صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں
The Book of Partnership
15. بَابُ الاِشْتِرَاكِ فِي الْهَدْيِ وَالْبُدْنِ، وَإِذَا أَشْرَكَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي هَدْيِهِ بَعْدَ مَا أَهْدَى:
15. باب: قربانی کے جانوروں اور اونٹوں میں شرکت اور اگر کوئی مکہ کو قربانی بھیج چکے پھر اس میں کسی کو شریک کر لے تو جائز ہے۔
(15) Chapter. Sharing the Hady and Budn. (Is it permissible for one) to share the Hady with somebody else after it has been slaughtered?
حدیث نمبر: 2506
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، اخبرنا عبد الملك بن جريج، عن عطاء، عن جابر، وعن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنهم، قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه صبح رابعة من ذي الحجة مهلين بالحج لا يخلطهم شيء، فلما قدمنا امرنا فجعلناها عمرة، وان نحل إلى نسائنا ففشت في ذلك القالة، قال عطاء: فقال جابر: فيروح احدنا إلى منى، وذكره يقطر منيا، فقال جابر بكفه: فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقام خطيبا، فقال: بلغني ان اقواما يقولون كذا وكذا، والله لانا ابر واتقى لله منهم، ولو اني استقبلت من امري ما استدبرت ما اهديت، ولولا ان معي الهدي لاحللت، فقام سراقة بن مالك بن جعشم، فقال: يا رسول الله، هي لنا او للابد، فقال: لا، بل للابد، قال: وجاء علي بن ابي طالب، فقال احدهما: يقول لبيك بما اهل به رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: وقال الآخر: لبيك بحجة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامر النبي صلى الله عليه وسلم ان يقيم على إحرامه، واشركه في الهدي.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، وَعَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صُبْحَ رَابِعَةٍ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ لَا يَخْلِطُهُمْ شَيْءٌ، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا فَجَعَلْنَاهَا عُمْرَةً، وَأَنْ نَحِلَّ إِلَى نِسَائِنَا فَفَشَتْ فِي ذَلِكَ الْقَالَةُ، قَالَ عَطَاءٌ: فَقَالَ جَابِرٌ: فَيَرُوحُ أَحَدُنَا إِلَى مِنًى، وَذَكَرُهُ يَقْطُرُ مَنِيًّا، فَقَالَ جَابِرٌ بِكَفِّهِ: فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ أَقْوَامًا يَقُولُونَ كَذَا وَكَذَا، وَاللَّهِ لَأَنَا أَبَرُّ وَأَتْقَى لِلَّهِ مِنْهُمْ، وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لأَحْلَلْتُ، فَقَامَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هِيَ لَنَا أَوْ لِلْأَبَدِ، فَقَالَ: لَا، بَلْ لِلْأَبَدِ، قَالَ: وَجَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَقُولُ لَبَّيْكَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: وَقَالَ الْآخَرُ: لَبَّيْكَ بِحَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَأَشْرَكَهُ فِي الْهَدْيِ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہیں عبدالملک بن جریج نے خبر دی، انہیں عطاء نے اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے اور (ابن جریج اسی حدیث کی دوسری روایت) طاؤس سے کرتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھی ذی الحجہ کی صبح کو حج کا تلبیہ کہتے ہوئے جس کے ساتھ کوئی اور چیز (عمرہ) نہ ملاتے ہوئے (مکہ میں) داخل ہوئے۔ جب ہم مکہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ہم نے اپنے حج کو عمرہ کر ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ (عمرہ کے افعال ادا کرنے کے بعد حج کے احرام تک) ہماری بیویاں ہمارے لیے حلال رہیں گی۔ اس پر لوگوں میں چرچا ہونے لگا۔ عطاء نے بیان کیا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کچھ لوگ کہنے لگے کیا ہم میں سے کوئی منیٰ اس طرح جائے کہ منی اس کے ذکر سے ٹپک رہی ہو۔ جابر نے ہاتھ سے اشارہ بھی کیا۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ بعض لوگ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ اللہ کی قسم میں ان لوگوں سے زیادہ نیک اور اللہ سے ڈرنے والا ہوں۔ اگر مجھے وہ بات پہلے ہی معلوم ہوتی جو اب معلوم ہوئی ہے تو میں قربانی کے جانور اپنے ساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ قربانی کے جانور نہ ہوتے تو میں بھی احرام کھول دیتا۔ اس پر سراقہ بن مالک بن جعشم کھڑے ہوئے اور کہا یا رسول اللہ! کیا یہ حکم (حج کے ایام میں عمرہ) خاص ہمارے ہی لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ (یمن سے) آئے۔ اب عطاء اور طاؤس میں سے ایک تو یوں کہتا ہے علی رضی اللہ عنہ نے احرام کے وقت یوں کہا تھا۔ «لبيك بما أهل به رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏» اور دوسرا یوں کہتا ہے کہ انہوں نے «لبيك بحجة رسول الله صلى الله عليه وسلم» کہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے احرام پر قائم رہیں (جیسا بھی انہوں نے باندھا ہے) اور انہیں اپنی قربانی میں شریک کر لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet (along with his companions) reached Mecca in the morning of the fourth of Dhul-Hijja assuming Ihram for Hajj only. So when we arrived at Mecca, the Prophet ordered us to change our intentions of the Ihram for `Umra and that we could finish our Ihram after performing the `Umra and could go to our wives (for sexual intercourse). The people began talking about that. Jabir said surprisingly, "Shall we go to Mina while semen is dribbling from our male organs?" Jabir moved his hand while saying so. When this news reached the Prophet he delivered a sermon and said, "I have been informed that some peoples were saying so and so; By Allah I fear Allah more than you do, and am more obedient to Him than you. If I had known what I know now, I would not have brought the Hadi (sacrifice) with me and had the Hadi not been with me, I would have finished the Ihram." At that Suraqa bin Malik stood up and asked "O Allah's Apostle! Is this permission for us only or is it forever?" The Prophet replied, "It is forever." In the meantime `Ali bin Abu Talib came from Yemen and was saying Labbaik for what the Prophet has intended. (According to another man, `Ali was saying Labbaik for Hajj similar to Allah's Apostle's). The Prophet told him to keep on the Ihram and let him share the Hadi with him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 683

