صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
58. بَابُ لاَ يَبِيعُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلاَ يَسُومُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، حَتَّى يَأْذَنَ لَهُ أَوْ يَتْرُكَ:
58. باب: کوئی مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کی بیع میں دخل اندازی نہ کرے اور اپنے بھائی کے بھاؤ لگاتے وقت اس کے بھاؤ کو نہ بگاڑے جب تک وہ اجازت نہ دے یا چھوڑ نہ دے۔
(58) Chapter. A seller should not urge somebody (in case of optional sale) to cancle a bargain the latter has already agreed upon with another seller so as to sell him his own goods; and a buyer should not urge the seller to cencle a barbain already agreed upon with another buyer so as to buy the goods himself, unless they are given permission in both cases, or the bargains are cancelled with the willingness of both the seller and the buyer.
حدیث نمبر: 2140
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيع حاضر لباد، ولا تناجشوا، ولا يبيع الرجل على بيع اخيه، ولا يخطب على خطبة اخيه، ولا تسال المراة طلاق اختها لتكفا ما في إنائها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْفَأَ مَا فِي إِنَائِهَا".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال و اسباب بیچے اور یہ کہ کوئی (سامان خریدنے کی نیت کے بغیر دوسرے اصل خریداروں سے) بڑھ کر بولی نہ دے۔ اسی طرح کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے میں مداخلت نہ کرے۔ کوئی شخص (کسی عورت کو) دوسرے کے پیغام نکاح ہوتے ہوئے اپنا پیغام نہ بھیجے۔ اور کوئی عورت اپنی کسی دینی بہن کو اس نیت سے طلاق نہ دلوائے کہ اس کے حصہ کو خود حاصل کر لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle forbade the selling of things by a town dweller on behalf of a desert dweller; and similarly Najsh was forbidden. And one should not urge somebody to return the goods to the seller so as to sell him his own goods; nor should one demand the hand of a girl who has already been engaged to someone else; and a woman should not try to cause some other woman to be divorced in order to take her place.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 350

حدیث نمبر: 2139
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يبيع بعضكم على بيع اخيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کوئی شخص اپنے بھائی کی خرید و فروخت میں دخل اندازی نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "Do not urge somebody to return what he has already bought (i.e. in optional sale) from another seller so as to sell him your own goods."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 349

حدیث نمبر: 2148
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن بكير، حدثنا الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن الاعرج، قال ابو هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" لا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد فإنه بخير النظرين بعد ان يحتلبها، إن شاء امسك، وإن شاء ردها وصاع تمر"، ويذكر عن ابي صالح، ومجاهد، والوليد بن رباح، وموسى بن يسار، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم صاع تمر، وقال بعضهم: عن ابن سيرين صاعا من طعام وهو بالخيار ثلاثا، وقال بعضهم: عن ابن سيرين صاعا من تمر، ولم يذكر ثلاثا والتمر اكثر.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" لَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدُ فَإِنَّهُ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا، إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ، وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعَ تَمْرٍ"، وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَمُجَاهِدٍ، وَالْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، وَمُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعَ تَمْرٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنِ ابْنِ سِيرِينَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ وَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثًا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنِ ابْنِ سِيرِينَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ ثَلَاثًا وَالتَّمْرُ أَكْثَرُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بیچنے کے لیے) اونٹنی اور بکری کے تھنوں میں دودھ کو روک کر نہ رکھو۔ اگر کسی نے (دھوکہ میں آ کر) کوئی ایسا جانور خرید لیا تو اسے دودھ دوہنے کے بعد دونوں اختیارات ہیں چاہے تو جانور کو رکھ لے، اور چاہے تو واپس کر دے۔ اور ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دودھ کے بدل دیدے۔ ابوصالح، مجاہد، ولید بن رباح اور موسیٰ بن یسار سے بواسطہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ایک صاع کھجور ہی کی ہے۔ بعض راویوں نے ابن سیرین سے ایک صاع کھجور کی روایت کی ہے اور یہ کہ خریدار کو (صورت مذکورہ میں) تین دن کا اختیار ہو گا۔ اگرچہ بعض دوسرے راویوں نے ابن سیرین ہی سے ایک صاع کھجور کی بھی روایت کی ہے، لیکن تین دن کے اختیار کا ذکر نہیں کیا اور (تاوان میں) کھجور دینے کی روایات ہی زیادہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Don't keep camels and sheep unmilked for a long time, for whoever buys such an animal has the option to milk it and then either to keep it or return it to the owner along with one Sa of dates." Some narrated from Ibn Seereen (that the Prophet had said), "One Sa of wheat, and he has the option for three days." And some narrated from Ibn Seereen, " ... a Sa of dates," not mentioning the option for three days. But a Sa of dates is mentioned in most narrations.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 358

