(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني يزيد، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر، قال: قلنا للنبي صلى الله عليه وسلم: إنك تبعثنا فننزل بقوم لا يقرونا، فما ترى فيه؟ فقال: لنا إن نزلتم بقوم فامر لكم بما ينبغي للضيف فاقبلوا، فإن لم يفعلوا فخذوا منهم حق الضيف".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قُلْنَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ لَا يَقْرُونَا، فَمَا تَرَى فِيهِ؟ فَقَالَ: لَنَا إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأُمِرَ لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یزید نے بیان کیا، ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا آپ ہمیں مختلف ملک والوں کے پاس بھیجتے ہیں اور (بعض دفعہ) ہمیں ایسے لوگوں کے پاس جانا پڑتا ہے کہ وہ ہماری ضیافت تک نہیں کرتے۔ آپ کی ایسے مواقع پر کیا ہدایت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا، اگر تمہارا قیام کسی قبیلے میں ہو اور تم سے ایسا برتاؤ کیا جائے جو کسی مہمان کے لیے مناسب ہے تو تم اسے قبول کر لو، لیکن اگر وہ نہ کریں تو تم خود مہمانی کا حق ان سے وصول کر لو۔
Narrated `Uqba bin 'Amir: We staid to the Prophet, "You send us out and it happens that we have to stay with such people as do not entertain us. What do you think about it? He said to us, "If you stay with some people and they entertain you as they should for a guest, accept their hospitality, but If they don't do, take the right of the guest from them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 641
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر رضي الله عنه، انه قال: قلنا: يا رسول الله، إنك تبعثنا فننزل بقوم فلا يقروننا، فما ترى؟ فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن نزلتم بقوم فامروا لكم بما ينبغي للضيف فاقبلوا، فإن لم يفعلوا فخذوا منهم حق الضيف الذي ينبغي لهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلَا يَقْرُونَنَا، فَمَا تَرَى؟ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے یزید بن ابی حبیب نے، ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیں (تبلیغ وغیرہ کے لیے) بھیجتے ہیں اور راستے میں ہم بعض قبیلوں کے گاؤں میں قیام کرتے ہیں لیکن وہ ہماری مہمانی نہیں کرتے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سلسلے میں کیا ارشاد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ہم سے فرمایا کہ جب تم ایسے لوگوں کے پاس جا کر اترو اور وہ جیسا دستور ہے مہمانی کے طور پر تم کو کچھ دیں تو اسے منظور کر لو اگر نہ دیں تو مہمانی کا حق قاعدے کے موافق ان سے وصول کر لو۔
Narrated `Uqba bin 'Amir: We said, "O Allah's Apostle! You send us out and it happens that we have to stay with such people as do not entertain us. What do you think about it?" Allah's Apostle said to us, "If you stay with some people and they entertain you as they should for a guest, accept is; but if they do not do then you should take from them the right of the guest, which they ought to give."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 159