صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
The Book of Manumission (of Slaves)
13. بَابُ مَنْ مَلَكَ مِنَ الْعَرَبِ رَقِيقًا فَوَهَبَ وَبَاعَ وَجَامَعَ وَفَدَى وَسَبَى الذُّرِّيَّةَ:
13. باب: اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غلام بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی سے جماع کرے یا فدیہ لے یہ سب باتیں درست ہیں یا بچوں کو قید کرے۔
(13) Chapter. Whoever possessed Arab slaves and gave them as a presents, or sold them, or had a sexual relation with the females among them, or accepted their ransom, or took their offspring as captives.
حدیث نمبر: 2542
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن ابن محيريز، قال: رايت ابا سعيد رضي الله عنه، فسالته، فقال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة بني المصطلق، فاصبنا سبيا من سبي العرب، فاشتهينا النساء، فاشتدت علينا العزبة، واحببنا العزل، فسالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما عليكم ان لا تفعلوا ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا وهي كائنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ، فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ، فَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ، وَأَحْبَبْنَا الْعَزْلَ، فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے، انہیں محمد بن یحییٰ بن حبان نے، ان سے ابن محیریز نے کہ میں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو ان سے ایک سوال کیا، آپ نے جواب میں کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنی مصطلق کے لیے نکلے۔ اس غزوے میں ہمیں (قبیلہ بنی مصطلق کے) عرب قیدی ہاتھ آئے (راستے ہی میں) ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور عورت سے الگ رہنا ہم کو مشکل ہو گیا۔ ہم نے چاہا کہ عزل کر لیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم عزل کر سکتے ہو، اس میں کوئی قباحت نہیں لیکن جن روحوں کی بھی قیامت تک کے لیے پیدائش مقدر ہو چکی ہے وہ تو ضرور پیدا ہو کر رہیں گی (لہٰذا تمہارا عزل کرنا بیکار ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Muhairiz: I saw Abu Sa`id and asked him about coitus interruptus. Abu Sa`id said, "We went with Allah's Apostle, in the Ghazwa of Bani Al-Mustaliq and we captured some of the 'Arabs as captives, and the long separation from our wives was pressing us hard and we wanted to practice coitus interruptus. We asked Allah's Apostle (whether it was permissible). He said, "It is better for you not to do so. No soul, (that which Allah has) destined to exist, up to the Day of Resurrection, but will definitely come, into existence."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 718

حدیث نمبر: 2229
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابن محيريز: ان ابا سعيد الخدري رضي الله عنه اخبره، انه بينما هو جالس عند النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يا رسول الله،" إنا نصيب سبيا فنحب الاثمان، فكيف ترى في العزل؟ فقال: اوإنكم تفعلون ذلك، لا عليكم ان لا تفعلوا ذلكم، فإنها ليست نسمة كتب الله ان تخرج إلا هي خارجة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ مُحَيْرِيزٍ: أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" إِنَّا نُصِيبُ سَبْيًا فَنُحِبُّ الْأَثْمَانَ، فَكَيْفَ تَرَى فِي الْعَزْلِ؟ فَقَالَ: أَوَإِنَّكُمْ تَفْعَلُونَ ذَلِكَ، لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا ذَلِكُمْ، فَإِنَّهَا لَيْسَتْ نَسَمَةٌ كَتَبَ اللَّهُ أَنْ تَخْرُجَ إِلَّا هِيَ خَارِجَةٌ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہیر نے بیان کیا کہ مجھے ابن محیریز نے خبر دی اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے خبر دی، کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے۔ (ایک انصاری صحابی نے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! لڑائی میں ہم لونڈیوں کے پاس جماع کے لیے جاتے ہیں۔ ہمارا ارادہ انہیں بیچنے کا بھی ہوتا ہے۔ تو آپ عزل کر لینے کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اچھا تم لوگ ایسا کرتے ہو؟ اگر تم ایسا نہ کرو پھر بھی کوئی حرج نہیں۔ اس لیے کہ جس روح کی بھی پیدائش اللہ تعالیٰ نے قسمت میں لکھ دی ہے وہ پیدا ہو کر ہی رہے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: that while he was sitting with Allah's Apostle he said, "O Allah's Apostle! We get female captives as our share of booty, and we are interested in their prices, what is your opinion about coitus interrupt us?" The Prophet said, "Do you really do that? It is better for you not to do it. No soul that which Allah has destined to exist, but will surely come into existence.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 432

