وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی اوپر والی احادیث میں جمعہ کے بعد دو رکعت سنت مذکور ہے اور اسی پر خود ان کا عمل رہا ہے، اور اس حدیث میں چار رکعت سنت کا ذکر ہے، تطبیق یوں ہو گی کہ آدمی مسجد میں پڑھے تو چار رکعت اور گھر جا کر پڑھے تو دو رکعت پڑھ لے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1131
´فریضہ جمعہ کے بعد کی نفلی نماز کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (محمد بن صباح کی روایت میں ہے) جو شخص جمعہ کے بعد پڑھنا چاہے تو وہ چار رکعتیں پڑھے، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ اور احمد بن یونس کی روایت میں یہ ہے کہ جب تم نماز جمعہ پڑھ چکو تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھو۔ سہیل کہتے ہیں: میرے والد ابوصالح نے مجھ سے کہا: میرے بیٹے! اگر تم نے مسجد میں دو رکعت پڑھ لی ہے پھر گھر آئے ہو تو (گھر پر) دو رکعت اور پڑھو۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1131]
1131. اردو حاشیہ: یہ تلقین ترغیب اور استحباب کے لیے ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1131
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1132
´جمعہ کے بعد کی سنتوں کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جمعہ کے بعد سنت پڑھو تو چار رکعت پڑھو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1132]
اردو حاشہ: فائدہ: معلوم ہوا کہ جمعے کی فرض نماز کے بعد دو رکعت سنت بھی اد ا کی جاسکتی ہے۔ اور چار رکعت بھی اور بعض نے ان دونوں کے درمیان یہ تطبیق دی ہے۔ کہ مسجد میں پڑھے تو چارسنتیں پڑھے۔ (دو دو کرکے یا بہ یک سلام) اور گھر جا کر پڑھے تو دو رکعت پڑھے۔ (مرعاۃ)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1132