وقال الليث: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سالم، ان الحجاج بن يوسف عام نزل بابن الزبير رضي الله عنهما سال عبد الله رضي الله عنه، كيف تصنع في الموقف يوم عرفة؟ , فقال سالم: إن كنت تريد السنة فهجر بالصلاة يوم عرفة , فقال عبد الله بن عمر: صدق، إنهم كانوا يجمعون بين الظهر والعصر في السنة، فقلت لسالم: افعل ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال سالم: وهل تتبعون في ذلك إلا سنته.وَقَال اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ عَامَ نَزَلَ بِابْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، كَيْفَ تَصْنَعُ فِي الْمَوْقِفِ يَوْمَ عَرَفَةَ؟ , فَقَالَ سَالِمٌ: إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَهَجِّرْ بِالصَّلَاةِ يَوْمَ عَرَفَةَ , فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: صَدَقَ، إِنَّهُمْ كَانُوا يَجْمَعُونَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي السُّنَّةِ، فَقُلْتُ لِسَالِمٍ: أَفَعَلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ سَالِمٌ: وَهَلْ تَتَّبِعُونَ فِي ذَلِكَ إِلَّا سُنَّتَهُ.
لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے ابن شہاب سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی کہ حجاج بن یوسف جس سال عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے لڑنے کے لیے مکہ میں اترا تو اس موقع پر اس نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ عرفہ کے دن وقوف میں آپ کیا کرتے تھے؟ اس پر سالم رحمہ اللہ بولے کہ اگر تو سنت پر چلنا چاہتا ہے تو عرفہ کے دن نماز دوپہر ڈھلتے ہی پڑھ لینا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ سالم نے سچ کہا، صحابہ رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ظہر اور عصر ایک ہی ساتھ پڑھتے تھے۔ میں نے سالم سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا؟ سالم نے فرمایا اور کس کی سنت پر اس مسئلہ میں چلتے ہو۔
Ibn Shihab said: Salim said, "In the year when Al-Hajjaj bin Yusuf attacked Ibn Az-Zubair, the former asked 'Abdullah (Ibn 'Umar) what to do during the stay on the Day of 'Arafa (9th of Dhul-Hajjah). I said to him, "If you want to follow the Sunna (the legal way of the Prophet (saws)) you should offer the Salat just after midday on the Day of the 'Arafa. 'Abdullah bin 'Umar said, 'He (Salim) has spoken the truth.' " They (the Companions of the Prophet (saws)) used to offer the Zuhr and Asr prayer together according to the Sunna, I asked Salim, "Did Allah's Messenger (saws) do that ?" Salim said, "And in doing that do you (people) follow anything else except his (saws) Sunna?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 724
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن الزهري، حدثنا سالم، قال: سمعت عميرا مولى ام الفضل، عن ام الفضل،" شك الناس يوم عرفة في صوم النبي صلى الله عليه وسلم، فبعثت إلى النبي صلى الله عليه وسلم بشراب فشربه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ،" شَكَّ النَّاسُ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری سے بیان کیا اور ان سے سالم ابوالنصر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ام فضل کے غلام عمیر سے سنا، انہوں نے ام فضل رضی اللہ عنہا سے کہ عرفہ کے دن لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک ہوا، اس لیے میں نے آپ کو پینے کے لیے کچھ بھیجا جسے آپ نے پی لیا۔
Narrated Um Al-Fadl: The people doubted whether the Prophet was observing the fast on the Day of `Arafat, so I sent something for him to drink and he drank it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 720
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن مالك، قال: حدثني سالم، قال: حدثني عمير مولى ام الفضل، ان ام الفضل حدثته. ح وحدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن عمير مولى عبد الله بن العباس، عن ام الفضل بنت الحارث،" ان ناسا تماروا عندها يوم عرفة في صوم النبي صلى الله عليه وسلم، فقال بعضهم: هو صائم، وقال بعضهم: ليس بصائم، فارسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره فشربه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَيْرٌ مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ حَدَّثَتْهُ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ،" أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ صَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائِمٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ فَشَرِبَهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ام فضل رضی اللہ عنہا کے مولی عمیر نے بیان کیا اور ان سے ام فضل رضی اللہ عنہا نے بیان کیا۔ (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں عمر بن عبداللہ کے غلام ابونضر نے، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر نے اور انہیں ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے کہ ان کے یہاں کچھ لوگ عرفات کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں جھگڑ رہے تھے۔ بعض نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہیں۔ اور بعض نے کہا کہ روزہ سے نہیں ہیں۔ اس پر ام فضل رضی اللہ عنہا نے آپ کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ بھیجا (تاکہ حقیقت ظاہر ہو جائے) آپ اپنے اونٹ پر سوار تھے، آپ نے دودھ پی لیا۔
