صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
The Book of Witnesses
19. بَابُ سُؤَالِ الْحَاكِمِ الْمُدَّعِيَ هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ قَبْلَ الْيَمِينِ:
19. باب: مدعیٰ علیہ کو قسم دلانے سے پہلے حاکم کا مدعی سے یہ پوچھنا کیا تیرے پاس گواہ ہیں؟
(19) Chapter. The question of the judge to the plaintiff, “Have you a proof?” before asking the defendant to take an oath.
حدیث نمبر: 2667
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، اخبرنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حلف على يمين وهو فيها فاجر ليقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله وهو عليه غضبان". قال: فقال الاشعث بن قيس في: والله كان ذلك كان بيني وبين رجل من اليهود ارض، فجحدني، فقدمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: الك بينة؟ قال: قلت لا، قال: فقال لليهودي: احلف، قال: قلت يا رسول الله، إذا يحلف ويذهب بمالي، قال: فانزل الله تعالى إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 إلى آخر الآية.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ". قَالَ: فَقَالَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ فِيَّ: وَاللَّهِ كَانَ ذَلِكَ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ أَرْضٌ، فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ قَالَ: قُلْتُ لَا، قَالَ: فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ: احْلِفْ، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفَ وَيَذْهَبَ بِمَالِي، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
ہم سے محمد نے بیان کیا کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی اور انہیں اعمش نے انہیں شقیق نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے کوئی ایسی قسم کھائی جس میں وہ جھوٹا تھا، کسی مسلمان کا مال چھیننے کے لیے، تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس طرح ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہو گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ گواہ ہے، یہ حدیث میرے ہی متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی۔ میرا ایک یہودی سے ایک زمین کا جھگڑا تھا۔ یہودی میرے حق کا انکار کر رہا تھا۔ اس لیے میں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا (کیونکہ میں مدعی تھا) کہ گواہی پیش کرنا تمہارے ہی ذمہ ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا گواہ تو میرے پاس کوئی بھی نہیں۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا پھر تم قسم کھاؤ۔ اشعث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں بول پڑا، یا رسول اللہ! پھر تو یہ قسم کھا لے گا اور میرا مال ہضم کر جائے گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اسی واقعہ پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا» جو لوگ اللہ کے عہد اور قسموں سے معمولی پونجی خریدتے ہیں آخر آیت تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said, "If somebody takes a false oath in order to get the property of a Muslim (unjustly) by that oath, then Allah will be angry with him when he will meet Him." Al-Ash'ath informed me, "By Allah! This was said regarding me. There was a dispute about a piece of land between me and a man from the Jews who denied my right. I took him to the Prophet. Allah's Apostle asked me, 'Do you have an evidence?' I replied in the negative. He said to the Jew, 'Take an oath.' I said, 'O Allah's Apostle! He will surely take an oath and take my property unjustly." So, Allah revealed: "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant and their oaths . . . " (3.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 834

حدیث نمبر: 2356
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"من حلف على يمين يقتطع بها مال امرئ مسلم هو عليها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان، فانزل الله تعالى: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 الآية". فجاء الاشعث، فقال: ما حدثكم ابو عبد الرحمن في انزلت هذه الآية كانت لي بئر في ارض ابن عم لي، فقال لي: شهودك؟ قلت: ما لي شهود، قال: فيمينه، قلت: يا رسول الله، إذا يحلف فذكر النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، فانزل الله ذلك تصديقا له.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ عَلَيْهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 الْآيَةَ". فَجَاءَ الْأَشْعَثُ، فَقَالَ: مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِيَّ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي، فَقَالَ لِي: شُهُودَكَ؟ قُلْتُ: مَا لِي شُهُودٌ، قَالَ: فَيَمِينُهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفَ فَذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ذَلِكَ تَصْدِيقًا لَهُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کوئی ایسی جھوٹی قسم کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کر لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہو گا۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران کی یہ) آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا‏» جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی دولت خریدتے ہیں آخر آیت تک۔ پھر اشعث رضی اللہ عنہ آئے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰن (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ یہ آیت تو میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک کنواں میرے چچا زاد بھائی کی زمین میں تھا۔ (پھر جھگڑا ہوا تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تو اپنے گواہ لا۔ میں نے عرض کیا کہ گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فریق مخالف سے قسم لے لے۔ اس پر میں نے کہا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا بیٹھے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے بھی اس بارے میں یہ آیت نازل فرما کر اس کی تصدیق کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah (bin Mas`ud): The Prophet said, "Whoever takes a false oath to deprive somebody of his property will meet Allah while He will be angry with him." Allah revealed: 'Verily those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant, and their oaths.' ........(3.77) Al-Ashath came (to the place where `Abdullah was narrating) and said, "What has Abu `Abdur- Rahman (i.e. `Abdullah) been telling you? This verse was revealed concerning me. I had a well in the land of a cousin of mine. The Prophet asked me to bring witnesses (to confirm my claim). I said, 'I don't have witnesses.' He said, 'Let the defendant take an oath then.' I said, 'O Allah's Apostle! He will take a (false) oath immediately.' Then the Prophet mentioned the above narration and Allah revealed the verse to confirm what he had said." (See Hadith No. 692)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 546

حدیث نمبر: 2357
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"من حلف على يمين يقتطع بها مال امرئ مسلم هو عليها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان، فانزل الله تعالى: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 الآية". فجاء الاشعث، فقال: ما حدثكم ابو عبد الرحمن في انزلت هذه الآية كانت لي بئر في ارض ابن عم لي، فقال لي: شهودك؟ قلت: ما لي شهود، قال: فيمينه، قلت: يا رسول الله، إذا يحلف فذكر النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، فانزل الله ذلك تصديقا له.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ عَلَيْهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 الْآيَةَ". فَجَاءَ الْأَشْعَثُ، فَقَالَ: مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِيَّ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي، فَقَالَ لِي: شُهُودَكَ؟ قُلْتُ: مَا لِي شُهُودٌ، قَالَ: فَيَمِينُهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفَ فَذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ذَلِكَ تَصْدِيقًا لَهُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کوئی ایسی جھوٹی قسم کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کر لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہو گا۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران کی یہ) آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا‏» جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی دولت خریدتے ہیں آخر آیت تک۔ پھر اشعث رضی اللہ عنہ آئے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰن (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ یہ آیت تو میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک کنواں میرے چچا زاد بھائی کی زمین میں تھا۔ (پھر جھگڑا ہوا تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تو اپنے گواہ لا۔ میں نے عرض کیا کہ گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فریق مخالف سے قسم لے لے۔ اس پر میں نے کہا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا بیٹھے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے بھی اس بارے میں یہ آیت نازل فرما کر اس کی تصدیق کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah (bin Mas`ud): The Prophet said, "Whoever takes a false oath to deprive somebody of his property will meet Allah while He will be angry with him." Allah revealed: 'Verily those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant, and their oaths.' ........(3.77) Al-Ashath came (to the place where `Abdullah was narrating) and said, "What has Abu `Abdur- Rahman (i.e. `Abdullah) been telling you? This verse was revealed concerning me. I had a well in the land of a cousin of mine. The Prophet asked me to bring witnesses (to confirm my claim). I said, 'I don't have witnesses.' He said, 'Let the defendant take an oath then.' I said, 'O Allah's Apostle! He will take a (false) oath immediately.' Then the Prophet mentioned the above narration and Allah revealed the verse to confirm what he had said." (See Hadith No. 692)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 546


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.