حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن سعيد الجريري، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا استجد ثوبا سماه باسمه، عمامة، او قميصا، او رداء، ثم يقول: اللهم لك الحمد، انت كسوتنيه، اسالك خيره وخير ما صنع له، واعوذ بك من شره وشر ما صنع له "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن عمر، وابن عمر.حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْبًا سَمَّاهُ بِاسْمِهِ، عِمَامَةً، أَوْ قَمِيصًا، أَوْ رِدَاءً، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ، أَسْأَلُكَ خَيْرَهُ وَخَيْرَ مَا صُنِعَ لَهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَابْنِ عُمَرَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نیا کپڑا پہنتے تو اس کا نام لیتے جیسے عمامہ (پگڑی)، قمیص یا چادر، پھر کہتے: «اللهم لك الحمد أنت كسوتنيه أسألك خيره وخير ما صنع له وأعوذ بك من شره وشر ما صنع له»”اللہ! تیرے ہی لیے تعریف ہے، تو نے ہی مجھے یہ پہنایا ہے، میں تم سے اس کی خیر اور اس چیز کی خیر کا طلب گار ہوں جس کے لیے یہ بنایا گیا ہے، اور اس کی شر اور اس چیز کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جس کے لیے یہ بنایا گیا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4020
´نیا لباس پہنے تو کون سی دعا پڑھے؟` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نیا کپڑا پہنتے تو قمیص یا عمامہ (کہہ کر) اس کپڑے کا نام لیتے پھر فرماتے: «اللهم لك الحمد أنت كسوتنيه أسألك من خيره وخير ما صنع له وأعوذ بك من شره وشر ما صنع له»”اے اللہ! سب تعریفیں تیرے لیے ہیں تو نے ہی مجھے پہنایا ہے، میں تجھ سے اس کی بھلائی اور جس کے لیے یہ کپڑا بنایا گیا ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس کی برائی اور جس کے لیے یہ بنایا گیا ہے اس کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“ ابونضرہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے جب کوئی نیا کپڑا پہنتا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4020]
فوائد ومسائل: 1۔ نیا کپڑا پہننے پر مذکورہ بالا دعا پڑھنا مسنون اور مستحب ہے، اسی طرح کپڑا پہننے والےکوبھی دعا دی جائے۔
2: کپڑا ہو یاکوئی اورچیز۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہرایک میں بھلائی اور برائی کے دونوں پہلو ہوتے ہیں۔ کپڑے میں بھلائی یہ ہے کہ انسان کے لئےستر اور زینت ہو موسم کے مطابق مفید ہو۔ انسان اسے پہن کر خیر کے کاموں میں مشغول ہو تو یہ اس کی بھلائی ہے اور اس کے برخلاف اس کی برائی ہے۔ مزید یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انسان اسے پہن کر دکھلاوا کرے اور اترتا پھیرے تو اور بھی قبیح ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4020