حدثنا علي بن حجر، حدثنا عبد الله بن جعفر، حدثني ثور بن زيد الديلي، عن ابي الغيث، عن ابي هريرة، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم حين انزلت سورة الجمعة، فتلاها، فلما بلغ وآخرين منهم لما يلحقوا بهم سورة الجمعة آية 3، قال له رجل: يا رسول الله، من هؤلاء الذين لم يلحقوا بنا؟ فلم يكلمه، قال: وسلمان الفارسي فينا، قال: فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده على سلمان , فقال: " والذي نفسي بيده، لو كان الإيمان بالثريا لتناوله رجال من هؤلاء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن وقد روي من غير وجه عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وابو الغيث اسمه: سالم مولى عبد الله بن مطيع مدني.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ الدِّيلِيُّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُنْزِلَتْ سُورَةُ الْجُمُعَةِ، فَتَلَاهَا، فَلَمَّا بَلَغَ وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ سورة الجمعة آية 3، قَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِنَا؟ فَلَمْ يُكَلِّمْهُ، قَالَ: وَسَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ فِينَا، قَالَ: فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى سَلْمَانَ , فَقَالَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ كَانَ الْإِيمَانُ بِالثُّرَيَّا لَتَنَاوَلَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلَاءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو الْغَيْثِ اسْمُهُ: سَالِمٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ مَدَنِيٌّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت سورۃ الجمعہ نازل ہوئی ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، آپ نے اس کی تلاوت فرمائی، جب «وآخرين منهم لما يلحقوا بهم» پر پہنچے تو آپ سے ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں جو ابھی ہم سے ملے نہیں ہیں تو آپ نے اسے کوئی جواب نہیں دیا، وہ کہتے ہیں: اور سلمان فارسی ہم میں موجود تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ سلمان کے اوپر رکھا اور فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر ایمان ثریا پر بھی ہو گا تو بھی اس کے کچھ لوگ اسے حاصل کر لیں گے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اور یہ متعدد سندوں سے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة الجمعة 1 (4897)، 4898)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 59 (2526) (تحفة الأشراف: 12917)، و مسند احمد (2/297، 420، 469) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سلمان فارسی رضی الله عنہ عجمی (ملک ایران کے) تھے اور اس آیت میں انہیں لوگوں کی طرف اشارہ ہے، عجم میں بےشمار محدثین اور عظیم امامان اسلام پیدا ہوئے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3933
´عجمیوں کی فضیلت کا بیان` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت سورۃ الجمعہ نازل ہوئی ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، آپ نے اس کی تلاوت فرمائی، جب «وآخرين منهم لما يلحقوا بهم» پر پہنچے تو آپ سے ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں جو ابھی ہم سے ملے نہیں ہیں تو آپ نے اسے کوئی جواب نہیں دیا، وہ کہتے ہیں: اور سلمان فارسی ہم میں موجود تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ سلمان کے اوپر رکھا اور فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر ایمان ثریا پر بھی ہو گا تو بھی اس کے کچھ لوگ اسے حاصل کر لیں گے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3933]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: سلمان فارسی رضی اللہ عنہ عجمی (ملک ایران کے) تھے اوراس آیت میں انہیں لوگوں کی طرف اشارہ ہے، عجم میں بے شمارمحدثین اورعظیم امامانِ اسلام پیدا ہوئے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3933
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3260
´سورۃ محمد سے بعض آیات کی تفسیر۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن یہ آیت «وإن تتولوا يستبدل قوما غيركم ثم لا يكونوا أمثالكم»”اے عرب کے لوگو! تم (ایمان و جہاد سے) پھر جاؤ گے تو تمہارے بدلے اللہ دوسری قوم کو لا کر کھڑا کرے گا، وہ تمہارے جیسے نہیں (بلکہ تم سے اچھے) ہوں گے“(محمد: ۳۸)، تلاوت فرمائی، صحابہ نے کہا: ہمارے بدلے کون لوگ لائے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان کے کندھے پر ہاتھ مارا (رکھا) پھر فرمایا: ”یہ اور اس کی قوم، یہ اور اس کی قوم۔“[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3260]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اے عرب کے لوگو! تم (ایمان وجہاد سے) پھر جاؤ گے تو تمہارے بدلے اللہ دوسری قوم کو لا کرکھڑا کرے گا، وہ تمہارے جیسے نہیں (بلکہ تم سے اچھے) ہوں گے (محمد: 38)
نوٹ: (سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن آنے والی حدیث کی متابعت کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3260