(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد المكي، قال: حدثنا عمرو بن يحيى بن سعيد بن عمرو المكي، عن جده، عن ابي هريرة، قال: اتبعت النبي صلى الله عليه وسلم وخرج لحاجته، فكان لا يلتفت، فدنوت منه، فقال:" ابغني احجارا استنفض بها او نحوه، ولا تاتني بعظم ولا روث، فاتيته باحجار بطرف ثيابي فوضعتها إلى جنبه واعرضت عنه، فلما قضى اتبعه بهن".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو الْمَكِّيُّ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: اتَّبَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَرَجَ لِحَاجَتِهِ، فَكَانَ لَا يَلْتَفِتُ، فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَقَالَ:" ابْغِنِي أَحْجَارًا أَسْتَنْفِضْ بِهَا أَوْ نَحْوَهُ، وَلَا تَأْتِنِي بِعَظْمٍ وَلَا رَوْثٍ، فَأَتَيْتُهُ بِأَحْجَارٍ بِطَرَفِ ثِيَابِي فَوَضَعْتُهَا إِلَى جَنْبِهِ وَأَعْرَضْتُ عَنْهُ، فَلَمَّا قَضَى أَتْبَعَهُ بِهِنَّ".
ہم سے احمد بن محمد المکی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید بن عمرو المکی نے اپنے دادا کے واسطے سے بیان کیا۔ وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ) رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (چلتے وقت) ادھر ادھر نہیں دیکھا کرتے تھے۔ تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ گیا۔ (مجھے دیکھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پتھر ڈھونڈ دو، تاکہ میں ان سے پاکی حاصل کروں، یا اسی جیسا (کوئی لفظ) فرمایا اور فرمایا کہ ہڈی اور گوبر نہ لانا۔ چنانچہ میں اپنے دامن میں پتھر (بھر کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں رکھ دئیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ہٹ گیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (قضاء حاجت سے) فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھروں سے استنجاء کیا۔
Narrated Abu Huraira: I followed the Prophet while he was going out to answer the call of nature. He used not to look this way or that. So, when I approached near him he said to me, "Fetch for me some stones for ' cleaning the privates parts (or said something similar), and do not bring a bone or a piece of dung." So I brought the stones in the corner of my garment and placed them by his side and I then went away from him. When he finished (from answering the call of nature) he used, them .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 157
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے، کہا کہ ہم سے زہری نے عطاء بن یزید اللیثی کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں جائے تو قبلہ کی طرف منہ کرے نہ اس کی طرف پشت کرے (بلکہ) مشرق کی طرف منہ کر لو یا مغرب کی طرف۔
Narrated Abu Aiyub Al-Ansari: Allah's Apostle said, "If anyone of you goes to an open space for answering the call of nature he should neither face nor turn his back towards the Qibla; he should either face the east or the west."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 146
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے ابواسحاق کے واسطے سے نقل کیا، ابواسحاق کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ابوعبیدہ نے ذکر نہیں کیا۔ لیکن عبدالرحمٰن بن الاسود نے اپنے باپ سے ذکر کیا، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ میں تین پتھر تلاش کر کے آپ کے پاس لاؤں۔ لیکن مجھے دو پتھر ملے۔ تیسرا ڈھونڈا مگر مل نہ سکا۔ تو میں نے خشک گوبر اٹھا لیا۔ اس کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھر (تو) لے لیے (مگر) گوبر پھینک دیا اور فرمایا یہ خود ناپاک ہے۔ (اور یہ حدیث) ابراہم بن یوسف نے اپنے باپ سے بیان کی۔ انہوں نے ابواسحاق سے سنا، ان سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا۔
Narrated `Abdullah: The Prophet went out to answer the call of nature and asked me to bring three stones. I found two stones and searched for the third but could not find it. So took a dried piece of dung and brought it to him. He took the two stones and threw away the dung and said, "This is a filthy thing."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 158
