں سے غائب نہیں ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں سے اس وقت تک نہ اٹھے جب تک کہ ایک چونی بھی باقی رہی۔
Narrated Anas: Some goods came to Allah's Apostle from Bahrain. The Prophet ordered the people to spread them in the mosque --it was the biggest amount of goods Allah's Apostle had ever received. He left for prayer and did not even look at it. After finishing the prayer, he sat by those goods and gave from those to everybody he saw. Al-`Abbas came to him and said, "O Allah's Apostle! give me (something) too, because I gave ransom for myself and `Aqil". Allah's Apostle told him to take. So he stuffed his garment with it and tried to carry it away but he failed to do so. He said, "O Allah's Apostle! Order someone to help me in lifting it." The Prophet refused. He then said to the Prophet: Will you please help me to lift it?" Allah's Apostle refused. Then Al-`Abbas threw some of it and tried to lift it (but failed). He again said, "O Allah's Apostle Order someone to help me to lift it." He refused. Al-`Abbas then said to the Prophet: "Will you please help me to lift it?" He again refused. Then Al-`Abbas threw some of it, and lifted it on his shoulders and went away. Allah's Apostle kept on watching him till he disappeared from his sight and was astonished at his greediness. Allah's Apostle did not get up till the last coin was distributed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 413
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے موسیٰ نے، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار کے بعض لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اور اجازت چاہی اور آ کر عرض کیا کہ آپ ہمیں اس کی اجازت دے دیجئیے کہ ہم اپنے بھانجے عباس کا فدیہ معاف کر دیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ایک درہم بھی نہ چھوڑو۔
Narrated Anas: Some men of the Ansar asked for the permission of Allah's Apostle and said, "Allow us to give up the ransom from our nephew Al-`Abbas. The Prophet said (to them), "Do not leave (even) a Dirham (of his ransom).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 714
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار کے چند لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی اور عرض کیا کہ آپ ہمیں اجازت عطا فرمائیں تو ہم اپنے بھانجے عباس رضی اللہ عنہ کا فدیہ معاف کر دیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کی قسم! ان کے فدیہ سے ایک درہم بھی نہ چھوڑنا۔“
Narrated Anas bin Malik: Some men of the Ansar requested Allah's Apostle to allow them to see him, they said, "Allow us to forgive the ransom of our sister's son, `Abbas." The Prophet said, "By Allah, you will not leave a single Dirham of it!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 353