سنن نسائي
كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
39. بَابُ : الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْجُمُعَةِ بِـ { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى } وَ{ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ }
باب: نماز جمعہ میں «سبح اسم ربک الأعلی» اور «ھل أتاک حدیث الغاشیۃ» پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1423
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قال: أَخْبَرَنِي مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَمُرَةَ، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْجُمُعَةِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 242 (1125)، (تحفة الأشراف: 4615)، مسند احمد 5/7، 13، 14، 19 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس روایت میں اور اس سے پہلے والے باب کی روایت میں بظاہر تعارض ہے، پر یہ اختلاف دونوں کے جواز اور دونوں کے مسنون ہونے پر دلالت کرتا ہے، مطلب یہ ہے کہ کبھی آپ جمعہ کی پہلی رکعت میں ”سورۃ جمعہ“ اور دوسری رکعت میں ”سورۃ منافقون“ پڑھتے اور کبھی «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح