(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إن احدكم إذا قام يصلي جاء الشيطان فلبس عليه حتى لا يدري كم صلى، فإذا وجد ذلك احدكم فليسجد سجدتين وهو جالس".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي جَاءَ الشَّيْطَانُ فَلَبَسَ عَلَيْهِ حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جب کوئی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان آ کر اس کی نماز میں شبہ پیدا کر دیتا ہے پھر اسے یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں۔ تم میں سے جب کسی کو ایسا اتفاق ہو تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When anyone of you stands for the prayers, Satan comes and puts him in doubts till he forgets how many rak`at he has prayed. So if this happens to anyone of you, he should perform two prostrations of Sahu while sitting.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 324
(مرفوع) حدثنا عثمان، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: قال عبد الله:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم: قال إبراهيم: لا ادري زاد او نقص، فلما سلم، قيل له: يا رسول الله احدث في الصلاة شيء، قال: وما ذاك؟ قالوا: صليت كذا وكذا، فثنى رجليه واستقبل القبلة وسجد سجدتين ثم سلم، فلما اقبل علينا بوجهه، قال: إنه لو حدث في الصلاة شيء لنباتكم به، ولكن إنما انا بشر مثلكم انسى كما تنسون، فإذا نسيت فذكروني، وإذا شك احدكم في صلاته فليتحرى الصواب، فليتم عليه، ثم يسلم، ثم يسجد سجدتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ إِبْرَاهِيمُ: لَا أَدْرِي زَادَ أَوْ نَقَصَ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ، قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا، فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَلَمَّا أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، قَالَ: إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ لَنَبَّأْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي، وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّى الصَّوَابَ، فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ يُسَلِّمْ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے، کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ ابراہیم نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ نماز میں زیادتی ہوئی یا کمی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ! کیا نماز میں کوئی نیا حکم آیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آخر کیا بات ہے؟ لوگوں نے کہا آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پاؤں پھیرے اور قبلہ کی طرف منہ کر لیا اور (سہو کے) دو سجدے کئے اور سلام پھیرا۔ پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر نماز میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہوتا تو میں تمہیں پہلے ہی ضرور کہہ دیتا لیکن میں تو تمہارے ہی جیسا آدمی ہوں، جس طرح تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔ اس لیے جب میں بھول جایا کروں تو تم مجھے یاد دلایا کرو اور اگر کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو اس وقت ٹھیک بات سوچ لے اور اسی کے مطابق نماز پوری کرے پھر سلام پھیر کر دو سجدے (سہو کے) کر لے۔
Narrated `Abdullah: The Prophet prayed (and the sub-narrator Ibrahim said, "I do not know whether he prayed more or less than usual"), and when he had finished the prayers he was asked, "O Allah's Apostle! Has there been any change in the prayers?" He said, "What is it?' The people said, "You have prayed so much and so much." So the Prophet bent his legs, faced the Qibla and performed two prostration's (of Sahu) and finished his prayers with Taslim (by turning his face to right and left saying: 'As-Salamu `Alaikum- Warahmat-ullah'). When he turned his face to us he said, "If there had been anything changed in the prayer, surely I would have informed you but I am a human being like you and liable to forget like you. So if I forget remind me and if anyone of you is doubtful about his prayer, he should follow what he thinks to be correct and complete his prayer accordingly and finish it and do two prostrations (of Sahu).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 394
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم الظهر خمسا، فقالوا: ازيد في الصلاة، قال: وما ذاك؟ قالوا: صليت خمسا، فثنى رجليه وسجد سجدتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقَالُوا: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہ کہا ہم سے یحییٰ بن سعید بن قطان نے شعبہ کے واسطے سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے انہوں نے عبداللہ سے، انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (بھولے سے) ظہر کی نماز (ایک مرتبہ) پانچ رکعت پڑھی۔ صحابہ نے پوچھا: کیا نماز کی رکعتیں زیادہ ہو گئی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آخر بات کیا ہے؟“، صحابہ نے کہا کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر آپ نے اپنے پاؤں موڑ لیے اور (سہو کے) دو سجدے کئیے۔
Narrated `Abdullah: "Once the Prophet offered five rak`at in Zuhr prayer. He was asked, "Is there an increase in the prayer?" The Prophet said, "And what is it?" They said, "You have prayed five rak`at.' So he bent his legs and performed two prostrations (of Sahu).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 398
