صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کفالت کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Kafala
3. بَابُ مَنْ تَكَفَّلَ عَنْ مَيِّتٍ دَيْنًا فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ:
3. باب: جو شخص کسی میت کے قرض کا ضامن بن جائے تو اس کے بعد اس سے رجوع نہیں کر سکتا۔
(3) Chapter. He who undertakes to repay the debts of a dead person has not the right to change his mind.
حدیث نمبر: 2296
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا عمرو، سمع محمد بن علي، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لو قد جاء مال البحرين قد اعطيتك هكذا وهكذا وهكذا، فلم يجئ مال البحرين حتى قبض النبي صلى الله عليه وسلم، فلما جاء مال البحرين امر ابو بكر فنادى من كان له عند النبي صلى الله عليه وسلم عدة او دين فلياتنا، فاتيته، فقلت: إن النبي صلى الله عليه وسلم، قال لي: كذا وكذا، فحثى لي حثية فعددتها، فإذا هي خمس مائة، وقال: خذ مثليها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ قَدْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ قَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، فَلَمْ يَجِئْ مَالُ الْبَحْرَيْنِ حَتَّى قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ أَمَرَ أَبُو بَكْرٍ فَنَادَى مَنْ كَانَ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَةٌ أَوْ دَيْنٌ فَلْيَأْتِنَا، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِي: كَذَا وَكَذَا، فَحَثَى لِي حَثْيَةً فَعَدَدْتُهَا، فَإِذَا هِيَ خَمْسُ مِائَةٍ، وَقَالَ: خُذْ مِثْلَيْهَا".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن علی باقر سے سنا، اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بحرین سے (جزیہ کا) مال آیا تو میں تمہیں اس طرح دونوں لپ بھربھر کر دوں گا لیکن بحرین سے مال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک نہیں آیا پھر جب اس کے بعد وہاں سے مال آیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اعلان کرا دیا کہ جس سے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی وعدہ ہو یا آپ پر کسی کا قرض ہو وہ ہمارے یہاں آ جائے۔ چنانچہ میں حاضر ہوا۔ اور میں نے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ وہ باتیں فرمائی تھیں۔ جسے سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک لپ بھر کر دیا۔ میں نے اسے شمار کیا تو وہ پانچ سو کی رقم تھی۔ پھر فرمایا کہ اس کے دو گنا اور لے لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: Once the Prophet said (to me), "If the money of Bahrain comes, I will give you a certain amount of it." The Prophet had breathed his last before the money of Bahrain arrived. When the money of Bahrain reached, Abu Bakr announced, "Whoever was promised by the Prophet should come to us." I went to Abu Bakr and said, "The Prophet promised me so and so." Abu Bakr gave me a handful of coins and when I counted them, they were five-hundred in number. Abu Bakr then said, "Take twice the amount you have taken (besides).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 37, Number 493

حدیث نمبر: 2598
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا ابن المنكدر، سمعت جابرا رضي الله عنه، قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم:" لو جاء مال البحرين اعطيتك هكذا ثلاثا، فلم يقدم حتى توفي النبي صلى الله عليه وسلم، فامر ابو بكر مناديا، فنادى: من كان له عند النبي صلى الله عليه وسلم عدة او دين فلياتنا، فاتيته، فقلت: إن النبي صلى الله عليه وسلم وعدني فحثى لي ثلاثا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا ثَلَاثًا، فَلَمْ يَقْدَمْ حَتَّى تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ أَبُو بَكْرٍ مُنَادِيًا، فَنَادَى: مَنْ كَانَ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَةٌ أَوْ دَيْنٌ فَلْيَأْتِنَا، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَدَنِي فَحَثَى لِي ثَلَاثًا".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن المنکدر نے بیان کیا، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ فرمایا، اگر بحرین کا مال (جزیہ کا) آیا تو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ مال دوں گا۔ لیکن بحرین سے مال آنے سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات فرما گئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک منادی سے یہ اعلان کرنے کے لیے کہا کہ جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی وعدہ ہو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا کوئی قرض ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں گیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ تو انہوں نے تین لپ بھر کر مجھے دئیے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: The Prophet said to me, "I will give you so much (the Prophet pointed thrice with his hands) when funds of Bahrain will come to me." But the Prophet died before the money reached him. (When it came) Abu Bakr ordered an announcer to announce that whoever had a money claim on the Prophet or was promised to be given something, should come to Abu Bakr. I went to Abu Bakr and told him that the Prophet had promised to give me so much. On that Abu Bakr gave me three handfuls (of money).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 770

