(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، قال: سمعت مالكا، وساله عبيد الله بن الربيع، احدثك داود، عن ابي سفيان، عن ابي هريرةرضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم" رخص في بيع العرايا في خمسة اوسق، او دون خمسة اوسق؟ قال: نعم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا، وَسَأَلَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الرَّبِيعِ، أَحَدَّثَكَ دَاوُدُ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا فِي خَمْسَةِ أَوْسُقٍ، أَوْ دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ؟ قَالَ: نَعَمْ".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے امام مالک سے سنا، ان سے عبیداللہ بن ربیع نے پوچھا کہ کیا آپ سے داؤد نے سفیان سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ وسق یا اس سے کم میں بیع عریہ کی اجازت دے دی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں!
Narrated Abu Huraira: The Prophet allowed the sale of the dates of 'Araya provided they were about five Awsuq (singular: Wasaq which means sixty Sa's) or less (in amount).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 395
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب عریہ کو اس کی اجازت دی کہ اپنا عریہ اس کے اندازے برابر میوے کے بدل بیچ ڈالے۔
(مرفوع) وقال الليث: عن ابي الزناد، كان عروة بن الزبير يحدث، عن سهل بن ابي حثمة الانصاري من بني حارثة، انه حدثه، عن زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال:" كان الناس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يتبايعون الثمار، فإذا جد الناس وحضر تقاضيهم، قال المبتاع: إنه اصاب الثمر الدمان، اصابه مراض، اصابه قشام عاهات يحتجون بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لما كثرت عنده الخصومة في ذلك، فإما لا فلا تتبايعوا حتى يبدو صلاح الثمر كالمشورة يشير بها لكثرة خصومتهم"، واخبرني خارجة بن زيد بن ثابت: ان زيد بن ثابت لم يكن يبيع ثمار ارضه حتى تطلع الثريا فيتبين الاصفر من الاحمر، قال ابو عبد الله: رواه علي بن بحر، حدثنا حكام، حدثنا عن زكرياء، عن ابي الزناد، عن عروة، عن سهل، عن زيد.(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ: عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَايَعُونَ الثِّمَارَ، فَإِذَا جَدَّ النَّاسُ وَحَضَرَ تَقَاضِيهِمْ، قَالَ الْمُبْتَاعُ: إِنَّهُ أَصَابَ الثَّمَرَ الدُّمَانُ، أَصَابَهُ مُرَاضٌ، أَصَابَهُ قُشَامٌ عَاهَاتٌ يَحْتَجُّونَ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمَّا كَثُرَتْ عِنْدَهُ الْخُصُومَةُ فِي ذَلِكَ، فَإِمَّا لَا فَلَا تَتَبَايَعُوا حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُ الثَّمَرِ كَالْمَشُورَةِ يُشِيرُ بِهَا لِكَثْرَةِ خُصُومَتِهِمْ"، وَأَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ لَمْ يَكُنْ يَبِيعُ ثِمَارَ أَرْضِهِ حَتَّى تَطْلُعَ الثُّرَيَّا فَيَتَبَيَّنَ الْأَصْفَرُ مِنَ الْأَحْمَرِ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، حَدَّثَنَا حَكَّامٌ، حَدَّثَنَا عَنْ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ سَهْلٍ، عَنْ زَيْدٍ.
لیث بن سعد نے ابوزناد عبداللہ بن ذکوان سے نقل کیا کہ عروہ بن زبیر، بنوحارثہ کے سہل بن ابی حثمہ انصاری رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے تھے اور وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگ پھلوں کی خرید و فروخت (درختوں پر پکنے سے پہلے) کرتے تھے۔ پھر جب پھل توڑنے کا وقت آتا، اور مالک (قیمت کا) تقاضا کرنے آتے تو خریدار یہ عذر کرنے لگتے کہ پہلے ہی اس کا گابھا خراب اور کالا ہو گیا، اس کو بیماری ہو گئی، یہ تو ٹھٹھر گیا پھل بہت ہی کم آئے۔ اسی طرح مختلف آفتوں کو بیان کر کے مالکوں سے جھگڑتے (تاکہ قیمت میں کمی کرا لیں) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس طرح کے مقدمات بکثرت آنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اس طرح جھگڑے ختم نہیں ہو سکتے تو تم لوگ بھی میوہ کے پکنے سے پہلے ان کو نہ بیچا کرو۔ گویا مقدمات کی کثرت کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بطور مشورہ فرمایا تھا۔ خارجہ بن زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اپنے باغ کے پھل اس وقت تک نہیں بیچتے جب تک ثریا نہ طلوع ہو جاتا اور زردی اور سرخی ظاہر نہ ہو جاتی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ اس کی روایت علی بن بحر نے بھی کی ہے کہ ہم سے حکام بن سلم نے بیان کیا، ان سے عنبسہ نے بیان کیا، ان سے زکریا نے، ان سے ابوالزناد نے، ان سے عروہ نے اور ان سے سہل بن سعد نے اور ان سے زید بن ثابت نے۔
Zaid bin Thabit (ra) said, "In the lifetime of Allah's Messenger (saws), the people used to trade with fruits. When they cut their date-fruits and the purchasers came to recieve their rights, the seller would say, 'My dates have got rotten, they are blighted with disease, they are afflicted with Qusham (a disease which causes the fruit to fall before ripening).' They would go on complaining of defects in their purchases. Allah's Messenger (saws) said, "Do not sell the fruits before their benefit is evident (i.e. free from all the dangers of being spoiled or blighted), by way of advice for they quarrelled too much." Kharija bin Zaid bin Thabit said that Zaid bin Thabit (ra) used not to sell the fruits of his land till Pleiades appeared and one could distinguish the yellow fruits from the red (ripe) ones.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 398
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کے سلسلہ میں اس کی رخصت دی تھی کہ اندازہ کر کے خشک کھجور کے بدلے بیچا جا سکتا ہے۔
Narrated Zaid bin Thabit: The Prophet permitted selling the dates of the 'Araya for ready dates by estimating the amount of the former (as they are still on the trees).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 566
(مرفوع) حدثنا يحيى بن قزعة، اخبرنا مالك، عن داود بن حصين، عن ابي سفيان مولى ابن ابي احمد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" رخص النبي صلى الله عليه وسلم في بيع العرايا بخرصها من التمر، فيما دون خمسة اوسق او في خمسة اوسق". شك داود في ذلك.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا مِنَ التَّمْرِ، فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ أَوْ فِي خَمْسَةِ أَوْسُقٍ". شَكَّ دَاوُدُ فِي ذَلِكَ.
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں داؤد بن حصین نے، انہیں ابواحمد کے غلام ابوسفیان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا کی اندازہ کر کے خشک کھجور کے بدلے پانچ وسق سے کم، یا (یہ کہا کہ) پانچ وسق کے اندر اجازت دی ہے اس میں شک داؤد بن حصین کو ہوا (بیع عریہ کا بیان پیچھے مفصل ہو چکا ہے)۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet allowed the sale of the dates of the 'Araya for ready dates by estimating the former which should be estimated as less than five Awsuq or five Awsuq. (Dawud, the sub-narrator is not sure as to the right amount.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 568