حدیث نمبر: 2150
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تلقوا الركبان ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا، ولا يبع حاضر لباد، ولا تصروا الغنم، ومن ابتاعها فهو بخير النظرين بعد ان يحتلبها، إن رضيها امسكها، وإن سخطها ردها وصاعا من تمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَلَقَّوُا الرُّكْبَانَ وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تُصَرُّوا الْغَنَمَ، وَمَنِ ابْتَاعَهَا فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا، إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوالزناد نے، انہیں اعرج نے، اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (تجارتی) قافلوں کی پیشوائی (ان کا سامان شہر پہنچے سے پہلے ہی خرید لینے کی غرض سے) نہ کرو۔ ایک شخص کسی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے اور کوئی «نجش» (دھوکہ فریب) نہ کرے اور کوئی شہری، بدوی کا مال نہ بیچے اور بکری کے تھن میں دودھ نہ روکے۔ لیکن اگر کوئی اس (آخری) صورت میں جانور خرید لے تو اسے دوہنے کے بعد دونوں طرح کے اختیارات ہیں۔ اگر وہ اس بیع پر راضی ہے تو جانور کو روک سکتا ہے اور اگر وہ راضی نہیں تو ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دے کر اسے واپس کر دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Do not go forward to meet the caravan (to buy from it on the way before it reaches the town). And do not urge buyers to cancel their purchases to sell them (your own goods) yourselves, and do not practice Najsh. A town dweller should not sell the goods for the desert dweller. Do not leave sheep unmilked for a long time, when they are on sale, and whoever buys such an animal has the option of returning it, after milking it, along with a Sa of dates or keeping it. it has been kept unmilked for a long period by the seller (to deceive others).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 360

حدیث نمبر: 2151
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمرو، حدثنا المكي، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني زياد، ان ثابتا مولى عبد الرحمن بن زيد، اخبره انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اشترى غنما مصراة فاحتلبها، فإن رضيها امسكها، وإن سخطها ففي حلبتها صاع من تمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اشْتَرَى غَنَمًا مُصَرَّاةً فَاحْتَلَبَهَا، فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا فَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ".
ہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے زیاد نے خبر دی کہ عبدالرحمٰن بن زید کے غلام ثابت نے انہیں خبر دی، کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے «مصراة» بکری خریدی اور اسے دوہا۔ تو اگر وہ اس معاملہ پر راضی ہے تو اسے اپنے لیے روک لے اور اگر راضی نہیں ہے تو (واپس کر دے اور) اس کے دودھ کے بدلے میں ایک صاع کھجور دیدے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever buys a sheep which has been kept unmilked for a long period, and milks it, can keep it if he is satisfied, and if he is not satisfied, he can return it, but he should pay one Sa of dates for the milk."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 361

حدیث نمبر: 2158
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الصلت بن محمد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا معمر، عن عبد الله بن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تلقوا الركبان، ولا يبيع حاضر لباد"، قال: فقلت لابن عباس: ما قوله لا يبيع حاضر لباد؟ قال: لا يكون له سمسارا.(مرفوع) حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ، وَلَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ"، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا قَوْلُهُ لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ؟ قَالَ: لَا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (تجارتی) قافلوں سے آگے جا کر نہ ملا کرو (ان کو منڈی میں آنے دو) اور کوئی شہری، کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے، انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے کا مطلب کیا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Tawus: Ibn `Abbas said, "Allah's Apostle said, 'Do not go to meet the caravans on the way (for buying their goods without letting them know the market price); a town dweller should not sell the goods of a desert dweller on behalf of the latter.' I asked Ibn `Abbas, 'What does he mean by not selling the goods of a desert dweller by a town dweller?' He said, 'He should not become his broker.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 367

