حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا سفيان بن عيينة، عن سليمان الاحول، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اوصى بثلاثة، فقال: اخرجوا المشركين من جزيرة العرب واجيزوا الوفد بنحو مما كنت اجيزهم، قال ابن عباس: وسكت عن الثالثة او قال: فانسيتها، وقال: الحميدي، عن سفيان، قال سليمان: لا ادري اذكر سعيد الثالثة فنسيتها، او سكت عنها. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى بِثَلَاثَةٍ، فَقَالَ: أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوٍ مِمَّا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَسَكَتَ عَنِ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَ: فَأُنْسِيتُهَا، وقَالَ: الْحُمَيْدِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ سُلَيْمَانُ: لَا أَدْرِي أَذَكَرَ سَعِيدٌ الثَّالِثَةَ فَنَسِيتُهَا، أَوْ سَكَتَ عَنْهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے وقت) تین چیزوں کی وصیت فرمائی (ایک تو یہ) کہا کہ مشرکوں کو جزیرۃ العرب سے نکال دینا، دوسرے یہ کہ وفود (ایلچیوں) کے ساتھ ایسے ہی سلوک کرنا جیسے میں ان کے ساتھ کرتا ہوں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اور تیسری چیز کے بارے میں انہوں نے سکوت اختیار کیا یا کہا کہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر تو کیا) لیکن میں ہی اسے بھلا دیا گیا۔ حمیدی سفیان سے روایت کرتے ہیں کہ سلیمان نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، سعید نے تیسری چیز کا ذکر کیا اور میں بھول گیا یا انہوں نے ذکر ہی نہیں کیا خاموش رہے۔
Ibn Abbas said that the Prophet ﷺ gave three instructions saying “Expel the polytheists from Arabia, reward deputations as I did”. Ibn Abbas said “He either did not mention the third or I have been caused to forget it. Al Humaidi said on the authority of Sufyan that Sulaiman said “I do not know whether Saeed mentioned the third and I forgot or he himself did not mention it. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3023
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3053) صحيح مسلم (1637)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3029
´جزیرہ عرب سے یہود کے نکالنے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے وقت) تین چیزوں کی وصیت فرمائی (ایک تو یہ) کہا کہ مشرکوں کو جزیرۃ العرب سے نکال دینا، دوسرے یہ کہ وفود (ایلچیوں) کے ساتھ ایسے ہی سلوک کرنا جیسے میں ان کے ساتھ کرتا ہوں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اور تیسری چیز کے بارے میں انہوں نے سکوت اختیار کیا یا کہا کہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر تو کیا) لیکن میں ہی اسے بھلا دیا گیا۔ حمیدی سفیان سے روایت کرتے ہیں کہ سلیمان نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، سعید نے تیسری چیز کا ذکر کیا اور میں بھول گیا ی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3029]
فوائد ومسائل: 1۔ جزیرۃ العرب یہ علاقہ بحر ہند بحر قلزم۔ بحر شام۔ اور دجلہ فرات سے گھرا ہوا ہونے کی وجہ سے جزیرہ کہلاتا ہے۔ اور یہ زمانہ قدیم سے اہل عرب کا وطن ہے۔ اس کی حدود طول میں عدن سے اطراف شام اور جدہ سے ریف عراق تک پھیلی ہوئی ہیں۔ (نیل الأوطار، باب منع أھل الذمة من سکنی الحجاز:72/8) یہ چونکہ اسلام کا اولین مرکزہے۔ اور یہیں سے اسلام کی اشاعت پوری دنیا میں ہونی تھی، اس لئے اس کو یہود ونصاریٰ کے دجل سے محفوظ رکھنا ضروری تھا اور ہے، سازش کے ذریعے سے یہود نے عیسایئت کا چہرہ مسخ کیا اور یہ دونوں بلکہ مجوس اور مشرکین کی یہ کوششیں کہ اسلام میں خود ساختہ چیزیں ملائی جایئں اوائل اسللام ہی میں سامنے آگئی تھیں۔
2۔ تیسری بات بھولنے کا واقعہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے یا سفیان بن عینیہ کا حافظ اب حجر کے نزدیک زیادہ قرین قیاس یہ ہے کہ ابن عینیہ نے یہ کہا کہ میں تیسری بات بھول گیا ہوں۔ وہ تیسری بات کیا تھی۔ جسے ابن عینیہ بھول گئے؟ اس کی بابت موطا امام مالک میں اشارہ ہے کہ تیسری بات یہ ہوسکتی ہے۔ کہ میری قبر کو میرے بعد بت نہ بنا لینا۔ جس طرح موطا کی روایت میں یہ اخراج یہود کے ساتھ مذکورہ ہے یا جس طرح حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں تیسری تقلین، نماز اور غلاموں کا خیال کھنا ہوسکتی ہے۔ (فتح الباري، کتاب المغازي باب مرض النبي ﷺ ووفانه) مشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکالنے کے معنی میں بت پرست مشرک یہہود ونصاریٰ اور مجوس سبھی شامل ہیں اور انہیں یہاں سے نکال باہرکرنا واجب ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3029