(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله العامري الاويسي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، اخبرني عروة، انه سال عائشة رضي الله عنها. وقال الليث: حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير،" انه سال عائشة رضي الله عنها عن قول الله تعالى: وإن خفتم الا تقسطوا إلى ورباع سورة النساء آية 3، فقالت: يا ابن اختي، هي اليتيمة تكون في حجر وليها تشاركه في ماله فيعجبه مالها وجمالها، فيريد وليها ان يتزوجها بغير ان يقسط في صداقها، فيعطيها مثل ما يعطيها غيره، فنهوا ان ينكحوهن إلا ان يقسطوا لهن ويبلغوا بهن اعلى سنتهن من الصداق، وامروا ان ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن". قال عروة: قالت عائشة: ثم إن الناس استفتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد هذه الآية، فانزل الله ويستفتونك في النساء إلى قوله وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127، والذي ذكر الله انه يتلى عليكم في الكتاب الآية الاولى التي قال فيها وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء سورة النساء آية 3، قالت عائشة: وقول الله في الآية الاخرى: وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127 يعني هي رغبة احدكم ليتيمته التي تكون في حجره حين تكون قليلة المال والجمال، فنهوا ان ينكحوا ما رغبوا في مالها وجمالها من يتامى النساء، إلا بالقسط من اجل رغبتهم عنهن.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَامِرِيُّ الْأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا. وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ،" أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا إِلَى وَرُبَاعَ سورة النساء آية 3، فَقَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي، هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا تُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا، فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا، فَيُعْطِيهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ، فَنُهُوا أَنْ يُنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنَ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهُنَّ". قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، وَالَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ أَنَّهُ يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ الْآيَةُ الْأُولَى الَّتِي قَالَ فِيهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَقَوْلُ اللَّهِ فِي الْآيَةِ الْأُخْرَى: وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127 يَعْنِي هِيَ رَغْبَةُ أَحَدِكُمْ لِيَتِيمَتِهِ الَّتِي تَكُونُ فِي حَجْرِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَاءِ، إِلَّا بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ عامری اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تھا (دوسری سند) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے (سورۃ نساء میں) اس آیت کے بارے میں پوچھا «وإن خفتم» سے «ورباع»”اگر تم کو یتیموں میں انصاف نہ کرنے کا ڈر ہو تو جو عورتیں پسند آئیں دو دو تین تین چار چار نکاح میں لاؤ“ انہوں نے کہا میرے بھانجے یہ آیت اس یتیم لڑکی کے بارے میں ہے جو اپنے ولی (محافظ رشتہ دار جیسے چچیرا بھائی، پھوپھی زاد یا ماموں زاد بھائی) کی پرورش میں ہو اور ترکے کے مال میں اس کی ساجھی ہو اور وہ اس کی مالداری اور خوبصورتی پر فریفتہ ہو کر اس سے نکاح کر لینا چاہے لیکن پورا مہر انصاف سے جتنا اس کو اور جگہ ملتا وہ نہ دے، تو اسے اس سے منع کر دیا گیا کہ ایسی یتیم لڑکیوں سے نکاح کرے۔ البتہ اگر ان کے ساتھ ان کے ولی انصاف کر سکیں اور ان کی حسب حیثیت بہتر سے بہتر طرز عمل مہر کے بارے میں اختیار کریں (تو اس صورت میں نکاح کرنے کی اجازت ہے) اور ان سے یہ بھی کہہ دیا گیا کہ ان کے سوا جو بھی عورت انہیں پسند ہو ان سے وہ نکاح کر سکتے ہیں۔ عروہ بن زبیر نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا، پھر لوگوں نے اس آیت کے نازل ہونے کے بعد (ایسی لڑکیوں سے نکاح کی اجازت کے بارے میں) مسئلہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ويستفتونك في النساء»”اور آپ سے عورتوں کے بارے میں یہ لوگ سوال کرتے ہیں“۔ آگے فرمایا اور تم ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو۔ یہ جو اس آیت میں ہے اور جو قرآن میں تم پر پڑھا جاتا ہے اس سے مراد پہلی آیت ہے یعنی ”اگر تم کو یتیموں میں انصاف نہ ہو سکنے کا ڈر ہو تو دوسری عورتیں جو بھلی لگیں ان سے نکاح کر لو“۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا یہ جو اللہ نے دوسری آیت میں فرمایا اور تم ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو اس سے یہ غرض ہے کہ جو یتیم لڑکی تمہاری پرورش میں ہو اور مال اور جمال کم رکھتی ہو اس سے تو تم نفرت کرتے ہو، اس لیے جس یتیم لڑکی کے مال اور جمال میں تم کو رغبت ہو اس سے بھی نکاح نہ کرو مگر اس صورت میں جب انصاف کے ساتھ ان کا پورا مہر ادا کرو۔