حدیث نمبر: 2159
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن صباح، حدثنا ابو علي الحنفي، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار، قال: حدثني ابي، عن عبد الله بن عمررضي الله عنه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيع حاضر لباد"، وبه قال ابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ"، وَبِهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ.
مجھ سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعلی حنفی نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری، کسی دیہاتی کا مال بیچے۔ یہی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle forbade the selling of the goods of a desert dweller by a town person.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 368

حدیث نمبر: 2160
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم، قال: اخبرني ابن جريج، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبتاع المرء على بيع اخيه، ولا تناجشوا، ولا يبع حاضر لباد".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبْتَاعُ الْمَرْءُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں سعید بن مسیب نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کوئی شخص اپنے کسی بھائی کے مول پر مول نہ کرے اور کوئی «نجش» (دھوکہ، فریب) نہ کرے، اور نہ کوئی شہری، کسی دیہاتی کے لیے بیچے یا مول لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "A buyer should not urge a seller to restore a purchase so as to buy it himself, and do not practice Najsh; and a town dweller should not sell goods of a desert dweller."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 369

حدیث نمبر: 2161
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ، حدثنا ابن عون، عن محمد، قال انس بن مالك رضي الله عنه" نهينا ان يبيع حاضر لباد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" نُهِينَا أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معاذ بن معاذ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عون نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں اس سے روکا گیا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال تجارت بیچے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: We were forbidden that a town dweller should sell goods of a desert dweller.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 370

حدیث نمبر: 2162
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا عبيد الله العمري، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن التلقي، وان يبيع حاضر لباد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّلَقِّي، وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (تجارتی قافلوں سے) آگے بڑھ کر ملنے سے منع فرمایا ہے اور بستی والوں کو باہر والوں کا مال بیچنے سے بھی منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet forbade the meeting (of caravans) on the way and the selling of goods by an inhabitant of the town on behalf of a desert dweller.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 371

حدیث نمبر: 2164
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثني التيمي، عن ابي عثمان، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: من اشترى محفلة فليرد معها صاعا، قال:" ونهى النبي صلى الله عليه وسلم عن تلقي البيوع".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَنِ اشْتَرَى مُحَفَّلَةً فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا، قَالَ:" وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَلَقِّي الْبُيُوعِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہ ہم سے تیمی نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جو کوئی دودھ جمع کی ہوئی بکری خریدے (وہ بکری پھیر دے) اور اس کے ساتھ ایک صاع دیدے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قافلہ والوں سے آگے بڑھ کر ملنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: Whoever buys an animal which has been kept unmilked for a long time, could return it, but has to pay a Sa of dates along with it. And the Prophet forbade meeting the owners of goods on the way away from the market.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 373

حدیث نمبر: 2165
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يبيع بعضكم على بيع بعض، ولا تلقوا السلع حتى يهبط بها إلى السوق".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا تَلَقَّوْا السِّلَعَ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا إِلَى السُّوقِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص کسی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے اور جو مال باہر سے آ رہا ہو اس سے آگے جا کر نہ ملے جب تک وہ بازار میں نہ آئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "You should not try to cancel the purchases of one another (to get a benefit thereof), and do not go ahead to meet the caravan (for buying the goods) (but wait) till it reaches the market."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 374

حدیث نمبر: 2274
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنه،" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتلقى الركبان، ولا يبيع حاضر لباد"، قلت: يا ابن عباس، ما قوله لا يبيع حاضر لباد، قال: لا يكون له سمسارا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَلَقَّى الرُّكْبَانُ، وَلَا يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ"، قُلْتُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، مَا قَوْلُهُ لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، قَالَ: لَا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے باپ نے، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (تجارتی) قافلوں سے (منڈی سے آگے جا کر) ملاقات کرنے سے منع فرمایا تھا۔ اور یہ کہ شہری دیہاتی کا مال نہ بیچیں، میں نے پوچھا، اے ابن عباس رضی اللہ عنہما! شہری دیہاتی کا مال نہ بیچیں کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ مراد یہ ہے کہ ان کے دلال نہ بنیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Tawus: Ibn `Abbas said, "The Prophet forbade the meeting of caravans (on the way) and ordained that no townsman is permitted to sell things on behalf of a bedouin." I asked Ibn `Abbas, "What is the meaning of his saying, 'No townsman is permitted to sell things on behalf of a bedouin.' " He replied, "He should not work as a broker for him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 474

