قال الليث: حدثني عقيل عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما انه، قال: انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه ابي بن كعب قبل ابن صياد فحدث به في نخل، فلما دخل عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم النخل طفق يتقي بجذوع النخل وابن صياد في قطيفة له فيها رمرمة فرات ام ابن صياد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا صاف هذا محمد فوثب ابن صياد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو تركته بين".قَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ، قَالَ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ فَحُدِّثَ بِهِ فِي نَخْلٍ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخْلَ طَفِقَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَابْنُ صَيَّادٍ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا صَافِ هَذَا مُحَمَّدٌ فَوَثَبَ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ".
لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم بن عبداللہ اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابن صیاد (یہودی بچے) کی طرف جا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بھی تھے (ابن صیاد کے عجیب و غریب احوال کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود تحقیق کرنا چاہتے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی گئی تھی کہ ابن صیاد اس وقت کھجوروں کی آڑ میں موجود ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو شاخوں کی آڑ میں چلنے لگے۔ (تاکہ وہ آپ کو دیکھ نہ سکے) ابن صیاد اس وقت ایک چادر اوڑھے ہوئے چپکے چپکے کچھ گنگنا رہا تھا ‘ اس کی ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا اور پکار اٹھی کہ اے ابن صیاد! یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آ پہنچے ‘ وہ چونک اٹھا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ اس کی خبر نہ کرتی تو وہ کھولتا (یعنی اس کی باتوں سے اس کا حال کھل جاتا)۔
Narrated 'Abdullah bin Umar (ra): Once, Allah's Messenger (saws) accompanied by Ubai bin Ka'b set out to Ibn Saiyyad. He was informed that Ibn Saiyyad was in a garden of date palms. When Allah's Messenger (saws) entered the garden of date-palms, he started hiding himself behind the trunks of the palms while Ibn Saiyyad was covered with a velvet sheet with murmurs emanating from under it. Ibn Saiyyah's mother saw Allah's Messenger (saws) and said, "O Saf! This is Muhammad." So Ibn Saiyyad got up. Allah's Messenger (saws) said, "If she had left him (in his state), the truth would have been clear."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 271
(مرفوع) وقال سالم: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما , يقول: انطلق بعد ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بن كعب إلى النخل التي فيها ابن صياد، وهو يختل ان يسمع من ابن صياد شيئا قبل ان يراه ابن صياد، فرآه النبي صلى الله عليه وسلم وهو مضطجع يعني: في قطيفة له فيها رمزة او زمرة، فرات ام ابن صياد رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يتقي بجذوع النخل، فقالت لابن صياد: يا صاف وهو اسم ابن صياد هذا محمد صلى الله عليه وسلم، فثار ابن صياد , فقال: النبي صلى الله عليه وسلم لو تركته بين، وقال شعيب في حديثه: فرفصه رمرمة او زمزمة، وقال إسحاق الكلبيوعقيل: رمرمة، وقال معمر: رمزة.(مرفوع) وَقَالَ سَالِمٌ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , يَقُولُ: انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ إِلَى النَّخْلِ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ، وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ابْنُ صَيَّادٍ، فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ يَعْنِي: فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ أَوْ زَمْرَةٌ، فَرَأَتْ أمُّ ابْنِ صَيّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ: يَا صَافِ وَهُوَ اسْمُ ابْنِ صَيَّادٍ هَذَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ , فَقَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ، وَقَالَ شُعَيْبٌ فِي حَدِيثِهِ: فَرَفَصَهُ رَمْرَمَةٌ أَوْ زَمْزَمَةٌ، وَقَالَ إِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّوَعُقَيْلٌ: رَمْرَمَةٌ، وَقَالَ مَعْمَرٌ: رَمْزَةٌ.
