حدثنا عيسى بن حماد , اخبرنا الليث , عن محمد بن عجلان , عن زيد بن اسلم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" نزع رجل لم يعمل خيرا قط غصن شوك عن الطريق , إما كان في شجرة فقطعه والقاه , وإما كان موضوعا فاماطه , فشكر الله له بها , فادخله الجنة". حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ , أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" نَزَعَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ غُصْنَ شَوْكٍ عَنِ الطَّرِيقِ , إِمَّا كَانَ فِي شَجَرَةٍ فَقَطَعَهُ وَأَلْقَاهُ , وَإِمَّا كَانَ مَوْضُوعًا فَأَمَاطَهُ , فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ بِهَا , فَأَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص نے جس نے کبھی کوئی بھلا کام نہیں کیا تھا کانٹے کی ایک ڈالی راستے پر سے ہٹا دی، یا تو وہ ڈالی درخت پر (جھکی ہوئی) تھی (آنے جانے والوں کے سروں سے ٹکراتی تھی) اس نے اسے کاٹ کر الگ ڈال دیا، یا اسے کسی نے راستے پر ڈال دیا تھا اور اس نے اسے ہٹا دیا تو اللہ اس کے اس کام سے خوش ہوا اور اسے جنت میں داخل کر دیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12323)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان32 (652)، المظالم 28 (2472)، صحیح مسلم/البر والصلة 36 (1914)، الإمارة 51 (1914)، سنن الترمذی/البر والصلة 38 (1958)، سنن ابن ماجہ/الأدب 7 (3682)، موطا امام مالک/صلاة الجماعة 2 (6)، مسند احمد (2/341) (حسن صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: A man never did a good deed but removed a thorny branch from the road; it was either in the tree and someone cut it and threw it on the road, or it was lying in it, he removed it. Allah accepted this good deed of his and brought him into Paradise.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5225
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2472) صحيح مسلم (1914 بعد ح2617)
بينما رجل يمشي بطريق وجد غصن شوك على الطريق فأخره فشكر الله له فغفر له الشهداء خمسة المطعون والمبطون والغريق وصاحب الهدم والشهيد في سبيل الله لو يعلم الناس ما في النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا لاستهموا عليه لو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5245
´راستے سے تکلیف دہ چیزوں کے ہٹا دینے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص نے جس نے کبھی کوئی بھلا کام نہیں کیا تھا کانٹے کی ایک ڈالی راستے پر سے ہٹا دی، یا تو وہ ڈالی درخت پر (جھکی ہوئی) تھی (آنے جانے والوں کے سروں سے ٹکراتی تھی) اس نے اسے کاٹ کر الگ ڈال دیا، یا اسے کسی نے راستے پر ڈال دیا تھا اور اس نے اسے ہٹا دیا تو اللہ اس کے اس کام سے خوش ہوا اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔“[سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5245]
فوائد ومسائل: انسان کو کسی موقع پر کسی نیکی کو حقیر اور معمولی نہیں جاننا چاہیے، نہ معلوم کون ساعمل کس وقت رب العالمین کو پسند آجائے اور اس کی بخشش کا سبب بن جائے۔ الغرض راستے کی رکاوٹ، خواہ کسی طرح کی ہو دور کرنا ایمان کا حصہ اور بخشش کا سامان ہے اور اس کے برخلاف راستے میں رکاوٹ ڈالنا حرام اور ناجائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5245