(مرفوع) حدثنا إسحاق، قال: حدثنا بن شميل، اخبرنا ابن عون، عن ابن سيرين، عن ابي هريرة، قال:" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي، قال ابن سيرين: سماها ابو هريرة، ولكن نسيت انا، قال: فصلى بنا ركعتين ثم سلم، فقام إلى خشبة معروضة في المسجد فاتكا عليها كانه غضبان، ووضع يده اليمنى على اليسرى وشبك بين اصابعه، ووضع خده الايمن على ظهر كفه اليسرى، وخرجت السرعان من ابواب المسجد، فقالوا: قصرت الصلاة وفي القوم ابو بكر وعمر، فهابا ان يكلماه وفي القوم رجل في يديه طول يقال له ذو اليدين، قال: يا رسول الله، انسيت ام قصرت الصلاة؟، قال: لم انس ولم تقصر، فقال: اكما يقول ذو اليدين، فقالوا: نعم، فتقدم فصلى ما ترك، ثم سلم، ثم كبر وسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر، ثم كبر وسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر، فربما سالوه ثم سلم فيقول: نبئت ان عمران بن حصين، قال: ثم سلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ، قَالَ ابْنُ سِيرِينَ: سَمَّاهَا أَبُو هُرَيْرَةَ، وَلَكِنْ نَسِيتُ أَنَا، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَاتَّكَأَ عَلَيْهَا كَأَنَّه غَضْبَانُ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَوَضَعَ خَدَّهُ الْأَيْمَنَ عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى، وَخَرَجَتِ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالُوا: قَصُرَتِ الصَّلَاةُ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتِ الصَّلَاةُ؟، قَالَ: لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ، فَقَالَ: أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى مَا تَرَكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، فَرُبَّمَا سَأَلُوهُ ثُمَّ سَلَّمَ فَيَقُولُ: نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر بن شمیل نے، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ ابن عون نے خبر دی، انہوں نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دوپہر کے بعد کی دو نمازوں میں سے کوئی نماز پڑھائی۔ (ظہر یا عصر کی) ابن سیرین نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کا نام تو لیا تھا۔ لیکن میں بھول گیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ اس کے بعد ایک لکڑی کی لاٹھی سے جو مسجد میں رکھی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ جیسے آپ بہت ہی خفا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا اور ان کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا اور آپ نے اپنے دائیں رخسار مبارک کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے سہارا دیا۔ جو لوگ نماز پڑھ کر جلدی نکل جایا کرتے تھے وہ مسجد کے دروازوں سے پار ہو گئے۔ پھر لوگ کہنے لگے کہ کیا نماز کم کر دی گئی ہے۔ حاضرین میں ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) بھی موجود تھے۔ لیکن انہیں بھی آپ سے بولنے کی ہمت نہ ہوئی۔ انہیں میں ایک شخص تھے جن کے ہاتھ لمبے تھے اور انہیں ذوالیدین کہا جاتا تھا۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے یا نماز کم کر دی گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز میں کوئی کمی ہوئی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا۔ کیا ذوالیدین صحیح کہہ رہے ہیں۔ حاضرین بولے کہ جی ہاں! یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور باقی رکعتیں پڑھیں۔ پھر سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور سہو کا سجدہ کیا۔ معمول کے مطابق یا اس سے بھی لمبا سجدہ۔ پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔ پھر تکبیر کہی اور دوسرا سجدہ کیا۔ معمول کے مطابق یا اس سے بھی طویل پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی، لوگوں نے باربار ابن سیرین سے پوچھا کہ کیا پھر سلام پھیرا تو وہ جواب دیتے کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ عمران بن حصین کہتے تھے کہ پھر سلام پھیرا۔
Narrates Ibn Seereen: Abu Huraira said, "Allah's Apostle led us in one of the two `Isha' prayers (Abu Huraira named that prayer but I forgot it)." Abu Huraira added, "He prayed two rak`at and then finished the prayer with Taslim. He stood up near a piece of wood Lying across the mosque and leaned on it in such a way as if he was angry. Then he put his right hand over the left and clasped his hands by interlacing his fingers and then put his J right cheek on the back of his left hand. The people who were in haste left the mosque through its gates. They wondered whether the prayer was reduced. And amongst them were Abu Bakr and `Umar but they hesitated to ask the Prophet. A long-handed man called Dhul- Yadain asked the Prophet, 'O Allah's Apostle! Have you forgotten or has the prayer been reduced?' The Prophet replied, 'I have neither forgotten nor has the prayer been reduced' The Prophet added, 'Is what Dhul Yadain has said true?' They (the people) said, 'Yes, it is true.' The Prophet stood up again and led the prayer, completing the remaining prayer, forgotten by him, and performed Taslim, and then said, 'Allahu Akbar.' And then he did a prostration as he used to prostrate or longer than that. He then raised his head saying, 'Allahu Akbar; he then again said, 'Allahu Akbar', and prostrated as he used to prostrate or longer than that. Then he raised his head and said, 'Allahu Akbar.' " (The subnarrator added, "I think that they asked (Ibn Seereen) whether the Prophet completed the prayer with Taslim. He replied, "I heard that `Imran bin Husain had said, 'Then he (the Prophet) did Taslim.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 469
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك بن انس، عن ايوب بن ابي تميمة السختياني، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف من اثنتين، فقال له ذو اليدين:" اقصرت الصلاة ام نسيت يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اصدق ذو اليدين، فقال الناس: نعم، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى اثنتين اخريين، ثم سلم، ثم كبر فسجد مثل سجوده او اطول".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنَ اثْنَتَيْنِ، فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ:" أَقَصُرَتِ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى اثْنَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک بن انس سے بیان کیا، انہوں نے ایوب بن ابی تمیمہ سختیانی سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ظہر کی نماز میں) دو رکعت پڑھ کر نماز ختم کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذوالیدین نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اور لوگوں کی طرف دیکھ کر) پوچھا کیا ذوالیدین صحیح کہتے ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور دوسری دو رکعتیں بھی پڑھیں۔ پھر سلام پھیرا۔ پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا پہلے کی طرح یا اس سے کچھ لمبا سجدہ۔
