(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش , حدثني عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما , قال:" قال ابو لهب عليه لعنة الله للنبي صلى الله عليه وسلم: تبا لك سائر اليوم , فنزلت: تبت يدا ابي لهب وتب".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" قَالَ أَبُو لَهَبٍ عَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ , فَنَزَلَتْ: تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا اعمش سے ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہ ابولہب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ سارے دن تجھ پر بربادی ہو۔ اس پر یہ آیت اتری «تبت يدا أبي لهب وتب» یعنی ٹوٹ گئے ہاتھ ابولہب کے اور وہ خود ہی برباد ہو گیا۔
Narrated Ibn `Abbas.: Abu Lahab, may Allah curse him, once said to the Prophet (p.b.u.h), "Perish you all the day." Then the Divine Inspiration came: "Perish the hands of Abi Lahab! And perish he!" (111.1).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 477
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، وابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم حين انزل الله عز وجل وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، قال: يا معشر قريش، او كلمة نحوها، اشتروا انفسكم، لا اغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد مناف، لا اغني عنكم من الله شيئا، يا عباس بن عبد المطلب، لا اغني عنك من الله شيئا، ويا صفية عمة رسول الله، لا اغني عنك من الله شيئا، ويا فاطمة بنت محمد سليني ما شئت من مالي، لا اغني عنك من الله شيئا". تابعه اصبغ، عن ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَالَ: يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ، أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا". تَابَعَهُ أَصْبَغُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ انہوں نے زہری سے ‘ کہا مجھ کو سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا جب (سورۃ الشعراء کی) یہ آیت اللہ تعالیٰ نے اتاری «وأنذر عشيرتك الأقربين» اور اپنے نزدیک ناطے والوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش کے لوگو! یا ایسا ہی کوئی اور کلمہ تم لوگ اپنی اپنی جانوں کو (نیک اعمال کے بدل) مول لے لو (بچا لو) میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا (یعنی اس کی مرضی کے خلاف میں کچھ نہیں کر سکوں گا) عبد مناف کے بیٹو! میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ عباس عبدالمطلب کے بیٹے! میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ صفیہ میری پھوپھی! اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ فاطمہ! بیٹی تو چاہے میرا مال مانگ لے لیکن اللہ کے سامنے تیرے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ ابوالیمان کے ساتھ حدیث کو اصبغ نے بھی عبداللہ بن وہب سے ‘ انہوں نے یونس سے ‘ انہوں نے ابن شہاب سے روایت کیا۔
Narrated Abu Huraira: When Allah revealed the Verse: "Warn your nearest kinsmen," Allah's Apostle got up and said, "O people of Quraish (or said similar words)! Buy (i.e. save) yourselves (from the Hellfire) as I cannot save you from Allah's Punishment; O Bani `Abd Manaf! I cannot save you from Allah's Punishment, O Safiya, the Aunt of Allah's Apostle! I cannot save you from Allah's Punishment; O Fatima bint Muhammad! Ask me anything from my wealth, but I cannot save you from Allah's Punishment."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 16
(امام بخاری رحمہ اللہ نے) کہا کہ ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، انہیں سفیان نے خبر دی، انہیں حبیب بن ابی ثابت نے، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب یہ آیت «وأنذر عشيرتك الأقربين»”اور آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے۔“ اتری تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے الگ الگ قبائل کو دعوت دی۔
Narrated Ibn `Abbas: When the Verse:-- 'And warn your tribe of near kindred' (26.214). was revealed, the Prophet started calling every tribe by its name.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 727
