صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
The Book of Al-Mazalim
22. بَابُ أَفْنِيَةِ الدُّورِ وَالْجُلُوسِ فِيهَا وَالْجُلُوسِ عَلَى الصُّعُدَاتِ:
22. باب: گھروں کے صحن کا بیان اور ان میں بیٹھنا اور راستوں میں بیٹھنا۔
(22) Chapter. What is said about the open courtyards of houses and sitting in them, and sitting on the ways.
حدیث نمبر: 2465
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا ابو عمر حفص بن ميسرة، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إياكم والجلوس على الطرقات، فقالوا: ما لنا بد، إنما هي مجالسنا نتحدث فيها، قال: فإذا ابيتم إلا المجالس فاعطوا الطريق حقها، قالوا: وما حق الطريق؟ قال: غض البصر، وكف الاذى، ورد السلام، وامر بالمعروف، ونهي عن المنكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ عَلَى الطُّرُقَاتِ، فَقَالُوا: مَا لَنَا بُدٌّ، إِنَّمَا هِيَ مَجَالِسُنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، قَالَ: فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجَالِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهَا، قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ؟ قَالَ: غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الْأَذَى، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهْيٌ عَنِ الْمُنْكَرِ".
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا، اور ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا، اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستوں میں بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ہم تو وہاں بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ وہی ہمارے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے کہ جہاں ہم باتیں کرتے ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہاں بیٹھنے کی مجبوری ہی ہے تو راستے کا حق بھی ادا کرو۔ صحابہ نے پوچھا اور راستے کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، نگاہ نیچی رکھنا، کسی کو ایذاء دینے سے بچنا، سلام کا جواب دینا، اچھی باتوں کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "Beware! Avoid sitting on he roads (ways)." The people said, "There is no way out of it as these are our sitting places where we have talks." The Prophet said, "If you must sit there, then observe the rights of the way." They asked, "What are the rights of the way?" He said, "They are the lowering of your gazes (on seeing what is illegal to look at), refraining from harming people, returning greetings, advocating good and forbidding evil."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 645

حدیث نمبر: 6229
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، اخبرنا ابو عامر، حدثنا زهير، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إياكم والجلوس بالطرقات"، فقالوا: يا رسول الله، ما لنا من مجالسنا بد نتحدث فيها، فقال:" إذ ابيتم إلا المجلس، فاعطوا الطريق حقه"، قالوا: وما حق الطريق يا رسول الله، قال:" غض البصر، وكف الاذى، ورد السلام، والامر بالمعروف، والنهي عن المنكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِيهَا، فَقَالَ:" إِذْ أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ، فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ"، قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الْأَذَى، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابوعامر نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستوں پر بیٹھنے سے بچو! صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہماری یہ مجالس تو بہت ضروری ہیں، ہم وہیں روزمرہ گفتگو کیا کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جب تم ان مجلسوں میں بیٹھنا ہی چاہتے ہو تو راستے کا حق ادا کیا کرو یعنی راستے کو اس کا حق دو۔ صحابہ نے عرض کیا: راستے کا حق کیا ہے یا رسول اللہ! فرمایا (غیر محرم عورتوں کو دیکھنے سے) نظر نیچی رکھنا، راہ گیروں کو نہ ستانا، سلام کا جواب دینا، بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, 'Beware! Avoid sitting on the roads." They (the people) said, "O Allah s Apostle! We can't help sitting (on the roads) as these are (our places) here we have talks." The Prophet said, ' l f you refuse but to sit, then pay the road its right ' They said, "What is the right of the road, O Allah's Apostle?" He said, 'Lowering your gaze, refraining from harming others, returning greeting, and enjoining what is good, and forbidding what is evil."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 248


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.