39. باب: نماز جمعہ میں «سبح اسم ربک الأعلی» اور «ھل أتاک حدیث الغاشیۃ» پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Reciting "Glorify The Name Of Your Lord, The Most High" And "Has There Come To You The Narration Of The Overwhelming (I.E. The Day of Resurrection)?" In Jumu'ah Prayer
وضاحت: ۱؎: اس روایت میں اور اس سے پہلے والے باب کی روایت میں بظاہر تعارض ہے، پر یہ اختلاف دونوں کے جواز اور دونوں کے مسنون ہونے پر دلالت کرتا ہے، مطلب یہ ہے کہ کبھی آپ جمعہ کی پہلی رکعت میں ”سورۃ جمعہ“ اور دوسری رکعت میں ”سورۃ منافقون“ پڑھتے اور کبھی «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1125
´نماز جمعہ میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔` سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1125]
1125۔ اردو حاشیہ: نماز میں قرآن کریم میں سے کہیں سے پڑھ لیا جائے، تو نماز بلاشبہ صحیح اور درست ہے۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اختیار کردہ قرأت کو معمول بنانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے محبت کی علامت اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اجر مذید کا باعث ہے اور اس میں جو لذت اور شرف ہے وہ اصحاب الحدیث ہی کا نصیبہ ہے۔ «كثر الله سوادهم»
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1125