حدیث نمبر: 2723
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا معمر، عن الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يبع حاضر لباد، ولا تناجشوا، ولا يزيدن على بيع اخيه، ولا يخطبن على خطبته، ولا تسال المراة طلاق اختها لتستكفئ إناءها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَزِيدَنَّ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبَنَّ عَلَى خِطْبَتِهِ، وَلَا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَكْفِئَ إِنَاءَهَا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال تجارت نہ بیچے۔ کوئی شخص نجش نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کی لگائی ہوئی قیمت پر بھاؤ بڑھائے۔ نہ کوئی شخص اپنے کسی بھائی کے پیغام نکاح کی موجودگی میں اپنا پیغام بھیجے اور نہ کوئی عورت (کسی مرد سے) اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے (جو اس مرد کے نکاح میں ہو) تاکہ اس طرح اس کا حصہ بھی خود لے لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "No town-dweller should sell for a bedouin. Do not practice Najsh (i.e. Do not offer a high price for a thing which you do not want to buy, in order to deceive the people). No Muslim should offer more for a thing already bought by his Muslim brother, nor should he demand the hand of a girl already engaged to another Muslim. A Muslim woman shall not try to bring about The divorce of her sister (i.e. another Muslim woman) in order to take her place herself."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 884

حدیث نمبر: 2727
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عرعرة، حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن التلقي، وان يبتاع المهاجر للاعرابي، وان تشترط المراة طلاق اختها، وان يستام الرجل على سوم اخيه، ونهى عن النجش، وعن التصرية". تابعه معاذ، وعبد الصمد، عن شعبة، وقال غندر، وعبد الرحمن نهي. وقال آدم: نهينا. وقال النضر، وحجاج بن منهال: نهى.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّلَقِّي، وَأَنْ يَبْتَاعَ الْمُهَاجِرُ لِلْأَعْرَابِيِّ، وَأَنْ تَشْتَرِطَ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا، وَأَنْ يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَنَهَى عَنِ النَّجْشِ، وَعَنِ التَّصْرِيَةِ". تَابَعَهُ مُعَاذٌ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ غُنْدَرٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ نهي. وَقَالَ آدَمُ: نُهِينَا. وَقَالَ النَّضْرُ، وَحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ: نَهَى.
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے عدی بن ثابت نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تجارتی قافلوں کی) پیشوائی سے منع فرمایا تھا اور اس سے بھی کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت بیچے اور اس سے بھی کہ کوئی عورت اپنی (دینی یا نسبی) بہن کے طلاق کی شرط لگائے اور اس سے کہ کوئی اپنے کسی بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ لگائے، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجش اور تصریہ سے بھی منع فرمایا۔ محمد بن عرعرہ کے ساتھ اس حدیث کو معاذ بن معاذ اور عبدالصمد بن عبدالوارث نے بھی شعبہ سے روایت کیا ہے اور غندر اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے یوں کہا کہ ممانعت کی گئی تھی (مجہول کے صیغے کے ساتھ) آدم بن ابی ایاس نے یوں کہا کہ ہمیں منع کیا گیا تھا نضر اور حجاج بن منہال نے یوں کہا کہ منع کیا تھا (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle forbade (1) the meeting of the caravan (of goods) on the way, (2) and that a residing person buys for a bedouin, (3) and that a woman stipulates the divorce of the wife of the would-be husband, (4) and that a man tries to cause the cancellation of a bargain concluded by another. He also forbade An-Najsh (see Hadith 824) and that one withholds the milk in the udder of the animal so that he may deceive people on selling it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 887