اور سالم نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے پھر ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ دونوں مل کر ان کھجور کے درختوں میں گئے۔ جہاں ابن صیاد تھا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ ابن صیاد آپ کو نہ دیکھے اور) اس سے پہلے کہ وہ آپ کو دیکھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غفلت میں اس سے کچھ باتیں سن لیں۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھ لیا۔ وہ ایک چادر اوڑھے پڑا تھا۔ کچھ گن گن یا پھن پھن کر رہا تھا۔ لیکن مشکل یہ ہوئی کہ ابن صیاد کی ماں نے دور ہی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے تنوں میں چھپ چھپ کر جا رہے تھے۔ اس نے پکار کر ابن صیاد سے کہہ دیا صاف! یہ نام ابن صیاد کا تھا۔ دیکھو محمد آن پہنچے۔ یہ سنتے ہی وہ اٹھ کھڑا ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش اس کی ماں ابن صیاد کو باتیں کرنے دیتی تو وہ اپنا حال کھولتا۔ شعیب نے اپنی روایت میں «رمرمة فرفصه» اور عقیل نے «رمرمة» نقل کیا ہے اور معمر نے «رمزة» کہا ہے۔
(Ibn `Umar added): Later on Allah's Apostle (p.b.u.h) once again went along with Ubai bin Ka`b to the date-palm trees (garden) where Ibn Saiyad was staying. The Prophet (p.b.u.h) wanted to hear something from Ibn Saiyad before Ibn Saiyad could see him, and the Prophet (p.b.u.h) saw him lying covered with a sheet and from where his murmurs were heard. Ibn Saiyad's mother saw Allah's Apostle while he was hiding himself behind the trunks of the date-palm trees. She addressed Ibn Saiyad, "O Saf ! (and this was the name of Ibn Saiyad) Here is Muhammad." And with that Ibn Saiyad got up. The Prophet said, "Had this woman left him (Had she not disturbed him), then Ibn Saiyad would have revealed the reality of his case.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 437
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال عمرو: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لكعب بن الاشرف، فإنه قد آذى الله ورسوله صلى الله عليه وسلم؟ فقال محمد بن مسلمة: انا، فاتاه، فقال: اردنا ان تسلفنا وسقا او وسقين، فقال: ارهنوني نساءكم، قالوا: كيف نرهنك نساءنا وانت اجمل العرب؟ قال: فارهنوني ابناءكم، قالوا: كيف نرهن ابناءنا فيسب احدهم؟ فيقال: رهن بوسق او وسقين هذا عار علينا، ولكنا نرهنك الامة". قال سفيان: يعني السلاح، فوعده ان ياتيه فقتلوه، ثم اتوا النبي صلى الله عليه وسلم فاخبروه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ، فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ: أَنَا، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: أَرَدْنَا أَنْ تُسْلِفَنَا وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ، فَقَالَ: ارْهَنُونِي نِسَاءَكُمْ، قَالُوا: كَيْفَ نَرْهَنُكَ نِسَاءَنَا وَأَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ؟ قَالَ: فَارْهَنُونِي أَبْنَاءَكُمْ، قَالُوا: كَيْفَ نَرْهَنُ أَبْنَاءَنَا فَيُسَبُّ أَحَدُهُمْ؟ فَيُقَالُ: رُهِنَ بِوَسْقٍ أَوْ وَسْقَيْنِ هَذَا عَارٌ عَلَيْنَا، وَلَكِنَّا نَرْهَنُكَ الَّأْمَةَ". قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي السِّلَاحَ، فَوَعَدَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ فَقَتَلُوهُ، ثُمَّ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کعب بن اشرف (یہودی اسلام کا پکا دشمن) کا کام کون تمام کرے گا کہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کو بہت تکلیف دے رکھی ہے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں (یہ خدمت انجام دوں گا) چنانچہ وہ اس کے پاس گئے اور کہا کہ ایک یا دو وسق غلہ قرض لینے کے ارادے سے آیا ہوں۔ کعب نے کہا لیکن تمہیں اپنی بیویوں کو میرے یہاں گروی رکھنا ہو گا۔ محمد بن مسلمہ اور اس کے ساتھیوں نے کہا کہ ہم اپنی بیویوں کو تمہارے پاس کس طرح گروی رکھ سکتے ہیں جب کہ تم سارے عرب میں خوبصورت ہو۔ اس نے کہا کہ پھر اپنی اولاد گروی رکھ دو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی اولاد کس طرح رہن رکھ سکتے ہیں اسی پر انہیں گالی دی جایا کرے گی کہ ایک دو وسق غلے کے لیے رہن رکھ دیے گئے تھے تو ہمارے لیے بڑی شرم کی بات ہو گی۔ البتہ ہم اپنے ہتھیار تمہارے یہاں رہن رکھ سکتے ہیں۔ سفیان نے کہا کہ لفظ «لأمة» سے مراد ہتھیار ہیں۔ پھر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس سے دوبارہ ملنے کا وعدہ کر کے (چلے آئے اور رات کو اس کے یہاں پہنچ کر) اسے قتل کر دیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said, "Who would kill Ka`b bin Al-Ashraf as he has harmed Allah and His Apostle ?" Muhammad bin Maslama (got up and) said, "I will kill him." So, Muhammad bin Maslama went to Ka`b and said, "I want a loan of one or two Wasqs of food grains." Ka`b said, "Mortgage your women to me." Muhammad bin Maslama said, "How can we mortgage our women, and you are the most handsome among the Arabs?" He said, "Then mortgage your sons to me." Muhammad said, "How can we mortgage our sons, as the people will abuse them for being mortgaged for one or two Wasqs of food grains? It is shameful for us. But we will mortgage our arms to you." So, Muhammad bin Maslama promised him that he would come to him next time. They (Muhammad bin Maslama and his companions came to him as promised and murdered him. Then they went to the Prophet and told him about it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 45, Number 687
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من لكعب بن الاشرف فإنه قد آذى الله ورسوله، قال: محمد بن مسلمة اتحب ان اقتله يا رسول الله، قال: نعم، قال: فاتاه، فقال: إن هذا يعني النبي صلى الله عليه وسلم قد عنانا وسالنا الصدقة، قال: وايضا والله لتملنه، قال: فإنا قد اتبعناه فنكره ان ندعه حتى ننظر إلى ما يصير امره، قال: فلم يزل يكلمه حتى استمكن منه فقتله".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَنَّانَا وَسَأَلَنَا الصَّدَقَةَ، قَالَ: وَأَيْضًا وَاللَّهِ لَتَمَلُّنَّهُ، قَالَ: فَإِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاهُ فَنَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى مَا يَصِيرُ أَمْرُهُ، قَالَ: فَلَمْ يَزَلْ يُكَلِّمُهُ حَتَّى اسْتَمْكَنَ مِنْهُ فَقَتَلَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کعب بن اشرف کا کام کون تمام کرے گا؟ وہ اللہ اور اس کے رسول کو بہت اذیتیں پہنچا چکا ہے۔“ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے اجازت بخش دیں گے کہ میں اسے قتل کر آؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں۔“ راوی نے بیان کیا کہ پھر محمد بن مسلمہ کعب یہودی کے پاس آئے اور اس سے کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ہمیں تھکا دیا ‘ اور ہم سے آپ زکوٰۃ مانگتے ہیں۔ کعب نے کہا کہ قسم اللہ کی! ابھی کیا ہے ابھی اور مصیبت میں پڑو گے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس پر کہنے لگے کہ بات یہ ہے کہ ہم نے ان کی پیروی کر لی ہے۔ اس لیے اس وقت تک اس کا ساتھ چھوڑنا ہم مناسب بھی نہیں سمجھتے جب تک ان کی دعوت کا کوئی انجام ہمارے سامنے نہ آ جائے۔ غرض محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس سے اسی طرح باتیں کرتے رہے۔ آخر موقع پا کر اسے قتل کر دیا۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet said, "Who is ready to kill Ka`b bin Al-Ashraf who has really hurt Allah and His Apostle?" Muhammad bin Maslama said, "O Allah's Apostle! Do you like me to kill him?" He replied in the affirmative. So, Muhammad bin Maslama went to him (i.e. Ka`b) and said, "This person (i.e. the Prophet) has put us to task and asked us for charity." Ka`b replied, "By Allah, you will get tired of him." Muhammad said to him, "We have followed him, so we dislike to leave him till we see the end of his affair." Muhammad bin Maslama went on talking to him in this way till he got the chance to kill him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 270
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال عمرو: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لكعب بن الاشرف , فإنه قد آذى الله ورسوله فقام محمد بن مسلمة، فقال: يا رسول الله اتحب ان اقتله، قال:" نعم"، قال: فاذن لي ان اقول شيئا، قال:" قل" , فاتاه محمد بن مسلمة، فقال: إن هذا الرجل قد سالنا صدقة , وإنه قد عنانا وإني قد اتيتك استسلفك، قال: وايضا والله لتملنه، قال: إنا قد اتبعناه فلا نحب ان ندعه حتى ننظر إلى اي شيء يصير شانه , وقد اردنا ان تسلفنا وسقا او وسقين , وحدثنا عمرو غير مرة فلم يذكر وسقا او وسقين، فقلت له: فيه وسقا او وسقين، فقال:" ارى فيه وسقا او وسقين"، فقال: نعم ارهنوني، قالوا: اي شيء تريد؟ قال: ارهنوني نساءكم، قالوا: كيف نرهنك نساءنا وانت اجمل العرب؟ قال: فارهنوني ابناءكم، قالوا: كيف نرهنك ابناءنا فيسب احدهم؟ فيقال: رهن بوسق او وسقين , هذا عار علينا ولكنا نرهنك اللامة، قال سفيان: يعني السلاح فواعده ان ياتيه فجاءه ليلا ومعه ابو نائلة وهو اخو كعب من الرضاعة فدعاهم إلى الحصن فنزل إليهم، فقالت له: امراته اين تخرج هذه الساعة، فقال: إنما هو محمد بن مسلمة واخي ابو نائلة، وقال: غير عمرو، قالت: اسمع صوتا كانه يقطر منه الدم، قال: إنما هو اخي محمد بن مسلمة ورضيعي ابو نائلة إن الكريم لو دعي إلى طعنة بليل لاجاب، قال: ويدخل محمد بن مسلمة معه رجلين، قيل لسفيان: سماهم عمرو، قال: سمى بعضهم، قال عمرو: جاء معه برجلين، وقال: غير عمرو ابو عبس بن جبر , والحارث بن اوس , وعباد بن بشر، قال عمرو: جاء معه برجلين، فقال: إذا ما جاء فإني قائل بشعره فاشمه فإذا رايتموني استمكنت من راسه فدونكم فاضربوه، وقال مرة: ثم اشمكم فنزل إليهم متوشحا وهو ينفح منه ريح الطيب، فقال: ما رايت كاليوم ريحا اي اطيب، وقال: غير عمرو، قال: عندي اعطر نساء العرب واكمل العرب، قال عمرو، فقال: اتاذن لي ان اشم راسك، قال: نعم فشمه، ثم اشم اصحابه، ثم قال: اتاذن لي، قال: نعم فلما استمكن منه، قال: دونكم فقتلوه، ثم اتوا النبي صلى الله عليه وسلم فاخبروه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ , فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَأْذَنْ لِي أَنْ أَقُولَ شَيْئًا، قَالَ:" قُلْ" , فَأَتَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ سَأَلَنَا صَدَقَةً , وَإِنَّهُ قَدْ عَنَّانَا وَإِنِّي قَدْ أَتَيْتُكَ أَسْتَسْلِفُكَ، قَالَ: وَأَيْضًا وَاللَّهِ لَتَمَلُّنَّهُ، قَالَ: إِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاهُ فَلَا نُحِبُّ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى أَيِّ شَيْءٍ يَصِيرُ شَأْنُهُ , وَقَدْ أَرَدْنَا أَنْ تُسْلِفَنَا وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ , وحَدَّثَنَا عَمْرٌو غَيْرَ مَرَّةٍ فَلَمْ يَذْكُرْ وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ، فَقُلْتُ لَهُ: فِيهِ وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ، فَقَالَ:" أُرَى فِيهِ وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ"، فَقَالَ: نَعَمِ ارْهَنُونِي، قَالُوا: أَيَّ شَيْءٍ تُرِيدُ؟ قَالَ: ارْهَنُونِي نِسَاءَكُمْ، قَالُوا: كَيْفَ نَرْهَنُكَ نِسَاءَنَا وَأَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ؟ قَالَ: فَارْهَنُونِي أَبْنَاءَكُمْ، قَالُوا: كَيْفَ نَرْهَنُكَ أَبْنَاءَنَا فَيُسَبُّ أَحَدُهُمْ؟ فَيُقَالُ: رُهِنَ بِوَسْقٍ أَوْ وَسْقَيْنِ , هَذَا عَارٌ عَلَيْنَا وَلَكِنَّا نَرْهَنُكَ اللَّأْمَةَ، قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي السِّلَاحَ فَوَاعَدَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ فَجَاءَهُ لَيْلًا وَمَعَهُ أَبُو نَائِلَةَ وَهُوَ أَخُو كَعْبٍ مِنَ الرَّضَاعَةِ فَدَعَاهُمْ إِلَى الْحِصْنِ فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَتْ لَهُ: امْرَأَتُهُ أَيْنَ تَخْرُجُ هَذِهِ السَّاعَةَ، فَقَالَ: إِنَّمَا هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ وَأَخِي أَبُو نَائِلَةَ، وَقَالَ: غَيْرُ عَمْرٍو، قَالَتْ: أَسْمَعُ صَوْتًا كَأَنَّهُ يَقْطُرُ مِنْهُ الدَّمُ، قَالَ: إِنَّمَا هُوَ أَخِي مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ وَرَضِيعِي أَبُو نَائِلَةَ إِنَّ الْكَرِيمَ لَوْ دُعِيَ إِلَى طَعْنَةٍ بِلَيْلٍ لَأَجَابَ، قَالَ: وَيُدْخِلُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ مَعَهُ رَجُلَيْنِ، قِيلَ لِسُفْيَانَ: سَمَّاهُمْ عَمْرٌو، قَالَ: سَمَّى بَعْضَهُمْ، قَالَ عَمْرٌو: جَاءَ مَعَهُ بِرَجُلَيْنِ، وَقَالَ: غَيْرُ عَمْرٍو أَبُو عَبْسِ بْنُ جَبْرٍ , وَالْحَارِثُ بْنُ أَوْسٍ , وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ عَمْرٌو: جَاءَ مَعَهُ بِرَجُلَيْنِ، فَقَالَ: إِذَا مَا جَاءَ فَإِنِّي قَائِلٌ بِشَعَرِهِ فَأَشَمُّهُ فَإِذَا رَأَيْتُمُونِي اسْتَمْكَنْتُ مِنْ رَأْسِهِ فَدُونَكُمْ فَاضْرِبُوهُ، وَقَالَ مَرَّةً: ثُمَّ أُشِمُّكُمْ فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ مُتَوَشِّحًا وَهُوَ يَنْفَحُ مِنْهُ رِيحُ الطِّيبِ، فَقَالَ: مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ رِيحًا أَيْ أَطْيَبَ، وَقَالَ: غَيْرُ عَمْرٍو، قَالَ: عِنْدِي أَعْطَرُ نِسَاءِ الْعَرَبِ وَأَكْمَلُ الْعَرَبِ، قَالَ عَمْرٌو، فَقَالَ: أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَشُمَّ رَأْسَكَ، قَالَ: نَعَمْ فَشَمَّهُ، ثُمَّ أَشَمَّ أَصْحَابَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَتَأْذَنُ لِي، قَالَ: نَعَمْ فَلَمَّا اسْتَمْكَنَ مِنْهُ، قَالَ: دُونَكُمْ فَقَتَلُوهُ، ثُمَّ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے کہا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کعب بن اشرف کا کام کون تمام کرے گا؟ وہ اللہ اور اس کے رسول کو بہت ستا رہا ہے۔“ اس پر محمد بن مسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ اجازت دیں گے کہ میں اسے قتل کر آؤں؟ آپ نے فرمایا ”ہاں مجھ کو یہ پسند ہے۔“ انہوں نے عرض کیا، پھر آپ مجھے اجازت عنایت فرمائیں کہ میں اس سے کچھ باتیں کہوں آپ نے انہیں اجازت دے دی۔ اب محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کعب بن اشرف کے پاس آئے اور اس سے کہا، یہ شخص (اشارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تھا) ہم سے صدقہ مانگتا رہتا ہے اور اس نے ہمیں تھکا مارا ہے۔ اس لیے میں تم سے قرض لینے آیا ہوں۔ اس پر کعب نے کہا، ابھی آگے دیکھنا، خدا کی قسم! بالکل اکتا جاؤ گے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا، چونکہ ہم نے بھی اب ان کی اتباع کر لی ہے۔ اس لیے جب تک یہ نہ کھل جائے کہ ان کا انجام کیا ہوتا ہے، انہیں چھوڑنا بھی مناسب نہیں۔ تم سے ایک وسق یا (راوی نے بیان کیا کہ) دو وسق غلہ قرض لینے آیا ہوں۔ اور ہم سے عمرو بن دینار نے یہ حدیث کئی دفعہ بیان کی لیکن ایک وسق یا دو وسق غلے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ میں نے ان سے کہا کہ حدیث میں ایک یا دو وسق کا ذکر ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرا بھی خیال ہے کہ حدیث میں ایک یا دو وسق کا ذکر آیا ہے۔ کعب بن اشرف نے کہا، ہاں، میرے پاس کچھ گروی رکھ دو۔ انہوں نے پوچھا، گروی میں تم کیا چاہتے ہو؟ اس نے کہا، اپنی عورتوں کو رکھ دو۔ انہوں نے کہا کہ تم عرب کے بہت خوبصورت مرد ہو۔ ہم تمہارے پاس اپنی عورتیں کس طرح گروی رکھ سکتے ہیں۔ اس نے کہا، پھر اپنے بچوں کو گروی رکھ دو۔ انہوں نے کہا، ہم بچوں کو کس طرح گروی رکھ سکتے ہیں۔ کل انہیں اسی پر گالیاں دی جائیں گی کہ ایک یا دو وسق غلے پر اسے رہن رکھ دیا گیا تھا، یہ تو بڑی بے غیرتی ہو گی۔ البتہ ہم تمہارے پاس اپنے «اللأمة» گروی رکھ سکتے ہیں۔ سفیان نے کہا کہ مراد اس سے ہتھیار تھے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس سے دوبارہ ملنے کا وعدہ کیا اور رات کے وقت اس کے یہاں آئے۔ ان کے ساتھ ابونائلہ بھی موجود تھے وہ کعب بن اشرف کے رضاعی بھائی تھے۔ پھر اس کے قلعہ کے پاس جا کر انہوں نے آواز دی۔ وہ باہر آنے لگا تو اس کی بیوی نے کہا کہ اس وقت (اتنی رات گئے) کہاں باہر جا رہے ہو؟ اس نے کہا، وہ تو محمد بن مسلمہ اور میرا بھائی ابونائلہ ہے۔ عمرو کے سوا (دوسرے راوی) نے بیان کیا کہ اس کی بیوی نے اس سے کہا تھا کہ مجھے تو یہ آواز ایسی لگتی ہے جیسے اس سے خون ٹپک رہا ہو۔ کعب نے جواب دیا کہ میرے بھائی محمد بن مسلمہ اور میرے رضاعی بھائی ابونائلہ ہیں۔ شریف کو اگر رات میں بھی نیزہ بازی کے لیے بلایا جائے تو وہ نکل پڑتا ہے۔ راوی نے بیان کیا کہ جب محمد بن مسلمہ اندر گئے تو ان کے ساتھ دو آدمی اور تھے۔ سفیان سے پوچھا گیا کہ کیا عمرو بن دینار نے ان کے نام بھی لیے تھے؟ انہوں نے بتایا کہ بعض کا نام لیا تھا۔ عمرو نے بیان کیا کہ وہ آئے تو ان کے ساتھ دو آدمی اور تھے اور عمرو بن دینار کے سوا (راوی نے) ابوعبس بن جبر، حارث بن اوس اور عباد بن بشر نام بتائے تھے۔ عمرو نے بیان کیا کہ وہ اپنے ساتھ دو آدمیوں کو لائے تھے اور انہیں یہ ہدایت کی تھی کہ جب کعب آئے تو میں اس کے (سر کے) بال ہاتھ میں لے لوں گا اور اسے سونگھنے لگوں گا۔ جب تمہیں اندازہ ہو جائے کہ میں نے اس کا سر پوری طرح اپنے قبضہ میں لے لیا ہے تو پھر تم تیار ہو جانا اور اسے قتل کر ڈالنا۔ عمرو نے ایک مرتبہ بیان کیا کہ پھر میں اس کا سر سونگھوں گا۔ آخر کعب چادر لپیٹے ہوئے باہر آیا۔ اس کے جسم سے خوشبو پھوٹی پڑتی تھی۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا، آج سے زیادہ عمدہ خوشبو میں نے کبھی نہیں سونگھی تھی۔ عمرو کے سوا (دوسرے راوی) نے بیان کیا کہ کعب اس پر بولا، میرے پاس عرب کی وہ عورت ہے جو ہر وقت عطر میں بسی رہتی ہے اور حسن و جمال میں بھی اس کی کوئی نظیر نہیں۔ عمرو نے بیان کیا کہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا، کیا تمہارے سر کو سونگھنے کی مجھے اجازت ہے؟ اس نے کہا، سونگھ سکتے ہو۔ راوی نے بیان کیا کہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس کا سر سونگھا اور ان کے بعد ان کے ساتھیوں نے بھی سونگھا۔ پھر انہوں نے کہا، کیا دوبارہ سونگھنے کی اجازت ہے؟ اس نے اس مرتبہ بھی اجازت دے دی۔ پھر جب محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اسے پوری طرح اپنے قابو میں کر لیا تو اپنے ساتھیوں کو اشارہ کیا کہ تیار ہو جاؤ۔ چنانچہ انہوں نے اسے قتل کر دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کی اطلاع دی۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said, "Who is willing to kill Ka`b bin Al-Ashraf who has hurt Allah and His Apostle?" Thereupon Muhammad bin Maslama got up saying, "O Allah's Apostle! Would you like that I kill him?" The Prophet said, "Yes," Muhammad bin Maslama said, "Then allow me to say a (false) thing (i.e. to deceive Ka`b). "The Prophet said, "You may say it." Then Muhammad bin Maslama went to Ka`b and said, "That man (i.e. Muhammad demands Sadaqa (i.e. Zakat) from us, and he has troubled us, and I have come to borrow something from you." On that, Ka`b said, "By Allah, you will get tired of him!" Muhammad bin Maslama said, "Now as we have followed him, we do not want to leave him unless and until we see how his end is going to be. Now we want you to lend us a camel load or two of food." (Some difference between narrators about a camel load or two.) Ka`b said, "Yes, (I will lend you), but you should mortgage something to me." Muhammad bin Mas-lama and his companion said, "What do you want?" Ka`b replied, "Mortgage your women to me." They said, "How can we mortgage our women to you and you are the most handsome of the 'Arabs?" Ka`b said, "Then mortgage your sons to me." They said, "How can we mortgage our sons to you? Later they would be abused by the people's saying that so-and-so has been mortgaged for a camel load of food. That would cause us great disgrace, but we will mortgage our arms to you." Muhammad bin Maslama and his companion promised Ka`b that Muhammad would return to him. He came to Ka`b at night along with Ka`b's foster brother, Abu Na'ila. Ka`b invited them to come into his fort, and then he went down to them. His wife asked him, "Where are you going at this time?" Ka`b replied, "None but Muhammad bin Maslama and my (foster) brother Abu Na'ila have come." His wife said, "I hear a voice as if dropping blood is from him, Ka`b said. "They are none but my brother Muhammad bin Maslama and my foster brother Abu Naila. A generous man should respond to a call at night even if invited to be killed." Muhammad bin Maslama went with two men. (Some narrators mention the men as 'Abu bin Jabr. Al Harith bin Aus and `Abbad bin Bishr). So Muhammad bin Maslama went in together with two men, and sail to them, "When Ka`b comes, I will touch his hair and smell it, and when you see that I have got hold of his head, strip him. I will let you smell his head." Ka`b bin Al-Ashraf came down to them wrapped in his clothes, and diffusing perfume. Muhammad bin Maslama said. " have never smelt a better scent than this. Ka`b replied. "I have got the best 'Arab women who know how to use the high class of perfume." Muhammad bin Maslama requested Ka`b "Will you allow me to smell your head?" Ka`b said, "Yes." Muhammad smelt it and made his companions smell it as well. Then he requested Ka`b again, "Will you let me (smell your head)?" Ka`b said, "Yes." When Muhammad got a strong hold of him, he said (to his companions), "Get at him!" So they killed him and went to the Prophet and informed him. (Abu Rafi`) was killed after Ka`b bin Al-Ashraf."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 369