حدیث نمبر: 1085
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا ايوب، عن ابي العالية البراء، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" قدم النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه لصبح رابعة يلبون بالحج فامرهم ان يجعلوها عمرة إلا من معه الهدي"، تابعه عطاء، عن جابر.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِصُبْحِ رَابِعَةٍ يُلَبُّونَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً إِلَّا مَنْ مَعَهُ الْهَدْيُ"، تَابَعَهُ عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا ان سے ابوالعالیہ براء نے ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو ساتھ لے کر تلبیہ کہتے ہوئے ذی الحجہ کی چوتھی تاریخ کو (مکہ میں) تشریف لائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جن کے پاس ہدی نہیں ہے وہ بجائے حج کے عمرہ کی نیت کر لیں اور عمرہ سے فارغ ہو کر حلال ہو جائیں پھر حج کا احرام باندھیں۔ اس حدیث کی متابعت عطاء نے جابر سے کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet and his companions reached Mecca in the morning of the 4th Dhul-Hijja reciting Talbiya (O Allah! We are obedient to your orders, we respond 4 to your call) . . . intending to perform Hajj. The Prophet ordered his companions to assume the lhram for Umra instead of Hajj, excepting those who had Hadi (sacrifice) with them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 20, Number 191

حدیث نمبر: 1557
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم، عن ابن جريج، قال عطاء: قال جابر رضي الله عنه:" امر النبي صلى الله عليه وسلم عليا رضي الله عنه ان يقيم على إحرامه"، وذكر قول سراقة، وزاد محمد بن بكر، عن ابن جريج، قال له النبي صلى الله عليه وسلم: بما اهللت يا علي؟ , قال: بما اهل به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فاهد وامكث حراما كما انت.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ جَابِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ"، وَذَكَرَ قَوْلَ سُرَاقَةَ، وَزَادَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمَا أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ؟ , قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا کہ کہ جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے احرام پر قائم رہیں۔ انہوں نے سراقہ کا قول بھی ذکر کیا تھا۔ اور محمد بن ابی بکر نے ابن جریج سے یوں روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا علی! تم نے کس چیز کا احرام باندھا ہے؟ انہوں نے عرض کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کا احرام باندھا ہو (اسی کا میں نے بھی باندھا ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر قربانی کر اور اپنی اسی حالت پر احرام جاری رکھ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ata: Jabir said, "The Prophet ordered `Ali to keep on assuming his Ihram." The narrator then informed about the narration of Suraqa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 628


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.