ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت جلد ایک فتنہ ہو گا، فرقہ بندی ہو گی اور اختلاف ہو گا، جب یہ زمانہ آئے تو تم اپنی تلوار لے کر احد پہاڑ پر آنا، اور اس پر اسے مارنا کہ وہ ٹوٹ جائے، اور پھر اپنے گھر بیٹھ جانا یہاں تک کہ کوئی خطاکار ہاتھ تمہیں قتل کر دے، یا موت آ جائے جو تمہارا کام تمام کر دے“۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ فتنہ آ گیا ہے، اور میں نے وہی کیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماحہ، (تحفة الأشراف: 11234، ومصباح الزجاجة: 1392)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/493، 4/226) (صحیح)» (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طرق اور شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1380)
ستكون فتنة وفرقة واختلاف فإذا كان كذلك فأت بسيفك أحدا فاضربه حتى ينقطع ثم اجلس في بيتك حتى تأتيك يد خاطئة أو منية قاضية فقد وقعت وفعلت ما قال رسول الله
إذا رأيت الناس يقتتلون على الدنيا فاعمد بسيفك إلى أعظم صخرة في الحرم فاضربه بها حتى ينكسر ثم اجلس في بيتك حتى تأتيك يد خاطئة أو منية قاضية ففعلت ما أمرني به رسول الله
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3962
´فتنے کے وقت تحقیق کرنے اور حق پر جمے رہنے کا بیان۔` ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت جلد ایک فتنہ ہو گا، فرقہ بندی ہو گی اور اختلاف ہو گا، جب یہ زمانہ آئے تو تم اپنی تلوار لے کر احد پہاڑ پر آنا، اور اس پر اسے مارنا کہ وہ ٹوٹ جائے، اور پھر اپنے گھر بیٹھ جانا یہاں تک کہ کوئی خطاکار ہاتھ تمہیں قتل کر دے، یا موت آ جائے جو تمہارا کام تمام کر دے۔“ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ فتنہ آ گیا ہے، اور میں نے وہی کیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3962]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مسلمانوں کا اسلحہ کفار کے خلاف کام آنا چاہیے جب وہ مسلمان کے خلاف چلنے لگے تو اس کا تباہ ہوجانا بہتر ہے۔
(2) گناہ گار ہاتھ کا مطلب ہے کہ کسی مفسد کا نشانہ بن جاؤ اور مظلومانہ شہادت پالو یا طبعی موت کی وجہ سے ان جھمیلوں سے چھوٹ جاؤ۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3962