حدیث نمبر: 2728
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، ان ابن جريج اخبره، قال: اخبرني يعلى بن مسلم، وعمرو بن دينار، عن سعيد بن جبيريزيد احدهما على صاحبه، وغيرهما قد سمعته يحدثه، عن سعيد بن جبير، قال: إنا لعند ابن عباس رضي الله عنهما، قال: حدثني ابي بن كعب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" موسى رسول الله، فذكر الحديث، قال الم اقل إنك لن تستطيع معي صبرا سورة الكهف آية 72 كانت الاولى نسيانا، والوسطى شرطا، والثالثة عمدا، قال لا تؤاخذني بما نسيت ولا ترهقني من امري عسرا سورة الكهف آية 73 لقيا غلاما فقتله، فانطلقا فوجدا فيها جدارا يريد ان ينقض فاقامه سورة الكهف آية 77". قراها ابن عباس امامهم ملك.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ، وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍيَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ، وَغَيْرُهُمَا قَدْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: إِنَّا لَعِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُوسَى رَسُولُ اللَّهِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا سورة الكهف آية 72 كَانَتِ الْأُولَى نِسْيَانًا، وَالْوُسْطَى شَرْطًا، وَالثَّالِثَةُ عَمْدًا، قَالَ لا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا سورة الكهف آية 73 لَقِيَا غُلَامًا فَقَتَلَهُ، فَانْطَلَقَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ فَأَقَامَهُ سورة الكهف آية 77". قَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَمَامَهُمْ مَلِكٌ.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے یعلیٰ بن مسلم اور عمرو بن دینار نے خبر دی سعید بن جبیر سے اور ان میں ایک دوسرے سے زیادہ بیان کرتا ہے، ابن جریج نے کہا مجھ سے یہ حدیث یعلیٰ اور عمرو کے سوا اوروں نے بھی بیان کی، وہ سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں کہ ہم ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خضر سے جو جا کر ملے تھے وہ موسیٰ علیہ السلام تھے۔ پھر آخر تک حدیث بیان کی کہ خضر علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا کیا میں آپ کو پہلے ہی نہیں بتا چکا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے (موسیٰ علیہ السلام کی طرف سے) پہلا سوال تو بھول کر ہوا تھا، بیچ کا شرط کے طور پر اور تیسرا جان بوجھ کر ہوا تھا۔ آپ نے خضر سے کہا تھا کہ میں جس کو بھول گیا آپ اس میں مجھ سے مواخذہ نہ کیجئے اور نہ میرا کام مشکل بنائیے۔ دونوں کو ایک لڑکا ملا جسے خضر علیہ السلام نے قتل کر دیا وہ وہ آگے بڑھے تو انہیں ایک دیوار ملی جو گرنے والی تھی لیکن خضر علیہ السلام نے اسے درست کر دیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «وراءهم ملك‏» «وراءهم‏» کے بجائے «أمامهم ملك‏.‏» پڑھا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ubai bin Ka`b: Allah's Apostle said, "Moses the Apostle of Allah," and then he narrated the whole story about him. Al-Khadir said to Moses, "Did not I tell you that you can have no patience with me." (18.72). Moses then violated the agreement for the first time because of forgetfulness, then Moses promised that if he asked Al-Khadir about anything, the latter would have the right to desert him. Moses abided by that condition and on the third occasion he intentionally asked Al-Khadir and caused that condition to be applied. The three occasions referred to above are referred to by the following Verses: "Call me not to account for forgetting And be not hard upon me." (18.73) "Then they met a boy and Khadir killed him." (18.74) "Then they proceeded and found a wall which was on the verge of falling and Khadir set it up straight." (18.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 888