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا الزهري، عن عطاء بن يزيد، عن ابي ايوب الانصاري، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها، ولكن شرقوا او غربوا"، قال ابو ايوب: فقدمنا الشام، فوجدنا مراحيض بنيت قبل القبلة، فننحرف ونستغفر الله تعالى، وعن الزهري، عن عطاء، قال: سمعت ابا ايوب، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا، وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا"، قَالَ أَبُو أَيُّوبَ: فَقَدِمْنَا الشَّأْمَ، فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ، فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ تَعَالَى، وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، کہا ہم سے زہری نے عطاء بن یزید لیثی کے واسطہ سے، انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو اس وقت نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پیٹھ کرو۔ بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف اس وقت اپنا منہ کر لیا کرو۔ ابوایوب نے فرمایا کہ ہم جب شام میں آئے تو یہاں کے بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے تھے (جب ہم قضائے حاجت کے لیے جاتے) تو ہم مڑ جاتے اور اللہ عزوجل سے استغفار کرتے تھے اور زہری نے عطاء سے اس حدیث کو اسی طرح روایت کیا۔ اس میں یوں ہے کہ عطاء نے کہا میں نے ابوایوب سے سنا، انہوں نے اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
Narrated Abu Aiyub Al-Ansari: The Prophet said, "While defecating, neither face nor turn your back to the Qibla but face either east or west." Abu Aiyub added. "When we arrived in Sham we came across some lavatories facing the Qibla; therefore we turned ourselves while using them and asked for Allah's forgiveness."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 388
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عمرو بن يحيى بن سعيد، قال: اخبرني جدي، عن ابي هريرة رضي الله عنه:" انه كان يحمل مع النبي صلى الله عليه وسلم إداوة لوضوئه وحاجته , فبينما هو يتبعه بها، فقال: من هذا؟ فقال: انا ابو هريرة، فقال:" ابغني احجارا استنفض بها , ولا تاتني بعظم ولا بروثة" , فاتيته باحجار احملها في طرف ثوبي حتى وضعت إلى جنبه، ثم انصرفت حتى إذا فرغ مشيت، فقلت: ما بال العظم والروثة؟ قال:" هما من طعام الجن وإنه اتاني وفد جن نصيبين ونعم الجن , فسالوني الزاد , فدعوت الله لهم ان لا يمروا بعظم ولا بروثة إلا وجدوا عليها طعاما".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَدِّي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنَّهُ كَانَ يَحْمِلُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِدَاوَةً لِوَضُوئِهِ وَحَاجَتِهِ , فَبَيْنَمَا هُوَ يَتْبَعُهُ بِهَا، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ: أَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ:" ابْغِنِي أَحْجَارًا أَسْتَنْفِضْ بِهَا , وَلَا تَأْتِنِي بِعَظْمٍ وَلَا بِرَوْثَةٍ" , فَأَتَيْتُهُ بِأَحْجَارٍ أَحْمِلُهَا فِي طَرَفِ ثَوْبِي حَتَّى وَضَعْتُ إِلَى جَنْبِهِ، ثُمَّ انْصَرَفْتُ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مَشَيْتُ، فَقُلْتُ: مَا بَالُ الْعَظْمِ وَالرَّوْثَةِ؟ قَالَ:" هُمَا مِنْ طَعَامِ الْجِنِّ وَإِنَّهُ أَتَانِي وَفْدُ جِنِّ نَصِيبِينَ وَنِعْمَ الْجِنُّ , فَسَأَلُونِي الزَّادَ , فَدَعَوْتُ اللَّهَ لَهُمْ أَنْ لَا يَمُرُّوا بِعَظْمٍ وَلَا بِرَوْثَةٍ إِلَّا وَجَدُوا عَلَيْهَا طَعَامًا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے دادا نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو اور قضائے حاجت کے لیے (پانی کا) ایک برتن لیے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کون صاحب ہیں؟ بتایا کہ میں ابوہریرہ ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ استنجے کے لیے چند پتھر تلاش کر لاؤ اور ہاں ہڈی اور لید نہ لانا۔ تو میں پتھر لے کر حاضر ہوا۔ میں انہیں اپنے کپڑے میں رکھے ہوئے تھا اور لا کر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب اسے رکھ دیا اور وہاں سے واپس چلا آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت سے فارغ ہو گئے تو میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ ہڈی اور گوبر میں کیا بات ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس لیے کہ وہ جنوں کی خوراک ہیں۔ میرے پاس نصیبین کے جنوں کا ایک وفد آیا تھا اور کیا ہی اچھے وہ جن تھے۔ تو انہوں نے مجھ سے توشہ مانگا میں نے ان کے لیے اللہ سے یہ دعا کی کہ جب بھی ہڈی یا گوبر پر ان کی نظر پڑے تو ان کے لیے اس چیز سے کھانا ملے۔
Narrated Abu Huraira: That once he was in the, company of the Prophet carrying a water pot for his ablution and for cleaning his private parts. While he was following him carrying it(i.e. the pot), the Prophet said, "Who is this?" He said, "I am Abu Huraira." The Prophet said, "Bring me stones in order to clean my private parts, and do not bring any bones or animal dung." Abu Huraira went on narrating: So I brought some stones, carrying them in the corner of my robe till I put them by his side and went away. When he finished, I walked with him and asked, "What about the bone and the animal dung?" He said, "They are of the food of Jinns. The delegate of Jinns of (the city of) Nasibin came to me--and how nice those Jinns were--and asked me for the remains of the human food. I invoked Allah for them that they would never pass by a bone or animal dung but find food on them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 200