سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
10. باب فِي كَرَاهِيَةِ التَّمَادُحِ
باب: بے جا تعریف اور مدح سرائی کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4805
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ رَجُلًا أَثْنَى عَلَى رَجُلٍ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: إِذَا مَدَحَ أَحَدُكُمْ صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي أَحْسِبُهُ كَمَا يُرِيدُ أَنْ يَقُولَ، وَلَا أُزَكِّيهِ عَلَى اللَّهِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کی تعریف کی، تو آپ نے اس سے فرمایا: ”تم نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی“ اسے آپ نے تین بار کہا، پھر فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اپنے ساتھی کی مدح و تعریف کرنی ہی پڑ جائے تو یوں کہے: میں اسے ایسے ہی سمجھ رہا ہوں، لیکن میں اللہ کے بالمقابل اس کا تزکیہ نہیں کرتا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 95 (6162)، صحیح مسلم/الزھد 14 (3000)، سنن ابن ماجہ/الأدب 36 (3744)، (تحفة الأشراف: 11678)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/41، 45، 46، 47، 50) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ میں اس کا ظاہر دیکھ کر ایسا کہہ رہا ہوں رہا اس کا باطن تو اس کا علم اللہ ہی کو ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6061) صحيح مسلم (3000)