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، اخبرنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يا بني عبد مناف اشتروا انفسكم من الله، يا بني عبد المطلب اشتروا انفسكم من الله، يا ام الزبير بن العوام عمة رسول الله يا فاطمة بنت محمد اشتريا انفسكما من الله لا املك لكما من الله شيئا سلاني من مالي ما شئتما".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، يَا أُمَّ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ اشْتَرِيَا أَنْفُسَكُمَا مِنَ اللَّهِ لَا أَمْلِكُ لَكُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا سَلَانِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم کو ابوالزناد نے خبر دی، انہیں اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے عبدمناف کے بیٹو! اپنی جانوں کو اللہ سے خرید لو (یعنی نیک کام کر کے انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچا لو)۔ اے عبدالمطلب کے بیٹو! اپنی جانوں کو اللہ تعالیٰ سے خرید لو۔ اے زبیر بن عوام کی والدہ! رسول اللہ کی پھوپھی، اے فاطمہ بنت محمد! تم دونوں اپنی جانوں کو اللہ سے بچا لو۔ میں تمہارے لیے اللہ کی بارگاہ میں کچھ اختیار نہیں رکھتا۔ تم دونوں میرے مال میں جتنا چاہو مانگ سکتی ہو۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "O Bani `Abd Munaf! Buy yourselves from Allah; O Bani `Abdul-Muttalib! Buy yourselves from Allah; O mother of Az-Zubair bin Al-Awwam, the aunt of Allah's Apostle, and O Fatima bint Muhammad! Buy yourselves from Allah, for I cannot defend you before Allah. You (both) can ask me from my property as much as you like. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 728
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" لما نزلت: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214 صعد النبي صلى الله عليه وسلم على الصفا، فجعل ينادي يا بني فهر، يا بني عدي، لبطون قريش حتى اجتمعوا، فجعل الرجل إذا لم يستطع ان يخرج، ارسل رسولا لينظر ما هو، فجاء ابو لهب وقريش، فقال:"ارايتكم لو اخبرتكم ان خيلا بالوادي تريد ان تغير عليكم اكنتم مصدقي؟ قالوا: نعم، ما جربنا عليك إلا صدقا، قال: فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد، فقال ابو لهب: تبا لك سائر اليوم الهذا جمعتنا، فنزلت: تبت يدا ابي لهب وتب {1} ما اغنى عنه ماله وما كسب {2} سورة المسد آية 1-2".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّفَا، فَجَعَلَ يُنَادِي يَا بَنِي فِهْرٍ، يَا بَنِي عَدِيٍّ، لِبُطُونِ قُرَيْشٍ حَتَّى اجْتَمَعُوا، فَجَعَلَ الرَّجُلُ إِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَخْرُجَ، أَرْسَلَ رَسُولًا لِيَنْظُرَ مَا هُوَ، فَجَاءَ أَبُو لَهَبٍ وَقُرَيْشٌ، فَقَالَ:"أَرَأَيْتَكُمْ لَوْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خَيْلًا بِالْوَادِي تُرِيدُ أَنْ تُغِيرَ عَلَيْكُمْ أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ؟ قَالُوا: نَعَمْ، مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ إِلَّا صِدْقًا، قَالَ: فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ، فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ: تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا، فَنَزَلَتْ: تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ {1} مَا أَغْنَى عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ {2} سورة المسد آية 1-2".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے، کہا کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب آیت «وأنذر عشيرتك الأقربين»”اور آپ اپنے خاندانی قرابت داروں کو ڈراتے رہئیے“ نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھ گئے اور پکارنے لگے۔ اے بنی فہر! اور اے بنی عدی! اور قریش کے دوسرے خاندان والو! اس آواز پر سب جمع ہو گئے اگر کوئی کسی وجہ سے نہ آ سکا تو اس نے اپنا کوئی چودھری بھیج دیا، تاکہ معلوم ہو کہ کیا بات ہے۔ ابولہب قریش کے دوسرے لوگوں کے ساتھ مجمع میں تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خطاب کر کے فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے، اگر میں تم سے کہوں کہ وادی میں (پہاڑی کے پیچھے) ایک لشکر ہے اور وہ تم پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو کیا تم میری بات سچ مانو گے؟ سب نے کہا کہ ہاں، ہم آپ کی تصدیق کریں گے ہم نے ہمیشہ آپ کو سچا ہی پایا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر سنو، میں تمہیں اس سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو بالکل سامنے ہے۔ اس پر ابولہب بولا، تجھ پر سارے دن تباہی نازل ہو، کیا تو نے ہمیں اسی لیے اکٹھا کیا تھا۔ اسی واقعہ پر یہ آیت نازل ہوئی «تبت يدا أبي لهب وتب * ما أغنى عنه ماله وما كسب»”ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ برباد ہو گیا، نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی ہی اس کے آڑے آئی۔“
Narrated Ibn `Abbas: When the Verse:--'And warn your tribe of near-kindred, was revealed, the Prophet ascended the Safa (mountain) and started calling, "O Bani Fihr! O Bani `Adi!" addressing various tribes of Quraish till they were assembled. Those who could not come themselves, sent their messengers to see what was there. Abu Lahab and other people from Quraish came and the Prophet then said, "Suppose I told you that there is an (enemy) cavalry in the valley intending to attack you, would you believe me?" They said, "Yes, for we have not found you telling anything other than the truth." He then said, "I am a warner to you in face of a terrific punishment." Abu Lahab said (to the Prophet) "May your hands perish all this day. Is it for this purpose you have gathered us?" Then it was revealed: "Perish the hands of Abu Lahab (one of the Prophet's uncles), and perish he! His wealth and his children will not profit him...." (111.1-5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 293
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، وابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم حين انزل الله: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، قال:" يا معشر قريش او كلمة نحوها اشتروا انفسكم، لا اغني عنكم من الله شيئا يا بني عبد مناف لا اغني عنكم من الله شيئا يا عباس بن عبد المطلب، لا اغني عنك من الله شيئا ويا صفية عمة رسول الله، لا اغني عنك من الله شيئا، ويا فاطمة، بنت محمد سليني ما شئت من مالي لا اغني عنك من الله شيئا". تابعه اصبغ،عن ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أن أبا هريرة، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَالَ:" يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا فَاطِمَةُ، بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا". تَابَعَهُ أَصْبَغُ،عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، جب آیت «وأنذر عشيرتك الأقربين»”اور اپنے خاندان کے قرابت داروں کو ڈرا“ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (صفا پہاڑی پر کھڑے ہو کر) آواز دی کہ اے جماعت قریش! یا اسی طرح کا اور کوئی کلمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی اطاعت کے ذریعہ اپنی جانوں کو اس کے عذاب سے بچاؤ (اگر تم شرک و کفر سے باز نہ آئے تو) اللہ کے ہاں میں تمہارے کسی کام نہیں آؤں گا۔ اے بنی عبد مناف! اللہ کے ہاں میں تمہارے لیے بالکل کچھ نہیں کر سکوں گا۔ اے عباس بن عبدالمطلب! اللہ کی بارگاہ میں میں تمہارے کچھ کام نہیں آ سکوں گا۔ اے صفیہ، رسول اللہ کی پھوپھی! میں اللہ کے یہاں تمہیں کچھ فائدہ نہ پہنچا سکوں گا۔ اے فاطمہ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیٹی! میرے مال میں سے جو چاہو مجھ سے لے لو لیکن اللہ کی بارگاہ میں، میں تمہیں کوئی فائدہ نہ پہنچا سکوں گا۔ اس روایت کی متابعت اصبغ نے ابن وہب سے، انہوں نے یونس سے اور انہوں نے ابن شہاب سے کی ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger got up when the Verse:--'And warn your tribe of near kindred...." (26.214) was revealed and said, "O Quraish people! (or he said a similar word) Buy yourselves! I cannot save you from Allah (if you disobey Him) O Bani Abu Manaf! I cannot save you from Allah (if you disobey Him). O `Abbas! The son of `Abdul Muttalib! I cannot save you from Allah (if you disobey Him) O Safiya, (the aunt of Allah's Messenger ) I cannot save you from Allah (if you disobey Him). O Fatima, the daughter of Muhammad ! Ask what you wish from my property, but I cannot save you from Allah (if you disobey Him).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 294
