اخبرنا وهب بن بيان، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، عن بكير بن عبد الله , عن عبيدة بن مسافع، عن ابي سعيد الخدري، قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقسم شيئا اقبل رجل فاكب عليه، فطعنه رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرجون كان معه، فخرج الرجل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تعال , فاستقد"، قال: بل قد عفوت يا رسول الله. أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ مُسَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ شَيْئًا أَقْبَلَ رَجُلٌ فَأَكَبَّ عَلَيْهِ، فَطَعَنَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُرْجُونٍ كَانَ مَعَهُ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعَالَ , فَاسْتَقِدْ"، قَالَ: بَلْ قَدْ عَفَوْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم کر رہے تھے کہ اسی دوران اچانک ایک شخص آپ کے اوپر گر پڑا تو آپ نے اسے ایک لکڑی جو آپ کے ساتھ تھی چبھا دی، وہ شخص نکل گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آؤ اور بدلہ لے لو“ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے تو معاف کر دیا۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4536
´مار پیٹ کا قصاص اور امیر کو اپنے سے قصاص دلوانے کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم کر رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص آیا اور آپ کے اوپر جھک گیا تو اس کے چہرے پر خراش آ گئی تو آپ نے ایک لکڑی جو آپ کے پاس تھی اسے چبھو دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”آؤ قصاص لے لو ۱؎“ وہ بولا: اللہ کے رسول! میں نے معاف کر دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4536]
فوائد ومسائل: یہ روایت سندا ضعیف ہے، مگر باب بالکل صحیح ہے کہ نبی ؐ اپنے آپ کو بدلہ دینے کےلئے پیش فرما دیا کرتے تھے، جیسے کہ آئندہ حدیث 5224 میں آرہا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4536