Narrated `Urwa bin Az-Zubair: That he had asked `Aisha about the meaning of the Statement of Allah: "If you fear that you shall not Be able to deal justly With the orphan girls, then Marry (Other) women of your choice Two or three or four." (4.3) She said, "O my nephew! This is about the orphan girl who lives with her guardian and shares his property. Her wealth and beauty may tempt him to marry her without giving her an adequate Mahr (bridal-money) which might have been given by another suitor. So, such guardians were forbidden to marry such orphan girls unless they treated them justly and gave them the most suitable Mahr; otherwise they were ordered to marry any other woman." `Aisha further said, "After that verse the people again asked the Prophet (about the marriage with orphan 'girls), so Allah revealed the following verses:-- 'They ask your instruction Concerning the women. Say: Allah Instructs you about them And about what is Recited unto you In the Book, concerning The orphan girls to whom You give not the prescribed portions and yet whom you Desire to marry..." (4.127) What is meant by Allah's Saying:-- 'And about what is Recited unto you is the former verse which goes:-- 'If you fear that you shall not Be able to deal justly With the orphan girls, then Marry (other) women of your choice.' (4.3) `Aisha said, "Allah's saying in the other verse:--'Yet whom you desire to marry' (4.127) means the desire of the guardian to marry an orphan girl under his supervision when she has not much property or beauty (in which case he should treat her justly). The guardians were forbidden to marry their orphan girls possessing property and beauty without being just to them, as they generally refrain from marrying them (when they are neither beautiful nor wealthy).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 674
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: كان عروة بن الزبير يحدث، انه سال عائشة رضي الله عنها وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء سورة النساء آية 3، قالت: هي اليتيمة في حجر وليها فيرغب في جمالها، ومالها، ويريد ان يتزوجها بادنى من سنة نسائها، فنهوا عن نكاحهن إلا ان يقسطوا لهن في إكمال الصداق، وامروا بنكاح من سواهن من النساء، قالت عائشة: ثم استفتى الناس رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد، فانزل الله عز وجل ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن سورة النساء آية 127، قالت: فبين الله في هذه ان اليتيمة إذا كانت ذات جمال ومال رغبوا في نكاحها ولم يلحقوها بسنتها بإكمال الصداق، فإذا كانت مرغوبة عنها في قلة المال والجمال تركوها والتمسوا غيرها من النساء، قال: فكما يتركونها حين يرغبون عنها، فليس لهم ان ينكحوها إذا رغبوا فيها إلا ان يقسطوا لها الاوفى من الصداق ويعطوها حقها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3، قَالَتْ: هِيَ الْيَتِيمَةُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا، وَمَالِهَا، وَيُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ نِسَائِهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: ثُمَّ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ سورة النساء آية 127، قَالَتْ: فَبَيَّنَ اللَّهُ فِي هَذِهِ أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ جَمَالٍ وَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا وَلَمْ يُلْحِقُوهَا بِسُنَّتِهَا بِإِكْمَالِ الصَّدَاقِ، فَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبَةً عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَالْتَمَسُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ، قَالَ: فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا، فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا الْأَوْفَى مِنَ الصَّدَاقِ وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے کہ عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ان سے حدیث بیان کرتے تھے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آیت «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء»”اور اگر تم ڈرو کہ یتیموں کے حق میں انصاف نہیں کرو گے تو (اور) عورتوں میں سے جو تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کرلو۔“ کا مطلب پوچھا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اس سے مراد وہ یتیم لڑکی ہے جو اپنے ولی کی زیر پرورش ہو ‘ پھر ولی کے دل میں اس کا حسن اور اس کے مال کی طرف سے رغبت نکاح پیدا ہو جائے مگر اس کم مہر پر جو ویسی لڑکیوں کا ہونا چاہئے تو اس طرح نکاح کرنے سے روکا گیا لیکن یہ کہ ولی ان کے ساتھ پورے مہر کی ادائیگی میں انصاف سے کام لیں (تو نکاح کر سکتے ہیں) اور انہیں لڑکیوں کے سوا دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم دیا گیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی «ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن»”آپ سے لوگ عورتوں کے متعلق پوچھتے ہیں آپ کہہ دیں کہ اللہ تمہیں ان کے بارے میں ہدایت کرتا ہے۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان کر دیا کہ یتیم لڑکی اگر جمال اور مال والی ہو اور (ان کے ولی) ان سے نکاح کرنے کے خواہشمند ہوں لیکن پورا مہر دینے میں ان کے (خاندان کے) طریقوں کی پابندی نہ کر سکیں تو (وہ ان سے نکاح مت کریں) جبکہ مال اور حسن کی کمی کی وجہ سے ان کی طرف انہیں کوئی رغبت نہ ہوتی ہو تو انہیں وہ چھوڑ دیتے اور ان کے سوا کسی دوسری عورت کو تلاش کرتے۔ راوی نے کہا جس طرح ایسے لوگ رغبت نہ ہونے کی صورت میں ان یتیم لڑکیوں کو چھوڑ دیتے ‘ اسی طرح ان کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ جب ان لڑکیوں کی طرف انہیں رغبت ہو تو ان کے پورے مہر کے معاملے میں اور ان کے حقوق ادا کرنے میں انصاف سے کام لیے بغیر ان سے نکاح کریں۔
