Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
38. بَابُ إِذَا كَانَ الْوَلِيُّ هُوَ الْخَاطِبَ:
باب: اگر عورت کا ولی خود اس سے نکاح کرنا چاہے۔
حدیث نمبر: 5131
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فِي قَوْلِهِ:" وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ سورة النساء آية 127 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَتْ: هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ الرَّجُلِ قَدْ شَرِكَتْهُ فِي مَالِه فَيَرْغَبُ عَنْهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَيَكْرَهُ أَنْ يُزَوِّجَهَا غَيْرَهُ، فَيَدْخُلَ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ، فَيَحْبِسُهَا، فَنَهَاهُمُ اللَّهُ عَنْ ذَلِكَ".
ہم سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، کہا ہم سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن‏» اور آپ سے عورتوں کے بارے میں مسئلہ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ ان کے بارے میں تمہیں مسئلہ بتاتا ہے۔ آخر آیت تک فرمایا کہ یہ آیت یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی، جو کسی مرد کی پرورش میں ہو۔ وہ مرد اس کے مال میں بھی شریک ہو اور اس سے خود نکاح کرنا چاہتا ہو اور اس کا نکاح کسی دوسرے سے کرنا پسند نہ کرتا ہو کہ کہیں دوسرا شخص اس کے مال میں حصہ دار نہ بن جائے اس غرض سے وہ لڑکی کو روکے رکھے تو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو اس سے منع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5131 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5131  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس مقام پر یہ حدیث مختصر طور پر بیان ہوئی ہے، البتہ دوسری روایت میں اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ اگر زیر پرورش بچی خوبصورت اور مالدار ہوتی تو سرپرست خود اس کے ساتھ نکاح میں دلچسپی رکھتا لیکن اس کے حق مہر کے متعلق بے انصافی سے کام لیتا اور اگر بدصورت ہوتی تو نہ خود اس نکاح میں دلچسپی رکھتا اور نہ کسی دوسرے ہی سے نکاح کرتا، اس بات سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔
(صحیح البخاري، الوصایا، حدیث: 2763) (2)
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ نے سرپرست حضرات کو عتاب فرمایا ہے کہ وہ خوبصورت نہ ہونے کی صورت میں اس کے ساتھ نکاح کرنے سے بےرغبتی کیوں رکھتے ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ سرپرست خود اپنے ساتھ نکاح کر سکتا ہے کیونکہ حرام کام کے ترک پر عتاب کرنا درست نہیں، لہٰذا اپنی زیر پرورش بچی کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5131