(مرفوع) حدثنا إسحاق، حدثنا عبد الصمد، قال: سمعت ابي، حدثنا ابو التياح، قال: حدثني انس بن مالك رضي الله عنه" لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة امر ببناء المسجد، وقال: يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا، قالوا: لا، والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، وَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا، قَالُوا: لَا، وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد (عبدالوارث) سے سنا، ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کے لیے حکم دیا اور فرمایا اے بنو نجار! اپنے باغ کی مجھ سے قیمت لے لو۔ انہوں نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم! ہم تو اس کی قیمت صرف اللہ سے مانگتے ہیں۔
Narrated Anas bin Malik: When Allah's Apostle came to Medina, he ordered that a mosque be built. He said, "O Bani An- Najjar! Suggest me a price for the garden of yours." They replied, "By Allah, we will not ask its price except from Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 35
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرنا ابو التياح يزيد بن حميد، عن انس، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي قبل ان يبنى المسجد في مرابض الغنم".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو التَّيَّاحِ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ أَنْ يُبْنَى الْمَسْجِدُ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا مجھے ابوالتیاح یزید بن حمید نے انس رضی اللہ عنہ سے خبر دی، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی تعمیر سے پہلے نماز بکریوں کے باڑے میں پڑھ لیا کرتے تھے۔ (معلوم ہوا کہ بکریوں وغیرہ کے باڑے میں بوقت ضرورت نماز پڑھی جا سکتی ہے)۔
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس رضي الله عنه، قال:" امر النبي صلى الله عليه وسلم ببناء المسجد، فقال: يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا، قالوا: لا، والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا، قَالُوا: لَا، وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالتیاح یزید بن حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے ‘ انہوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مدینہ میں) مسجد بنانے کا حکم دیا اور بنی نجار سے فرمایا تم اپنے اس باغ کا مجھ سے مول کر لو۔ انہوں نے کہا کہ ہرگز نہیں اللہ کی قسم ہم تو اللہ ہی سے اس کا مول لیں گے۔
Narrated Anas: When the Prophet ordered that the mosque be built, he said, "O Bani An-Najjar! Suggest to me a price for this garden of yours." They replied, "By Allah! We will demand its price from none but Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 32
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث. ح وحدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا عبد الصمد، قال: سمعت ابي يحدث، حدثنا ابو التياح يزيد بن حميد الضبعي، قال: حدثني انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة نزل في علو المدينة في حي، يقال لهم: بنو عمرو بن عوف، قال: فاقام فيهم اربع عشرة ليلة , ثم ارسل إلى ملإ بني النجار، قال: فجاءوا متقلدي سيوفهم، قال: وكاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على راحلته وابو بكر ردفه وملا بني النجار حوله حتى القى بفناء ابي ايوب، قال: فكان يصلي حيث ادركته الصلاة ويصلي في مرابض الغنم، قال: ثم إنه امر ببناء المسجد , فارسل إلى ملإ بني النجار فجاءوا، فقال:" يا بني النجار ثامنوني حائطكم هذا"، فقالوا: لا والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله، قال: فكان فيه ما اقول لكم كانت فيه قبور المشركين , وكانت فيه خرب وكان فيه نخل , فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبور المشركين فنبشت , وبالخرب فسويت , وبالنخل فقطع، قال: فصفوا النخل قبلة المسجد، قال: وجعلوا عضادتيه حجارة، قال: جعلوا ينقلون ذاك الصخر وهم يرتجزون ورسول الله صلى الله عليه وسلم معهم، يقولون: اللهم إنه لا خير إلا خير الآخره فانصر الانصار والمهاجره.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ. ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ الضُّبَعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ نَزَلَ فِي عُلْوِ الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ، يُقَالُ لَهُمْ: بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً , ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ، قَالَ: فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِي سُيُوفِهِمْ، قَالَ: وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفَهُ وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: فَكَانَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّهُ أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ , فَأَرْسَلَ إِلَى مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا، فَقَالَ:" يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي حَائِطَكُمْ هَذَا"، فَقَالُوا: لَا وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ، قَالَ: فَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَكُمْ كَانَتْ فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ , وَكَانَتْ فِيهِ خِرَبٌ وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ , فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ , وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ , وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ، قَالَ: فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ، قَالَ: وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً، قَالَ: جَعَلُوا يَنْقُلُونَ ذَاكَ الصَّخْرَ وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ، يَقُولُونَ: اللَّهُمَّ إِنَّهُ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ فَانْصُرْ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا (دوسری سند) اور ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالصمد نے خبر دی، کہا کہ میں نے اپنے والد عبدالوارث سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابوالتیاح یزید بن حمید ضبعی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو مدینہ کے بلند جانب قباء کے ایک محلہ میں آپ نے (سب سے پہلے) قیام کیا جسے بنی عمرو بن عوف کا محلہ کہا جاتا تھا۔ راوی نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں چودہ رات قیام کیا پھر آپ نے قبیلہ بنی النجار کے لوگوں کو بلا بھیجا۔ انہوں نے بیان کیا کہ انصار بنی النجار آپ کی خدمت میں تلواریں لٹکائے ہوئے حاضر ہوئے۔ راوی نے بیان کیا گویا اس وقت بھی وہ منظر میری نظروں کے سامنے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہیں۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اسی سواری پر آپ کے پیچھے سوار ہیں اور بنی النجار کے انصار آپ کے چاروں طرف حلقہ بنائے ہوئے مسلح پیدل چلے جا رہے ہیں۔ آخر آپ ابوایوب انصاری کے گھر کے قریب اتر گئے۔ راوی نے بیان کیا کہ ابھی تک جہاں بھی نماز کا وقت ہو جاتا وہیں آپ نماز پڑھ لیتے تھے۔ بکریوں کے ریوڑ جہاں رات کو باندھے جاتے وہاں بھی نماز پڑھ لی جاتی تھی۔ بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی تعمیر کا حکم فرمایا۔ آپ نے اس کے لیے قبیلہ بنی النجار کے لوگوں کو بلا بھیجا۔ وہ حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے بنو النجار! اپنے اس باغ کی قیمت طے کر لو۔“ انہوں نے عرض کیا نہیں اللہ کی قسم ہم اس کی قیمت اللہ کے سوا اور کسی سے نہیں لے سکتے۔ راوی نے بیان کیا کہ اس باغ میں وہ چیزیں تھیں جو میں تم سے بیان کروں گا۔ اس میں مشرکین کی قبریں تھیں، کچھ اس میں کھنڈر تھا اور کھجوروں کے درخت بھی تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے مشرکین کی قبریں اکھاڑ دی گئیں، جہاں کھنڈر تھا اسے برابر کیا گیا اور کھجوروں کے درخت کاٹ دیئے گئے۔ راوی نے بیان کیا کہ کھجور کے تنے مسجد کی طرف ایک قطار میں بطور دیوار رکھ دیئے گئے اور دروازہ میں (چوکھٹ کی جگہ) پتھر رکھ دیئے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ صحابہ جب پتھر لا رہے تھے تو شعر پڑھتے جاتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ خود پتھر لاتے اور شعر پڑھتے۔ صحابہ یہ شعر پڑھتے کہ اے اللہ! آخرت ہی کی خیر، خیر ہے، پس تو انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔
Narrated Anas bin Malik: When Allah's Apostle arrived at Medina, he alighted at the upper part of Medina among the people called Bani `Amr bin `Auf and he stayed with them for fourteen nights. Then he sent for the chiefs of Bani An-Najjar, and they came, carrying their swords. As if I am just now looking at Allah's Apostle on his she-camel with Abu Bakr riding behind him (on the same camel) and the chiefs of Bani An- Najjar around him till he dismounted in the courtyard of Abu Aiyub's home. The Prophet used to offer the prayer wherever the prayer was due, and he would pray even in sheepfolds. Then he ordered that the mosque be built. He sent for the chiefs of Banu An-Najjar, and when they came, he said, "O Banu An-Najjar! Suggest to me the price of this garden of yours." They replied "No! By Allah, we do not demand its price except from Allah." In that garden there were the (following) things that I will tell you: Graves of pagans, unleveled land with holes and pits etc., and date-palm trees. Allah's Apostle ordered that the graves of the pagans be dug up and, the unleveled land be leveled and the date-palm trees be cut down. The trunks of the trees were arranged so as to form the wall facing the Qibla. The Stone pillars were built at the sides of its gate. The companions of the Prophet were carrying the stones and reciting some lyrics, and Allah's Apostle . . was with them and they were saying, "O Allah! There is no good Excel the good of the Hereafter, so bestow victory on the Ansar and the Emigrants. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 269