Narrated Abu Huraira: Once Allah's Apostle prayed two rak`at (instead of four) and finished his prayer. Dhul-Yadain asked him whether the prayer had been reduced or whether he had forgotten. Allah's Apostle asked the people whether Dhul-Yadain was telling the truth. The people replied in the affirmative. Then Allah's Apostle stood up, offered the remaining two rak`at and then finished his prayer with Taslim and then said, "Allahu Akbar." He followed it with two prostrations like ordinary prostrations or a bit longer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 682
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم الظهر ركعتين، فقيل:" صليت ركعتين فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم سجد سجدتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، فَقِيلَ:" صَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے سعد بن ابراہیم سے بیان کیا، وہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) ظہر کی صرف دو ہی رکعتیں پڑھیں (اور بھول سے سلام پھیر دیا) پھر کہا گیا کہ آپ نے صرف دو ہی رکعتیں پڑھی ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں پھر سلام پھیرا۔ پھر دو سجدے کئے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet prayed two rak`at of Zuhr prayer (instead of four) and he was told that he had prayed two rak`at only. Then he prayed two more rak`at and finished them with the Taslim followed by two prostrations.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 683
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني عبد الرحمن بن هرمز مولى بني عبد المطلب، وقال مرة مولى ربيعة بن الحارث، ان عبد الله ابن بحينة وهو من ازد شنوءة وهو حليف لبني عبد مناف، وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى بهم الظهر فقام في الركعتين الاوليين لم يجلس فقام الناس معه حتى إذا قضى الصلاة وانتظر الناس تسليمه كبر وهو جالس، فسجد سجدتين قبل ان يسلم ثم سلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ مَوْلَى بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَقَالَ مَرَّةً مَوْلَى رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ بُحَيْنَةَ وَهُوَ مِنْ أَزْدِ شَنُوءَةَ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمُ الظَّهْرَ فَقَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ لَمْ يَجْلِسْ فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ حَتَّى إِذَا قَضَى الصَّلَاةَ وَانْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِيمَهُ كَبَّرَ وَهُوَ جَالِسٌ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ ثُمَّ سَلَّمَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ شعیب نے ہمیں خبر دی، انہوں نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے بیان کیا جو مولی بن عبدالمطلب (یا مولی ربیعہ بن حارث) تھے، کہ عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ جو صحابی رسول اور بنی عبد مناف کے حلیف قبیلہ ازدشنوہ سے تعلق رکھتے تھے، نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ظہر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں پر بیٹھنے کے بجائے کھڑے ہو گئے، چنانچہ سارے لوگ بھی ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے، جب نماز ختم ہونے والی تھی اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الله أكبر» کہا اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کئے، پھر سلام پھیرا۔
Narrated `Abdullah bin Buhaina: (he was from the tribe of Uzd Shanu'a [??] and was the ally of the tribe of `Abdul-Manaf and was one of the companions of the Prophet): Once the Prophet led us in the Zuhr prayer and stood up after the second rak`a and did not sit down. The people stood up with him. When the prayer was about to end and the people were waiting for him to say the Taslim, he said Takbir while sitting and prostrated twice before saying the Taslim and then he said the Taslim."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 792
قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے بکر بن مضر نے جعفر بن ربیعہ سے بیان کیا، انہوں نے اعرج سے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن مالک بن بحینہ رضی اللہ عنہ نے، کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر پڑھائی۔ آپ کو چاہیے تھا بیٹھنا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم (بھول کر) کھڑے ہو گئے پھر نماز کے آخر میں بیٹھے ہی بیٹھے دو سجدے کئے۔
Narrated `Abdullah bin Malik bin Buhaina: Once Allah's Apostle led us in the Zuhr prayer and got up (after the prostrations of the second rak`a) although he should have sat (for the Tashahhud). So at the end of the prayer, he prostrated twice while sitting (prostrations of Sahu).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 793
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك بن انس، عن ابن شهاب، عن عبد الرحمن الاعرج، عن عبد الله ابن بحينة رضي الله عنه , انه قال:" صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين من بعض الصلوات، ثم قام فلم يجلس فقام الناس معه، فلما قضى صلاته ونظرنا تسليمه كبر قبل التسليم، فسجد سجدتين وهو جالس ثم سلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَّهُ قَالَ:" صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ مِنْ بَعْضِ الصَّلَوَاتِ، ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَجْلِسْ فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ وَنَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ كَبَّرَ قَبْلَ التَّسْلِيمِ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ ثُمَّ سَلَّمَ".
