صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
102. بَابُ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الإِسْلاَمِ وَالنُّبُوَّةِ، وَأَنْ لاَ يَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ:
102. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا (غیر مسلموں کو) اسلام کی طرف دعوت دینا اور اس بات کی دعوت کہ وہ اللہ کو چھوڑ کر باہم ایک دوسرے کو اپنا رب نہ بنائیں۔
(102) Chapter. The invitation of the Prophet (p.b.u.h) to embrace Islam, and to believe in his Prophethood and not to take each other as Lords instead of Allah.
حدیث نمبر: 2946
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثنا سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله فمن، قال: لا إله إلا الله فقد عصم مني نفسه وماله إلا بحقه وحسابه على الله" رواه عمر وابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ، قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي نَفْسَهُ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ" رَوَاهُ عُمَرُ وَابْنُ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا ہم سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کرتا رہوں یہاں تک کہ وہ اس کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں، پس جس نے اقرار کر لیا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں تو اس کی جان اور مال ہم سے محفوظ ہے سوا اس حق کے جس کی بناء پر قانوناً اس کی جان و مال زد میں آئے اور اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔ اس کی روایت عمر اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah 's Apostle said, " I have been ordered to fight with the people till they say, 'None has the right to be worshipped but Allah,' and whoever says, 'None has the right to be worshipped but Allah,' his life and property will be saved by me except for Islamic law, and his accounts will be with Allah, (either to punish him or to forgive him.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 196

حدیث نمبر: 25
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد المسندي، قال: حدثنا ابو روح الحرمي بن عمارة، قال: حدثنا شعبة، عن واقد بن محمد، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله، ويقيموا الصلاة، ويؤتوا الزكاة، فإذا فعلوا ذلك عصموا مني دماءهم واموالهم، إلا بحق الإسلام وحسابهم على الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَوْحٍ الْحَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّ الْإِسْلَامِ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ".
اس حدیث کو ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، ان سے ابوروح حرمی بن عمارہ نے، ان سے شعبہ نے، وہ واقد بن محمد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں میں نے یہ حدیث اپنے باپ سے سنی، وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مجھے (اللہ کی طرف سے) حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے جنگ کروں اس وقت تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز ادا کرنے لگیں اور زکوٰۃ دیں، جس وقت وہ یہ کرنے لگیں گے تو مجھ سے اپنے جان و مال کو محفوظ کر لیں گے، سوائے اسلام کے حق کے۔ (رہا ان کے دل کا حال تو) ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn 'Umar: Allah's Apostle said: "I have been ordered (by Allah) to fight against the people until they testify that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is Allah's Apostle, and offer the prayers perfectly and give the obligatory charity, so if they perform that, then they save their lives and property from me except for Islamic laws and then their reckoning (accounts) will be done by Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 25

حدیث نمبر: 393
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال ابن ابي مريم: اخبرنا يحيى بن ايوب، حدثنا حميد، حدثنا انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال علي بن عبد الله: حدثنا خالد بن الحارث، قال: حدثنا حميد، قال: سال ميمون بن سياه انس بن مالك، قال: يا ابا حمزة، ما يحرم دم العبد وماله؟ فقال: من شهد ان لا إله إلا الله، واستقبل قبلتنا، وصلى صلاتنا، واكل ذبيحتنا، فهو المسلم له ما للمسلم وعليه ما على المسلم.(مرفوع) قَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: سَأَلَ مَيْمُونُ بْنُ سِيَاهٍ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، مَا يُحَرِّمُ دَمَ الْعَبْدِ وَمَالَهُ؟ فَقَالَ: مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا، وَصَلَّى صَلَاتَنَا، وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا، فَهُوَ الْمُسْلِمُ لَهُ مَا لِلْمُسْلِمِ وَعَلَيْهِ مَا عَلَى الْمُسْلِمِ.
ابن ابی مریم نے کہا، ہمیں یحییٰ بن ایوب نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے حمید نے حدیث بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر کے حدیث بیان کی۔ علی بن عبداللہ بن مدینی نے فرمایا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حمید طویل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میمون بن سیاہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابوحمزہ! آدمی کی جان اور مال پر زیادتی کو کیا چیزیں حرام کرتی ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہمارے قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی اور ہمارے ذبیحہ کو کھایا تو وہ مسلمان ہے۔ پھر اس کے وہی حقوق ہیں جو عام مسلمانوں کے ہیں اور اس کی وہی ذمہ داریاں ہیں جو عام مسلمانوں پر ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Maimun bin Siyah that he asked Anas bin Malik, "O Abu Hamza! What makes the life and property of a person sacred?" He replied, "Whoever says, 'None has the right to be worshipped but Allah', faces our Qibla during the prayers, prays like us and eats our slaughtered animal, then he is a Muslim, and has got the same rights and obligations as other Muslims have."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 387

