(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: اخبرنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن رجل، عن فروة بن نوفل رضي الله عنه، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، علمني شيئا اقوله إذا اويت إلى فراشي، قال: " اقرا قل يا ايها الكافرون فإنها براءة من الشرك "، قال شعبة: احيانا يقول مرة واحيانا لا يقولها،(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَقُولُهُ إِذَا أَوَيْتُ إِلَى فِرَاشِي، قَالَ: " اقْرَأْ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنَ الشِّرْكِ "، قَالَ شُعْبَةُ: أَحْيَانًا يَقُولُ مَرَّةً وَأَحْيَانًا لَا يَقُولُهَا،
فروہ بن نوفل رضی الله عنہ ۱؎ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر انہوں نے کہا: اور کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے میں جب اپنے بستر پر جانے لگوں تو پڑھ لیا کروں، آپ نے فرمایا: «قل يا أيها الكافرون» پڑھ لیا کرو، کیونکہ اس سورۃ میں شرک سے برأۃ (نجات) ہے۔ شعبہ کہتے ہیں: (ہمارے استاذ) ابواسحاق کبھی کہتے ہیں کہ سورۃ «قل يا أيها الكافرون» ایک بار پڑھ لیا کرو، اور کبھی ایک بار کا ذکر نہیں کرتے۔
وضاحت: ۱؎: تحقیقی بات ہے کہ فروہ کے باپ ”نوفل الاشجعی“ صحابی ہیں آگے سندوں سے مؤلف یہ حدیث نوفل کی مسند سے ذکر کر رہے ہیں، وہی صحیح ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5055
´سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟` نوفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ” «قل يا أيها الكافرون» پڑھو (یعنی پوری سورۃ) اور پھر اسے ختم کر کے سو جاؤ، کیونکہ یہ سورۃ شرک سے براءت ہے۔“[سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5055]
فوائد ومسائل: اور جو شخص اس کیفیت میں مرا کہ وہ شرک سے بری تھا تو اس کےلئے جنت کا وعدہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ کافرمان گرامی ہے۔ من مَاتَ وهو يَعلمُ أَنه لا إِله إِلا الله دخل الجنةَ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 26) جو شخص اس حال میں مرا کہ اسے لاإله إلا اللہ کا یقین تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے۔ من مَاتَ يُشركُ باللهِ شيئًا دَخلَ النَّارَ جو شخص اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھراتا تھا تو وہ آگ (جہنم) میں داخل ہوگا۔ حضرت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اور میں کہتا ہوں۔ ومن مَاتَ لا يُشركُ باللهِ شيئًا دَخَلَ الجنَّةَ جو شخص اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھراتا تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ (صحیح البخاري، الجنائز، حدیث 1238 و صحیح مسلم، الإیمان، حدیث:920)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5055
(مرفوع) حدثنا موسى بن حزام، اخبرنا يحيى بن آدم، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن فروة بن نوفل، عن ابيه، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر نحوه، بمعناه وهذا اصح ابو عيسى وروى زهير هذا الحديث، عن ابي إسحاق، عن فروة بن نوفل، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وهذا اشبه واصح من حديث شعبة، قد اضطرب اصحاب ابي إسحاق في هذا الحديث، وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه وقد رواه عبد الرحمن بن نوفل، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وعبد الرحمن هو اخو فروة بن نوفل.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، بِمَعْنَاهُ وَهَذَا أَصَحُّ أَبُو عِيسَى وَرَوَى زُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَهَذَا أَشْبَهُ وَأَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ، قَدِ اضْطَرَبَ أَصْحَابُ أَبِي إِسْحَاق فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ أَخُو فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ.
اسرائیل نے ابواسحاق سے، اور ابواسحاق نے فروہ بن نوفل سے، فروہ نے اپنے والد نوفل سے روایت کی ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، پھر آگے انہوں نے اس سے پہلی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اور یہ روایت زیادہ صحیح ہے، ۲- نیز زہیر نے یہ حدیث ابواسحاق سے، ابواسحاق نے فروہ بن نوفل سے، فروہ نے اپنے والد نوفل سے، اور نوفل نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، اور یہ روایت شعبہ کی روایت سے زیادہ مشابہ اور زیادہ صحیح ہے۔ اور ابواسحاق کے اصحاب (شاگرد) اس حدیث میں مضطرب ہیں، ۳- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن نوفل نے بھی اپنے باپ (نوفل) سے اور نوفل نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، اور عبدالرحمٰن یہ عروہ بن نوفل کے بھائی ہیں۔