ہم سے عبداللہ یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبدالرحمٰن اعرج نے اور ان سے عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی (چار رکعت) نماز کی دو رکعت پڑھانے کے بعد (قعدہ تشہد کے بغیر) کھڑے ہو گئے، پہلا قعدہ نہیں کیا۔ اس لیے لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پوری کر چکے تو ہم سلام پھیرنے کا انتظار کرنے لگے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام سے پہلے بیٹھے بیٹھے «الله اكبر» کہا اور سلام ہی سے پہلے دو سجدے بیٹھے بیٹھے کیے پھر سلام پھیرا۔
Narrated `Abdullah bin Buhaina: Allah's Apostle once led us in a prayer and offered two rak`at and got up (for the third rak`a) without sitting (after the second rak`a). The people also got up with him, and when he was about to finish his prayer, we waited for him to finish the prayer with Taslim but he said Takbir before Taslim and performed two prostrations while sitting and then finished the prayer with Taslim.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 315
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید انصاری نے خبر دی، انہیں عبدالرحمٰن اعرج نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی دو رکعت پڑھنے کے بعد بیٹھے بغیر کھڑے ہو گئے اور قعدہ اولیٰ نہیں کیا، جب نماز پوری کر چکے تو دو سجدے کئے، پھر ان کے بعد سلام پھیرا۔
Narrated `Abdullah bin Buhaina: Allah's Apostle got up after the second rak`a of the Zuhr prayer without sitting in between (the second and the third rak`at). When he finished the prayer he performed two prostrations (of Sahu) and then finished the prayer with Taslim.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 316
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله رضي الله عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الظهر خمسا , فقيل له: ازيد في الصلاة؟ فقال: وما ذاك، قال: صليت خمسا، فسجد سجدتين بعد ما سلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا , فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: وَمَا ذَاكَ، قَالَ: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر میں پانچ رکعت پڑھ لیں۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا نماز کی رکعتیں زیادہ ہو گئی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا بات ہے؟ کہنے والے نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کے بعد دو سجدے کئے۔
Narrated' `Abdullah: Once Allah's Apostle offered five rak`at in the Zuhr prayer, and somebody asked him whether there was some increase in the prayer. Allah's Apostle said, "What is that?" He said, "You have offered five rak`at." So Allah's Apostle performed two prostrations of Sahu after Taslim.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 317
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال:" صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم الظهر او العصر فسلم، فقال له ذو اليدين: الصلاة يا رسول الله انقصت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لاصحابه احق ما يقول؟، قالوا: نعم، فصلى ركعتين اخريين، ثم سجد سجدتين"، قال سعد: ورايت عروة بن الزبير صلى من المغرب ركعتين فسلم وتكلم، ثم صلى ما بقي وسجد سجدتين، وقال: هكذا فعل النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ أَوِ الْعَصْرَ فَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ: الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَقَصَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ أَحَقٌّ مَا يَقُولُ؟، قَالُوا: نَعَمْ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ"، قَالَ سَعْدٌ: وَرَأَيْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ صَلَّى مِنَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ فَسَلَّمَ وَتَكَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى مَا بَقِيَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، وَقَالَ: هَكَذَا فَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد بن ابراہیم نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ذوالیدین کہنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہیں؟ (کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول کر صرف رکعتوں پر سلام پھیر دیا تھا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے دریافت کیا کہ کیا یہ سچ کہتے ہیں؟ صحابہ نے کہا جی ہاں، اس نے صحیح کہا ہے۔ تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت اور پڑھائیں پھر دو سجدے کئے۔ سعد نے بیان کیا کہ عروہ بن زبیر کو میں نے دیکھا کہ آپ نے مغرب کی دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا اور باتیں بھی کیں۔ پھر باقی ایک رکعت پڑھی اور دو سجدے کئے اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet led us in the `Asr or the Zuhr prayer and finished it with Taslim. Dhul-Yadain said to him, "O Allah's Apostle! Has the prayer been reduced?" The Prophet asked his companions in the affirmative. So Allah's Apostle I offered two more rak`at and then performed two prostrations (of Sahu). Sa`d said, "I saw that 'Urwa bin Az-Zubair had offered two rak`at in the Maghrib prayer and finished it with Taslim. He then talked (and when he was informed about it) he completed the rest of his prayer and performed two prostrations, and said, 'The Prophet prayed like this.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 318