حدیث نمبر: 2683
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار، عن محمد بن علي، عن جابر بن عبد اللهرضي الله عنهم، قال:" لما مات النبي صلى الله عليه وسلم جاء ابا بكر مال من قبل العلاء بن الحضرمي، فقال ابو بكر: من كان له على النبي صلى الله عليه وسلم دين او كانت له قبله عدة فلياتنا. قال جابر: فقلت: وعدني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يعطيني هكذا وهكذا وهكذا، فبسط يديه ثلاث مرات. قال جابر: فعد في يدي خمس مائة، ثم خمس مائة، ثم خمس مائة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ:" لَمَّا مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ أَبَا بَكْرٍ مَالٌ مِنْ قِبَلِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَنْ كَانَ لَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ أَوْ كَانَتْ لَهُ قِبَلَهُ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنَا. قَالَ جَابِرٌ: فَقُلْتُ: وَعَدَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْطِيَنِي هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، فَبَسَطَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. قَالَ جَابِرٌ: فَعَدَّ فِي يَدِي خَمْسَ مِائَةٍ، ثُمَّ خَمْسَ مِائَةٍ، ثُمَّ خَمْسَ مِائَةٍ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہمیں ہشام نے خبر دی، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، انہیں عمرو بن دینار نے خبر دی، انہیں محمد بن علی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس (بحرین کے عامل) علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کی طرف سے مال آیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اعلان کرا دیا کہ جس کسی کا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی قرض ہو، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سے وعدہ ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ان سے کہا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعدہ فرمایا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا مال مجھے عطا فرمائیں گے۔ چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ اپنے ہاتھ بڑھائے اور میرے ہاتھ پر پانچ سو، پھر پانچ سو اور پھر پانچ سو گن دئیے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Muhammad bin `Ali: Jabir bin `Abdullah said, "When the Prophet died, Abu Bakr received some property from Al-`Ala bin Al-Hadrami. Abu Bakr said to the people, "Whoever has a money claim on the Prophet, or was promised something by him, should come to us (so that we may pay him his right)." Jabir added, "I said (to Abu Bakr), Allah's Apostle promised me that he would give me this much, and this much, and this much (spreading his hands three times)." Jabir added, "Abu Bakr counted for me and handed me five-hundred (gold pieces), and then five-hundred, and then five-hundred."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 848

حدیث نمبر: 3127
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن عبد الله بن ابي مليكة، ان النبي صلى الله عليه وسلم اهديت له اقبية من ديباج مزررة بالذهب فقسمها في ناس من اصحابه وعزل منها واحدا لمخرمة بن نوفل فجاء ومعه ابنه المسور بن مخرمة، فقام على الباب، فقال: ادعه لي فسمع النبي صلى الله عليه وسلم صوته فاخذ قباء فتلقاه به واستقبله بازراره، فقال: يا ابا المسور خبات هذا لك يا ابا المسور خبات هذا لك وكان في خلقه شدة، ورواه ابن علية، عن ايوب، وقال: حاتم بن وردان، حدثنا ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمةقدمت على النبي صلى الله عليه وسلم اقبية، تابعه الليث، عن ابن ابي مليكة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَتْ لَهُ أَقْبِيَةٌ مِنْ دِيبَاجٍ مُزَرَّرَةٌ بِالذَّهَبِ فَقَسَمَهَا فِي نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ وَعَزَلَ مِنْهَا وَاحِدًا لِمَخْرَمَةَ بْنِ نَوْفَلٍ فَجَاءَ وَمَعَهُ ابْنُهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ، فَقَامَ عَلَى الْبَاب، فَقَالَ: ادْعُهُ لِي فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ فَأَخَذَ قَبَاءً فَتَلَقَّاهُ بِهِ وَاسْتَقْبَلَهُ بِأَزْرَارِهِ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْمِسْوَرِ خَبَأْتُ هَذَا لَكَ يَا أَبَا الْمِسْوَرِ خَبَأْتُ هَذَا لَكَ وَكَانَ فِي خُلُقِهِ شِدَّةٌ، وَرَوَاهُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَقَالَ: حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَقَدِمَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةٌ، تَابَعَهُ اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے اور ان سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دیبا کی کچھ قبائیں تحفہ کے طور پر آئی تھیں۔ جن میں سونے کی گھنڈیاں لگی ہوئی تھیں ‘ انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چند اصحاب میں تقسیم فرما دیا اور ایک قباء مخرمہ بن نوفل رضی اللہ عنہ کے لیے رکھ لی۔ پھر مخرمہ رضی اللہ عنہ آئے اور ان کے ساتھ ان کے صاحبزادے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ آپ دروازے پر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ میرا نام لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا لا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آواز سنی تو قباء لے کر باہر تشریف لائے اور اس کی گھنڈیاں ان کے سامنے کر دیں۔ پھر فرمایا: ابومسور! یہ قباء میں نے تمہارے لیے چھپا کر رکھ لی تھی۔ مخرمہ رضی اللہ عنہ ذرا تیز طبیعت کے آدمی تھے۔ ابن علیہ نے ایوب کے واسطے سے یہ حدیث (مرسلاً ہی) روایت کی ہے۔ اور حاتم بن وردان نے بیان کیا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی ملیکہ نے ان سے مسور رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں کچھ قبائیں آئیں تھیں ‘ اس روایت کی متابعت لیث نے ابن ابی ملیکہ سے کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Abu Mulaika: Some silken cloaks with golden buttons were presented to the Prophet. He distributed them amongst his companions and kept one for Makhrama, bin Naufal. Later on Makhrama came along with his son Al-Miswar bin Makhrama, and stood up at the gate and said (to his son). "Call him (i.e. the Prophet) to me." The Prophet heard his voice, took a silken cloak and brought it to him, placing those golden buttons in front of him saying, "O Abu-al-Miswar! I have kept this aside for you! O Abu-al Miswar! I have kept this aside for you!" Makhrama was a bad-tempered man.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 356

حدیث نمبر: 3164
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، قال: اخبرني روح بن القاسم، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لي:" لو قد جاءنا مال البحرين قد اعطيتك هكذا وهكذا وهكذا، فلما قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم وجاء مال البحرين، قال ابو بكر: من كانت له عند رسول الله صلى الله عليه وسلم عدة فلياتني فاتيته، فقلت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد كان، قال لي: لو قد جاءنا مال البحرين لاعطيتك هكذا وهكذا وهكذا، فقال لي: احثه فحثوت حثية، فقال لي: عدها فعددتها فإذا هي خمس مائة فاعطاني الفا وخمس مائة"(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِي:" لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ قَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَنْ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنِي فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ، قَالَ لِي: لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ لَأَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، فَقَالَ لِي: احْثُهُ فَحَثَوْتُ حَثْيَةً، فَقَالَ لِي: عُدَّهَا فَعَدَدْتُهَا فَإِذَا هِيَ خَمْسُ مِائَةٍ فَأَعْطَانِي أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ"
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے روح بن قاسم نے خبر دی، انہیں محمد بن منکدر نے بیان کیا کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر ہمارے پاس بحرین سے روپیہ آیا، تو میں تمہیں اتنا، اتنا، اتنا (تین لپ) دوں گا۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور اس کے بعد بحرین کا روپیہ آیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر کسی سے کوئی دینے کا وعدہ کیا ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ چنانچہ میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر بحرین کا روپیہ ہمارے یہاں آیا تو میں تمہیں اتنا، اتنا اور اتنا دوں گا۔ اس پر انہوں نے فرمایا کہ اچھا ایک لپ بھرو، میں نے ایک لپ بھری، تو انہوں نے فرمایا کہ اسے شمار کرو، میں نے شمار کیا تو پانچ سو تھا، پھر انہوں نے مجھے ڈیڑھ ہزار عنایت فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle once said to me, "If the revenue of Bahrain came, I would give you this much and this much." When Allah's Apostle had died, the revenue of Bahrain came, and Abu Bakr announced, " Let whoever was promised something by Allah's Apostle come to me." So, I went to Abu Bakr and said, "Allah's Apostle said to me, 'If the revenue of Bahrain came, I would give you this much and this. much." On that Abu Bakr said to me, "Scoop (money) with both your hands." I scooped money with both my hands and Abu Bakr asked me to count it. I counted it and it was five-hundred (gold pieces). The total amount he gave me was one thousand and five hundred (gold pieces.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 390

