حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا عثمان بن عمر، حدثنا ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: قلت: يا رسول الله اسمع منك اشياء فلا احفظها، قال: " ابسط رداءك "، فبسطته فحدث حديثا كثيرا فما نسيت شيئا حدثني به. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قد روي من غير وجه عن ابي هريرة.حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَسْمَعُ مِنْكَ أَشْيَاءَ فَلَا أَحْفَظُهَا، قَالَ: " ابْسُطْ رِدَاءَكَ "، فَبَسَطْتُهُ فَحَدَّثَ حَدِيثًا كَثِيرًا فَمَا نَسِيتُ شَيْئًا حَدَّثَنِي بِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بہت سی چیزیں آپ سے سنتا ہوں لیکن انہیں یاد نہیں رکھ پاتا، آپ نے فرمایا: ”اپنی چادر پھیلاؤ“، تو میں نے اسے پھیلا دیا، پھر آپ نے بہت سے حدیثیں بیان فرمائیں، تو آپ نے جتنی بھی حدیثیں مجھ سے بیان فرمائیں میں ان میں سے کوئی بھی نہیں بھولا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور ابوہریرہ رضی الله عنہ سے کئی سندوں سے آئی ہے۔
لن يبسط أحد منكم ثوبه حتى أقضي مقالتي هذه ثم يجمعه إلى صدره فينسى من مقالتي شيئا أبدا فبسطت نمرة ليس علي ثوب غيرها حتى قضى النبي مقالته ثم جمعتها إلى صدري فوالذي بعثه بالحق ما نسيت من مقالته تلك إلى يومي هذا والله لولا آيتان
أيكم يبسط ثوبه فيأخذ من حديثي هذا ثم يجمعه إلى صدره فإنه لم ينس شيئا سمعه فبسطت بردة علي حتى فرغ من حديثه ثم جمعتها إلى صدري فما نسيت بعد ذلك اليوم شيئا حدثني به ولولا آيتان أنزلهما الله في كتابه ما حدثت شيئا أبدا إن الذين يكتمون ما أنزلنا من البينات واله
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 119
´ علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں ` «. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَسْمَعُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا أَنْسَاهُ، قَالَ: ابْسُطْ رِدَاءَكَ فَبَسَطْتُهُ، قَالَ: فَغَرَفَ بِيَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ضُمَّهُ، فَضَمَمْتُهُ فَمَا نَسِيتُ شَيْئًا بَعْدَهُ . . .» ”. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت باتیں سنتا ہوں، مگر بھول جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی چادر پھیلاؤ، میں نے اپنی چادر پھیلائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کی چلو بنائی اور (میری چادر میں ڈال دی) فرمایا کہ (چادر کو) لپیٹ لو۔ میں نے چادر کو (اپنے بدن پر) لپیٹ لیا، پھر (اس کے بعد) میں کوئی چیز نہیں بھولا . . .“[صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/بَابُ حِفْظِ الْعِلْمِ:: 119]
تشریح: آپ کی اس دعا کا یہ اثر ہوا کہ بعد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حفظ حدیث کے میدان میں سب سے سبقت لے گئے اور اللہ نے ان کو دین اور دنیا ہر دو سے خوب ہی نوازا۔ چادر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا چلو ڈالنا نیک فالی تھی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 119