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك بن انس، عن ايوب بن ابي تميمة السختياني، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة رضي الله عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف من اثنتين، فقال له ذو اليدين: اقصرت الصلاة ام نسيت يا رسول الله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اصدق ذو اليدين؟، فقال الناس: نعم، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى اثنتين اخريين، ثم سلم، ثم كبر فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنَ اثْنَتَيْنِ، فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ: أَقَصُرَتِ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟، فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى اثْنَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی، انہیں ایوب بن ابی تمیمہ سختیانی نے خبر دی، انہیں محمد بن سیرین نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر اٹھ کھڑے ہوئے تو ذوالیدین نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا ذوالیدین سچ کہتے ہیں۔ لوگوں نے کہا جی ہاں! یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو رکعت جو رہ گئی تھیں ان کو پڑھا، پھر سلام پھیرا، پھر «الله اكبر» کہا اور اپنے سجدے کی طرح (یعنی نماز کے معمولی سجدے کی طرح) سجدہ کیا یا اس سے لمبا پھر سر اٹھایا۔
Narrated Abu Huraira.: Once Allah's Apostle offered two rak`at and finished his prayer. So Dhul-Yadain asked him, "Has the prayer been reduced or have you forgotten?" Allah's Apostle said, "Has Dhul-Yadain spoken the truth?" The people replied in the affirmative. Then Allah's Apostle stood up and offered the remaining two rak`at and performed Taslim, and then said Takbir and performed two prostrations like his usual prostrations, or a bit longer, and then got up.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 319
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا يزيد بن إبراهيم، عن محمد، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي، قال محمد: واكثر ظني العصر ركعتين، ثم سلم، ثم قام إلى خشبة في مقدم المسجد فوضع يده عليها , وفيهم ابو بكر و عمر رضي الله عنهما فهابا ان يكلماه وخرج سرعان الناس، فقالوا: اقصرت الصلاة , ورجل يدعوه النبي صلى الله عليه وسلم ذو اليدين، فقال: انسيت ام قصرت؟ فقال: لم انس ولم تقصر، قال: بلى قد نسيت، فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم كبر فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه فكبر، ثم وضع راسه فكبر فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَكْثَرُ ظَنِّي الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا , وَفِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالُوا: أَقَصُرَتِ الصَّلَاةُ , وَرَجُلٌ يَدْعُوهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ؟ فَقَالَ: لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ، قَالَ: بَلَى قَدْ نَسِيتَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے پہر کی دو نمازوں (ظہر یا عصر) میں سے کوئی نماز پڑھی۔ میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر ہی کی نماز تھی۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے تنے سے جو مسجد کی اگلی صف میں تھا، ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس پر رکھے ہوئے تھے۔ حاضرین میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے لیکن انہیں بھی کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ جو (جلد باز قسم کے) لوگ نماز پڑھتے ہی مسجد سے نکل جانے کے عادی تھے۔ وہ باہر جا چکے تھے۔ لوگوں نے کہا کیا نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں۔ ایک شخص جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہتے تھے۔ وہ بولے یا رسول اللہ! آپ بھول گئے یا نماز میں کمی ہو گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعتیں کم ہوئیں۔ ذوالیدین بولے کہ نہیں آپ بھول گئے ہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت اور پڑھی اور سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور معمول کے مطابق یا اس سے بھی طویل سجدہ کیا۔ جب سجدہ سے سر اٹھایا تو پھر تکبیر کہی اور پھر تکبیر کہہ کر سجدہ میں گئے۔ یہ سجدہ بھی معمول کی طرح یا اس سے طویل تھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet offered one of the evening prayers (the sub-narrator Muhammad said, "I think that it was most probably the `Asr prayer") and he finished it after offering two rak`at only. He then stood near a price of wood in front of the Mosque and put his hand over it. Abu Bakr and `Umar were amongst those who were present, but they dared not talk to him about that (because of excessive respect for him), and those who were in a hurry went out. They said, "Has the prayer been reduced?" A man who was called Dhul-Yadain by the Prophet said (to the Prophet), "Has the prayer been reduced or have you forgotten?" He said, "Neither have I forgotten, nor has the prayer been reduced." He said, "Certainly you have forgotten." So the Prophet offered two more rak`at and performed Taslim and then said Takbir and performed a prostration of Sahu like his ordinary prostration or a bit longer and then raised his head and said Takbir and then put his head down and performed a prostration like his ordinary prostration or a bit longer, and then raised his head and said Takbir.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 321
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن الاعرج، عن عبد الله ابن بحينة الاسدي حليف بني عبد المطلب،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قام في صلاة الظهر وعليه جلوس، فلما اتم صلاته سجد سجدتين فكبر في كل سجدة وهو جالس قبل ان يسلم وسجدهما الناس معه مكان ما نسي من الجلوس" تابعه ابن جريج، عن ابن شهاب في التكبير.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ الْأَسْدِيِّ حَلِيفِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ، فَلَمَّا أَتَمَّ صَلَاتَهُ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ فَكَبَّرَ فِي كُلِّ سَجْدَةٍ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ وَسَجَدَهُمَا النَّاسُ مَعَهُ مَكَانَ مَا نَسِيَ مِنَ الْجُلُوسِ" تَابَعَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ فِي التَّكْبِيرِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے اعرج نے، ان سے عبداللہ بن بحینہ اسدی نے جو بنو عبدالمطلب کے حلیف تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں قعدہ اولیٰ کئے بغیر کھڑے ہو گئے۔ حالانکہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھنا چاہئے تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے ہی سلام سے پہلے دو سجدے سہو کے کئے اور ہر سجدے میں «الله اكبر» کہا۔ مقتدیوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ دو سجدے کئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنا بھول گئے تھے، اس لیے یہ سجدے اسی کے بدلہ میں کئے تھے۔ اس روایت کی مطابعت ابن جریج نے ابن شہاب سے تکبیر کے ذکر میں کی ہے۔
Narrated `Abdullah bin Buhaina Al-Asdi: (the ally of Bani `Abdul Muttalib) Allah's Apostle stood up for the Zuhr prayer and he should have sat (after the second rak`a but he stood up for the third rak`a without sitting for Tashah-hud) and when he finished the prayer he performed two prostrations and said Takbir on each prostration while sitting, before ending (the prayer) with Taslim; and the people too performed the two prostrations with him instead of the sitting he forgot.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 322
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا يزيد بن إبراهيم، حدثنا محمد، عن ابي هريرة، صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم الظهر ركعتين ثم سلم، ثم قام إلى خشبة في مقدم المسجد ووضع يده عليها، وفي القوم يومئذ ابو بكر وعمر فهابا ان يكلماه، وخرج سرعان الناس، فقالوا: قصرت الصلاة، وفي القوم رجل كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعوه ذا اليدين، فقال: يا نبي الله انسيت ام قصرت؟ فقال:" لم انس ولم تقصر" قالوا: بل نسيت يا رسول الله قال:" صدق ذو اليدين"، فقام فصلى ركعتين ثم سلم ثم كبر فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر، ثم وضع مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا، وَفِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ أَبُو بَكْرٍ وعُمَرُ فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالُوا: قَصُرَتِ الصَّلَاةُ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوهُ ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ؟ فَقَالَ:" لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تَقْصُرْ" قَالُوا: بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ:" صَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ"، فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ثُمَّ وَضَعَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ.
