حدثنا ابو كامل، حدثنا يزيد يعني ابن زريع. ح وحدثنا احمد بن منيع، عن يحيى بن زكريا وهذا لفظه، عن داود، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال: لما" امر النبي صلى الله عليه وسلم برجم ماعز بن مالك، خرجنا به إلى البقيع، فوالله ما اوثقناه ولا حفرنا له ولكنه قام لنا، قال ابو كامل: قال فرميناه بالعظام والمدر والخزف فاشتد واشتددنا خلفه، حتى اتى عرض الحرة فانتصب لنا فرميناه بجلاميد الحرة حتى سكت، قال: فما استغفر له ولا سبه". حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: لَمَّا" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، خَرَجْنَا بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ، فَوَاللَّهِ مَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ وَلَكِنَّهُ قَامَ لَنَا، قَالَ أَبُو كَامِلٍ: قَالَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْعِظَامِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ، حَتَّى أَتَى عَرْضَ الْحَرَّةِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ حَتَّى سَكَتَ، قَالَ: فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا حکم دیا تو ہم انہیں لے کر بقیع کی طرف چلے، قسم اللہ کی! نہ ہم نے انہیں باندھا، نہ ہم نے ان کے لیے گڑھا کھودا، لیکن وہ خود کھڑے ہو گئے، ہم نے انہیں ہڈیوں، ڈھیلوں اور مٹی کے برتن کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں سے مار ا، تو وہ ادھر ادھر دوڑنے لگے، ہم بھی ان کے پیچھے دوڑے یہاں تک کہ وہ حرہ پتھریلی جگہ کی طرف آئے تو وہ کھڑے ہو گئے ہم نے انہیں حرہ کے بڑے بڑے پتھروں سے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈے ہو گئے، تو نہ تو آپ نے ان کی مغفرت کے لیے دعا کی، اور نہ ہی انہیں برا کہا۔
Abu Saeed said: When the Prophet (May peace e upon him) commanded to stone Ma’iz bin Malik, we took him out to Baql. I swear by Allah, we did not tie him, nor did we dig a pit for him. But he was standing before us. The narrator Abu Kamil said: So we threw at him bones, clods of mud and pieces of earthenware. He ran away and we ran after him till he came to a side of the Harrah. He stood there before us and we threw at him big stones of the Harrah until he died. He (the Prophet) did not ask forgiveness for him, nor did he speak ill of him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4417
رجلا من أسلم يقال له ماعز بن مالك أتى رسول الله فقال إني أصبت فاحشة فأقمه علي فرده النبي مرارا قال ثم سأل قومه فقالوا ما نعلم به بأسا إلا أنه أصاب شيئا يرى أنه لا يخرجه منه إلا أن يقام فيه الحد
برجم ماعز بن مالك خرجنا به إلى البقيع فوالله ما أوثقناه ولا حفرنا له ولكنه قام لنا فرميناه بالعظام والمدر والخزف فاشتد واشتددنا خلفه حتى أتى عرض الحرة فانتصب لنا فرميناه بجلاميد الحرة حتى سكت قال فما استغفر له ولا سبه
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4431
´ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا حکم دیا تو ہم انہیں لے کر بقیع کی طرف چلے، قسم اللہ کی! نہ ہم نے انہیں باندھا، نہ ہم نے ان کے لیے گڑھا کھودا، لیکن وہ خود کھڑے ہو گئے، ہم نے انہیں ہڈیوں، ڈھیلوں اور مٹی کے برتن کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں سے مار ا، تو وہ ادھر ادھر دوڑنے لگے، ہم بھی ان کے پیچھے دوڑے یہاں تک کہ وہ حرہ پتھریلی جگہ کی طرف آئے تو وہ کھڑے ہو گئے ہم نے انہیں حرہ کے بڑے بڑے پتھروں سے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈے ہو گئے، تو نہ تو آپ نے ان کی مغفرت کے لیے دعا کی، اور نہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4431]
فوائد ومسائل: حجتہ الاسلام حافظ ابن حجررحمتہ اللہ نے نماز جنازہ پڑھنے والی روایت کو ترجیح دی ہے۔ حافظ ابن حجر نے اس مضمون کی روایات میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ جب ان کو رجم کیا گیا تھا اس وقت نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی۔ واللہ اعلم۔ تفصیل کے لئے ملاخط فرمائیں: (فتح الباري، کتاب الحدود، باب الرجم بالمصلی، 159/12، شرح حدیث:6820) امام بخاری رحمتہ اللہ سے بھی یہ سوال کیا گیا تھا کہ رسول اللہﷺ نے حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی تھی کیا یہ بات درست ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: ہاں جناب معمر نے بیان کیا ہے کہ ان کے سوا کسی اور نے اسے بیان نہیں کیا دیکھیئے: (صحیح البخاري، الحدود، حدیث:6820)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4431