Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
10. بَابُ : التَّثَبُّتِ فِي الْفِتْنَةِ
باب: فتنے کے وقت تحقیق کرنے اور حق پر جمے رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3962
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ ثَابِتٍ , أَوْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جَدْعَانَ , شَكَّ أَبُو بَكْرٍ , عَنْ أَبِي بُرْدَةَ , قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ , فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ وَفُرْقَةٌ وَاخْتِلَافٌ , فَإِذَا كَانَ كَذَلِكَ فَأْتِ بِسَيْفِكَ أُحُدًا فَاضْرِبْهُ حَتَّى يَنْقَطِعَ , ثُمَّ اجْلِسْ فِي بَيْتِكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ يَدٌ خَاطِئَةٌ , أَوْ مَنِيَّةٌ قَاضِيَةٌ" , فَقَدْ وَقَعَتْ وَفَعَلْتُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت جلد ایک فتنہ ہو گا، فرقہ بندی ہو گی اور اختلاف ہو گا، جب یہ زمانہ آئے تو تم اپنی تلوار لے کر احد پہاڑ پر آنا، اور اس پر اسے مارنا کہ وہ ٹوٹ جائے، اور پھر اپنے گھر بیٹھ جانا یہاں تک کہ کوئی خطاکار ہاتھ تمہیں قتل کر دے، یا موت آ جائے جو تمہارا کام تمام کر دے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ فتنہ آ گیا ہے، اور میں نے وہی کیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماحہ، (تحفة الأشراف: 11234، ومصباح الزجاجة: 1392)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/493، 4/226) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طرق اور شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1380)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3962 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3962  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسلمانوں کا اسلحہ کفار کے خلاف کام آنا چاہیے جب وہ مسلمان کے خلاف چلنے لگے تو اس کا تباہ ہوجانا بہتر ہے۔

(2)
گناہ گار ہاتھ کا مطلب ہے کہ کسی مفسد کا نشانہ بن جاؤ اور مظلومانہ شہادت پالو یا طبعی موت کی وجہ سے ان جھمیلوں سے چھوٹ جاؤ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3962