ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا جسے بچھو نے کاٹ لیا تھا تو آپ نے فرمایا: ”اگر وہ یہ دعا پڑھ لیتا: «أعوذ بكلمات الله التامة من شر ما خلق»”میں اللہ کے کامل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں اس کی تمام مخلوقات کی برائی سے“ تو وہ نہ کاٹتا یا اسے نقصان نہ پہنچاتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13516)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطب 35 (3518)، مسند احمد (2/375) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوی طارق لین الحدیث ہیں)
Narrated Abu Hurairah: A man who was stung by a scorpion was brought to the Prophet ﷺ. He said: Had he said the word: "I seek refuge in the perfect words of Allah from the evil of what He created, "he would not have been stung, or he said, "It would not have harmed him. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3890
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن الزھري صرح بالسماع عند النسائي في الكبريٰ (10434) وعمل اليوم والليلة (598)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3518
´سانپ اور بچھو کے جھاڑ پھونک کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی کو بچھو نے ڈنک مار دیا تو وہ رات بھر نہیں سو سکا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ فلاں شخص کو بچھو نے ڈنک مار دیا ہے، اور وہ رات بھر نہیں سو سکا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ شام کے وقت ہی یہ دعا پڑھ لیتا «أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق» یعنی ”میں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کیا“، تو بچھو کا اسے ڈنک مارنا صبح تک ضرر نہ پہنچاتا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3518]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1) اللہ کے کلمات سے مراد اس کا کلام، اس کے فیصلے اور قدرت ہے۔
(2) انسانوں، جنوں، حیوانوں اور حشرات کے شر سے محفوظ رہنے کےلئے یہ ایک بہترین دعا ہے۔
(3) یہ دعا صبح وشام پڑھنی چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3518
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2922
´باب:۔۔۔` معقل بن یسار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صبح کے وقت «أعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم» تین بار پڑھے، اور تین بار سورۃ الحشر کی آخری تین آیتیں پڑھے، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے مغفرت مانگنے کے لیے ستر ہزار فرشتے لگا دیتا ہے جو شام تک یہی کام کرتے ہیں۔ اگر وہ ایسے دن میں مر جاتا ہے تو شہید ہو کر مرتا ہے، اور جو شخص ان کلمات کو شام کے وقت کہے گا وہ بھی اسی درجہ میں ہو گا۔“[سنن ترمذي/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2922]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں موجود نافع بن ابی نافع دراصل نفیع ابوداؤد الاعمی ہے، جو متروک ہے، بلکہ ابن معین نے تکذیب کی ہے، ملاحظہ ہو تہذیب التہذیب)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2922