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا محمد بن خازم، حدثنا الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: صعد النبي صلى الله عليه وسلم الصفا ذات يوم، فقال:" يا صباحاه، فاجتمعت إليه قريش، قالوا: ما لك؟ قال: ارايتم لو اخبرتكم ان العدو يصبحكم او يمسيكم اما كنتم تصدقوني؟ قالوا: بلى، قال: فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد"، فقال ابو لهب: تبا لك الهذا جمعتنا، فانزل الله: تبت يدا ابي لهب سورة المسد آية 1".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفَا ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ:" يَا صَبَاحَاهْ، فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ، قَالُوا: مَا لَكَ؟ قَالَ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ يُصَبِّحُكُمْ أَوْ يُمَسِّيكُمْ أَمَا كُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ"، فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ: تَبًّا لَكَ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ سورة المسد آية 1".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن حازم نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھے اور پکارا: یا صباحاہ! (لوگو دوڑو) اس آواز پر قریش جمع ہو گئے اور پوچھا کیا بات ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری کیا رائے ہے اگر میں تمہیں بتاؤں کہ دشمن صبح کے وقت یا شام کے وقت تم پر حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم میری بات کی تصدیق نہیں کرو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی تصدیق کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں تم کو سخت ترین عذاب (دوزخ) سے پہلے ڈرانے والا ہوں۔ ابولہب (مردود) بولا تو ہلاک ہو جا، کیا تو نے اسی لیے ہمیں بلایا تھا۔ اس پر اللہ پاک نے آیت «تبت يدا أبي لهب» نازل فرمائی۔
Narrated Ibn `Abbas: One day the Prophet ascended Safa mountain and said, "Oh Sabah! " All the Quraish gathered round him and said, "What is the matter?" He said, Look, if I told you that an enemy is going to attack you in the morning or in the evening, would you not believe me?" They said, "Yes, we will believe you." He said, "I am a warner to you in face of a terrible punishment." On that Abu Lahab said, "May you perish ! Is it for this thing that you have gathered us?" So Allah revealed: 'Perish the hands of Abu Lahab!...' (111.1)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 325
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا ابو اسامة، حدثنا الاعمش، حدثنا عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما نزلت وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، ورهطك منهم المخلصين خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى صعد الصفا فهتف يا صباحاه، فقالوا: من هذا؟ فاجتمعوا إليه، فقال:" ارايتم إن اخبرتكم ان خيلا تخرج من سفح هذا الجبل، اكنتم مصدقي؟" قالوا: ما جربنا عليك كذبا، قال:" فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد"، قال ابو لهب: تبا لك ما جمعتنا إلا لهذا، ثم قام، فنزلت تبت يدا ابي لهب وتب سورة المسد آية 1، وقد تب هكذا قراها الاعمش يومئذ.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، وَرَهْطَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى صَعِدَ الصَّفَا فَهَتَفَ يَا صَبَاحَاهْ، فَقَالُوا: مَنْ هَذَا؟ فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خَيْلًا تَخْرُجُ مِنْ سَفْحِ هَذَا الْجَبَلِ، أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ؟" قَالُوا: مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ كَذِبًا، قَالَ:" فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ"، قَالَ أَبُو لَهَبٍ: تَبًّا لَكَ مَا جَمَعْتَنَا إِلَّا لِهَذَا، ثُمَّ قَامَ، فَنَزَلَتْ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ سورة المسد آية 1، وَقَدْ تَبَّ هَكَذَا قَرَأَهَا الْأَعْمَشُ يَوْمَئِذٍ.
