51. باب: کسی نے اپنے بھائی کو نفلی روزہ توڑنے کے لیے قسم دی۔
(51) Chapter. If someone forces his Muslim brother to break his (Nawafil) fast, by giving him oath, the person observing Saum (fast) has not to observe Saum (fast) in lieu of it if the giving up of the Saum was better for him.
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا جعفر بن عون، حدثنا ابو العميس، عن عون بن ابي جحيفة، عن ابيه، قال:" آخى النبي صلى الله عليه وسلم بين سلمان، وابي الدرداء: فزار سلمان ابا الدرداء، فراى ام الدرداء متبذلة، فقال لها: ما شانك؟ قالت: اخوك ابو الدرداء ليس له حاجة في الدنيا، فجاء ابو الدرداء فصنع له طعاما، فقال: كل، قال: فإني صائم، قال: ما انا بآكل حتى تاكل، قال: فاكل، فلما كان الليل، ذهب ابو الدرداء يقوم، قال: نم، فنام ثم ذهب يقوم، فقال: نم، فلما كان من آخر الليل، قال سلمان: قم الآن فصليا، فقال له سلمان: إن لربك عليك حقا، ولنفسك عليك حقا، ولاهلك عليك حقا، فاعط كل ذي حق حقه"، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: صدق سلمان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ سَلْمَانَ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ: فَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، فَرَأَى أُمَّ الدَّرْدَاءِ مُتَبَذِّلَةً، فَقَالَ لَهَا: مَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ: أَخُوكَ أَبُو الدَّرْدَاءِ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا، فَجَاءَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا، فَقَالَ: كُلْ، قَالَ: فَإِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: مَا أَنَا بِآكِلٍ حَتَّى تَأْكُلَ، قَالَ: فَأَكَلَ، فَلَمَّا كَانَ اللَّيْلُ، ذَهَبَ أَبُو الدَّرْدَاءِ يَقُومُ، قَالَ: نَمْ، فَنَامَ ثُمَّ ذَهَبَ يَقُومُ، فَقَالَ: نَمْ، فَلَمَّا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، قَالَ سَلْمَانُ: قُمْ الْآنَ فَصَلَّيَا، فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ: إِنَّ لِرَبِّكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، فَأَعْطِ كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ"، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَدَقَ سَلْمَانُ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جعفر بن عون نے بیان کیا، ان سے ابوالعمیس عتبہ بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عون بن ابی حجیفہ نے اور ان سے ان کے والد (وہب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان اور ابوالدرداء رضی اللہ عنہ میں (ہجرت کے بعد) بھائی چارہ کرایا تھا۔ ایک مرتبہ سلمان رضی اللہ عنہ، ابودرداء رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لیے گئے۔ تو (ان کی عورت) ام الدرداء رضی اللہ عنہا کو بہت پراگندہ حال میں دیکھا۔ ان سے پوچھا کہ یہ حالت کیوں بنا رکھی ہے؟ ام الدرداء رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ تمہارے بھائی ابوالدرداء رضی اللہ عنہ ہیں جن کو دنیا کی کوئی حاجت ہی نہیں ہے پھر ابوالدرداء رضی اللہ عنہ بھی آ گئے اور ان کے سامنے کھانا حاضر کیا اور کہا کہ کھانا کھاؤ، انہوں نے کہا کہ میں تو روزے سے ہوں، اس پر سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں بھی اس وقت تک کھانا نہیں کھاؤں گا جب تک تم خود بھی شریک نہ ہو گے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر وہ کھانے میں شریک ہو گئے (اور روزہ توڑ دیا) رات ہوئی تو ابوالدرداء رضی اللہ عنہ عبادت کے لیے اٹھے اور اس مرتبہ بھی سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ابھی سو جاؤ۔ پھر جب رات کا آخری حصہ ہوا تو سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اچھا اب اٹھ جاؤ۔ چنانچہ دونوں نے نماز پڑھی۔ اس کے بعد سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تمہارے رب کا بھی تم پر حق ہے۔ جان کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے، اس لیے ہر حق والے کے حق کو ادا کرنا چاہئے، پھر آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سلمان نے سچ کہا۔
Narrated Abu Juhaifa: The Prophet made a bond of brotherhood between Salman and Abu Ad-Darda.' Salman paid a visit to Abu Ad-Darda' and found Um Ad-Darda' dressed in shabby clothes and asked her why she was in that state. She replied, "Your brother Abu Ad-Darda' is not interested in (the luxuries of) this world." In the meantime Abu Ad-Darda' came and prepared a meal for Salman. Salman requested Abu Ad- Darda' to eat (with him), but Abu Ad-Darda' said, "I am fasting." Salman said, "I am not going to eat unless you eat." So, Abu Ad-Darda' ate (with Salman). When it was night and (a part of the night passed), Abu Ad-Darda' got up (to offer the night prayer), but Salman told him to sleep and Abu Ad- Darda' slept. After sometime Abu Ad-Darda' again got up but Salman told him to sleep. When it was the last hours of the night, Salman told him to get up then, and both of them offered the prayer. Salman told Abu Ad-Darda', "Your Lord has a right on you, your soul has a right on you, and your family has a right on you; so you should give the rights of all those who has a right on you." Abu Ad- Darda' came to the Prophet and narrated the whole story. The Prophet said, "Salman has spoken the truth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 189
