سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
22. باب مِنْهُ
22. باب: سوتے وقت قرآن پڑھنے سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3403
Save to word اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: اخبرنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن رجل، عن فروة بن نوفل رضي الله عنه، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، علمني شيئا اقوله إذا اويت إلى فراشي، قال: " اقرا قل يا ايها الكافرون فإنها براءة من الشرك "، قال شعبة: احيانا يقول مرة واحيانا لا يقولها،حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَقُولُهُ إِذَا أَوَيْتُ إِلَى فِرَاشِي، قَالَ: " اقْرَأْ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنَ الشِّرْكِ "، قَالَ شُعْبَةُ: أَحْيَانًا يَقُولُ مَرَّةً وَأَحْيَانًا لَا يَقُولُهَا،
فروہ بن نوفل رضی الله عنہ ۱؎ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر انہوں نے کہا: اور کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے میں جب اپنے بستر پر جانے لگوں تو پڑھ لیا کروں، آپ نے فرمایا: «قل يا أيها الكافرون» پڑھ لیا کرو، کیونکہ اس سورۃ میں شرک سے برأۃ (نجات) ہے۔ شعبہ کہتے ہیں: (ہمارے استاذ) ابواسحاق کبھی کہتے ہیں کہ سورۃ «قل يا أيها الكافرون» ایک بار پڑھ لیا کرو، اور کبھی ایک بار کا ذکر نہیں کرتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر مایأتي (تحفة الأشراف: 11025) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: تحقیقی بات ہے کہ فروہ کے باپ نوفل الاشجعی صحابی ہیں آگے سندوں سے مؤلف یہ حدیث نوفل کی مسند سے ذکر کر رہے ہیں، وہی صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (1 / 209)
   جامع الترمذي3403نوفل بن فروةاقرأ قل يا أيها الكافرون فإنها براءة من الشرك
   سنن أبي داود5055نوفل بن فروةاقرأ قل يا أيها الكافرون ثم نم على خاتمتها فإنها براءة من الشرك
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3403 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3403  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تحقیقی بات ہے کہ فروہ کے باپ نوفل الاشجعی صحابی ہیں آگے سندوں سے مؤلف یہ حدیث نوفل کی مسند سے ذکرکر رہے ہیں،
وہی صحیح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3403   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5055  
´سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
نوفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: «قل يا أيها الكافرون» پڑھو (یعنی پوری سورۃ) اور پھر اسے ختم کر کے سو جاؤ، کیونکہ یہ سورۃ شرک سے براءت ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5055]
فوائد ومسائل:
اور جو شخص اس کیفیت میں مرا کہ وہ شرک سے بری تھا تو اس کےلئے جنت کا وعدہ ہے۔
رسول اللہ ﷺ کافرمان گرامی ہے۔
من مَاتَ وهو يَعلمُ أَنه لا إِله إِلا الله دخل الجنةَ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 26) جو شخص اس حال میں مرا کہ اسے لاإله إلا اللہ کا یقین تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے۔
من مَاتَ يُشركُ باللهِ شيئًا دَخلَ النَّارَ جو شخص اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھراتا تھا تو وہ آگ (جہنم) میں داخل ہوگا۔
حضرت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اور میں کہتا ہوں۔
ومن مَاتَ لا يُشركُ باللهِ شيئًا دَخَلَ الجنَّةَ جو شخص اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھراتا تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث 1238 و صحیح مسلم، الإیمان، حدیث:920)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5055   



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.