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی «وأنذر عشيرتك الأقربين»”آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے اور اپنے گروہ کے ان لوگوں کو ڈرائیے جو مخلصین ہیں۔“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھ گئے اور پکارا: یاصباحاہ! قریش نے کہا یہ کون ہے، پھر وہاں سب آ کر جمع ہو گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے، اگر میں تمہیں بتاؤں کہ ایک لشکر اس پہاڑ کے پیچھے سے آنے والا ہے، تو کیا تم مجھ کو سچا نہیں سمجھو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں جھوٹ کا آپ سے تجربہ کبھی بھی نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں تمہیں اس سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو تمہارے سامنے آ رہا ہے۔ یہ سن کر ابولہب بولا، تو تباہ ہو، کیا تو نے ہمیں اسی لیے جمع کیا تھا؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلے آئے اور آپ پر یہ سورت نازل ہوئی «تبت يدا أبي لهب وتب» الخ یعنی ”دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے ابولہب کے اور وہ برباد ہو گیا۔“ اعمش نے یوں پڑھا «وقد تب» جس دن یہ حدیث روایت کی۔
Narrated Ibn `Abbas: When the Verse:-- 'And warn your tribe of near kindred.' (26.214) was revealed. Allah's Messenger went out, and when he had ascended As-Safa mountain, he shouted, "O Sabahah!" The people said, "Who is that?" "Then they gathered around him, whereupon he said, "Do you see? If I inform you that cavalrymen are proceeding up the side of this mountain, will you believe me?" They said, "We have never heard you telling a lie." Then he said, "I am a plain warner to you of a coming severe punishment." Abu Lahab said, "May you perish! You gathered us only for this reason? " Then Abu Lahab went away. So the "Surat:--ul--LAHAB" 'Perish the hands of Abu Lahab!' (111.1) was revealed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 495
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج إلى البطحاء، فصعد إلى الجبل، فنادى يا صباحاه، فاجتمعت إليه قريش، فقال:" ارايتم إن حدثتكم ان العدو مصبحكم او ممسيكم اكنتم تصدقوني؟ قالوا: نعم، قال:" فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد"، فقال ابو لهب: الهذا جمعتنا تبا لك، فانزل الله عز وجل: تبت يدا ابي لهب سورة المسد آية 1 إلى آخرها.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْبَطْحَاءِ، فَصَعِدَ إِلَى الْجَبَلِ، فَنَادَى يَا صَبَاحَاهْ، فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ، فَقَالَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ حَدَّثْتُكُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ مُصَبِّحُكُمْ أَوْ مُمَسِّيكُمْ أَكُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ"، فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ: أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا تَبًّا لَكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ سورة المسد آية 1 إِلَى آخِرِهَا.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ یعنی وہ ہلاک ہوا نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ جو کچھ اس نے کمایا وہ کام آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بطحاء کی طرف تشریف لے گئے اور پہاڑی پر چڑھ کر پکارا۔ یا صباحاہ! قریش اس آواز پر آپ کے پاس جمع ہو گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تمہارا کیا خیال ہے اگر میں تمہیں بتاؤں کہ دشمن تم پر صبح کے وقت یا شام کے وقت حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم میری تصدیق نہیں کرو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ضرور آپ کی تصدیق کریں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو میں تمہیں سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو تمہارے سامنے آ رہا ہے۔ ابولہب بولا تم تباہ ہو جاؤ۔ کیا تم نے ہمیں اسی لیے جمع کیا تھا؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «تبت يدا أبي لهب» آخر تک۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet went out towards Al-Batha' and ascended the mountain and shouted, "O Sabahah!" So the Quraish people gathered around him. He said, "Do you see? If I tell you that an enemy is going to attack you in the morning or in the evening, will you believe me?" They replied, "Yes." He said, "Then I am a plain warner to you of a coming severe punishment." Abu Lahab said, "Is it for this reason that you have gathered us? May you perish ! " Then Allah revealed: 'Perish the hands of Abu Lahab!'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 496
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ابولہب نے کہا تھا کہ تو تباہ ہو۔ کیا تو نے ہمیں اسی لیے جمع کیا تھا؟ اس پر یہ آیت «تبت يدا أبي لهب» نازل ہوئی۔
Narrated Ibn `Abbas: Abu Lahab said, "May you perish! Is it' for this that you have gathered us?" So there was revealed:-- 'Parish the hands of Abu Lahab'.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 497
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما نزلت وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214 جعل النبي صلى الله عليه وسلم" ينادي يا بني فهر يا بني عدي لبطون قريش.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُنَادِي يَا بَنِي فِهْرٍ يَا بَنِي عَدِيٍّ لِبُطُونِ قُرَيْشٍ.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے، کہا ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب (سورۃ الشعراء کی) یہ آیت اتری «وأنذر عشيرتك الأقربين»”اے پیغمبر! اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرا۔“ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے مختلف قبیلوں کو بلایا اے بنی فہر! اے بنی عدی! جو قریش کے خاندان تھے۔
Narrated Ibn `Abbas: When the Verse:-- 'And warn your tribe of near kindred.' (26.214) was revealed, the Prophet started calling (the 'Arab tribes), "O Bani Fihr, O Bani `Adi" mentioning first the various branch tribes of Quraish.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 727