Narrated Um Al-Fadl bint Al-Harith: "While the people were with me on the day of `Arafat they differed as to whether the Prophet was fasting or not; some said that he was fasting while others said that he was not fasting. So, I sent to him a bowl full of milk while he was riding over his camel and he drank it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 209
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثنا ابن وهب او قرئ عليه، قال: اخبرني عمرو، عن بكير، عن كريب، عن ميمونة رضي الله عنها،" ان الناس شكوا في صيام النبي صلى الله عليه وسلم يوم عرفة، فارسلت إليه بحلاب وهو واقف في الموقف، فشرب منه والناس ينظرون".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَوْ قُرِئَ عَلَيْهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ النَّاسَ شَكُّوا فِي صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِحِلَابٍ وَهُوَ وَاقِفٌ فِي الْمَوْقِفِ، فَشَرِبَ مِنْهُ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، (یا ان کے سامنے حدیث کی قرآت کی گئی)۔ کہا کہ مجھ کو عمرو نے خبر دی، انہیں بکیر نے، انہیں کریب نے اور انہیں میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہ عرفہ کے دن کچھ لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک ہوا۔ اس لیے انہوں نے آپ کی خدمت میں دودھ بھیجا۔ آپ اس وقت عرفات میں وقوف فرما تھے۔ آپ نے دودھ پی لیا اور سب لوگ دیکھ رہے تھے۔
Narrated Maimuna: The people doubted whether the Prophet was fasting on the day of `Arafat or not, so I sent milk while he was standing at `Arafat, he drank it and the people were looking at him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 210
(مرفوع) حدثنا الحميدي، سمع سفيان، اخبرنا سالم ابو النضر انه سمع عميرا مولى ام الفضل يحدث، عن ام الفضل، قالت:" شك الناس في صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عرفة فارسلت إليه بإناء فيه لبن فشرب"، فكان سفيان ربما قال: شك الناس في صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عرفة فارسلت إليه ام الفضل فإذا وقف عليه، قال: هو عن ام الفضل.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، سَمِعَ سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَيْرًا مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ يُحَدِّثُ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ، قَالَتْ:" شَكَّ النَّاسُ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بِإِنَاءٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبَ"، فَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا قَالَ: شَكَّ النَّاسُ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أُمُّ الْفَضْلِ فَإِذَا وُقِّفَ عَلَيْهِ، قَالَ: هُوَ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے سفیان بن عیینہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم کو سالم ابوالنضر نے خبر دی، انہوں نے ام الفضل (والدہ عبداللہ بن عباس) کے غلام عمیر سے سنا، وہ ام الفضل رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شبہ تھا۔ اس لیے میں نے آپ کے لیے ایک برتن میں دودھ بھیجا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔ حمیدی کہتے ہیں کبھی سفیان اس حدیث کو یوں بیان کرتے تھے کہ عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں لوگوں کو شبہ تھا اس لیے ام الفضل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (دودھ) بھیجا۔ کبھی سفیان اس حدیث کو مرسلاً ام الفضل سے روایت کرتے تھے سالم اور عمیر کا نام نہ لیتے۔ جب ان سے پوچھتے کہ یہ حدیث مرسل ہے یا مرفوع متصل تو وہ اس وقت کہتے (مرفوع متصل ہے) ام فضل سے مروی ہے (جو صحابیہ تھیں)۔
Narrated Um Al-Fadl: The people doubted whether Allah's Apostle was fasting or the Day of `Arafat or not. So I sent a cup containing milk to him and he drank it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 509
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوالنضر نے خبر دی، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر نے اور انہیں ام فضل بنت حارث نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دودھ کا ایک پیالہ بھیجا میدان عرفات میں۔ وہ عرفہ کے دن کی شام کا وقت تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی سواری پر) سوار تھے، آپ نے اپنے ہاتھ میں وہ پیالہ لیا اور اسے پی لیا۔ مالک نے ابوالنضر سے ”اپنے اونٹ پر“ کے الفاظ زیادہ کئے۔