حدیث نمبر: 3165
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال: إبراهيم بن طهمان، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس اتي النبي صلى الله عليه وسلم بمال من البحرين، فقال: انثروه في المسجد فكان اكثر مال اتي به رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه العباس، فقال: يا رسول الله اعطني إني فاديت نفسي وفاديت عقيلا، قال: خذ فحثا في ثوبه، ثم ذهب يقله فلم يستطع، فقال: امر بعضهم يرفعه إلي، قال: لا، قال: فارفعه انت علي، قال: لا، فنثر منه، ثم ذهب يقله فلم يرفعه، فقال: فمر بعضهم يرفعه علي، قال: لا، قال: فارفعه انت علي، قال: لا، فنثر منه ثم احتمله على كاهله، ثم انطلق فما زال يتبعه بصره حتى خفي علينا عجبا من حرصه فما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وثم منها درهم".(مرفوع) وَقَالَ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ، فَقَالَ: انْثُرُوهُ فِي الْمَسْجِدِ فَكَانَ أَكْثَرَ مَالٍ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ الْعَبَّاسُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي إِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا، قَالَ: خُذْ فَحَثَا فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَسْتَطِعْ، فَقَالَ: أمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ إِلَيَّ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ، قَالَ: لَا، فَنَثَرَ مِنْهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَرْفَعْهُ، فَقَالَ: فَمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ عَلَيَّ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ، قَالَ: لَا، فَنَثَرَ مِنْهُ ثُمَّ احْتَمَلَهُ عَلَى كَاهِلِهِ، ثُمَّ انْطَلَقَ فَمَا زَالَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا عَجَبًا مِنْ حِرْصِهِ فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَمَّ مِنْهَا دِرْهَمٌ".
اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں بحرین سے خراج کا روپیہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مسجد میں پھیلا دو، بحرین کا وہ مال ان تمام اموال میں سب سے زیادہ تھا جو اب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آ چکے تھے۔ اتنے میں عباس رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! مجھے بھی عنایت فرمائیے (میں زیر بار ہوں) کیونکہ میں نے (بدر کے موقع پر) اپنا بھی فدیہ ادا کیا تھا اور عقیل رضی اللہ عنہ کا بھی! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا لے لیجئے۔ چنانچہ انہوں نے اپنے کپڑے میں روپیہ بھر لیا (لیکن اٹھایا نہ جا سکا) تو اس میں سے کم کرنے لگے۔ لیکن کم کرنے کے بعد بھی نہ اٹھ سکا تو عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو حکم دیں کہ اٹھانے میں میری مدد کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہیں ہو سکتا، انہوں نے کہا کہ پھر آپ خود ہی اٹھوا دیں۔ فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا۔ پھر عباس رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کچھ کم کیا، لیکن اس پر بھی نہ اٹھا سکے تو کہا کہ کسی کو حکم دیجئیے کہ وہ اٹھا دے، فرمایا کہ نہیں ایسا نہیں ہو سکتا، انہوں نے کہا پھر آپ ہی اٹھا دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا۔ آخر اس میں سے انہیں پھر کم کرنا پڑا اور تب کہیں جا کے اسے اپنے کاندھے پر اٹھا سکے اور لے کر جانے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک انہیں برابر دیکھتے رہے، جب تک وہ ہماری نظروں سے چھپ نہ گئے۔ ان کے حرص پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعجب فرمایا اور آپ اس وقت تک وہاں سے نہ اٹھے جب تک وہاں ایک درہم بھی باقی رہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Money from Bahrain was brought to the Prophet . He said, "Spread it in the Mosque." It was the biggest amount that had ever been brought to Allah's Apostle . In the meantime Al-`Abbas came to him and said, "O Allah's Apostle! Give me, for I gave the ransom of myself and `Aqil." The Prophet said (to him), "Take." He scooped money with both hands and poured it in his garment and tried to lift it, but he could not and appealed to the Prophet, "Will you order someone to help me in lifting it?" The