حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابو شهاب، عن خالد الحذاء، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه،" ان رجلا اثنى على رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له: قطعت عنق صاحبك ثلاث مرات، ثم قال: إذا مدح احدكم صاحبه لا محالة، فليقل: إني احسبه كما يريد ان يقول، ولا ازكيه على الله". حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ رَجُلًا أَثْنَى عَلَى رَجُلٍ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: إِذَا مَدَحَ أَحَدُكُمْ صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي أَحْسِبُهُ كَمَا يُرِيدُ أَنْ يَقُولَ، وَلَا أُزَكِّيهِ عَلَى اللَّهِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کی تعریف کی، تو آپ نے اس سے فرمایا: ”تم نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی“ اسے آپ نے تین بار کہا، پھر فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اپنے ساتھی کی مدح و تعریف کرنی ہی پڑ جائے تو یوں کہے: میں اسے ایسے ہی سمجھ رہا ہوں، لیکن میں اللہ کے بالمقابل اس کا تزکیہ نہیں کرتا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 95 (6162)، صحیح مسلم/الزھد 14 (3000)، سنن ابن ماجہ/الأدب 36 (3744)، (تحفة الأشراف: 11678)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/41، 45، 46، 47، 50) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ میں اس کا ظاہر دیکھ کر ایسا کہہ رہا ہوں رہا اس کا باطن تو اس کا علم اللہ ہی کو ہے۔
Abu Bakrah said that when a man praised another man in his face in the presence of the Prophet ﷺ said: You have beheaded your friend (saying it three times). He then said: One who cannot help expressing praise of his compnion, should say: I consider him such and such (as he intends to say), but I do not declare him pure with Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4787
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6061) صحيح مسلم (3000)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3744
´مدح کا بیان۔` ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کی تعریف کی تو آپ نے فرمایا: ”افسوس! تم نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی“، اس جملہ کو آپ نے کئی بار دہرایا، پھر فرمایا: ”تم میں سے اگر کوئی آدمی اپنے بھائی کی تعریف کرنا چاہے تو یہ کہے کہ میں ایسا سمجھتا ہوں، لیکن میں اللہ تعالیٰ کے اوپر کسی کو پاک نہیں کہہ سکتا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3744]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) انسان ظاہر کے مطابق رائے قائم کرتا ہے۔ دل کی حقیقت اور کیفیت سے صرف اللہ تعالیٰ باخبر ہے۔
(2) منہ پر تعریف کرنا منع ہے، تا ہم جس کی بابت یہ خطرہ نہ ہو کہ وہ تعریف سے کبر و غرور میں مبتلا ہو جائےگا، اس کی مناسب انداز سے تعریف کی جا سکتی ہے، جیسے نبی ﷺنے بعض دفعہ حضرت ابو بکر ؓ وغیرہ بعض صحابہ کی تعریف فرمائی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3744