Narrated Az-Zuhri: `Urwa bin Az-Zubair said that he asked `Aisha about the meaning of the Qur'anic Verse:-- "And if you fear that you will not deal fairly with the orphan girls then marry (other) women of your choice." (4.2-3) Aisha said, "It is about a female orphan under the guardianship of her guardian who is inclined towards her because of her beauty and wealth, and likes to marry her with a Mahr less than what is given to women of her standard. So they (i.e. guardians) were forbidden to marry the orphans unless they paid them a full appropriate Mahr (otherwise) they were ordered to marry other women instead of them. Later on the people asked Allah's Apostle about it. So Allah revealed the following Verse:-- "They ask your instruction (O Muhammad!) regarding women. Say: Allah instructs you regarding them..." (4.127) and in this Verse Allah indicated that if the orphan girl was beautiful and wealthy, her guardian would have the desire to marry her without giving her an appropriate Mahr equal to what her peers could get, but if she was undesirable for lack of beauty or wealth, then he would not marry her, but seek to marry some other woman instead of her. So, since he did not marry her when he had no inclination towards her, he had not the right to marry her when he had an interest in her, unless he treated her justly by giving her a full Mahr and securing all her rights.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 25
(مرفوع) وقال لنا محمد بن يوسف، عن سفيان , عن منصور، والاعمش , عن ابي الضحى , عن مسروق , عن عائشة , قالت:" لما انزلت الآيات من آخر سورة البقرة قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقراهن علينا، ثم حرم التجارة في الخمر".(مرفوع) وقَالَ لَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ مَنْصُورٍ، وَالْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي الضُّحَى , عَنْ مَسْرُوقٍ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" لَمَّا أُنْزِلَتِ الْآيَاتُ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهُنَّ عَلَيْنَا، ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ".
اور ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے منصور اور اعمش نے، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب سورۃ البقرہ کی آخری آیات نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں پڑھ کر سنایا پھر شراب کی تجارت حرام کر دی۔
(موقوف) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، انه سال عائشة، عن قول الله تعالى وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى سورة النساء آية 3، فقالت:" يا ابن اختي، هذه اليتيمة تكون في حجر وليها، تشركه في ماله ويعجبه مالها وجمالها، فيريد وليها ان يتزوجها بغير ان يقسط في صداقها، فيعطيها مثل ما يعطيها غيره، فنهوا عن ان ينكحوهن إلا ان يقسطوا لهن، ويبلغوا لهن اعلى سنتهن في الصداق، فامروا ان ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن، قال عروة: قالت عائشة:" وإن الناس استفتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد هذه الآية، فانزل الله ويستفتونك في النساء سورة النساء آية 127، قالت عائشة: وقول الله تعالى في آية اخرى: وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127 رغبة احدكم عن يتيمته حين تكون قليلة المال والجمال، قالت:" فنهوا ان ينكحوا عن من رغبوا في ماله وجماله في يتامى النساء إلا بالقسط، من اجل رغبتهم عنهن إذا كن قليلات المال والجمال".(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ، عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى سورة النساء آية 3، فَقَالَتْ:" يَا ابْنَ أُخْتِي، هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا، تَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ وَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا، فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا، فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ، فَنُهُوا عَنْ أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ، وَيَبْلُغُوا لَهُنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ فِي الصَّدَاقِ، فَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهُنَّ، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ:" وَإِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ سورة النساء آية 127، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى فِي آيَةٍ أُخْرَى: وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127 رَغْبَةُ أَحَدِكُمْ عَنْ يَتِيمَتِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ، قَالَتْ:" فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا عَنْ مَنْ رَغِبُوا فِي مَالِهِ وَجَمَالِهِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ إِلَّا بِالْقِسْطِ، مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ إِذَا كُنَّ قَلِيلَاتِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آیت «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى» کا مطلب پوچھا۔ انہوں نے کہا میرے بھانجے اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک یتیم لڑکی اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور اس کی جائیداد کی حصہ دار ہو (ترکے کی رو سے اس کا حصہ ہو) اب اس ولی کو اس کی مالداری خوبصورتی پسند آئے۔ اس سے نکاح کرنا چاہے پر انصاف کے ساتھ پورا مہر جتنا مہر اس کو دوسرے لوگ دیں، نہ دینا چاہے، تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں لوگوں کو ایسی یتیم لڑکیوں کے ساتھ جب تک ان کا پورا مہر انصاف کے ساتھ نہ دیں، نکاح کرنے سے منع فرمایا اور ان کو یہ حکم دیا کہ تم دوسری عورتوں سے جو تم کو بھلی لگیں نکاح کر لو۔ (یتیم لڑکی کا نقصان نہ کرو) عروہ نے کہا عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں، اس آیت کے اترنے کے بعد لوگوں نے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں مسئلہ پوچھا، اس وقت اللہ نے یہ آیت «ويستفتونك في النساء» اتاری۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا دوسری آیت میں یہ جو فرمایا «وترغبون أن تنكحوهن» یعنی وہ یتیم لڑکیاں جن کا مال و جمال کم ہو اور تم ان کے ساتھ نکاح کرنے سے نفرت کرو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تم ان یتیم لڑکیوں سے جن کا مال و جمال کم ہو نکاح کرنا نہیں چاہتے تو مال اور جمال والی یتیم لڑکیوں سے بھی جن سے تم کو نکاح کرنے کی رغبت ہے نکاح نہ کرو، مگر جب انصاف کے ساتھ ان کا مہر پورا ادا کرو۔
Narrated `Urwa bin Az-Zubair: That he asked `Aisha regarding the Statement of Allah: "If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphan girls..." (4.3) She said, "O son of my sister! An Orphan girl used to be under the care of a guardian with whom she shared property. Her guardian, being attracted by her wealth and beauty, would intend to marry her without giving her a just Mahr, i.e. the same Mahr as any other person might give her (in case he married her). So such guardians were forbidden to do that unless they did justice to their female wards and gave them the highest Mahr their peers might get. They were ordered (by Allah, to marry women of their choice other than those orphan girls." `Aisha added," The people asked Allah's Messenger his instructions after the revelation of this Divine Verse whereupon Allah revealed: "They ask your instruction regarding women " (4.127) `Aisha further said, "And the Statement of Allah: "And yet whom you desire to marry." (4.127) as anyone of you refrains from marrying an orphan girl (under his guardianship) when she is lacking in property and beauty." `Aisha added, "So they were forbidden to marry those orphan girls for whose wealth and beauty they had a desire unless with justice, and that was because they would refrain from marrying them if they were lacking in property and beauty."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 98
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، قال: حدثنا هشام بن عروة، اخبرني ابي، عن عائشة رضي الله عنها: ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن إلى قوله وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127، قالت عائشة:" هو الرجل تكون عنده اليتيمة هو وليها ووارثها، فاشركته في ماله حتى في العذق، فيرغب ان ينكحها، ويكره ان يزوجها رجلا، فيشركه في ماله بما شركته، فيعضلها، فنزلت هذه الآية".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ إِلَى قَوْلِهِ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، قَالَتْ عَائِشَةُ:" هُوَ الرَّجُلُ تَكُونُ عِنْدَهُ الْيَتِيمَةُ هُوَ وَلِيُّهَا وَوَارِثُهَا، فَأَشْرَكَتْهُ فِي مَالِهِ حَتَّى فِي الْعَذْقِ، فَيَرْغَبُ أَنْ يَنْكِحَهَا، وَيَكْرَهُ أَنْ يُزَوِّجَهَا رَجُلًا، فَيَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ بِمَا شَرِكَتْهُ، فَيَعْضُلُهَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ حماد بن اسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن»”لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ مانگتے ہیں۔ آپ کہہ دیں کہ اللہ تمہیں ان کے بارے میں (وہی) فتویٰ دیتا ہے“ آیت «وترغبون أن تنكحوهن» تک۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت ایسے شخص کے بارے میں نازل ہوئی کہ اگر اس کی پرورش میں کوئی یتیم لڑکی ہو اور وہ اس کا ولی اور وارث بھی ہو اور لڑکی اس کے مال میں بھی حصہ دار ہو۔ یہاں تک کہ کھجور کے درخت میں بھی۔ اب وہ شخص خود اس لڑکی سے نکاح کرنا چاہے، کیونکہ اسے یہ پسند نہیں کہ کسی دوسرے سے اس کا نکاح کر دے کہ وہ اس کے اس مال میں حصہ دار بن جائے، جس میں لڑکی حصہ دار تھی، اس وجہ سے اس لڑکی کا کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ ہونے دے تو ایسے شخص کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی۔
Narrated `Aisha: Regarding the Verse:--"They ask your instruction concerning the women. Say: Allah instructs you about them and yet whom you desire to marry." (4.127) (has been revealed regarding the case of) a man who has an orphan girl, and he is her guardian and her heir. The girl shares with him all his property, even a date-palm (garden), but he dislikes to marry her and dislikes to give her in marriage to somebody else who would share with him the property she is sharing with him, and for this reason that guardian prevents that orphan girl from marrying. So, this Verse was revealed: (And Allah's statement:) "If a woman fears cruelty or desertion on her husband's part." (4.128)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 124