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز دو رکعت پڑھائی اور سلام پھیر دیا اس کے بعد آپ مسجد کے آگے کے حصہ یعنی دالان میں ایک لکڑی پر سہارا لے کر کھڑے ہو گئے اور اس پر اپنا ہاتھ رکھا، حاضرین میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے مگر آپ کے دبدبے کی وجہ سے کچھ بول نہ سکے اور جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل گئے آپس میں صحابہ نے کہا کہ شاید نماز میں رکعات کم ہو گئیں ہیں اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز چار کے بجائے صرف دو ہی رکعات پڑھائیں ہیں۔ حاضرین میں ایک صحابی تھے جنہیں آپ ذوالیدین (لمبے ہاتھوں والا) کہہ کر مخاطب فرمایا کرتے تھے، انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! نماز کی رکعات کم ہو گئیں ہیں یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعات کم ہوئیں ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہ! آپ بھول گئے ہیں، چنانچہ آپ نے یاد کر کے فرمایا کہ ذوالیدین نے صحیح کہا ہے۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور دو رکعات اور پڑھائیں پھر سلام پھیرا اور تکبیر کہہ کر سجدہ (سجدہ سہو) میں گئے، نماز کے سجدہ کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ لمبا سجدہ کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر پھر سجدہ میں گئے پہلے سجدہ کی طرح یا اس سے بھی لمبا، پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet led us in the Zuhr prayer, offering only two rak`at and then (finished it) with Taslim, and went to a piece of wood in front of the mosque and put his hand over it. Abu Bakr and `Umar were also present among the people on that day but dared not talk to him (about his unfinished prayer). And the hasty people went away, wondering. "Has the prayer been shortened" Among the people there was a man whom the Prophet used to call Dhul-Yadain (the longarmed). He said, "O Allah's Prophet! Have you forgotten or has the prayer been shortened?" The Prophet said, "Neither have I forgotten, nor has it been shortened." They (the people) said, "Surely, you have forgotten, O Allah's Apostle!" The Prophet said, Dhul-Yadain has told the truth." So the Prophet got up and offered other two rak`at and finished his prayer with Taslim. Then he said Takbir, performed a prostration of ordinary duration or longer, then he raised his head and said Takbir and performed another prostration of ordinary duration or longer and then raised his head and said Takbir (i.e. he performed the two prostrations of Sahu, i.e., forgetfulness).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 77
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن الاعرج، عن عبد الله ابن بحينة، قال:" صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم، فقام في الركعتين الاوليين قبل ان يجلس، فمضى في صلاته، فلما قضى صلاته، انتظر الناس تسليمه، فكبر وسجد قبل ان يسلم، ثم رفع راسه، ثم كبر وسجد، ثم رفع راسه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ، فَمَضَى فِي صَلَاتِهِ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، انْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِيمَهُ، فَكَبَّرَ وَسَجَدَ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَسَلَّمَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے عبداللہ بن بجینہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور پہلی دو رکعات کے بعد بیٹھنے سے پہلے ہی اٹھ گئے اور نماز پوری کر لی۔ جب نماز پڑھ چکے تو لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام کا انتظار کیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ کیا، پھر سجدہ سے سر اٹھایا اور دوبارہ تکبیر کہہ کر سجدہ کیا۔ پھر سجدہ سے سر اٹھایا اور سلام پھیرا۔
Narrated `Abdullah bin Buhaina: Once Allah's Apostle led us in prayer, and after finishing the first two rak`at, got up (instead of sitting for at-Tahiyyat) and then carried on with the prayer. When he had finished his prayer, the people were waiting for him to say Taslim, but before saying Tasiim, he said Takbir and prostrated; then he raised his head, and saying Takbir, he prostrated (SAHU) and then raised his head and finished his prayer with Taslim.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 663
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، سمع عبد العزيز بن عبد الصمد، حدثنا منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن ابن مسعود رضي الله عنه: ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، صلى بهم صلاة الظهر، فزاد او نقص منها، قال منصور: لا ادري إبراهيم، وهم ام، علقمة، قال: قيل يا رسول الله: اقصرت الصلاة ام نسيت؟ قال:" وما ذاك"، قالوا: صليت كذا وكذا، قال:" فسجد بهم سجدتين، ثم قال:" هاتان السجدتان لمن لا يدري زاد في صلاته ام نقص، فيتحرى الصواب: فيتم ما بقي، ثم يسجد سجدتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ عَبْدِ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى بِهِمْ صَلَاةَ الظُّهْرِ، فَزَادَ أَوْ نَقَصَ مِنْهَا، قَالَ مَنْصُورٌ: لَا أَدْرِي إِبْرَاهِيمُ، وَهِمَ أَمْ، عَلْقَمَةُ، قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَقَصُرَتِ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ؟ قَالَ:" وَمَا ذَاكَ"، قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ:" فَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ:" هَاتَانِ السَّجْدَتَانِ لِمَنْ لَا يَدْرِي زَادَ فِي صَلَاتِهِ أَمْ نَقَصَ، فَيَتَحَرَّى الصَّوَابَ: فَيُتِمُّ مَا بَقِيَ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ".
