سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
3. باب مَا جَاءَ مَا يُطْعَمُ الْمَرِيضُ
3. باب: مریض کو کیا کھلایا جائے؟
Chapter: What Has Been Related About What To Feed The Sick Person
حدیث نمبر: 2039
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن منيع، اخبرنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا محمد بن السائب بن بركة، عن امه، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اخذ اهله الوعك امر بالحساء فصنع، ثم امرهم فحسوا منه، وكان يقول: " إنه ليرتو فؤاد الحزين، ويسرو عن فؤاد السقيم كما تسرو إحداكن الوسخ بالماء عن وجهها "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ السَّائِبِ بْنِ بَرَكَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ أَهْلَهُ الْوَعَكُ أَمَرَ بِالْحِسَاءِ فَصُنِعَ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ فَحَسَوْا مِنْهُ، وَكَانَ يَقُولُ: " إِنَّهُ لَيَرْتُو فُؤَادَ الْحَزِينِ، وَيَسْرُو عَنْ فُؤَادِ السَّقِيمِ كَمَا تَسْرُو إِحْدَاكُنَّ الْوَسَخَ بِالْمَاءِ عَنْ وَجْهِهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو تپ دق آتا تو آپ «حساء» ۱؎ تیار کرنے کا حکم دیتے، «حساء» تیار کیا جاتا، پھر آپ ان کو تھوڑا تھوڑا پینے کا حکم دیتے، تو وہ اس میں سے پیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «حساء» غمگین کے دل کو تقویت دیتا ہے، اور مریض کے دل سے اسی طرح تکلیف دور کرتا ہے، جس طرح تم میں سے کوئی پانی کے ذریعہ اپنے چہرے سے میل دور کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/في الکبری: الطب (7573) سنن ابن ماجہ/الطب 5 (3445) (تحفة الأشراف: 17990) مسند احمد (6/79) (حسن) (سند میں أم محمد مقبول راوی ہیں، یعنی متابعت کے وقت، اور مؤلف نے عروہ کی متابعت ذکر کی ہے، جو صحیحین میں ہے، لیکن كما تسرو...الخ شاہد اور متابع نہ ہونے کی بنا پر ضعیف ہے، حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اس آخری فقرے کو بھی نسائی کے حوالے سے ذکر کیا ہے اور احمد اور ترمذی کی اس حدیث کو بھی ذکر کیا ہے، اور سکوت اختیار کیا ہے، یہ بھی اس حدیث کی ان کے نزدیک تقویت کی دلیل ہے)»

وضاحت:
۱؎: جو کے آٹے کا شہد یا دودھ کے ساتھ (حریرہ)۔ آج کل جو سے بنی بارلی بہت مشہور غذا ہے، جس کو میٹھا اور نمکین دونوں طرح استعمال کرتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3445) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (752)، المشكاة (4234) //
   جامع الترمذي2039عائشة بنت عبد اللهإنه ليرتو فؤاد الحزين ويسرو عن فؤاد السقيم كما تسرو إحداكن الوسخ بالماء عن وجهها
   سنن ابن ماجه3445عائشة بنت عبد اللهإنه ليرتو فؤاد الحزين ويسرو عن فؤاد السقيم كما تسرو إحداكن الوسخ عن وجهها بالماء
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2039 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2039  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کتاب الطب میں روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا مریض اور میت پر غم کرنے والے کو تلبینہ پینے کا حکم دیتی تھیں اور کہتی تھیں کہ میں نے رسول اکرمﷺ کو کہتے سنا ہے:
تلبینہ مریض کے دل کو راحت اور سکون پہنچاتا ہے،
اور غم کو کچھ ہلکا کرتا ہے۔

نوٹ:
(سند میں أم محمد مقبول راوی ہیں،
یعنی متابعت کے وقت،
اور مؤلف نے عروہ کی متابعت ذکرکی ہے،
جوصحیحین میں ہے،
لیکن كما تسرو...الخ شاہد اور متابع نہ ہونے کی بناپر ضعیف ہے،
حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اس آخری فقرے کو بھی نسائی کے حوالے سے ذکرکیا ہے اور احمد اور ترمذی کی اس حدیث کو بھی ذکر کیا ہے،
اور سکوت اختیار کیا ہے،
یہ بھی اس حدیث کی ان کے نزدیک تقویت کی دلیل ہے)

نوٹ2: (تحفۃ الأشراف میں ہے کہ ترمذی نے کہا:
وقد روى الزهري عن عروة عن عائشة شيئا من هذا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2039   



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.