صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
65. بَابُ إِنْ شَاءَ رَدَّ الْمُصَرَّاةَ وَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ:
65. باب: خریدار اگر چاہے تو مصراۃ کو واپس کر سکتا ہے لیکن اس کے دودھ کے بدلہ میں (جو خریدار نے استعمال کیا ہے) ایک صاع کھجور دے دے۔
(65) Chapter. The option of returning an animal after milking it, along with a Sa of dates (as the price of the milk), if it has been kept unmilked for a long period by the seller (to deceive others).
حدیث نمبر: 2151
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمرو، حدثنا المكي، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني زياد، ان ثابتا مولى عبد الرحمن بن زيد، اخبره انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اشترى غنما مصراة فاحتلبها، فإن رضيها امسكها، وإن سخطها ففي حلبتها صاع من تمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اشْتَرَى غَنَمًا مُصَرَّاةً فَاحْتَلَبَهَا، فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا فَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ".
ہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے زیاد نے خبر دی کہ عبدالرحمٰن بن زید کے غلام ثابت نے انہیں خبر دی، کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے «مصراة» بکری خریدی اور اسے دوہا۔ تو اگر وہ اس معاملہ پر راضی ہے تو اسے اپنے لیے روک لے اور اگر راضی نہیں ہے تو (واپس کر دے اور) اس کے دودھ کے بدلے میں ایک صاع کھجور دیدے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever buys a sheep which has been kept unmilked for a long period, and milks it, can keep it if he is satisfied, and if he is not satisfied, he can return it, but he should pay one Sa of dates for the milk."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 361

حدیث نمبر: 2140
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيع حاضر لباد، ولا تناجشوا، ولا يبيع الرجل على بيع اخيه، ولا يخطب على خطبة اخيه، ولا تسال المراة طلاق اختها لتكفا ما في إنائها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْفَأَ مَا فِي إِنَائِهَا".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال و اسباب بیچے اور یہ کہ کوئی (سامان خریدنے کی نیت کے بغیر دوسرے اصل خریداروں سے) بڑھ کر بولی نہ دے۔ اسی طرح کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے میں مداخلت نہ کرے۔ کوئی شخص (کسی عورت کو) دوسرے کے پیغام نکاح ہوتے ہوئے اپنا پیغام نہ بھیجے۔ اور کوئی عورت اپنی کسی دینی بہن کو اس نیت سے طلاق نہ دلوائے کہ اس کے حصہ کو خود حاصل کر لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle forbade the selling of things by a town dweller on behalf of a desert dweller; and similarly Najsh was forbidden. And one should not urge somebody to return the goods to the seller so as to sell him his own goods; nor should one demand the hand of a girl who has already been engaged to someone else; and a woman should not try to cause some other woman to be divorced in order to take her place.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 350

حدیث نمبر: 2148
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن بكير، حدثنا الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن الاعرج، قال ابو هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" لا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد فإنه بخير النظرين بعد ان يحتلبها، إن شاء امسك، وإن شاء ردها وصاع تمر"، ويذكر عن ابي صالح، ومجاهد، والوليد بن رباح، وموسى بن يسار، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم صاع تمر، وقال بعضهم: عن ابن سيرين صاعا من طعام وهو بالخيار ثلاثا، وقال بعضهم: عن ابن سيرين صاعا من تمر، ولم يذكر ثلاثا والتمر اكثر.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" لَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدُ فَإِنَّهُ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا، إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ، وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعَ تَمْرٍ"، وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَمُجَاهِدٍ، وَالْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، وَمُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعَ تَمْرٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنِ ابْنِ سِيرِينَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ وَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثًا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنِ ابْنِ سِيرِينَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ ثَلَاثًا وَالتَّمْرُ أَكْثَرُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بیچنے کے لیے) اونٹنی اور بکری کے تھنوں میں دودھ کو روک کر نہ رکھو۔ اگر کسی نے (دھوکہ میں آ کر) کوئی ایسا جانور خرید لیا تو اسے دودھ دوہنے کے بعد دونوں اختیارات ہیں چاہے تو جانور کو رکھ لے، اور چاہے تو واپس کر دے۔ اور ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دودھ کے بدل دیدے۔ ابوصالح، مجاہد، ولید بن رباح اور موسیٰ بن یسار سے بواسطہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ایک صاع کھجور ہی کی ہے۔ بعض راویوں نے ابن سیرین سے ایک صاع کھجور کی روایت کی ہے اور یہ کہ خریدار کو (صورت مذکورہ میں) تین دن کا اختیار ہو گا۔ اگرچہ بعض دوسرے راویوں نے ابن سیرین ہی سے ایک صاع کھجور کی بھی روایت کی ہے، لیکن تین دن کے اختیار کا ذکر نہیں کیا اور (تاوان میں) کھجور دینے کی روایات ہی زیادہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Don't keep camels and sheep unmilked for a long time, for whoever buys such an animal has the option to milk it and then either to keep it or return it to the owner along with one Sa of dates." Some narrated from Ibn Seereen (that the Prophet had said), "One Sa of wheat, and he has the option for three days." And some narrated from Ibn Seereen, " ... a Sa of dates," not mentioning the option for three days. But a Sa of dates is mentioned in most narrations.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 358

حدیث نمبر: 2149
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي، يقول: حدثنا ابو عثمان، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال:" من اشترى شاة محفلة فردها، فليرد معها صاعا من تمر، ونهى النبي صلى الله عليه وسلم ان تلقى البيوع".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُحَفَّلَةً فَرَدَّهَا، فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُلَقَّى الْبُيُوعُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ ہم سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو شخص «مصراة» بکری خریدے اور اسے واپس کرنا چاہے تو (اصل مالک کو) اس کے ساتھ ایک صاع بھی دے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قافلہ والوں سے (جو مال بیچنے لائیں) آگے بڑھ کر خریدنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Mas`ud: Whoever buys a sheep which has not been milked for a long time, has the option of returning it along with one Sa of dates; and the Prophet forbade going to meet the seller on the way (as he has no knowledge of the market price and he may sell his goods at a low price).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 359


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.