حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن هارون , حدثنا محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن عائشة , قالت:" لقد كان ياتي على آل محمد صلى الله عليه وسلم , الشهر ما يرى في بيت من بيوته الدخان" , قلت: فما كان طعامهم؟ قالت:" الاسودان , التمر والماء , غير انه كان لنا جيران من الانصار جيران صدق , وكانت لهم ربائب , فكانوا يبعثون إليه البانها" , قال محمد: وكانوا تسعة ابيات. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" لَقَدْ كَانَ يَأْتِي عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , الشَّهْرُ مَا يُرَى فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِهِ الدُّخَانُ" , قُلْتُ: فَمَا كَانَ طَعَامُهُمْ؟ قَالَتْ:" الْأَسْوَدَانِ , التَّمْرُ وَالْمَاءُ , غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ لَنَا جِيرَانٌ مِنْ الْأَنْصَارِ جِيرَانُ صِدْقٍ , وَكَانَتْ لَهُمْ رَبَائِبُ , فَكَانُوا يَبْعَثُونَ إِلَيْهِ أَلْبَانَهَا" , قَالَ مُحَمَّدٌ: وَكَانُوا تِسْعَةَ أَبْيَاتٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کبھی کبھی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر پورا مہینہ ایسا گزر جاتا تھا کہ ان کے گھروں میں سے کسی گھر میں دھواں نہ دیکھا جاتا تھا، ابوسلمہ نے پوچھا: پھر وہ کیا کھاتے تھے؟ کہا: دو کالی چیزیں یعنی کھجور اور پانی، البتہ ہمارے کچھ انصاری پڑوسی تھے، جو صحیح معنوں میں پڑوسی تھے، ان کی کچھ پالتو بکریاں تھیں، وہ آپ کو ان کا دودھ بھیج دیا کرتے تھے۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نو گھر تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17763، ومصباح الزجاجة: 1470)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/182، 437) (حسن صحیح)»