حدیث نمبر: 4138
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد , اخبرنا إسماعيل بن جعفر , عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن , عن محمد بن يحيى بن حبان , عن ابن محيريز , انه قال: دخلت المسجد فرايت ابا سعيد الخدري فجلست إليه فسالته عن العزل , قال ابو سعيد: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة بني المصطلق , فاصبنا سبيا من سبي العرب , فاشتهينا النساء واشتدت علينا العزبة واحببنا العزل , فاردنا ان نعزل وقلنا نعزل ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين اظهرنا قبل ان نساله , فسالناه عن ذلك , فقال:" ما عليكم ان لا تفعلوا ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا وهي كائنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ , عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ , عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ , أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْعَزْلِ , قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ , فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ , فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْعَزْلَ , فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ وَقُلْنَا نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ , فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ , فَقَالَ:" مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو اسماعیل بن جعفر نے خبر دی ‘ انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے ‘ انہیں محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے ابومحیریز نے بیان کیا کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اندر موجود تھے۔ میں ان کے پاس بیٹھ گیا اور میں نے عزل کے متعلق ان سے سوال کیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنی المصطلق کے لیے نکلے۔ اس غزوہ میں ہمیں کچھ عرب کے قیدی ملے (جن میں عورتیں بھی تھیں) پھر اس سفر میں ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور بے عورت رہنا ہم پر مشکل ہو گیا۔ دوسری طرف ہم عزل کرنا چاہتے تھے (اس خوف سے کہ بچہ نہ پیدا ہو) ہمارا ارادہ یہی تھا کہ عزل کر لیں لیکن پھر ہم نے سوچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں۔ آپ سے پوچھے بغیر عزل کرنا مناسب نہ ہو گا۔ چنانچہ ہم نے آپ سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم عزل نہ کرو پھر بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ قیامت تک جو جان پیدا ہونے والی ہے وہ ضرور پیدا ہو کر رہے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Muhairiz: I entered the Mosque and saw Abu Sa`id Al-Khudri and sat beside him and asked him about Al-Azl (i.e. coitus interruptus). Abu Sa`id said, "We went out with Allah's Apostle for the Ghazwa of Banu Al-Mustaliq and we received captives from among the Arab captives and we desired women and celibacy became hard on us and we loved to do coitus interruptus. So when we intended to do coitus interrupt us, we said, 'How can we do coitus interruptus before asking Allah's Apostle who is present among us?" We asked (him) about it and he said, 'It is better for you not to do so, for if any soul (till the Day of Resurrection) is predestined to exist, it will exist."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 459

حدیث نمبر: 5210
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد بن اسماء، حدثنا جويرية، عن مالك بن انس، عن الزهري، عن ابن محيريز، عن ابي سعيد الخدري، قال:" اصبنا سبيا فكنا نعزل، فسالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اوإنكم لتفعلون، قالها ثلاثا، ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا هي كائنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" أَصَبْنَا سَبْيًا فَكُنَّا نَعْزِلُ، فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَوَإِنَّكُمْ لَتَفْعَلُونَ، قَالَهَا ثَلَاثًا، مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا هِيَ كَائِنَةٌ".
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک بن انس نے، ان سے زہری نے، ان سے ابن محیریز نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (ایک غزوہ میں) ہمیں قیدی عورتیں ملیں اور ہم نے ان سے عزل کیا۔ پھر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم واقعی ایسا کرتے ہو؟ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا (پھر فرمایا) قیامت تک جو روح بھی پیدا ہونے والی ہے وہ (اپنے وقت پر) پیدا ہو کر رہے گی۔ پس تمہارا عزل کرنا عبث حرکت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: We got female captives in the war booty and we used to do coitus interruptus with them. So we asked Allah's Apostle about it and he said, "Do you really do that?" repeating the question thrice, "There is no soul that is destined to exist but will come into existence, till the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 137