حدیث نمبر: 5142
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مكي بن إبراهيم، حدثنا ابن جريج، قال: سمعت نافعا يحدث ان ابن عمر رضي الله عنهما، كان يقول:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يبيع بعضكم على بيع بعض، ولا يخطب الرجل على خطبة اخيه حتى يترك الخاطب قبله، او ياذن له الخاطب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ يَقُولُ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَتْرُكَ الْخَاطِبُ قَبْلَهُ، أَوْ يَأْذَنَ لَهُ الْخَاطِبُ".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے جریج نے بیان کیا، کہا کہ میں نے نافع سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ ہم کسی کے بھاؤ پر بھاؤ لگائیں اور کسی شخص کو اپنے کسی (دینی) بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام بھیجیں یہاں تک کہ پیغام بھیجنے والا اپنا ارادہ بدل دے یا اسے پیغام نکاح بھیجنے کی اجازت دے دے تو جائز ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet decreed that one should not try to cancel a bargain already agreed upon between some other persons (by offering a bigger price). And a man should not ask for the hand of a girl who is already engaged to his Muslim brother, unless the first suitor gives her up, or allows him to ask for her hand.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 73

حدیث نمبر: 5144
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) ولا يخطب الرجل على خطبة اخيه حتى ينكح او يترك".(مرفوع) وَلَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَتْرُكَ".
‏‏‏‏ اور کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ بھیجے یہاں تک کہ وہ نکاح کرے یا چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

And none should ask for the hand of a girl who is already engaged to his (Muslim) brother, but one should wait till the first suitor marries her or leaves her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7 , Book 62 , Number 74

حدیث نمبر: 5152
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن زكرياء هو ابن ابي زائدة، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل لامراة تسال طلاق اختها لتستفرغ صحفتها، فإنما لها ما قدر لها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ زَكَرِيَّاءَ هُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تَسْأَلُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا، فَإِنَّمَا لَهَا مَا قُدِّرَ لَهَا".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ان سے زکریا نے جو ابوزائدہ کے صاحبزادے ہیں، ان سے سعد بن ابراہیم نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ اپنی کسی (سوکن) بہن کی طلاق کی شرط اس لیے لگائے تاکہ اس کے حصہ کا پیالہ بھی خود انڈیل لے کیونکہ اسے وہی ملے گا جو اس کے مقدر میں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "It is not lawful for a woman (at the time of wedding) to ask for the divorce of her sister (i.e. the other wife of her would-be husband) in order to have everything for herself, for she will take only what has been written for her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 82

حدیث نمبر: 6065
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني انس بن مالك رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تباغضوا ولا تحاسدوا ولا تدابروا وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاثة ايام".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ مجھ سے انس مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپس میں بغض نہ رکھو، حسد نہ کرو، پیٹھ پیچھے کسی کی برائی نہ کرو، بلکہ اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ ایک بھائی کسی بھائی سے تین دن سے زیادہ سلام کلام چھوڑ کر رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "Do not hate one another, and do not be jealous of one another, and do not desert each other, and O, Allah's worshipers! Be brothers. Lo! It is not permissible for any Muslim to desert (not talk to) his brother (Muslim) for more than three days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 91

حدیث نمبر: 6076
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تباغضوا ولا تحاسدوا ولا تدابروا وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث ليال".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا انہیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپس میں بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، پیٹھ پیچھے کسی کی برائی نہ کرو، بلکہ اللہ کے بندے اور آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ کسی بھائی سے تین دن سے زیادہ تک بات چیت بند کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "Do not hate one another, nor be jealous of one another; and do not desert one another, but O Allah's worshipers! Be Brothers! And it is unlawful for a Muslim to desert his brother Muslim (and not to talk to him) for more than three nights."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 99

حدیث نمبر: 6601
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تسال المراة طلاق اختها لتستفرغ صحفتها ولتنكح، فإن لها ما قدر لها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا وَلْتَنْكِحْ، فَإِنَّ لَهَا مَا قُدِّرَ لَهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوالزناد نے، انہیں اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی عورت اپنی کسی (دینی) بہن کی طلاق کا مطالبہ (شوہر سے) نہ کرے کہ اس کے گھر کو اپنے ہی لیے خاص کر لینا چاہے۔ بلکہ اسے نکاح (دوسری عورت کی موجودگی میں بھی) کر لینا چاہئے کیونکہ اسے اتنا ہی ملے گا جتنا اس کے مقدر میں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "No woman should ask for the divorce of her sister (Muslim) so as to take her place, but she should marry the man (without compelling him to divorce his other wife), for she will have nothing but what Allah has written for her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 598


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.