Narrated Um Al-Fadl: (daughter of Al-Harith) that she sent a bowl of milk to the Prophet while he was standing (at `Arafat) in the afternoon of the Day of `Arafat. He took it in his hands and drank it. Narrated Abu Nadr: The Prophet was on the back of his camel.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 522
مجھ سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے سالم ابی النضر نے، ان سے ام فضل کے غلام عمیر نے اور ان سے ام الفضل رضی اللہ عنہا نے کہ لوگوں نے عرفہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شبہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ کا ایک کٹورہ پیش کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا۔
Narrated Um Al-Fadl: that the people were in doubt whether the Prophet was fasting on the Day of `Arafat or not, so a (wooden) drinking vessel full of milk was sent to him, and he drank it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 540
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن سالم، قال:" كتب عبد الملك إلى الحجاج ان لا يخالف ابن عمر في الحج، فجاء ابن عمر رضي الله عنه وانا معه يوم عرفة حين زالت الشمس فصاح عند سرادق الحجاج، فخرج وعليه ملحفة معصفرة، فقال: ما لك يا ابا عبد الرحمن؟ فقال الرواح: إن كنت تريد السنة، قال: هذه الساعة، قال: نعم، قال: فانظرني حتى افيض على راسي ثم اخرج، فنزل حتى خرج الحجاج فسار بيني وبين ابي، فقلت إن كنت تريد السنة فاقصر الخطبة، وعجل الوقوف"، فجعل ينظر إلى عبد الله، فلما راى ذلك عبد الله، قال: صدق.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ:" كَتَبَ عَبْدُ الْمَلِكِ إِلَى الْحَجَّاجِ أَنْ لَا يُخَالِفَ ابْنَ عُمَرَ فِي الْحَجِّ، فَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَ عَرَفَةَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ فَصَاحَ عِنْدَ سُرَادِقِ الْحَجَّاجِ، فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُعَصْفَرَةٌ، فَقَالَ: مَا لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ فَقَالَ الرَّوَاحَ: إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ، قَالَ: هَذِهِ السَّاعَةَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْظِرْنِي حَتَّى أُفِيضَ عَلَى رَأْسِي ثُمَّ أَخْرُجُ، فَنَزَلَ حَتَّى خَرَجَ الْحَجَّاجُ فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي، فَقُلْتُ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَاقْصُرِ الْخُطْبَةَ، وَعَجِّلِ الْوُقُوفَ"، فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: صَدَقَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے اور ان سے سالم نے بیان کیا کہ عبدالملک بن مروان نے حجاج بن یوسف کو لکھا کہ حج کے احکام میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے خلاف نہ کرے۔ سالم نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عرفہ کے دن سورج ڈھلتے ہی تشریف لائے میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ آپ نے حجاج کے خیمہ کے پاس بلند آواز سے پکارا۔ حجاج باہر نکلا اس کے بدن میں ایک کسم میں رنگی ہوئی چادر تھی۔ اس نے پوچھا ابوعبدالرحمٰن! کیا بات ہے؟ آپ نے فرمایا اگر سنت کے مطابق عمل چاہتے ہو تو جلدی اٹھ کر چل کھڑے ہو جاؤ۔ اس نے کہا کیا اسی وقت؟ عبداللہ نے فرمایا کہ ہاں اسی وقت۔ حجاج نے کہا کہ پھر تھوڑی سی مہلت دیجئیے کہ میں اپنے سر پر پانی ڈال لوں یعنی غسل کر لوں پھر نکلتا ہوں۔ اس کے بعد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما (سواری سے) اتر گئے اور جب حجاج باہر آیا تو میرے اور والد (ابن عمر) کے درمیان چلنے لگا تو میں نے کہا کہ اگر سنت پر عمل کا ارادہ ہے تو خطبہ میں اختصار اور وقوف (عرفات) میں جلدی کرنا۔ اس بات پر وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف دیکھنے لگا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ سچ کہتا ہے۔
Narrated Salim: `Abdul Malik wrote to Al-Hajjaj that he should not differ from Ibn `Umar during Hajj. On the Day of `Arafat, when the sun declined at midday, Ibn `Umar came along with me and shouted near Al- Hajjaj's cotton (cloth) tent. Al-Hajjaj came Out, wrapping himself with a waist-sheet dyed with safflower, and said, "O Abu `Abdur-Rahman! What is the matter?" He said, If you want to follow the Sunna (the tradition of the Prophet (p.b.u.h) ) then proceed (to `Arafat)." Al-Hajjaj asked, "At this very hour?" Ibn `Umar said, "Yes." He replied, "Please wait for me till I pour some water over my head (i.e. take a bath) and come out." Then Ibn `Umar dismounted and waited till Al-Hajjaj came out. So, he (Al-Hajjaj) walked in between me and my father (Ibn `Umar). I said to him, "If you want to follow the Sunna then deliver a brief sermon and hurry up for the stay at `Arafat." He started looking at `Abdullah (Ibn `Umar) (inquiringly), and when `Abdullah noticed that, he said that he had told the truth.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 722