(موقوف) حدثنا علي، سمع حسان بن إبراهيم، عن يونس بن يزيد، عن الزهري، قال: اخبرني عروة، انه سال عائشة، عن قوله تعالى:وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع فإن خفتم الا تعدلوا فواحدة او ما ملكت ايمانكم ذلك ادنى الا تعولوا سورة النساء آية 3، قالت:" يا ابن اختي، اليتيمة تكون في حجر وليها فيرغب في مالها وجمالها، يريد ان يتزوجها بادنى من سنة صداقها، فنهوا ان ينكحوهن إلا ان يقسطوا لهن فيكملوا الصداق، وامروا بنكاح من سواهن من النساء".(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ، عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى:وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ أَدْنَى أَلَّا تَعُولُوا سورة النساء آية 3، قَالَتْ:" يَا ابْنَ أُخْتِي، الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا، يُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ صَدَاقِهَا، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فَيُكْمِلُوا الصَّدَاقَ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے حسان بن ابراہیم سے سنا، انہوں نے یونس بن یزید ایلی سے، ان سے زہری نے، کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع فإن خفتم أن لا تعدلوا فواحدة أو ما ملكت أيمانكم ذلك أدنى أن لا تعولوا» کے متعلق پوچھا ”اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیموں سے انصاف نہ کر سکو گے تو جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لو۔ دو دو سے، خواہ تین تین سے، خواہ چار چار سے، لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم انصاف نہیں کر سکو گے تو پھر ایک ہی پر بس کرو یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو، اس صورت میں قوی امید ہے کہ تم ظلم و زیادتی نہ کر سکو گے۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بھانجے! آیت میں ایسی یتیم مالدار لڑکی کا ذکر ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو۔ وہ لڑکی کے مال اور اس کے حسن کی وجہ سے اس کی طرف مائل ہو اور اس سے معمولی مہر پر شادی کرنا چاہتا ہو تو ایسے شخص کو اس آیت میں ایسی لڑکی سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ہاں اگر اس کے ساتھ انصاف کر سکتا ہو اور پورا مہر ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اجازت ہے، ورنہ ایسے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ اپنی پرورش میں یتیم لڑکیوں کے سوا اور دوسری لڑکیوں سے شادی کر لیں۔
Narrated 'Urwa: that he asked `Aisha about the Statement of Allah: 'If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphan girls, then marry (other) women of your choice, two or three or four; but if you fear that you shall not be able to deal justly (with them), then only one, or (the captives) that your right hands possess. That will be nearer to prevent you from doing injustice.' (4.3) `Aisha said, "O my nephew! (This Verse has been revealed in connection with) an orphan girl under the guardianship of her guardian who is attracted by her wealth and beauty and intends to marry her with a Mahr less than what other women of her standard deserve. So they (such guardians) have been forbidden to marry them unless they do justice to them and give them their full Mahr, and they are ordered to marry other women instead of them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 2
(مرفوع) حدثني يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة، انه سال عائشة رضي الله عنها: وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى سورة النساء آية 3، قالت:" يا ابن اختي، هذه اليتيمة تكون في حجر وليها فيرغب في جمالها ومالها ويريد ان ينتقص صداقها، فنهوا عن نكاحهن إلا ان يقسطوا في إكمال الصداق، وامروا بنكاح من سواهن، قالت: واستفتى الناس رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك فانزل الله: ويستفتونك في النساء إلى وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127، فانزل الله لهم: ان اليتيمة إذا كانت ذات جمال ومال رغبوا في نكاحها ونسبها وسنتها في إكمال الصداق، وإذا كانت مرغوبة عنها في قلة المال والجمال تركوها واخذوا غيرها من النساء، قالت: فكما يتركونها حين يرغبون عنها، فليس لهم ان ينكحوها إذا رغبوا فيها إلا ان يقسطوا لها ويعطوها حقها الاوفى في الصداق".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى سورة النساء آية 3، قَالَتْ:" يَا ابْنَ أُخْتِي، هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا وَيُرِيدُ أَنْ يَنْتَقِصَ صَدَاقَهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ، قَالَتْ: وَاسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ إِلَى وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَهُمْ: أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ جَمَالٍ وَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا وَنَسَبِهَا وَسُنَّتِهَا فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبَةً عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَأَخَذُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ: فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا، فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا الْأَوْفَى فِي الصَّدَاقِ".