Prophet said, "No." Then Al-`Abbas said, "Then will you yourself help me carry it?" The Prophet said, "No." Then Al `Abbas threw away some of the money, but even then he was not able to lift it, and so he gain requested the Prophet "Will you order someone to help me carry it?" The Prophet said, "No." Then Al-`Abbas said, "Then will you yourself yelp me carry it?" The Prophet said, 'No." So, Al-`Abbas threw away some more money and lifted it on his shoulder and went away. The Prophet kept on looking at him with astonishment at his greediness till he went out of our sight. Allah's Apostle did not get up from there till not a single Dirham remained from that money.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 390

حدیث نمبر: 3167
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: بينما نحن في المسجد خرج النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انطلقوا إلى يهود فخرجنا حتى جئنا بيت المدراس، فقال: اسلموا تسلموا واعلموا ان الارض لله ورسوله، وإني اريد ان اجليكم من هذه الارض فمن يجد منكم بماله شيئا فليبعه، وإلا فاعلموا ان الارض لله ورسوله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ فَخَرَجْنَا حَتَّى جِئْنَا بَيْتَ الْمِدْرَاسِ، فَقَالَ: أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَرْضِ فَمَنْ يَجِدْ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ، وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعد مقبری نے بیان کیا، ان سے ان کے والد (ابوسعید) نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہم ابھی مسجد نبوی میں موجود تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور فرمایا کہ یہودیوں کی طرف چلو۔ چنانچہ ہم روانہ ہوئے اور جب بیت المدراس (یہودیوں کا مدرسہ) پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اسلام لاؤ تو سلامتی کے ساتھ رہو گے اور سمجھ لو کہ زمین اللہ اور اور اس کے رسول کی ہے۔ اور میرا ارادہ ہے کہ تمہیں اس ملک سے نکال دوں، پھر تم میں سے اگر کسی کی جائیداد کی قیمت آئے تو اسے بیچ ڈالے۔ اگر تم اس پر تیار نہیں ہو، تو تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ زمین اللہ اور اس کے رسول ہی کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: While we were in the Mosque, the Prophet came out and said, "Let us go to the Jews" We went out till we reached Bait-ul-Midras. He said to them, "If you embrace Islam, you will be safe. You should know that the earth belongs to Allah and His Apostle, and I want to expel you from this land. So, if anyone amongst you owns some property, he is permitted to sell it, otherwise you should know that the Earth belongs to Allah and His Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 392

حدیث نمبر: 4383
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، سمع ابن المنكدر، جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو قد جاء مال البحرين لقد اعطيتك هكذا وهكذا ثلاثا"، فلم يقدم مال البحرين حتى قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما قدم علىابي بكر امر مناديا، فنادى: من كان له عند النبي صلى الله عليه وسلم دين او عدة فلياتني، قال جابر: فجئت ابا بكر فاخبرته ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لو جاء مال البحرين اعطيتك هكذا وهكذا ثلاثا"، قال: فاعطاني، قال جابر: فلقيت ابا بكر بعد ذلك، فسالته فلم يعطني، ثم اتيته فلم يعطني، ثم اتيته الثالثة فلم يعطني، فقلت له: قد اتيتك فلم تعطني، ثم اتيتك فلم تعطني، ثم اتيتك فلم تعطني، فإما ان تعطيني، وإما ان تبخل عني، فقال: اقلت تبخل عني واي داء ادوا من البخل قالها ثلاثا، ما منعتك من مرة إلا وانا اريد ان اعطيك، وعن عمرو، عن محمد بن علي، سمعت جابر بن عبد الله، يقول: جئته، فقال لي ابو بكر: عدها، فعددتها، فوجدتها خمس مائة، فقال: خذ مثلها مرتين.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، سَمِعَ ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، جَابِرَ بْنَ عَبْدِ الله رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ قَدْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ لَقَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا ثَلَاثًا"، فَلَمْ يَقْدَمْ مَالُ الْبَحْرَيْنِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَىأَبِي بَكْرٍ أَمَرَ مُنَادِيًا، فَنَادَى: مَنْ كَانَ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ أَوْ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنِي، قَالَ جَابِرٌ: فَجِئْتُ أَبَا بَكْرٍ فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا ثَلَاثًا"، قَالَ: فَأَعْطَانِي، قَالَ جَابِرٌ: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ بَعْدَ ذَلِكَ، فَسَأَلْتُهُ فَلَمْ يُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَلَمْ يُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ الثَّالِثَةَ فَلَمْ يُعْطِنِي، فَقُلْتُ لَهُ: قَدْ أَتَيْتُكَ فَلَمْ تُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُكَ فَلَمْ تُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُكَ فَلَمْ تُعْطِنِي، فَإِمَّا أَنْ تُعْطِيَنِي، وَإِمَّا أَنْ تَبْخَلَ عَنِّي، فَقَالَ: أَقُلْتَ تَبْخَلُ عَنِّي وَأَيُّ دَاءٍ أَدْوَأُ مِنَ الْبُخْلِ قَالَهَا ثَلَاثًا، مَا مَنَعْتُكَ مِنْ مَرَّةٍ إِلَّا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُعْطِيَكَ، وَعَنْ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جِئْتُهُ، فَقَالَ لِي أَبُو بَكْرٍ: عُدَّهَا، فَعَدَدْتُهَا، فَوَجَدْتُهَا خَمْسَ مِائَةٍ، فَقَالَ: خُذْ مِثْلَهَا مَرَّتَيْنِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ انہوں نے محمد بن المنکدر سے سنا، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا جب میرے پاس بحرین سے روپیہ آئے گا تو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ بھر کر روپیہ دوں گا، لیکن بحرین سے جس وقت روپیہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی تھی۔ اس لیے وہ روپیہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور انہوں نے اعلان کروا دیا کہ اگر کسی کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض یا کسی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی وعدہ ہو تو وہ میرے پاس آئے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ان کے یہاں آ گیا اور انہیں بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر بحرین سے میرے پاس روپیہ آیا تو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ بھر کر دوں گا۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے ان سے ملاقات کی اور ان سے اس کے متعلق کہا لیکن انہوں نے اس مرتبہ مجھے نہیں دیا۔ میں پھر ان کے یہاں گیا اس مرتبہ بھی انہوں نے نہیں دیا۔ میں تیسری مرتبہ گیا، اس مرتبہ بھی انہوں نے نہیں دیا۔ اس لیے میں نے ان سے کہا کہ میں آپ کے یہاں ایک مرتبہ آیا۔ آپ نے نہیں دیا، پھر آیا اور آپ نے نہیں دیا۔ پھر تیسری مرتبہ آیا ہوں اور آپ اس مرتبہ بھی نہیں دے رہے ہیں۔ اگر آپ کو مجھے دینا ہے تو دے دیجئیے ورنہ صاف کہہ دیجئیے کہ میرا دل دینے کو نہیں چاہتا، میں بخیل ہوں۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم نے کہا ہے کہ میرے معاملہ میں بخل کر لو، بھلا بخل سے بڑھ کر اور کیا عیب ہو سکتا ہے۔ تین مرتبہ انہوں نے یہ جملہ دہرایا اور کہا میں نے تمہیں جب بھی ٹالا تو میرا ارادہ یہی تھا کہ بہرحال تمہیں دینا ہے۔ اور اسی سند سے عمرو بن دینار سے روایت ہے، ان سے محمد بن علی باقر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں حاضر ہوا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک لپ بھر کر روپیہ دیا اور کہا کہ اسے گن لو۔ میں نے گنا تو پانچ سو تھا۔ فرمایا کہ دو مرتبہ اتنا ہی اور لے لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said to me, "If the revenue of Al-Bahrain should come, I will give you so much and so much," repeating "so much" thrice. But the revenue of Al-Bahrain did not come till Allah's Apostle had died. When the revenue came during the rule of Abu Bakr. Abu Bakr ordered an announcer to announce, "Whoever had any debt or promise due upon the Prophet, should present himself to me (i.e. Abu Bakr). I came to Abu Bakr and informed him that the Prophet had said (to me), "If the revenue of Al-Bahrain should come, I will give you so-much and so much," repeating "so much" thrice. So Abu Bakr gave me (in another narration Jaibir said,). I met Abu Bakr after that and asked him (to give me what the Prophet had promised me) but he did not give me. I again went to him but he did not give me. I again went to him (for the third time) but he did not give me; On that I said to him, "I came to you but you did not give me, then I came to you and you did not give me, and then again I came to you, but you did not give me; so you should either give me or else you are like a miserly to me, on that, Abu Bakr said, "Do you say, 'You are like a miserly to me?' There is no worse disease than miserliness." Abu Bakr said it thrice and added, "Whenever I refused to give you, I had the intention of giving you." (In another narration) Jabir bin `Abdullah said, "I went to Abu Bakr (and he gave me a handful of money) and told me to count it, I counted and found it five-hundred, and then Abu Bakr said (to me), "Take the same amount twice."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 666


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.