حدیث نمبر: 6603
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حبان بن موسى، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: اخبرني عبد الله بن محيريز الجمحي، ان ابا سعيد الخدري، اخبره: انه بينما هو جالس عند النبي صلى الله عليه وسلم، جاء رجل من الانصار، فقال: يا رسول الله، إنا نصيب سبيا ونحب المال كيف ترى في العزل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اوإنكم لتفعلون ذلك، لا عليكم ان لا تفعلوا، فإنه ليست نسمة كتب الله ان تخرج إلا هي كائنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَيْرِيزٍ الجُمَحِيُّ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نُصِيبُ سَبْيًا وَنُحِبُّ الْمَالَ كَيْفَ تَرَى فِي الْعَزْلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَإِنَّكُمْ لَتَفْعَلُونَ ذَلِكَ، لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، فَإِنَّهُ لَيْسَتْ نَسَمَةٌ كَتَبَ اللَّهُ أَنْ تَخْرُجَ إِلَّا هِيَ كَائِنَةٌ".
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ ہم کو عبداللہ بن محیریز جمحی نے خبر دی، انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ قبیلہ انصار کا ایک آدمی آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم لونڈیوں سے ہمبستری کرتے ہیں اور مال سے محبت کرتے ہیں۔ آپ کا عزل کے بارے میں کیا خیال ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا تم ایسا کرتے ہو، تمہارے لیے کچھ قباحت نہیں اگر تم ایسا نہ کرو، کیونکہ جس جان کی بھی پیدائش اللہ نے لکھ دی ہے وہ ضرور پیدا ہو کر رہے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: That while he was sitting with the Prophet a man from the Ansar came and said, "O Allah's Apostle! We get slave girls from the war captives and we love property; what do you think about coitus interruptus?" Allah's Apostle said, "Do you do that? It is better for you not to do it, for there is no soul which Allah has ordained to come into existence but will be created."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 600

حدیث نمبر: 7409
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق، حدثنا عفان، حدثنا وهيب، حدثنا موسى هو ابن عقبة، حدثني محمد بن يحيى بن حبان، عن ابن محيريز، عن ابي سعيد الخدري في غزوة بني المصطلق انهم اصابوا سبايا، فارادوا ان يستمتعوا بهن ولا يحملن النبي صلى الله عليه وسلم عن العزل؟، فقال:" ما عليكم ان لا تفعلوا فإن الله قد كتب من هو خالق إلى يوم القيامة" وقال مجاهد، عن قزعة، سمعت ابا سعيد، فقال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ليست نفس مخلوقة إلا الله خالقها".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى هُوَ ابْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ أَنَّهُمْ أَصَابُوا سَبَايَا، فَأَرَادُوا أَنْ يَسْتَمْتِعُوا بِهِنَّ وَلَا يَحْمِلْنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَزْلِ؟، فَقَالَ:" مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ كَتَبَ مَنْ هُوَ خَالِقٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" وَقَالَ مُجَاهِدٌ، عَنْ قَزَعَةَ، سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ، فَقَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَتْ نَفْسٌ مَخْلُوقَةٌ إِلَّا اللَّهُ خَالِقُهَا".
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے عفان نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے بیان کیا، ان سے ابن محیریز نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ غزوہ بنو المصطلق میں انہیں باندیاں غنیمت میں ملیں تو انہوں نے چاہا کہ ان سے ہمبستری کریں لیکن حمل نہ ٹھہرے۔ چنانچہ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے متعلق پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم عزل بھی کرو تو کوئی قباحت نہیں مگر قیامت تک جس جان کے متعلق اللہ تعالیٰ نے پیدا ہونا لکھ دیا ہے وہ ضرور پیدا ہو کر رہے گی (اس لیے تمہارا عزل کرنا بیکار ہے۔ موجودہ جبری نسل بندی کا جواز اس سے نکالنا بالکل غلط ہے۔ اور مجاہد نے قزعہ سے بیان کیا کہ انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بھی جان جو پیدا ہونی ہے، اللہ تعالیٰ ضرور اسے پیدا کر کے رہے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: That during the battle with Bani Al-Mustaliq they (Muslims) captured some females and intended to have sexual relation with them without impregnating them. So they asked the Prophet about coitus interrupt us. The Prophet said, "It is better that you should not do it, for Allah has written whom He is going to create till the Day of Resurrection." Qaza'a said, "I heard Abu Sa`id saying that the Prophet said, 'No soul is ordained to be created but Allah will create it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 506


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.