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آیت «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى»”اور اگر تمہیں خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں تم انصاف نہیں کر سکو گے۔“ کے متعلق سوال کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میرے بھانجے! اس آیت میں اس یتیم لڑکی کا حکم بیان ہوا ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور اس کا ولی اس کی خوبصورتی اور مالداری پر ریجھ کر یہ چاہے کہ اس سے نکاح کرے لیکن اس کے مہر میں کمی کرنے کا بھی ارادہ ہو۔ ایسے ولی کو اپنی زیر پرورش یتیم لڑکی سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے جب وہ ان کا مہر انصاف سے پورا ادا کریں گے اگر وہ ایسا نہ کریں تو پھر آیت میں ایسے ولیوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی زیر پرورش یتیم لڑکی کے سوا کسی اور سے نکاح کر لیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بعد سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساء میں آیت «ويستفتونك في النساء» سے «وترغبون أن تنكحوهن» تک نازل کی۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا کہ یتیم لڑکیاں اگر خوبصورت اور صاحب مال ہوں تو ان کے ولی بھی ان کے ساتھ نکاح کر لینا چاہتے ہیں، اس کا خاندان پسند کرتے ہیں اور مہر پورا ادا کر کے ان سے نکاح کر لیتے ہیں۔ لیکن ان میں حسن کی کمی ہو اور مال بھی نہ ہو تو پھر ان کی طرف رغبت نہیں ہو گی اور وہ انہیں چھوڑ کر دوسری عورتوں سے نکاح کر لیتے ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جیسے اس وقت یتیم لڑکی کو چھوڑ دیتے ہیں جب وہ نادار ہو اور خوبصورت نہ ہو ایسے ہی اس وقت بھی چھوڑ دینا چاہئے جب وہ مالدار اور خوبصورت ہو البتہ اگر اس کے حق میں انصاف کریں اور اس کا مہر پورا ادا کریں تب اس سے نکاح کر سکتے ہیں۔
Narrated 'Urwa: that he asked `Aisha regarding the Verse: 'If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphans (4.3) She said, "O my nephew! This Verse refers to the orphan girl who is under the guardianship of her guardian who likes her beauty and wealth and wishes to (marry her and) curtails her Mahr. Such guardians have been forbidden to marry them unless they do justice by giving them their full Mahr, and they have been ordered to marry other than them. The people asked for the verdict of Allah's Apostle after that, so Allah revealed: 'They ask your instruction concerning the women . . . whom you desire to marry.' (4.127) So Allah revealed to them that if the orphan girl had beauty and wealth, they desired to marry her and for her family status. They can only marry them if they give them their full Mahr. And if they had no desire to marry them because of their lack of wealth and beauty, they would leave them and marry other women. So, as they used to leave them, when they had no interest, in them, they were forbidden to marry them when they had such interest, unless they treated them justly and gave them their full Mahr Apostle said, 'If at all there is evil omen, it is in the horse, the woman and the house." a lady is to be warded off. And the Statement of Allah: 'Truly, among your wives and your children, there are enemies for you (i.e may stop you from the obedience of Allah)' (64.14)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 29
(موقوف) حدثنا محمد، اخبرنا عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة،" وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى سورة النساء آية 3، قالت:اليتيمة تكون عند الرجل وهو وليها فيتزوجها على مالها، ويسيء صحبتها، ولا يعدل في مالها، فليتزوج ما طاب له من النساء سواها مثنى وثلاث ورباع".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ،" وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى سورة النساء آية 3، قَالَتْ:الْيَتِيمَةُ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ وَهُوَ وَلِيُّهَا فَيَتَزَوَّجُهَا عَلَى مَالِهَا، وَيُسِيءُ صُحْبَتَهَا، وَلَا يَعْدِلُ فِي مَالِهَا، فَلْيَتَزَوَّجْ مَا طَابَ لَهُ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهَا مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ".
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «وإن خفتم أن لا، تقسطوا في اليتامى»”اور اگر تمہیں خوف ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہیں کر سکو گے۔“ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد یتیم لڑکی ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو۔ ولی اس سے اس کے مال کی وجہ سے شادی کرتے اور اچھی طرح اس سے سلوک نہ کرتے اور نہ اس کے مال کے بارے میں انصاف کرتے ایسے شخصوں کو یہ حکم ہوا کہ اس یتیم لڑکی سے نکاح نہ کریں بلکہ اس کے سوا جو عورتیں بھلی لگیں ان سے نکاح کر لیں۔ دو دو، تین تین یا چار چار تک کی اجازت ہے۔
Narrated Aisha": (regarding) the Verse: 'And if you fear that you shall not be able to deal justly with the orphans...' (4.3) It is about the orphan girl who is in the custody of a man who is her guardian, and he intends to marry her because of her wealth, but he treats her badly and does not manage her property fairly and honestly. Such a man should marry women of his liking other than her, two or three or four. 'Prohibited to you (for marriage) are: ...your foster-mothers (who suckled you).' (4.23) Marriage is prohibited between persons having a foster suckling relationship corresponding to a blood relationship which renders marriage unlawful.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 35
(موقوف) حدثنا يحيى، حدثنا وكيع، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة وما يتلى عليكم في الكتاب في يتامى النساء اللاتي لا تؤتونهن ما كتب لهن وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127، قالت: هذا في اليتيمة التي تكون عند الرجل لعلها ان تكون شريكته في ماله وهو اولى بها، فيرغب ان ينكحها، فيعضلها لمالها ولا ينكحها غيره كراهية ان يشركه احد في مالها".(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، قَالَتْ: هَذَا فِي الْيَتِيمَةِ الَّتِي تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ لَعَلَّهَا أَنْ تَكُونَ شَرِيكَتَهُ فِي مَالِهِ وَهُوَ أَوْلَى بِهَا، فَيَرْغَبُ أَنْ يَنْكِحَهَا، فَيَعْضُلَهَا لِمَالِهَا وَلَا يُنْكِحَهَا غَيْرَهُ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَشْرَكَهُ أَحَدٌ فِي مَالِهَا".
ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آیت «وما يتلى عليكم في الكتاب في يتامى النساء اللاتي لا تؤتونهن ما كتب لهن وترغبون أن تنكحوهن» یعنی ”وہ (آیات بھی) جو تمہیں کتاب کے اندر ان یتیم لڑکوں کے بارے میں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں جنہیں تم وہ نہیں دیتے ہو جو ان کے لیے مقرر ہو چکا ہے اور اس سے بیزار ہو کہ ان کا کسی سے نکاح کرو۔“ ایسی یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی تھی جو کسی شخص کی پرورش میں ہو۔ ممکن ہے کہ اس کے مال و جائیداد میں بھی شریک ہو، وہی لڑکی کا زیادہ حقدار ہے لیکن وہ اس سے نکاح نہیں کرنا چاہتا البتہ اس کے مال کی وجہ سے اسے روکے رکھتا ہے اور کسی دوسرے مرد سے اس کی شادی نہیں ہونے دیتا کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ کوئی دوسرا اس کے مال میں حصہ دار بنے۔
Narrated `Aisha: (as regards the Verse): 'And about what is recited unto you in the Book, concerning orphan girls to whom you give not the prescribed portions and yet, whom you desire to marry.' (4.127) This Verse is about the female orphan who is under the guardianship of a man with whom she shares her property and he has more right over her (than anybody else) but does not like to marry her, so he prevents her, from marrying somebody else, lest he should share the property with him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 59
(موقوف) حدثنا ابن سلام، اخبرنا ابو معاوية، حدثنا هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، في قوله:" ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن سورة النساء آية 127 إلى آخر الآية، قالت: هي اليتيمة تكون في حجر الرجل قد شركته في ماله فيرغب عنها ان يتزوجها ويكره ان يزوجها غيره، فيدخل عليه في ماله، فيحبسها، فنهاهم الله عن ذلك".(موقوف) حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فِي قَوْلِهِ:" وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ سورة النساء آية 127 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَتْ: هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ الرَّجُلِ قَدْ شَرِكَتْهُ فِي مَالِه فَيَرْغَبُ عَنْهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَيَكْرَهُ أَنْ يُزَوِّجَهَا غَيْرَهُ، فَيَدْخُلَ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ، فَيَحْبِسُهَا، فَنَهَاهُمُ اللَّهُ عَنْ ذَلِكَ".
ہم سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، کہا ہم سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن»”اور آپ سے عورتوں کے بارے میں مسئلہ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ ان کے بارے میں تمہیں مسئلہ بتاتا ہے۔“ آخر آیت تک فرمایا کہ یہ آیت یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی، جو کسی مرد کی پرورش میں ہو۔ وہ مرد اس کے مال میں بھی شریک ہو اور اس سے خود نکاح کرنا چاہتا ہو اور اس کا نکاح کسی دوسرے سے کرنا پسند نہ کرتا ہو کہ کہیں دوسرا شخص اس کے مال میں حصہ دار نہ بن جائے اس غرض سے وہ لڑکی کو روکے رکھے تو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو اس سے منع کیا ہے۔
Narrated `Aisha: (regarding His Statement): 'They ask your instruction concerning the women. Say: Allah instructs you about them ...' (4.127) It is about the female orphan who is under the guardianship of a man with whom she shares her property and he does not want to marry her and dislikes that someone else should marry her, lest he should share the property with him, so he prevents her from marrying. So Allah forbade such a guardian to do so (i.e. to prevent her from marrying).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 62
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، وقال الليث: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني عروة بن الزبير، انه سال عائشة رضي الله عنها، قال لها:" يا امتاه، وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى إلى قوله: ما ملكت ايمانكم سورة النساء آية 3، قالت عائشة: يا ابن اختي، هذه اليتيمة تكون في حجر وليها فيرغب في جمالها ومالها ويريد ان ينتقص من صداقها، فنهوا عن نكاحهن إلا ان يقسطوا لهن في إكمال الصداق، وامروا بنكاح من سواهن من النساء، قالت عائشة: استفتى الناس رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك، فانزل الله: ويستفتونك في النساء إلى قوله: وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127، فانزل الله عز وجل لهم في هذه الآية: ان اليتيمة إذا كانت ذات مال وجمال رغبوا في نكاحها ونسبها والصداق، وإذا كانت مرغوبا عنها في قلة المال والجمال تركوها واخذوا غيرها من النساء، قالت: فكما يتركونها حين يرغبون عنها، فليس لهم ان ينكحوها إذا رغبوا فيها إلا ان يقسطوا لها ويعطوها حقها الاوفى من الصداق".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَ لَهَا:" يَا أُمَّتَاهْ، وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى إِلَى قَوْلِهِ: مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 3، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا ابْنَ أُخْتِي، هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا وَيُرِيدُ أَنْ يَنْتَقِصَ مِنْ صَدَاقِهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ: وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمْ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ مَالٍ وَجَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا وَنَسَبِهَا وَالصَّدَاقِ، وَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبًا عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَأَخَذُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ: فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا، فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا الْأَوْفَى مِنَ الصَّدَاقِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے اور (دوسری سند) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب زہری نے، کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ اے ام المؤمنین! اس آیت میں کیا حکم بیان ہوا ہے؟ «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى»”اور اگر تمہیں خوف ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے۔“ «ما ملكت أيمانكم» تک۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میرے بھانجے! اس آیت میں اس یتیم لڑکی کا حکم یبان ہوا ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور ولی کو اس کے حسن اور اس کے مال کی وجہ سے اس کی طرف توجہ ہو اور وہ اس کا مہر کم کر کے اس سے نکاح کرنا چاہتا ہو تو ایسے لوگوں کو ایسی یتیم لڑکیوں سے نکاح سے ممانعت کی گئی ہے سوائے اس صورت کے کہ وہ ان کے مہر کے بارے میں انصاف کریں (اور اگر انصاف نہیں کر سکتے تو انہیں ان کے سوا دوسری عورتوں سے نکاح کا حکم دیا گیا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بعد مسئلہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے آیت «ويستفتونك في النساء»”اور آپ سے عورتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں“ سے «وترغبون» تک نازل کی۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ حکم نازل کیا کہ یتیم لڑکیاں جب صاحب مال اور صاحب جمال ہوتی ہیں تب تو مہر میں کمی کر کے اس سے نکاح کرنا رشتہ لگانا پسند کرتے ہیں اور جب دولت مندی یا خوبصورتی نہیں رکھتی اس وقت اس کو چھوڑ کر دوسری عورتوں سے نکاح کر دیتے ہیں (یہ کیا بات) ان کو چاہئے کہ جیسے مال و دولت اور حسن و جمال نہ ہونے کی صورت میں اس کو چھوڑ دیتے ہیں ایسے ہی اس وقت بھی چھوڑ دیں جب وہ مالدار اور خوبصورت ہو البتہ اگر انصاف سے چلیں اور اس کا پورا مہر مقرر کریں تو خیر نکاح کر لیں۔
Narrated 'Urwa bin Az-Zubair: that he asked `Aisha, saying to her, "O Mother! (In what connection was this Verse revealed): 'If you fear that you shall not be able to deal justly with orphan girls (to the end of the verse) that your right hands possess?" (4.3) Aisha said, "O my nephew! It was about the female orphan under the protection of her guardian who was interested in her beauty and wealth and wanted to marry her with a little or reduced Mahr. So such guardians were forbidden to marry female orphans unless they deal with them justly and give their full Mahr; and they were ordered to marry women other than them."`Aisha added, "(Later) the people asked Allah's Apostle, for instructions, and then Allah revealed: 'They ask your instruction concerning the women . . . And yet whom you desire to marry.' (4.127) So Allah revealed to them in this Verse that-if a female orphan had wealth and beauty, they desired to marry her and were interested in her noble descent and the reduction of her Mahr; but if she was not desired by them because of her lack in fortune and beauty they left her and married some other woman. So, as they used to leave her when they had no interest in her, they had no right to marry her if they had the desire to do so, unless they deal justly with her and gave her a full amount of Mahr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 71
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، حدثنا شعيب، عن الزهري، قال كان عروة يحدث انه سال عائشة: وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء سورة النساء آية 3، قالت: هي اليتيمة في حجر وليها، فيرغب في مالها وجمالها، فيريد ان يتزوجها بادنى من سنة نسائها، فنهوا عن نكاحهن إلا ان يقسطوا لهن في إكمال الصداق"، ثم استفتى الناس رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد فانزل الله: ويستفتونك في النساء سورة النساء آية 127، فذكر الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ كَانَ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3، قَالَتْ: هِيَ الْيَتِيمَةُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا، فَيَرْغَبُ فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا، فَيُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ نِسَائِهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ"، ثُمَّ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ سورة النساء آية 127، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے کہ عروہ ان سے بیان کرتے تھے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء»”اور اگر تمہیں خوف ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہیں کر سکو گے تو پھر دوسری عورتوں سے نکاح کرو جو تمہیں پسند ہوں۔“ آپ نے کہا کہ اس آیت میں ایسی یتیم لڑکی کا ذکر ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور ولی لڑکی کے مال اور اس کے حسن سے رغبت رکھتا ہو اور چاہتا ہو کہ عورتوں (کے مہر وغیرہ کے متعلق) جو سب سے معمولی طریقہ ہے اس کے مطابق اس سے نکاح کرے تو ایسے ولیوں کو ان لڑکیوں کے نکاح سے منع کیا گیا ہے۔ سوا اس صورت کے کہ ولی مہر کو پورا کرنے میں انصاف سے کام لے۔ پھر لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بعد مسئلہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ويستفتونك في النساء»”اور لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں مسئلہ پوچھتے ہیں۔“ اور اس واقعہ کا ذکر کیا۔
Narrated `Urwa: That he asked `Aisha regarding the Verse: 'If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphan girls, marry (other) women of your choice.' (4.3) `Aisha said, "It is about an orphan girl under the custody of her guardian who being attracted by her wealth and beauty wants to marry her with Mahr less than other women of her status. So such guardians were forbidden to marry them unless they treat them justly by giving them their full Mahr. Then the people sought the verdict of Allah's Apostle for such cases, whereupon Allah revealed: 'They ask your instruction concerning women..' (4.127) (The sub-narrator then mentioned the Hadith.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 95