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے عبدالعزیز بن عبدالصمد سے سنا، کہا ہم سے منصور بن معتمر نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ظہر کی نماز پڑھائی اور نماز میں کوئی چیز زیادہ یا کم کر دی۔ منصور نے بیان کیا کہ مجھے معلوم نہیں ابراہیم کو شبہ ہوا تھا یا علقمہ کو۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ! نماز میں کچھ کمی کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کیا بات ہے؟ لوگوں نے کہا کہ آپ نے اس اس طرح نماز پڑھائی ہے۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دو سجدے (سہو کے) کئے اور فرمایا یہ دو سجدے اس شخص کے لیے ہیں جسے یقین نہ ہو کہ اس نے اپنی نماز میں کمی یا زیادہ کر دی ہے اسے چاہئے کہ صحیح بات تک پہنچنے کے لیے ذہن پر زور ڈالے اور جو باقی رہ گیا ہو اسے پورا کرے پھر دو سجدے (سہو کے) کر لے۔
Narrated Ibn Mas`ud: that Allah's Prophet led them in the Zuhr prayer and he offered either more or less rak`at, and it was said to him, "O Allah's Apostle ! Has the prayer been reduced, or have you forgotten?" He asked, "What is that?" They said, "You have prayed so many rak`at." So he performed with them two more prostrations and said, "These two prostrations are to be performed by the person who does not know whether he has prayed more or less (rak`at) in which case he should seek to follow what is right. And then complete the rest (of the prayer) and perform two extra prostrations."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 664
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال:" صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم الظهر خمسا، فقيل: ازيد في الصلاة؟، قال: وما ذاك، قالوا: صليت خمسا، فسجد سجدتين بعد ما سلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقِيلَ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟، قَالَ: وَمَا ذَاكَ، قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے حکم بن عتبہ نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ بن قیس نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی پانچ رکعت نماز پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کیا نماز (کی رکعتوں) میں کچھ بڑھ گیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ صحابہ نے کہا کہ آپ نے پانچ رکعت نماز پڑھائی ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کے بعد دو سجدے (سہو کے) کئے۔
Narrated `Abdullah: The Prophet led us in Zuhr prayer and prayer five rak`at. Somebody asked him whether the prayer had been increased." He (the Prophet ) said, "And what is that?" They (the people) replied, "You have prayed five rak`at." Then the Prophet offered two prostrations (of Sahu) after he had finished his prayer with the Taslim.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 355
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" انصرف من اثنتين، فقال له ذو اليدين: اقصرت الصلاة يا رسول الله ام نسيت؟، فقال: اصدق ذو اليدين، فقال الناس: نعم، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم: فصلى ركعتين اخريين، ثم سلم، ثم كبر، ثم سجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع، ثم كبر فسجد مثل سجوده، ثم رفع".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" انْصَرَفَ مِنَ اثْنَتَيْنِ، فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ: أَقَصُرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ؟، فَقَالَ: أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، ثُمَّ رَفَعَ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے مالک نے بیان کیا ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہی رکعت پر (مغرب یا عشاء کی نماز میں) نماز ختم کر دی تو ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا ذوالیدین صحیح کہتے ہیں؟ لوگوں نے کہا جی ہاں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آخری رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیرا، تکبیر کی اور سجدہ کیا (نماز کے عام) سجدے جیسا یا اس سے طویل، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا، پھر تکبیر کہی اور نماز کے سجدے جیسا سجدہ کیا، پھر سر اٹھایا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle finished his prayer after offerings two rak`at only. Dhul-Yaddain asked him whether the prayer had been reduced, or you had forgotten?" The Prophet said, "Is Dhul-Yaddain speaking the truth?" The people said, "Yes." Then Allah's Apostle stood up and performed another two rak`at and then finished prayer with Taslim, and then said the Takbir and performed a prostration similar to or longer than his ordinary prostrations; then he raised his head, said Takbir and prostrated and then raised his head (Sahu prostrations).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 356
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا نودي للصلاة ادبر الشيطان وله ضراط حتى لا يسمع التاذين، فإذا قضى النداء اقبل حتى إذا ثوب بالصلاة ادبر، حتى إذا قضى التثويب اقبل حتى يخطر بين المرء ونفسه، يقول اذكر كذا اذكر كذا لما لم يكن يذكر حتى يظل الرجل لا يدري كم صلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا قَضَى النِّدَاءَ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ، حَتَّى إِذَا قَضَى التَّثْوِيبَ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ، يَقُولُ اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ لَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک نے ابولزناد سے خبر دی، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پادتا ہوا بڑی تیزی کے ساتھ پیٹھ موڑ کر بھاگتا ہے۔ تاکہ اذان کی آواز نہ سن سکے اور جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے۔ لیکن جوں ہی تکبیر شروع ہوئی وہ پھر پیٹھ موڑ کر بھاگتا ہے۔ جب تکبیر بھی ختم ہو جاتی ہے تو شیطان دوبارہ آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے۔ کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کر فلاں بات یاد کر۔ ان باتوں کی شیطان یاد دہانی کراتا ہے جن کا اسے خیال بھی نہ تھا اور اس طرح اس شخص کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When the Adhan is pronounced Satan takes to his heels and passes wind with noise during his flight in order not to hear the Adhan. When the Adhan is completed he comes back and again takes to his heels when the Iqama is pronounced and after its completion he returns again till he whispers into the heart of the person (to divert his attention from his prayer) and makes him remember things which he does not recall to his mind before the prayer and that causes him to forget how much he has prayed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 582