حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من شر الناس عند الله يوم القيامة ذا الوجهين "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن انس، وعمار، وهذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ذَا الْوَجْهَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَنَسٍ، وَعَمَّارٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ کی نظر میں دو رخے شخص سے بدتر کوئی نہیں ہو گا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس اور عمار رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: دو رخے شخص سے مراد ایسا آدمی ہے جو ایک گروہ کے پاس جائے تو اسے یہ یقین دلائے کہ تمہارا خیرخواہ اور ساتھی ہوں اور دوسرے کا مخالف ہوں، لیکن جب دوسرے گروہ کے پاس جائے تو اسے بھی اسی طرح کا تاثر دے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2025
´دو رخے شخص کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ کی نظر میں دو رخے شخص سے بدتر کوئی نہیں ہو گا“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 2025]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: دورخے شخص سے مراد ایسا آدمی ہے جو ایک گروہ کے پاس جائے تو اسے یہ یقین دلائے کہ تمہارا خیر خواہ اور ساتھی ہوں اوردوسرے کا مخالف ہوں، لیکن جب دوسرے گروہ کے پاس جائے تو اسے بھی اسی طرح کا تاثر دے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2025