حدیث نمبر: 1400
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) فقال: والله لاقاتلن من فرق بين الصلاة , والزكاة، فإن الزكاة حق المال , والله لو منعوني عناقا كانوا يؤدونها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لقاتلتهم على منعها، قال عمر رضي الله عنه: فوالله ما هو إلا ان قد شرح الله صدر ابي بكر رضي الله عنه , فعرفت، انه الحق".(مرفوع) فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ , وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ , وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا، قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , فَعَرَفْتُ، أَنَّهُ الْحَقُّ".
اس پر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ قسم اللہ کی میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو زکوٰۃ اور نماز میں تفریق کرے گا۔ (یعنی نماز تو پڑھے مگر زکوٰۃ کے لیے انکار کر دے) کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر انہوں نے زکوٰۃ میں چار مہینے کی (بکری کے) بچے کو دینے سے بھی انکار کیا جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں ان سے لڑوں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بخدا یہ بات اس کا نتیجہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیا تھا اور بعد میں، میں بھی اس نتیجہ پر پہنچا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی حق پر تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Abu Bakr said, "By Allah! I will fight those who differentiate between the prayer and the Zakat as Zakat is the compulsory right to be taken from the property (according to Allah's orders) By Allah! If they refuse to pay me even a she-kid which they used to pay at the time of Allah's Apostle . I would fight with them for withholding it" Then `Umar said, "By Allah, it was nothing, but Allah opened Abu Bakr's chest towards the decision (to fight) and I came to know that his decision was right."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 483

حدیث نمبر: 6924
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان ابا هريرة، قال:" لما توفي النبي صلى الله عليه وسلم واستخلف ابو بكر وكفر من كفر من العرب، قال عمر: يا ابا بكر كيف تقاتل الناس، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فمن قال: لا إله إلا الله فقد عصم مني ماله ونفسه إلا بحقه وحسابه على الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ:" لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ: يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے عقیل سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے اور عرب کے کچھ لوگ کافر بن گئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا تم ان لوگوں سے کیسے لڑو گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا ہے مجھ کو لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم ہوا جب تک وہ لا الہٰ الا اللہ نہ کہیں پھر جس نے لا الہٰ الا اللہ کہہ لیا اس نے اپنے مال اور اپنی جان کو مجھ سے بچا لیا البتہ کسی حق کے بدلہ اس کی جان یا مال کو نقصان پہنچایا جائے تو یہ اور بات ہے۔ اب اس کے دل میں کیا ہے اس کا حساب لینے والا اللہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: When the Prophet died and Abu Bakr became his successor and some of the Arabs reverted to disbelief, `Umar said, "O Abu Bakr! How can you fight these people although Allah's Apostle said, 'I have been ordered to fight the people till they say: 'None has the right to be worshipped but Allah, 'and whoever said, 'None has the right to be worshipped but Allah', Allah will save his property and his life from me, unless (he does something for which he receives legal punishment) justly, and his account will be with Allah?' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 59

حدیث نمبر: 7285
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن عقيل، عن الزهري، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، قال: لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم واستخلف ابو بكر بعده وكفر من كفر من العرب، قال عمر لابي بكر: كيف تقاتل الناس، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فمن قال لا إله إلا الله عصم مني ماله ونفسه إلا بحقه وحسابه على الله، فقال: والله لاقاتلن من فرق بين الصلاة والزكاة، فإن الزكاة حق المال، والله لو منعوني عقالا كانوا يؤدونه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لقاتلتهم على منعه"، فقال عمر: فوالله ما هو إلا ان رايت الله قد شرح صدر ابي بكر للقتال، فعرفت انه الحق، قال ابن بكير وعبد الله: عن الليث عناقا وهو اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ"، فَقَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ، قَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ: عَنْ اللَّيْثِ عَنَاقًا وَهُوَ أَصَحُّ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا گیا اور عرب کے کئی قبائل پھر گئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا تو عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ لوگوں سے کس بنیاد پر جنگ کریں گے جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک وہ کلمہ لا الہٰ الا اللہ کا اقرار نہ کر لیں پس جو شخص اقرار کر لے کہ لا الہٰ الا اللہ تو میری طرف سے اس کا مال اور اس کی جان محفوظ ہے۔ البتہ کسی حق کے بدل ہو تو وہ اور بات ہے (مثلاً کسی کا مال مار لے یا کسی کا خون کرے) اب اس کے باقی اعمال کا حساب اللہ کے حوالے ہے لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ! میں تو اس شخص سے جنگ کروں گا جس نے نماز اور زکوٰۃ میں فرق کیا ہے کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے، واللہ! اگر وہ مجھے ایک رسی بھی دینے سے رکیں گے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں ان سے ان کے انکار پر بھی جنگ کروں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا پھر جو میں نے غور کیا تو مجھے یقین ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دل میں لڑائی کی تجویز ڈالی ہے تو میں نے جان لیا کہ وہ حق پر ہیں۔ ابوبکیر اور عبداللہ بن صالح نے لیث سے «عناقا» (کی بجائے «عقلا») کہا یعنی بکری کا بچہ اور یہی زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: When Allah's Apostle died and Abu Bakr was elected as a Caliph after him, some of the Arabs reverted to disbelief, `Umar said to Abu Bakr, "How dare you fight the people while Allah's Apostle said, I have been ordered to fight the people till they say 'None has the right to be worshipped but Allah' And whoever says: None has the right to be worshipped but Allah.' waves his wealth and his life from me unless he deserves a legal punishment lusty, and his account will be with Allah! Abu Bakr said, "By Allah, I will fight him who discriminates between Zakat and prayers, for Zakat is the Compulsory right to be taken from the wealth By Allah, if they refuse to give me even a tying rope which they use to give to Allah's Apostle, I would fight them for withholding it." `Umar said, 'By Allah, It was nothing, except I saw that Allah had opened the chest of Abu Bakr to the fight, and I came to know for certain that was the truth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 388


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.