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا جعفر بن عون، حدثنا ابو العميس، عن عون بن ابي جحيفة، عن ابيه، قال: آخى النبي صلى الله عليه وسلم بين سلمان وابي الدرداء، فزار سلمان ابا الدرداء فراى ام الدرداء متبذلة، فقال لها: ما شانك؟ قالت: اخوك ابو الدرداء ليس له حاجة في الدنيا، فجاء ابو الدرداء فصنع له طعاما، فقال: كل فإني صائم، قال: ما انا بآكل حتى تاكل فاكل، فلما كان الليل ذهب ابو الدرداء يقوم، فقال: نم فنام ثم ذهب يقوم، فقال: نم، فلما كان آخر الليل قال سلمان: قم الآن، قال: فصليا، فقال له سلمان:" إن لربك عليك حقا ولنفسك عليك حقا ولاهلك عليك حقا فاعط كل ذي حق حقه"، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" صدق سلمان"، ابو جحيفة وهب السوائي يقال: وهب الخير.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ سَلْمَانَ وأَبِي الدَّرْدَاءِ، فَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَرَأَى أُمَّ الدَّرْدَاءِ مُتَبَذِّلَةً، فَقَالَ لَهَا: مَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ: أَخُوكَ أَبُو الدَّرْدَاءِ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا، فَجَاءَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا، فَقَالَ: كُلْ فَإِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: مَا أَنَا بِآكِلٍ حَتَّى تَأْكُلَ فَأَكَلَ، فَلَمَّا كَانَ اللَّيْلُ ذَهَبَ أَبُو الدَّرْدَاءِ يَقُومُ، فَقَالَ: نَمْ فَنَامَ ثُمَّ ذَهَبَ يَقُومُ، فَقَالَ: نَمْ، فَلَمَّا كَانَ آخِرُ اللَّيْلِ قَالَ سَلْمَانُ: قُمِ الْآنَ، قَالَ: فَصَلَّيَا، فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ:" إِنَّ لِرَبِّكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا فَأَعْطِ كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ"، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَ سَلْمَانُ"، أَبُو جُحَيْفَةَ وَهْبٌ السُّوَائِيُّ يُقَالُ: وَهْبُ الْخَيْرِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے جعفر بن عون نے بیان کیا، کہا ہم ابوالعمیس (عتبہ بن عبداللہ) نے بیان کیا، ان سے عون بن ابی جحیفہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان فارسی اور ابودرداء رضی اللہ عنہما کو بھائی بھائی بنا دیا۔ ایک مرتبہ سلمان، ابودرداء رضی اللہ عنہما کی ملاقات کے لیے تشریف لائے اور ام الدرداء رضی اللہ عنہا کو بڑی خستہ حالت میں دیکھا اور پوچھا کیا حال ہے؟ وہ بولیں تمہارے بھائی ابودرداء کو دنیا سے کوئی سروکار نہیں۔ پھر ابودرداء تشریف لائے تو سلمان رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے کھانا پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کھائیے، میں روزے سے ہوں۔ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بولے کہ میں اس وقت تک نہیں کھاؤں گا۔ جب تک آپ بھی نہ کھائیں۔ چنانچہ ابودرداء نے بھی کھایا رات ہوئی تو ابودرداء رضی اللہ عنہ نماز پڑھنے کی تیاری کرنے لگے۔ سلمان نے کہا کہ سو جایئے، پھر جب آخر رات ہوئی تو ابودرداء نے کہا اب اٹھئیے، بیان کیا کہ پھر دونوں نے نماز پڑھی۔ اس کے بعد سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بلاشبہ تمہارے رب کا تم پر حق ہے اور تمہاری جان کا بھی تم پر حق ہے، تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے، پس سارے حق داروں کے حقوق ادا کرو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سلمان نے سچ کہا ہے۔ ابوجحیفہ کا نام وہب السوائی ہے، جسے وہب الخیر بھی کہتے ہیں۔
Narrated Abu Juhaifa: The Prophet established a bond of brotherhood between Salman and Abu Darda'. Salman paid a visit to Abu ad-Darda and found Um Ad-Darda' dressed in shabby clothes and asked her why she was in that state.?" She replied, "Your brother, Abu Ad-Darda is not interested in the luxuries of this world." In the meantime Abu Ad-Darda came and prepared a meal for him (Salman), and said to him, "(Please) eat for I am fasting." Salman said, "I am not going to eat, unless you eat." So Abu Ad-Darda' ate. When it was night, Abu Ad-Darda' got up (for the night prayer). Salman said (to him), "Sleep," and he slept. Again Abu- Ad-Darda' got up (for the prayer), and Salman said (to him), "Sleep." When it was the last part of the night, Salman said to him, "Get up now (for the prayer)." So both of them offered their prayers and Salman said to Abu Ad-Darda',"Your Lord has a right on you; and your soul has a right on you; and your family has a right on you; so you should give the rights of all those who have a right on you). Later on Abu Ad-Darda' visited the Prophet and mentioned that to him. The Prophet, said, "Salman has spoken the truth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 161