حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد الوهاب، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المؤمن ان تكذب، واصدقهم رؤيا اصدقهم حديثا، والرؤيا ثلاث: فالرؤيا الصالحة بشرى من الله، ورؤيا تحزين من الشيطان، ورؤيا مما يحدث به المرء نفسه، فإذا راى احدكم ما يكره، فليقم فليصل ولا يحدث بها الناس، قال: واحب القيد واكره الغل، والقيد ثبات في الدين" , قال ابو داود: إذا اقترب الزمان: يعني إذا اقترب الليل والنهار: يعني يستويان. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ أَنْ تَكْذِبَ، وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا، وَالرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: فَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ بُشْرَى مِنَ اللَّهِ، وَرُؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَرُؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ بِهِ الْمَرْءُ نَفْسَهُ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ، فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا النَّاسَ، قَالَ: وَأُحِبُّ الْقَيْدَ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، وَالْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ" , قال أبو داود: إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ: يَعْنِي إِذَا اقْتَرَبَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ: يَعْنِي يَسْتَوِيَانِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا، تو مومن کا خواب جھوٹا نہ ہو گا، اور ان میں سب سے زیادہ سچا خواب اسی کا ہو گا، جو ان میں گفتگو میں سب سے سچا ہو گا، خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: بہتر اور اچھے خواب اللہ کی جانب سے خوشخبری ہوتے ہیں اور کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں لہٰذا جب تم میں سے کوئی (خواب میں) ناپسندیدہ بات دیکھے تو چاہیئے کہ اٹھ کر نماز پڑھ لے اور اسے لوگوں سے بیان نہ کرے، فرمایا: میں قید (پیر میں بیڑی پہننے) کو (خواب میں) پسند کرتا ہوں اور غل (گردن میں طوق) کو ناپسند کرتا ہوں ۱؎ اور قید (پیر میں بیڑی ہونے) کا مطلب دین میں ثابت قدم ہونا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا“ کا مطلب یہ ہے کہ جب رات اور دن قریب قریب یعنی برابر ہو جائیں۔
Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying: When the time draws near, a believer’s vision can hardly be false. The truer one of them is in his speech, the truer he is in his vision. Visions are of three types: Good visions are glad tidings from Allah, a terrifying vision caused by the devil, and the ideas which come from within a man. So when one sees anything he dislikes, he should get up and pray, and should not tell it to the people. He said: I like a fetter and dislike a shackle on the neck; a fetter indicates being firmly established in religion. Abu Dawud said: “when the time draws near” means that when the day and night are equal.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5001
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7017) صحيح مسلم (2263)
إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المسلم تكذب أصدقكم رؤيا أصدقكم حديثا رؤيا المسلم جزء من خمس وأربعين جزءا من النبوة الرؤيا ثلاثة فرؤيا الصالحة بشرى من الله رؤيا تحزين من الشيطان رؤيا مما يحدث المرء نفسه إن رأى أحدكم ما يكره فليقم فليصل ولا يحدث بها الناس
إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المؤمن تكذب أصدقهم رؤيا أصدقهم حديثا رؤيا المسلم جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة الرؤيا ثلاث فالرؤيا الصالحة بشرى من الله والرؤيا من تحزين الشيطان الرؤيا مما يحدث بها الرجل نفسه إذا رأى أحدكم ما يكره فليقم فليتفل ولا يحدث به
في آخر الزمان لا تكاد رؤيا المؤمن تكذب أصدقهم رؤيا أصدقهم حديثا الرؤيا ثلاث الحسنة بشرى من الله الرؤيا يحدث الرجل بها نفسه الرؤيا تحزين من الشيطان فإذا رأى أحدكم رؤيا يكرهها فلا يحدث بها أحدا وليقم فليصل
إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المؤمن أن تكذب أصدقهم رؤيا أصدقهم حديثا الرؤيا ثلاث فالرؤيا الصالحة بشرى من الله رؤيا تحزين من الشيطان رؤيا مما يحدث به المرء نفسه فإذا رأى أحدكم ما يكره فليقم فليصل ولا يحدث بها الناس أحب القيد أكره الغل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3917
´جو شخص جتنا ہی زیادہ سچا ہو گا اسی قدر اس کا خواب بھی سچا ہو گا۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب قیامت قریب آ جائے گی تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، اور جو شخص جتنا ہی بات میں سچا ہو گا اتنا ہی اس کا خواب سچا ہو گا، کیونکہ مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3917]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) قیامت کے قریب کفر، فسق اور جہالت کا غلبہ ہوگا۔ سچے مومن بہت کم ہونگے۔ ان مومنوں کے خواب سچے ہوں گے۔
(2) بعض علماء نے اس سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا زمانہ لیا ہے البتہ حافظ ابن حجر ؒ نے پہلے قول کو ترجیح دی ہے۔ (فتح الباري: 12/ 508) نیک آدمی کے خواب زیادہ سچے ہوتے ہیں۔
(3) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ مذکورہ روایت کا اکثر حصہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے جیسا کہ تخریج میں ہمارے محقق نے بھی اشارہ کیا ہے، لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف اور معناً صحیح ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3917
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2270
´مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا ۱؎ تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، ان میں سب سے زیادہ سچے خواب والا وہ ہو گا جس کی باتیں زیادہ سچی ہوں گی، مسلمان کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۲؎ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں، بہتر اور اچھے خواب اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں، کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہے تو کھڑا ہو کر تھوکے اور اسے لوگوں سے نہ بیان کرے“ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الرؤيا/حدیث: 2270]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: زمانہ قریب ہو نے کا مطلب تین طرح سے بیان کیا جاتا ہے: پہلا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد قرب قیامت ہے اور اس وقت کا خواب کثرت سے صحیح اورسچ ثابت ہوگا، دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد دن اور رات کا برابرہونا ہے، تیسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد زمانہ کا چھوٹا ہونا ہے یعنی ایک سال ایک ماہ کے برابر، ایک ماہ ہفتہ کے برابراورایک ہفتہ ایک دن کے برابر اور ایک دن ایک گھڑی کے برابرہوگا۔
2؎: اس کے دومفہوم ہوسکتے ہیں: پہلا مفہوم یہ ہے کہ مومن کا خواب صحیح اورسچ ہوتا ہے، دوسرامفہوم یہ ہے کہ ابتدائی دور میں چھ ما ہ تک آپ کے پاس وحی خواب کی شکل میں آتی تھی، یہ مدت آپ کی نبوت کے کامل مدت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اس طرح سچاخواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ بنتا ہے۔
3؎: کیونکہ طوق پہننے سے اشارہ قرض داررہنے، کسی کے مظالم کا شکاربننے اورمحکوم علیہ ہونے کی جانب ہوتا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2270
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5019
´خواب کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا، تو مومن کا خواب جھوٹا نہ ہو گا، اور ان میں سب سے زیادہ سچا خواب اسی کا ہو گا، جو ان میں گفتگو میں سب سے سچا ہو گا، خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: بہتر اور اچھے خواب اللہ کی جانب سے خوشخبری ہوتے ہیں اور کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں لہٰذا جب تم میں سے کوئی (خواب میں) ناپسندیدہ بات دیکھے تو چاہیئے کہ اٹھ کر نماز پڑھ لے اور اسے لوگوں سے بیان نہ کرے، فرمایا: میں قید (پیر میں بیڑی پہننے) کو (خواب میں)۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5019]
فوائد ومسائل: کسی پریشان کن اور بُرےخواب دیکھنے کی صورت میں اس کی نحوست سے بچنے کےلئے انسان کو تعوذ پڑھتے ہوئے اپنی بایئں طرف تھوکنا اور پہلو بھی بدل لینا چاہیے۔ اور سب سے افضل یہ ہے کہ انسان نماز پڑھے۔ اور خواب کسی سے بیان نہ کرے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5019